مصروفیت کی وجہ سے کچھ عرصہ بعد ٓیا تو یہاں کچھ باتیں دیکھیں تو سوچا کہ اس بارے اپنی رائے دے دوں
انہوں نے صرف پرسنل میسج میں بیوقوف ہونے کا طعنہ دینے اور الزام تراشی پر اکتفا کیا اور اوپن فورم میں کوئی علمی گفتگو کرنے سے گریز کیا۔ بلکہ اگر معاملہ صرف میری ذات کو برا بھلا کہنے تک محدود ہوتا تو شاید میں اس کا ذکر نہ کرتا بلکہ آج ہی انس نضر صاحب نے بھی بتلایا کہ انہوں نے کنعان صاحب کی ایک پوسٹ کو غیر متفق ریٹ کیا تھا اور وہ صرف اتنی سی بات پر اس قدر بھڑک گئے کہ ایک طویل پرسنل میسج میں انہیں بھی بیوقوفی اور جہالت کا طعنہ دینے کے علاوہ کافی باتیں سنائیں۔بہرحال راقم نے تو ان کے اس طعن وتشنیع اور الزام تراشی کے جواب میں پرسنل میسج میں ان کا محض خصوصی شکریہ ادا کیا ہے اور جزاکم اللہ کہا ہے۔
محترم
@کنعان بھائی شاید اپنی بات سمجھا نہیں سکتے یا ہم سمجھ نہیں سکتے اور لاشعوری طور پر پھر وہ پی ایم کے ذریعے معاملہ حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں میرے ساتھ بھی ایسا ہوا جہاں بہرام صاحب کے دفاع میں انہوں نے میری پوسٹوں پر پی ایم میں اعتراض کرنے شروع کیے تو میں نے وہاں بھی جواب دیا اور فورم پر بھی لگا دیا لیکن نام نہیں لکھا تو بھائی کو برا لگا اور مجھے اسی طرح کی شاید باتوں کا سامنا کرنا پڑا وہ اپنی طرف سے سمجھانا ہی چاہتے تھے واللہ اعلم
لیکن اس کے باوجود میری ان سے گزارش یہ ہے کہ جب آپ نے اپنے ہی ایک سوال پر پہلے پرسنل میسجز میں اس قدر شدید رد عمل کی نفسیات کا اظہار کیا ہے تو اب اسے کسی کنارے لگا دیں۔ اگر کنعان بھائی کے پاس ریسرچ کا کوئی خاص معنی ومفہوم یا تصور ہے تو یہاں نقل کر دیں، ورنہ تو کوئی بھی یہ نتیجہ نکالنے میں حق بجانب ہو گا کہ ان کے اعتراض یا سوال کا کوئی سر پیر ہی نہیں تھا اور مقصود صرف انتظامیہ پر غصہ نکالنا تھا اور غصہ بھی کچھ ایسا کہ جس کی وجہ شاید انہیں بھی معلوم نہ ہو۔
جی محترم بھائی آپ کی بات اور محترم
@حافظ طاہر اسلام عسکری بھائی کی بات بڑی زبردست ہے کہ کنعان بھائی کو شاید ریسرچ کے مفہوم میں اشکالات ہیں جو انکو دور کر لینے چاہیں کہ ریسرچ صرف سائنسی تجربات میں ہی نہیں ہے
- آپ کی ایک بات درست ہے کہ میں نے اپنی تعریف بیان کی ہے۔ اسے آپ تحدیث نعمت یا عجب پسندی کوئی بھی عنوان دے دیں، مجھے اپنا کوئی دفاع نہیں کرنا ۔اپنے لیے خود سے بھی دعا کرنی ہے اور آپ سے دعا کی درخواست کرنی ہے کہ اگر آپ اسے تحدیث نعمت سمجھیں تو دعا فرما دیں کہ اللہ تعالی عجب سے بجائے اور اگرعجب پسندی سمجھیں تب تو لازم دعا فرمائیں کہ اللہ تعالی اصلاح فرمائے۔اللہ تعالی آپ کی دعا کی برکت سے ہر دوممکن صورتوں میں بھلائی کا معاملہ فرمائیں گے۔
میرے خیال میں ویسے بھی جب احتمالات زیادہ ہوں تو ہمیں حسن ظن ہی رکھنا چاہئے
البتہ جہاں تک اپنا تعارف اس طرح کرانے کا تعلق ہے کہ آپ اپنی خوبیاں اس میں شامل کریں تو اس پر تو ویسے ہی اعتراض نہیں بنتا کیوں کہ اپنا تعارف ایسے کرانا کبھی تو دعوت و جہاد وغیرہ کے لئے ضرورت ہوتا ہے اور اس سے دین اسلام کو فائدہ ہی ہوتا ہے مثلا جب داعی دعوت سے پہلے اپنا تعارف خود کرا دے گا یا کوئی اور کروا دے گا تو اسکے تعارف کا اثر اسکی بات کے مدلل ہونے پر بہت پڑے گا یہ بات عقل سے بھی ثابت ہے اور آج کل علماء کی پریکٹس سے بھی اور احادیث سے بھی
جیسے ایک موقع پر حنین میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کہنا کہ انا النبی لا کذب انا ابن عبد المطلب وغیرہ