• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری - زین العابدین احمد بن عبداللطیف - حصہ اول (یونیکوڈ)

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب :آدمی کے اسلام کی خوبی (کا کیا نتیجہ ہوتا ہے؟)
(۳۹)۔ سیدنا ابو سعید خدریؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے سنا، آپﷺ فرماتے تھے جب آدمی مسلمان ہو جاتا ہے اور اس کا اسلام اچھا (خوب سے خوب تر اور مضبوط) ہو جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے تمام گناہوں کو جن کا اس نے ارتکاب کیا تھا،معاف کر دیتا ہے اور اس کے بعد (پھر) معاوضہ (کا سلسلہ شروع) ہوتا ہے کہ نیکی کا بد لہ اس کے دس گنا سے سات سو گنا تک اور برائی کااسی کے موافق (دیا جاتا ہے) مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اس سے درگزر فرمائے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب :اللہ کو زیادہ محبوب وہ دین (کا کام) ہے جو ہمیشہ جاری رہے
(۴۰)۔ ام المومنین عائشہ صدیقہؓ کہتی ہیں کہ (ایک دفعہ) نبیﷺ ان کے پاس آئے تو (دیکھا کہ) ان کے پاس کوئی عورت (بیٹھی) تھی۔ آپﷺ نے پوچھا : '' یہ کون ہے ؟'' عائشہؓ بولیں کہ یہ فلاں عورت ہے (اور) اس کی نماز (کی کثرت) حال بیان کرنے لگیں۔ تو آپﷺ نے فرمایا : '' ٹھہرو (دیکھو) تم اپنے ذمہ اسی قدر (اعمال کی بجا آوری) رکھو جن کی (ہمیشہ کرنے کی) تم کو طاقت ہو اس لیے کہ اللہ تعالیٰ (ثواب دینے سے) نہیں تھکتا تاوقتیکہ تم خود (عبا دت کرنے سے) تھک جاؤ اور اللہ کے نزدیک (سب سے) زیادہ محبوب وہ دین (کا کام) ہے جس پر اس کا کرنے والا مداومت (ہمیشگی) کرے۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب :ایمان کا زیادہ اور کم ہونا (ثابت ہے)
(۴۱)۔ سید نا انسؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا : جو شخص لاالہ الا اللہ کہہ دے اور اس کے دل میں ایک جو برابر نیکی (یعنی ایمان) ہو تو وہ بھی دوزخ سے نکل آئے گا جو شخص لا الہ الا اللہ کہے اور اس کے دل میں گندم کے دانے کے برابر نیکی (یعنی ایمان) ہو تو وہ بھی دوزخ سے نکل آئے گا۔ اور جو شخص لا الہٰ الا اللہ کہے اور اس کے دل میں ذرے کے برابر نیکی (یعنی ایمان) ہو تو وہ بھی دوزخ سے نکل آئے گا۔ ''

(۴۲)۔ امیر المومنین عمر بن خطابؓ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے ان سے کہا کہ اے امیر المومنین !آپ کی کتاب (یعنی قرآن) میں ایک ایسی آیت ہے جس کو تم پڑھتے ہو، اگر ہم پر یعنی یہودیوں پر وہ آیت نازل ہوتی تو ہم اس دن کو (جس دن نازل ہوئی بطور) عید منا لیتے۔ امیر المومنین نے پوچھا وہ کونسی آیت ہے ؟یہودی بو لا یہ آیت کہ ''آج میں (اللہ) نے تمہارے لیے دین کو کامل کر دیا اور تم پر اپنا انعام بھر پور کر دیا اور تمہارے لیے اسلام کے دین ہونے پر رضا مند ہو گیا۔ '' (المائدۃ:۳)
سیدنا عمرؓ سن کر کہنے لگے کہ بیشک ہم نے اس دن کو اور اس مقام کو اور اس مقام کو یاد کر لیا ہے جس میں یہ آیت نبیﷺ پر نازل ہوئی۔ آپﷺ (اس دن) عرفہ میں مقیم تھے اور جمعہ کا دن تھا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب :زکوٰۃ ادا کرنا اسلام میں سے ہے
(۴۳)۔ سیدنا طلحہ بن عبید اللہؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نجد کا رہنے والا پراگندہ حال،رسول اللہﷺ کے پاس آیا۔ ہم اس کی آواز کی گنگناہٹ سنتے تھے مگر یہ سمجھ پاتے کہ کیا کہتا ہے؟یہاں تک کہ جب وہ قریب آیا تو (معلوم ہوا کہ) وہ اسلام کی بابت آپﷺ سے پوچھ رہا ہے تو رسول اللہﷺ نے فرمایا:دن رات میں پانچ نمازیں ہیں۔ وہ شخص بولا کہ کیا ان کے علاوہ (بھی کوئی) نماز میرے اوپر (فرض) ہے ؟تو آپﷺ نے فرمایا: نہیں !مگر یہ کہ تو اپنی خوشی سے (نفل) پڑھے۔ (پھر) رسول اللہﷺ نے فرمایا :اور ماہ رمضان کے روزے۔ اس نے عرض کی کہ کیا اس کے علاوہ (اور روزے بھی) میرے اوپر فرض ہیں ؟تو آپﷺ نے فرمایا: نہیں !مگر یہ کہ اپنی خوشی سے رکھے۔ (سید ناطلحہؓ) کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے اس سے زکوٰۃ کا بھی ذکر کیا،اس نے کہا کہ کیا میرے اوپر اس کے علاوہ (اور کوئی صدقہ بھی فرض) ہے ؟تو آپﷺ نے فرمایا:نہیں !مگر یہ کہ تو اپنی خوشی سے دے۔ سید نا طلحہؓ کہتے ہیں کہ پھر وہ شخص یہ کہتا ہوا پلٹا کہ اللہ کی قسم !میں ان (مذکورہ فرائض) میں نہ اضافہ کروں گا اور نہ (اس میں) کمی کروں گا۔ تو رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ اگر یہ سچ کہہ رہا ہے تو کامیاب ہو گیا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب :جنازوں کے پیچھے چل کر جانا ایمان میں سے ہے
(۴۴)۔ سید نا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : جو شخص کسی مسلمان کے جنازے کے پیچھے ایمان کا تقاضا اور ثواب سمجھ کر جاتا ہے اور جب تک کہ اس پر نماز نہ پڑھ لے اور اس کے دفن سے فراغت حاصل نہ کر لے،اس کے ہمراہ رہتا ہے تو وہ دو قیراط ثواب لے کر لوٹتا ہے (اور ان میں سے) ہر ایک قیراط احد (پہاڑ) کے برابر ہوتا ہے اور جو شخص (صرف) جنازہ پڑھ لے پھر تدفین سے پہلے لوٹ آئے تو وہ ایک قیراط ثواب لے کر لوٹتا ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب :مومن کا اس بات سے ڈرنا کہ کہیں اس کی بے خبری میں اس کا عمل اکارت (ضائع) نہ ہو جائے
(۴۵)۔ سید نا عبد اللہ بن مسعودؓ نے بیان کیا کہ نبیﷺ نے فرمایا : مسلمان کو گالی دینا فسق ہے اور اس سے لڑنا کفر ہے۔

(۴۶)۔ سید نا عبادہ بن صامتؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ (ایک مرتبہ لوگوں کو) شب قدر بتا نے کے لیے نکلے مگر (اتفاق سے اس وقت) دو مسلمان باہم لڑ رہے تھے تو آپﷺ نے فرمایا: (اس وقت) میں اس لیے نکلا تھا کہ تمہیں (معین) شب قدر بتا دوں مگر (چونکہ) فلاں اور فلاں باہم لڑے اس لیے (اس کی قطعی خبر دنیاسے) اٹھا لی گئی اور شاید یہی تمہارے حق میں مفید ہو (اب) تم شب قدر کو رمضان کی ستائیسویں اور انتیسویں اور پچیسویں (تاریخوں) میں تلاش کرو۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب :جبرئیلؑ کا نبیﷺ سے ایمان،اسلام،احسان اور علم قیامت کی بابت پوچھنا
(۴۷)۔ سید نا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ ایک دن نبیﷺ لوگوں کے سامنے بیٹھے ہوئے تھے کہ یکا یک آپ کے سامنے ایک شخص آیا اور اس نے (آپ سے) پوچھا کہ ایمان کیا چیز ہے ؟تو آپﷺ نے فرمایا:ایمان یہ ہے کہ تم اللہ پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور (آخرت میں) اللہ سے ملنے پر اور اللہ کے پیغمبروں پر ایمان لاؤ اور قیامت کا یقین کرو۔ (پھر) اس شخص نے کہا کہ اسلام کیا چیز ہے ؟ آپ نے فرمایا: اسلام کی یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور نماز قائم کرو اور فرض زکوٰۃ ادا کرو اور رمضان کے روزے رکھو۔ (پھر) اس شخص نے کہا کہ احسان کیا چیز ہے ؟تو آپﷺ نے فرمایا : احسان یہ ہے کہ تم اللہ کی عبادت (اس خشوع و خضوع اور خلوص سے) کرو گیا کہ تم اسے دیکھ رہے ہو اور اگر (یہ حالت) نہ نصیب ہو کہ تم اس کو دیکھتے ہو تو یہ خیال رہے کہ وہ تو ضرور تمہیں دیکھتا ہے۔ پھر اس شخص نے کہا کہ قیامت کب ہو گی؟تو اس کے جواب میں آپﷺ نے فرمایا کہ جس سے یہ بات پوچھی جا رہی ہے وہ خود سائل سے زیادہ اس کو نہیں جانتا، (بلکہ ناواقفی میں دونوں برابر ہیں) اور ہاں میں تم کو اس کی علامتیں بتائے دیتا ہوں کہ (۱) جب لونڈی اپنے سردار کو جنے اور (۲) سیاہ اونٹوں کو چرانے والے اونچی اونچی عمارتیں بنانے لگیں،تو سمجھ لینا کہ قیامت قریب ہے اور قیامت کا علم تو ان پانچ چیزوں میں سے ہے کہ جن کو اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا پھر نبیﷺ نے ''بیشک اللہ تعالیٰ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے۔ ۔ ۔ ۔ آخر تک '' (لقمان: ۳۴) پوری آیت کی تلاوت فرمائی۔ اس کے بعد وہ شخص چلا گیا تو آپﷺ نے (صحابہ کرامؓ) سے فرمایا: '' اس کو میرے پاس واپس لاؤ۔ '' (چنانچہ لوگ اس کے واپس لانے کو گئے) مگر وہاں کسی کو نہ دیکھا تو آپﷺ نے فرمایا: یہ جبرئیلؑ تھے،لوگوں کو ان کے دین کی تعلیم دینے آئے تھے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب :اس شخص کی فضیلت (کا بیان) جو اپنے دین کی خاطر (مشتبہ چیزوں سے) علیحدہ ہو جائے
(۴۸)۔ سید نا نعمان بن بشیرؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے سنا کہ آپﷺ فرماتے تھے :حلال ظاہر ہے اور حرام (بھی) ظاہر ہے اور ان دونوں کے درمیان مشتبہ چیزیں ہیں کہ جن کو بہت سے لوگ نہیں جانتے۔ پس جو شخص مشتبہ چیزوں سے بچ گیا تو اس نے اپنے دین اور اپنی آبرو کو بچا لیا اور جو شخص مشتبہ چیزوں میں ملوث ہو گیا (تو وہ) مثل اس چرواہے کے ہے جو سلطانی چر اگاہ کے قریب چراتا ہے عین ممکن ہے کہ وہ (اپنے مویشی) اس میں چھوڑ دے۔ (اے لوگو!) آگاہ رہو کہ ہر بادشاہ کی ایک چراگاہ ہے آگاہ ہو جاؤ کہ اللہ تعالیٰ کی چراگاہ اس کی زمین میں اس کی حرام کی ہوئی چیزیں ہیں ا ور خبر دار ہو جاؤ کہ بدن میں ایک ٹکڑا گوشت کا ہے،جب وہ سنور جاتا ہے تو تمام بدن سنور جاتا ہے اور جب وہ بگڑ جاتا ہے تو سارا بدن خراب ہو جاتا ہے (خوب) سن لو! وہ ٹکڑا دل ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب :خمس (مال غنیمت کے پانچویں حصہ) کا ادا کرنا ایمان میں سے ہے
(۴۹)۔ سید نا ابن عباسؓ کہتے ہیں کہ (قبیلہ) عبد القیس کے لوگ جب نبیﷺ کے پاس آئے تو آپ نے (ان سے) فرمایا کہ :یہ کونسی قوم یا (یہ پوچھا کہ) کونسی جماعت ہے ؟ وہ بولے کہ (ہم) ربیعہ (کے خاندان) سے (ہیں) آپ نے فرمایا: قوم یا وفد کا آنا مبارک ہو،تم ذلیل ہو گے نہ شر مسار۔ پھر ان لوگوں نے عرض کی کہ یارسول اللہ ! ہم سوا ماہ حرام کے (کسی اور وقت میں) آپ کے پاس نہیں آسکتے (اس لیے کہ) ہمارے اور آپﷺ کے درمیان کفار کا قبیلہ مضر رہتا ہے (ان سے ہمیں اندیشہ ہے) لہٰذا آپ ہمیں کوئی ٹھوس بات (خلاصۂ احکام) بتا دیجیے کہ ہم اپنے پیچھے والوں کو (بھی) اس کی اطلاع کر دیں اور ہم سب اس (پر عمل کرنے) سے جنت میں داخل ہو جائیں اور ان لوگوں نے آپﷺ سے پینے کی چیزوں کی بابت (بھی) پوچھا کہ (کونسی حلال ہیں اور کونسی حرام) تو آپﷺ نے انھیں چار باتوں کا حکم دیا اور چار باتوں سے منع کیا۔ (۱) ان کو حکم دیا صرف اللہ پر ایمان لانے کا (یہ کہہ کر) فرمایا:تم لوگ جانتے ہو کہ صرف اللہ پر ایمان لانا (کس طرح پر ہوتا) ہے ؟ تو انھوں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول (ﷺ) خوب واقف ہیں۔ تو آپﷺ نے فرمایا : '' اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود (حقیقی) نہیں اور یہ کہ محمد (ﷺ) اللہ کے رسول ہیں۔ (ان کو حکم دیا) نماز پڑھنے کا۔ زکوٰۃ دینے کا۔ رمضان کے روزے رکھنے کا اور (حکم دیا) اس بات کا کہ مال غنیمت کا پانچواں حصہ (بیت المال میں) دے دیا کر و اور چار چیزوں (یعنی چار قسم کے برتنوں میں پانی یا اور کوئی چیز پینے) سے منع کیا۔ (۱) سبز لاکھی مرتبان سے (۲) کدو کے تونبے سے (۳) کریدے ہوئے لکڑی کے برتن (۴) روغنی برتن سے اور کبھی (سیدنا ابن عباس مزفت کی جگہ) مقیر کہا کرتے تھے اور آپﷺ نے فرمایا : ان باتوں کو یاد کر لو اور اپنے پیچھے والوں کو اس کی تبلیغ کر دو۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب :(حدیث میں) آیا ہے کہ اعمال (کی قبولیت) نیت پر (موقوف) ہے
(۵۰)۔ سیدنا عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ اعمال (کے نتیجے) نیت کے موافق (ہوتے) ہیں اور یہ حدیث پہلے گزر چکی ہے (حدیث :۱) اور (یہاں) اس میں یہ زیادہ ہے کہ (نبیﷺ نے فرمایا) :اور ہر شخص کے لیے وہی ہے جو وہ نیت کرے۔ لہٰذا جس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہو گی تو (اللہ کے ہاں) اس کی ہجرت اسی (کام) کے لیے (لکھی جاتی) ہے جس کے لیے اس نے ہجرت کی۔

(۵۱)۔ سیدنا ابو مسعودؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: جب مرد اپنے اہل و عیال پر ثواب سمجھ کر خرچ کرے تو وہ اس کے حق میں صدقہ (کا حکم رکھتا) ہے۔
 
Top