• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری - زین العابدین احمد بن عبداللطیف - حصہ اول (یونیکوڈ)

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
مختصر صحیح بخاری

ترتیب: زین العابدین احمد بن عبداللطیف
حصہ اول​

فہرست
رسول اللہﷺ پر (نزول) وحی کا آغاز
رسول اللہﷺ کی طرف وحی کی ابتدا کس طرح ہوئی (یعنی اس کا ظہور کیونکر ہوا)
ایمانیات
باب: نبیﷺ کا ارشاد (ہے) کہ اسلام (کا محل) پانچ (ستونوں) پر بنایا گیا ہے
باب: ایمان کے کاموں کا بیان
باب :(اس بیان میں کہ پکا) مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے (دوسرے) مسلمان ایذا نہ پائیں۔
(اس بیان میں کہ) کونسا اسلام افضل ہے ؟
باب: (کسی کو) کھانا کھلانا اسلام میں سے ہے
باب : اپنے بھائی (مسلمان) کے لیے وہی بات چاہنا جو اپنے لیے چاہے (یہ) ایمان میں سے ہے۔
باب :رسول اللہﷺ سے محبت رکھنا ایمان میں سے ہے
باب :انصار سے محبت رکھنا ایمان کی علامت ہے
باب :فتنوں سے بھا گنا دین کی بات ہے۔
باب :نبیﷺ کا ارشاد (ہے) کہ میں تم سب سے زیادہ اللہ کو جاننے والا ہوں
باب :اہل ایمان کا اعمال میں باہم ایک دوسرے سے برتر ہونا (ثابت ہے)
باب :حیاء (بھی) ایمان سے ہے
باب :(اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ) اگر (کفار شرک سے) توبہ کر لیں اور نماز قائم کرنے لگیں اور زکوٰۃ دینے لگیں تو (تم) ان (کے قتل) کی سبیل ترک کر دو۔ (التوبہ:۵)
باب :جس نے کہا کہ ایمان عمل (کا نام) ہے۔
باب :شوہر کی ناشکری (بھی کفر ہے) لیکن کفر کفر میں فرق ہوتا ہے
باب :اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ ''اگر مسلمانوں کے دو گروہ باہم لڑیں تو ان دونوں کے درمیان صلح کروا دو''۔ (الحجرات:۹)
باب :ایک ظلم دوسرے ظلم سے کم (زیادہ ہوتا) ہے
باب : منافق کی پہچان (کیا ہے) ؟
باب :شب قد رمیں قیام (عبادت) کرنا ایمان میں سے ہے
باب :اللہ کی راہ میں جہاد کرنا ایمان میں سے ہے
باب :ماہ رمضان میں نوافل (یعنی تراویح پڑھنا) ایمان میں سے ہے
باب :ثواب جان کر ماہ رمضان کے روزے رکھنا ایمان میں سے ہے۔
باب :نماز (قائم کرنا) ایمان میں سے ہے
باب :آدمی کے اسلام کی خوبی (کا کیا نتیجہ ہوتا ہے؟)
باب :اللہ کو زیادہ محبوب وہ دین (کا کام) ہے جو ہمیشہ جاری رہے
باب :ایمان کا زیادہ اور کم ہونا (ثابت ہے)
باب :زکوٰۃ ادا کرنا اسلام میں سے ہے
باب :جنازوں کے پیچھے چل کر جانا ایمان میں سے ہے
باب :مومن کا اس بات سے ڈرنا کہ کہیں اس کی بے خبری میں اس کا عمل اکارت (ضائع) نہ ہو جائے
باب :جبرئیلؑ کا نبیﷺ سے ایمان،اسلام،احسان اور علم قیامت کی بابت پوچھنا
باب :اس شخص کی فضیلت (کا بیان) جو اپنے دین کی خاطر (مشتبہ چیزوں سے) علیحدہ ہو جائے
باب :خمس (مال غنیمت کے پانچویں حصہ) کا ادا کرنا ایمان میں سے ہے
باب :(حدیث میں) آیا ہے کہ اعمال (کی قبولیت) نیت پر (موقوف) ہے
باب :نبیﷺ کا فرمانا کہ دین خیر خواہی (کا نام) ہے
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
علم کا بیان
باب :علم کی فضیلت کا بیان
باب :جو شخص علم (کو بیان کرنے) میں اپنی آواز بلند کرے
باب :امام کا اپنے ساتھیوں کی علمی آزمائش کے لیے سوال کرنا
باب :(حدیث کا خود) پڑھنا اور (پڑھ کر) محدث کو سنانا
باب :''المناولہ'' کے بارے میں اور اہل علم کا علم یا علم کی باتیں لکھ کر شہر والوں کو دے دینا
باب :نبیﷺ کا فرمانا کہ بسا اوقات وہ شخص جسے (بالواسطہ) حدیث پہنچائی جائے، (براہ راست) سننے والے کی بہ نسبت زیادہ یاد رکھنے والا ہوتا ہے۔
باب :نبیﷺ کا لوگوں کے وعظ اور علم کے لیے وقت اور موقع کا لحاظ رکھنا (ہر وقت اس طرف مشغول نہ رکھنا) تاکہ وہ بیزار نہ ہو جائیں
باب :اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ بھلائی کرنا چاہتا ہے اسے دین کی سمجھ عنایت فرما دیتا ہے
باب :(حصول) علم میں سمجھداری (بہت اعلیٰ چیز ہے)
باب :علم اور حکمت میں غبطہ (رشک) کرنا (درست ہے)
باب :نبیﷺ کا فرمانا کہ ''اے اللہ !اس کو کتا ب (قرآن) کا علم (فہم و فراست) عنایت فرما۔
باب :لڑکے کا سماع حدیث کس (کتنی) عمر سے درست ہے ؟
باب :اس شخص کی فضیلت (کا بیان) جو (دین کا علم) پڑھے اور (دوسروں کو) پڑھائے
باب :علم کا اٹھ جانا اور جہالت کا ظاہر ہونا
باب :علم کی فضیلت (کا بیان)
باب :فتویٰ دینا اس حالت میں کہ (فتویٰ دینے والا) سواری پر سواریااور کسی چیز پر کھڑا ہو
باب :جس شخص نے ہاتھ یا سر کے اشارے سے فتویٰ کا جواب دیا
باب :جو مسئلہ درپیش ہو اس (کی تحقیق) میں سفر کرنا اور اپنے اہل خانہ کو اس علم کا سکھانا
باب :علم کے حاصل کر نے میں باری مقرر کرنا
باب :جب (ناصح و معلم) کوئی ناپسندیدہ بات دیکھے تو غضبناک انداز میں نصیحت و تلقین کر سکتا ہے۔
باب :جس شخص نے ایک بات کی تین مرتبہ تکرار کی تا کہ خوب سمجھ لی جائے
باب :مرد کا اپنی لونڈی اور اپنے گھر والوں کو تعلیم دینا
باب : امام کا عورتوں کو نصیحت کرنا اور ان کو تعلیم دینا
باب :حدیث (نبویﷺ کے سننے) پر حرص کرنا
باب :(قیامت کے قریب) علم کس طرح اٹھا لیا جائے گا ؟
باب :کیا (صرف) عورتوں کو تعلیم کے لیے کوئی دن مقرر کیا جا سکتا ہے ؟
باب :جس نے کوئی بات سنی اور سمجھ نہ سکا پھر اس نے دوبارہ پوچھا تا کہ اسے سمجھ لے
باب :جو شخص (محفل میں) موجود ہو،وہ علمی بات غیر حاضر لوگوں تک پہنچا دے
باب : اس شخص کا گناہ جو نبیﷺ کی نسبت جھوٹ بولے
باب : علم (کی باتوں) کا لکھنا (بدعت نہیں ہے)
باب : رات کے وقت تعلیم و تلقین (درست ہے)
باب :رات کو علم کی باتیں کرنا (نا جائز نہیں)
باب : علم (کی باتوں) کا یاد کرنا (نہایت ضروری ہے)
باب :علماء (کی باتیں سننے) کے لیے چپ رہنا (چاہیے)
باب :عالم کو کیا چاہیے کہ جب کہ اس سے پوچھا جائے کہ تم لوگوں میں زیادہ جاننے والا (عالم) کون ہے ؟ تو وہ علم کی نسبت اللہ کی طرف کر دے
باب :جس شخص نے کھڑے ہو کر کسی بیٹھے ہوئے عالم سے (کوئی مسئلہ) دریافت کیا
باب :اللہ تعالیٰ کا فرمان '' اور تمہیں بہت ہی کم علم دیا گیا ہے۔ '' (بنی اسرائیل : ۷۵)
باب :اس بات کو برا سمجھ کر کہ وہ لوگ نہ سمجھیں گے جس شخص نے ایک قوم کو چھوڑ کر دوسری قوم کو علم (کی تعلیم) کے لیے مخصوص کر لیا۔
باب :علم میں شرما نا (بری بات ہے)
باب :جو شخص خود شرمائے اور دوسرے کو (مسئلہ) پوچھنے کا حکم دے
باب :مسجد میں علم کا ذکر کرنا اور فتویٰ صادر کرنا
باب :جو شخص سائل کو اس سے کہیں زیادہ بتا دے جس قدر اس نے پوچھا ہے
وضو کا بیان
باب :کوئی نماز طہارت (وضو) کے بغیر قبول نہیں ہوتی
باب :وضو کی فضیلت (کا بیان)
باب :(محض) شک سے وضو نہ کرے تاوقتیکہ (وضو ٹوٹنے کا) یقین نہ ہو جائے
باب :ہلکا وضو کرنا
باب :وضو بہ کمال و تمام (اعضاء کا پورا دھونا)
باب :منہ کا دونوں ہاتھوں سے دھونا صرف ایک چلو سے (بھی ثابت ہے)
باب :بیت الخلاء (جانے) کے وقت کیا کہے ؟
باب :پاخانہ (جانے) کے وقت پانی رکھ دینا
باب :پاخانہ پیشاب کرتے وقت قبلہ کی طرف منہ نہ کیا جائے
باب :جس شخص نے دو اینٹوں پر (بیٹھ کر) قضائے حاجت کی
باب :عورتوں کا پاخانہ کے لیے گھر سے باہر جانا (جائز ہے)
باب :پانی سے استنجا ء کر نا (بھی سنت ہے)
باب :استنجاء خانہ میں (جانے کے لیے) پانی کے ساتھ نیزہ یا برچھی بھی لے جانا
باب :داہنے ہاتھ سے استنجاء کر نے کی ممانعت (ہے)
باب :ڈھیلوں سے استنجاء کرنا (بھی مسنون ہے)
باب :گوبر سے استنجا ء کی ممانعت
باب :وضو میں اعضاء کا ایک ایک مرتبہ (دھونا)
باب :وضو میں اعضا ء کا دو دو مرتبہ (دھونا بھی آیا ہے)
باب :وضو میں اعضا ء کا تین تین بار (دھونا بھی آیا ہے)
باب :وضو میں ناک صاف کرنا (ثابت ہے)
باب :طاق پتھروں (عدد کے لحاظ) سے استنجاء کرنا (چاہیے)
باب :نعلین (پہننے کی حالت) میں دونوں پیروں کا دھونا (ضروری ہے) اور نعلین پر مسح نہیں ہو سکتا
باب :وضو اور غسل داہنی کی طرف سے شروع کرنا۔
باب :وضو کا پانی تلاش کرنا (اس وقت ضروری ہے) جب نماز کا وقت آ جائے
باب :جس پانی سے انسان کے بال دھوئے جائیں (اس کا کیا حکم ہے ؟)
باب :جب کتا برتن میں سے کچھ پی لے (تو کیا کیا جائے)
باب :جس نے وضو کو (فرض) نہیں خیال کیا مگر صرف دونوں مخرج یعنی قبل اور دبر سے (نکلنے والی چیز کے سبب)
باب :کوئی شخص اپنے ساتھی کو وضو کر ا دے (تو کچھ حرج نہیں)
باب :وضو ٹوٹنے کے بعد (بغیر وضو کیے) قرآن کی تلاوت کرنا
باب :پورے سر کا مسح کرنا (ضروری ہے)
باب :لوگوں کے وضو کے بچے ہوئے پانی کا استعمال کرنا
باب :مرد کا اپنی عورت کے ساتھ وضو کرنا
باب :نبیﷺ کا اپنے وضو (سے بچے ہوئے پانی) کو ایک بے ہوش (شخص) پر چھڑکنا
باب :پیالے میں سے غسل اور وضو کرنا (درست ہے)
باب :طشت سے وضو کرنا
باب :ایک مد (پانی) سے وضو کرنا (ثابت ہے)
باب :موزوں پر مسح کرنا (ثابت ہے)
باب :جب موزوں کو وضو کر کے پہنا ہو (تو پھر دوبارہ پیر دھونے کے لیے نہ اتارے
باب :جس نے بکری کا گوشت اور ستو (کھانے) سے وضو نہیں کیا (اس کی دلیل)
باب :جس نے ستو (کھانے) سے کلی کر لی اور وضو نہیں کیا
باب :کیا (یہ ضروری ہے کہ) دودھ (پینے) کے بعد بھی کلی کی جائے
باب :سو جانے سے وضو (کرنا ضروری ہے) اور (کوئی ایسا بھی ہے) جو ایک دو مرتبہ اونگھ جانے سے یا جھونکا آ جانے، سر کے ہل جا نے سے وضو (کو فرض) نہیں سمجھتا ؟
باب:بغیر حدث کے (وضو پر) وضو کرنا (بھی ثابت ہے)
باب :اپنے پیشاب (کے چھینٹوں) سے نہ بچنا کبیرہ گناہوں میں سے ہے
باب :پیشاب کے دھو نے کے متعلق جو وارد ہوا ہے
باب:نبیﷺ اور سب لوگوں کا اعرابی کو مہلت دینا کہ وہ اپنے پیشاب سے (جو) مسجد میں (کر رہا تھا) فراغت حاصل کر لے
باب :بچوں کا پیشاب (نجس ہے یا نہیں ؟)
باب :کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر پیشاب کرنا
باب :اپنے ساتھی کی موجودگی میں پیشاب کر نا اور دیوارسے حجاب کرنا
باب :خون کا دھو ڈالنا (کافی ہے)
باب : منی کا دھو ڈالنا اور رگڑ دینا (دونوں یکساں ہیں)
باب :اونٹ کا اور چوپایوں کا اور بکری کا پیشاب اور ان کے رہنے کے مقامات (یعنی باڑے نجس ہیں یا نہیں ؟)
باب :جو نجا ستیں گھی میں اور پانی میں پڑ جائیں (ان کا کیا حکم ہے ؟)
باب :ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرنا (نہ چاہیے)
باب :اگر نماز پڑھنے والے کی پیٹھ پر کوئی نجاست یا مرد ار ڈال دیا جائے تو اس کی نماز فاسد نہ ہو گی
باب :کپڑے میں تھوک یا ناک یا اس کی مثل (کسی چیز) کا لے لینا
باب :عورت کا اپنے باپ کے چہرے سے خون کو دھو دینا (درست ہے)
باب :مسواک کرنا (سنت ہے)
باب :مسواک کا بڑے شخص کو دینا (سنت ہے)
باب :اس شخص کی فضیلت (کا بیان) جو با وضو سوئے
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
غسل کا بیان
باب :غسل کرنے سے پہلے وضو کرنا (مسنون ہے)
باب :خاوند کا اپنی بیوی کے ہمراہ نہانا (درست ہے)
باب :ایک صاع یا اس کے لگ بھگ پانی سے غسل کرنا
باب : جس نے اپنے سر پر تین بار پانی بہایا
باب :جس نے نہاتے وقت حلاب یا خوشبو سے ابتدا کی (اس کا ذکر)
باب :جماع کے بعد (بغیرغسل کیے) پھر جماع کرنا
باب :جس شخص نے خوشبو لگائی اور پھر غسل کیا اور خوشبو کا اثر باقی رہ گیا
باب :غسل میں بالوں کا خلال کرنا (ضروری ہے)
باب :جس کو مسجد میں (داخل ہو نے کے بعد) یاد آئے کہ جنبی ہے (تو وہ) فوراً مسجد سے نکل جائے اور تیمم نہ کرے
باب :جس شخص نے ایک گوشہ میں بحالت تنہائی برہنہ ہو کر غسل کیا
باب :لوگوں کے سامنے نہانے کی حالت میں پردہ کرنا
باب :جنبی کا پسینہ (پاک ہے) اور مومن (کسی حال میں) نجس نہیں ہوتا
باب :(غسل جب ہی فرض ہے کہ) جب مردو عورت کے ختنے (شرمگاہیں) مل جائیں
حیض کا بیان
باب :حیض کے مسائل کے متعلق جبکہ عورت حائضہ ہو
باب :حائضہ عورت کا اپنے شوہر کے سرکودھونا اور کنگھی کرنا
باب :خاوند کا اپنی بیوی کی گود میں (سر رکھ کر) اس حال میں کہ وہ حائضہ ہو، قرآن کی تلاوت کرنا
باب :جو کوئی حیض کو نفاس کہہ دے
باب :حائضہ عورت سے اختلاط کرنا (درست ہے)
باب :حائضہ عورت کا (فرض) روزے چھوڑ دینا
باب :استحاضہ والی عورت کا اعتکاف کرنا
باب :عورت کا اپنے غسل حیض کے وقت خوشبو لگانا (درست ہے)
باب :عورت کا اپنے بدن کو ملنا جب کہ وہ حیض سے پاک ہو جائے
باب :عورت کا اپنے غسل حیض (کے وقت) کنگھی کرنا (ثابت ہے)
باب :غسل حیض کے وقت عورت کو اپنے بالوں کو کھول دینا
باب :حائضہ عورت نماز کی قضا نہ کرے
باب :حائضہ عورت کے ہمراہ اس حال میں سونا کہ وہ حیض کے لباس میں ہو
باب :حائضہ عورت کا عیدین کی نماز میں حاضر ہونا
باب :غیر زمانۂ حیض میں زردی اور مٹیالے رنگ کا (سیال مادہ) دیکھنا (حیض میں شمار نہیں ہوتا)
باب :عورت (طواف) افاضہ کے بعد حائضہ ہو جائے (تو کیا حکم ہے ؟)
باب :نفاس والی عورت (کے جنازہ) پر نماز پڑھنا اور اس کا طریقہ
تیمم کا بیان
باب :اللہ تعالیٰ کا فرمان '' پس اگر تم پانی نہ پاؤ۔ ۔ ۔ ''
باب :حضر میں جب پانی نہ پائے اور نماز کے جاتے رہنے کا خوف ہو تو تیمّم کرنا (ضروری ہے)
باب :تیمم میں مٹی پر دونوں ہاتھ مار کر پھر (گرد تم کرنے کے لیے) ان کو پھونکنا
باب :پاک مٹی مسلمان کا وضو (وہ پانی جس سے وضو کیا جاتا) ہے اور اسے پانی سے کفایت کرتی ہے
نماز کا بیان
باب :شب معراج میں نماز کس طرح فرض کی گئی ؟
باب :کپڑوں میں نماز کا وجوب
باب : ایک کپڑے میں، (یعنی) اس کو لپٹ کر نماز پڑھنا (درست ہے)
باب : جب ایک کپڑے میں نماز پڑھے تو چاہیے کہ (اس کا کچھ حصہ) اپنے شانے پر ڈال دے
باب : جب کپڑا تنگ ہو (تو اس میں کیسے نماز پڑھے؟)
باب : جبہ شامیہ میں نماز پڑھنا (درست ہے)
باب : نماز کے دوران (اور نماز کے علاوہ) برہنہ ہو نے کی کراہت
باب : ستر، جس کو ڈھانپنا ضروری ہے
باب : ران کے بارے میں جو روایات بیان کی جاتی ہیں
باب : عورت کتنے کپڑوں میں نماز پڑھے ؟
باب : جب کسی ایسے کپڑے میں نماز پڑھے جس میں نقش و نگار ہوں اور اس کو دیکھے
باب : اگر کوئی کسی مصلب یا تصویر دار کپڑے میں نماز پڑھے تو کیا اس کی نماز فاسد ہو جائے گی؟
باب : جس نے حریر کے لباس میں نماز پڑھی پھر اسے اتار ڈالا
باب : سرخ کپڑے میں نماز پڑھنا (درست ہے)
باب : چھتوں پر اور منبر پر اور لکڑیوں پر نماز پڑھنا (درست ہے)
باب : چٹائی پر نماز پڑھنا (درست ہے)
باب : بستر پر نماز پڑھنا (درست ہے)
باب : گرمی کی شدت میں کپڑے پر سجدہ کرنا (درست ہے)
باب : جوتوں سمیت نماز پڑھنا (درست ہے)
باب : موزے پہن کر نماز پڑھنا (درست ہے)
باب : سجدہ میں اپنے بازوؤں کو کھولنا اور اپنے دونوں پہلوؤں سے علیحدہ رکھنا
باب :قبیلہ کی طرف منہ کرنے کی فضیلت
باب : اللہ تعالیٰ کا یہ فرمانا ''اور مقام ابراہیم کو نماز کی جگہ بناؤ '' (واجب تعمیل ہے)
باب : جہاں کہیں ہو (نماز میں) قبلہ کی طرف منہ کرنا (ضروری ہے)
باب : قبلہ کے متعلق کیا وارد ہوا ہے اور جس نے اس شخص کے لیے جو بھول کر قبلہ کے علاوہ کسی اور طرف نماز پڑھے نماز پڑھے نماز کا دہرانا ضروری نہیں سمجھا ؟
باب : مسجد میں اگر تھوک لگا ہوا، ہو تو ہاتھ سے اسے صاف کر دینا
باب : نماز میں داہنی جانب نہ تھو کے
باب : مسجد میں تھو کنے کا کیا کفارہ ہے ؟
باب : کیا یہ کہنا جائز ہے کہ یہ مسجد فلاں لوگوں کی ہے ؟
باب : مسجد میں (کسی چیز کا) تقسیم کرنا اور مسجد میں خوشہ لٹکانا
باب : گھروں میں مسجدیں (بنانا ثابت ہے)
باب : کیا (یہ جائز ہے کہ زمانہ) جاہلیت کے مشرکوں کی قبریں اکھاڑ دی جائیں اور ان مقامات پر مساجد بنا لی جائیں ؟
باب : اونٹوں کے مقامات پر نماز پڑھنا (درست ہے)
باب : جس شخص نے نماز پڑھی اس حال میں کہ اس کے آگے تنور ہو یا آگ ہو یا کوئی ایسی چیز ہو جس کی پر ستش کی جاتی ہے اور وہ اس نماز سے اللہ کی رضا مندی چاہے
باب : مقبروں میں نماز پڑھنے کی کراہت
باب : عورت کا مسجد میں سونا (درست ہے)
باب : مردوں کا مسجد میں سونا (درست ہے)
باب : جب کوئی مسجد میں آئے تو (اسے چاہیے کہ) دو رکعت نماز پڑھ لے
باب :مسجد کی تعمیر کا بیان
باب : مسجد کی تعمیر میں ایک دوسرے کی اعانت کرنا
باب : جو شخص مسجد بنائے (اس کا کیا ثواب ہے ؟)
باب : جب مسجد میں گزرے تو تیر کی پیکان پکڑے
باب : مسجد میں سے گزرنا سے (کس طرح چاہئے ؟)
باب : مسجد میں شعر پڑھنا (کیسا ہے ؟)
باب : اسلحہ بردار لوگوں کا مسجد میں داخل ہو نا۔
باب : (قرض دار سے) مسجد میں تقاضا کرنا (اور اس کے) پیچھے پڑنا
باب : مسجد میں جھاڑ و دینا اور چیتھڑوں اور کوڑے اور لکڑیوں کا اٹھا دینا (بڑے ثواب کا کام ہے)
باب : مسجد میں شراب کی تجارت کو حرام کہنا (درست ہے)
باب : قیدی اور قرض دار مسجد میں باندھا جائے (تو کیا جائز ہے ؟)
باب : مسجد میں بیماروں وغیرہ کے لیے خیمہ (نصب کرنا درست ہے)
باب : ضروریات کے لیے مسجد میں اونٹ کا لے جانا (جائز ہے)
باب : مسجد میں کھڑ کی اور گزر گاہ (کا رکھنا درست ہے)
باب : کعبہ اور مسجدوں میں دروازے اور زنجیر (تالے) رکھنا
باب : مسجد میں حلقہ باندھنا اور بیٹھنا (درست ہے)
باب : مسجد میں چت لیٹنا درست ہے
باب :بازار کی مسجد میں نماز پڑھنا (درست ہے)
باب : مسجد وغیرہ میں تشبیک کرنا (ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسری میں ڈالنا)
باب : وہ مسجدیں جو مدینہ کے راستوں پر ہیں اور وہ مقامات جن میں نبیﷺ نے نماز پڑھی (کون سے ہیں)
باب : امام کا سترہ مقتدیوں کا (بھی) سترہ ہے
باب : نماز پڑھنے والے اور سترہ کے درمیان (زیادہ سے زیادہ) کتنا فاصلہ ہونا چاہیے ؟
باب : نیزہ کی طرف (منہ کر کے) نماز پڑھنا (درست ہے)
باب : ستون کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنا درست ہے
باب : بغیر جماعت کے ستونوں کے درمیان نماز پڑھنا (درست ہے)
باب : سواری، اونٹ، درخت اور کجاوہ کی طرف نماز پڑھنا
باب : تخت یا چارپائی کی طرف (منہ کر کے) نماز پڑھنا (درست ہے)
باب : نمازی، اپنے سامنے سے گزرنے والے کو واپس کر دے
باب : نماز پڑھنے والے کے سامنے سے گزر نے والے کا گناہ
باب : سوئے ہوئے آدمی کے پیچھے نماز پڑھنا
باب : اگر حالت میں نماز میں کسی چھوٹی لڑکی کو اپنی گردن پر اٹھائے (تو کچھ مضائقہ نہیں)
باب : (کیا جائز ہے کہ) عورت نماز پڑھنے والے (کے جسم) سے نا پاکی کی کوئی چیز ہٹا دے؟
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
نماز کے اوقات کا بیان
باب : نماز کے اوقات اور ان کی فضیلت (کا بیان)
باب : نماز (گناہوں) کا کفارہ ہے
باب : نماز، اس کے وقت (معین) پر پڑھنے کی فضیلت
باب : پانچوں نمازیں گناہوں کا کفارہ ہیں
باب : نماز پڑھنے والا اپنے رب سے منا جات کرتا ہے
باب : گرمی کی شدت میں ظہر کو ٹھنڈا کر کے پڑھنا
باب : ظہر کا وقت زوال کے وقت سے (شروع ہوتا) ہے
باب : بغیر کسی عذر کے ظہر کی نماز کو عصر کے وقت تک مؤخر کر دینا
باب : عصر کا وقت (کس وقت ہوتا ہے ؟)
باب : اس شخص کا گناہ جس کی نماز عصر جاتی رہے
باب : اس شخص کا گناہ جو (عمداً) نماز عصر کو چھوڑ دے
باب : نماز عصر کا فضیلت (کا بیان)
باب : جو شخص غروب (آفتاب) سے پہلے عصر کی ایک رکعت پالے (تو گویا کہ اسے پوری نماز مل گئی) ۔
باب : مغرب کا وقت (کب شروع ہوتا ہے ؟)
باب : جس نے اس ا مر کو برا جانا ہے کہ مغرب کو عشاء کہا جائے
باب : عشاء (کی نماز) کی فضیلت
باب : جو شخص (نیند) سے مغلوب ہو جائے تو اس کے لیے عشاء سے پہلے سورہنا (جائز ہے)
باب : عشاء کا وقت آدھی رات تک (رہتا ہے)
باب : نماز فجر کی فضیلت (کا بیان)
باب : فجر کا وقت
باب : فجر کی نماز کے بعد آفتاب کے بلند ہو نے سے پہلے (کوئی اور) نماز پڑھنا (جائز نہیں ہے)
باب : غروب آفتاب سے پہلے نماز کا قصد نہ کرے
باب : عصر (کی نماز) کے بعد قضا نمازوں کا پڑھ لینا (جائز ہے)
باب : وقت کے چلے جانے کے بعد (قضا نماز کے لیے بھی) اذان کہنا
باب : جو شخص وقت جاتے رہنے کے بعد لوگوں کے ساتھ جماعت سے نماز پڑھے (وہ سنت پر ہے)
باب : جو شخص کسی نماز (کے ادا کر نے) کو بھول جائے جس وقت یاد آئے، پڑھ لے۔
اذان کا بیان
باب : اذان کی ابتداء (کیونکر ہوئی)
باب : اذان (کے الفاظ) دو دو دفعہ کہنا (مسنون ہے)
باب : اذان کہنے کی فضیلت (کا بیان)
باب : اذان دیتے وقت آواز بلند کرنا (مسنون ہے)
باب : اذان سن کر قتال و خونریزی بند کرنا (ثابت ہے)
باب : اذان سن کر کیا کہنا چاہیے ؟
باب : اذان کے وقت کے دعا
باب : اذان کے بارہ میں قرعہ ڈالنا (بھی منقول ہے)
باب : اندھے کی اذان، جبکہ اس کے پاس کوئی وقت بتانے والا موجو د ہو۔
باب : فجر کے (طلوع ہونے کے) بعد اذان کہنی (چاہیے)
باب : (فجر کی) اذان صبح ہونے سے پہلے (کہہ دینا)
باب : اذان و اقامت کے درمیان (کے وقت میں) جو کوئی چاہے (نفل) نماز پڑھ لے۔
باب : جس نے کہا کہ سفر میں بھی ایک ہی موذن کو اذان دینا چاہیے۔
باب : مسافر اگر زیادہ ہوں تو (نماز کے لیے) اذان دیں اور اقامت (بھی) کہیں
باب : آدمی کا یہ کہہ دینا کہ نماز جاتی رہی (کیسا ہے ؟)
باب : لوگ (نماز کے لیے) کب کھڑے ہوں، جب (وہ) اقامت کے وقت امام کو دیکھ لیں ؟
باب : (اگر) اقامت کے بعد امام کو کوئی ضرورت پیش آئے تو۔ ۔ ۔
باب :نماز یا جماعت کا واجب ہو نا
باب : نماز با جماعت کی فضیلت
باب : فجر کی نماز با جماعت پڑھنے کی فضیلت (کا بیان)
باب : ظہر کی نماز اوّل پڑھنے کی فضیلت (کا بیان)
باب : (مسجدجاتے وقت) ہر ہر قدم کا ثواب (ملتا ہے)
باب : عشاء کی نماز با جماعت پڑھنے کی فضیلت
باب : مسجد میں نماز کے انتظار میں بیٹھنے اور مسجدوں کی فضیلت
باب : صبح شام دونوں وقت مسجد جانے کی فضیلت
باب : نماز کی اقامت کے بعد سوائے فرض نماز کے اور کوئی نماز نہیں پڑھنا چاہیے
باب : مریض کی کتنی بیماری تک جماعت میں حاضر ہونا چاہیے ؟
باب : کیا امام، جس قدر لوگ موجود ہوں ان کے ساتھ نماز پڑھ لے اور کیا جمعہ کے دن بارش میں خطبہ پڑھے ؟
باب : جس وقت کھانا (سامنے) آ جائے اور نماز کی اقامت ہو جائے
باب : جب کوئی شخص گھر کا کام کاج کر رہا ہو اور نماز کی اقامت ہو جائے تو (نماز میں شرکت کے لیے گھر سے) نکل آئے
باب : صرف مسنون طریقۂ نماز سکھانے کے لیے لوگوں کو دکھا کر نماز پڑھنا (درست ہے)
باب : صاحب علم و فضل امامت کا زیادہ حقدار ہے
باب : جو شخص لوگوں کی امامت کے لیے جائے اتنے میں امام اول آ جائے (تو کیا کرنا چاہیے ؟)
باب : امام اسی لیے بنایا گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے
باب : امام کے پیچھے مقتدی کب سجدہ کرے ؟
باب : امام سے پہلے سر اٹھانا گناہ (عظیم) ہے
باب : غلام، آزاد کردہ شخص اور جو بالغ نہ ہو، ان کی امامت کا بیان
باب : جب امام (نماز کو) پورا نہ کرے لیکن مقتدی پورے (طور پر) کریں
باب :جب دو (آدمی نماز پڑھتے) ہوں تو مقتدی کو امام کے داہنی طرف اس کے پہلو میں (اس کے) برابر کھڑا ہونا چاہیے
باب : جب امام (نماز کو) طول دے اور کسی شخص کو کچھ ضرورت ہو اور وہ (نماز توڑ کو) چلا جائے (اور کہیں اور) نماز پڑھ لے (تو جائز ہے)
باب : امام کو قیام میں تخفیف کرنا (چاہیے) اور رکوع وسجود کو پورا کر نا (چاہیے)
باب : نماز میں اختصار کر نا اور اس کو کامل کرنا سنت ہے
باب : جو شخص بچے کے رونے سے نماز کو مختصر کر دے
باب : صفوں کا برابر کرنا خواہ اقامت کہتے وقت یا اقامت کے بعد
باب : صفوں کا برابر کرتے وقت امام کا لوگوں کی طرف متوجہ ہونا (ثابت ہے)
باب : جب امام اور لوگوں کے درمیان کوئی دیوار یا سترہ ہو (تو نماز ہو جائے گی)
باب : نماز تہجد (رات کی نماز کا بیان)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
نماز کے مسائل
باب : پہلی تکبیر میں نماز شروع کرنے کے ساتھ دونوں ہاتھوں کا کندھوں تک اٹھا نا
باب : نماز میں داہنے ہاتھ کو بائیں ہاتھ کے اوپر رکھنا
باب : اس کا بیان کہ تکبیر (تحریمہ) کے بعد کیا پڑھے
باب : نماز میں امام کی طرف نظر اٹھانا (جائز ہے)
باب : نماز میں آسمان کی طرف نظر اٹھا نا (جائز نہیں)
باب : نماز میں ادھر ادھر دیکھنا کیسا ہے ؟
باب : امام اور مقتدی (دونوں) کے لیے تمام نمازوں میں (سورۂ فاتحہ) قرأت واجب ہے
باب : (نماز) ظہر میں قرأت (ثابت ہے)
باب : مغرب (کی نماز) میں قرآن پڑھنا (ثابت ہے)
باب : (نماز) مغرب میں بلند آواز سے پڑھنا (چاہیے)
باب : عشاء (کی نماز) میں سجدے والی سورت کا پڑھنا
باب : (نماز) عشاء میں قرآن پڑھنا (ثابت ہے)
باب : فجر (کی نماز) میں قرآن پڑھنا (ثابت ہے)
باب : نماز فجر کی قرأت کا بلند آواز سے پڑھنا
باب : ایک رکعت میں دو سورتوں کا ایک ساتھ پڑھنا اور سورتوں کی آخرت آیتوں کا پڑھنا اور ایک سورت کا ایک سورۃ سے پہلے پڑھنا (جو ترتیب میں اس سے مقدم ہے) اور سورت کی ابتدائی آیات کا پڑھنا (بلا کر اہت جائز ہے)
باب : پچھلی دونوں رکعتوں میں (صرف) سورۂ فاتحہ پڑھی جائے۔
باب : امام کا بلند آواز سے آمین کہنا (ثابت ہے)
باب : آمین کہنے کی فضیلت
باب : اگر صف کے پیچھے رکوع کر دے (تو کیسا ہے ؟)
باب : رکوع میں (پہنچ کر) تکبیر کو پورا کر نا (چاہیے)
باب : سجدوں سے (فارغ ہو کر) کھڑا ہو تو تکبیر کہے
باب : رکوع میں ہتھیلیوں کا گھٹنوں پر رکھنا
باب : رکوع میں پیٹھ کا برابر رکھنا اور اس میں اعتدال و اطمینان (یعنی آرام) اختیار کرنا
باب : (حالت) رکوع میں دعا کرنا (ثابت ہے)
باب : اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ (کہنے) کی فضیلت
باب : جب رکوع سے اپنا سر اٹھائے تو اس وقت اطمینان سے کھڑا ہونا چاہیے
باب : جب سجدہ کرے تو تکبیر کے ساتھ جھکے
باب : سجدہ کرنے کی فضیلت
باب : سجدہ سات ہڈیوں کے بل (ہونا چاہیے)
باب : دونوں سجدوں کے درمیان کچھ دیر ٹھہرنا چاہیے
باب : سجدوں میں اپنی کہنیاں (زمین پر) نہ بچھائے
باب : جو شخص اپنی نماز کی طاق رکعت میں پہلے سیدھا بیٹھ جائے پھر اس کے بعد کھڑا ہو
باب : دو رکعتیں پڑھنے کے بعد تیسری کے لیے اٹھتے وقت تکبیر کہے
باب : تشہد میں بیٹھنے کا طریقہ
باب : جو پہلے تشہد کو واجب نہیں سمجھتا۔
باب : دوسرے قعدہ میں (بھی) تشہد پڑھنا (چاہیے)
باب : سلام پھیرنے سے پہلے (نماز کے اندر) دعا کرنا
باب : جو دعا بھی اچھی معلوم ہو تشہد کے بعد (قعدہ میں) پڑھے۔
باب : (نماز کے اختتام پر) سلام پھیرنا
باب : امام سلام پھیرے تو مقتدی بھی سلام پھیر دے
باب : نماز کے بعد (اللہ کا) ذکر کرنا (ثابت ہے)
باب : جب امام سلام پھیر چکے تو لوگوں کی طرف منہ کر کے بیٹھے
باب : جو شخص لوگوں کو نماز پڑھانے کے بعد اپنی ضرورت یاد کرے اور لوگوں کو پھلانگتا ہوا چلا جائے
باب : نماز سے فراغت کے بعد دائیں اور بائیں گھومنا
باب : کچے لہسن اور پیاز اور گندنا کے باب میں جو حدیث آئی ہے اس کا بیان
باب : بچوں کا وضو کرنا ( ثابت ہے)
باب : رات کے وقت اور اندھیرے میں عورتوں کا مسجدوں کی طرف جانا (منع نہیں ہے)
جمعہ کا بیان
باب : جمعہ کی فرضیت
باب : جمعہ کے دن خوشبو لگانا (مسنون ہے)
باب : نماز جمعہ کی فضیلت
باب : جمعہ کی نماز کے لیے تیل لگا (کر جانا) مسنون ہے
باب : (جمعہ کے دن) عمدہ سے عمدہ لباس جو میسر ہو پہنے
باب : جمعہ کے دن مسواک کرنا (مسنون ہے)
باب : جمعہ کے دن فجر کی نماز میں کیا پڑھا جائے ؟
باب : جمعہ گاؤں اور شہروں، دونوں میں جائز ہے
باب : جسے جمعہ کے لیے آنا ضروری نہیں،کیا اس پرغسل جمعہ واجب ہے ؟
باب : کتنی دور سے جمعہ کے لیے آنا چاہیے اور یہ کن کن پر واجب ہے
باب : جمعہ کے دن گرمی زیادہ ہو تو کیا جائے ؟
باب : جمعہ کے لیے (پیدل) چلنے کا بیان
باب :کوئی مسلمان جمعہ کے دن اپنے بھائی کو اٹھا کر اس کی جگہ پر نہ بیٹھے۔
باب : جمعہ کے دن اذان کا بیان
باب : جمعہ کے دن ایک موذن کا ہونا بہتر ہے
باب : امام کو چاہیے کہ جب منبر پر اذان سنے تو جواب دے
باب : خطبہ منبر پر (چڑھ کر دینا چاہیے)
باب : خطبہ کھڑے ہو کر پڑھنا (چاہیے)
باب :جو شخص خطبے میں بعد ثنا ء کے اما بعد کہے (تو وہ سنت کے موافق کرتا ہے)
باب : جب امام دورانِ خطبہ کسی شخص کو آتا دیکھے تو اسے حکم دے کہ دو رکعت نماز پڑھ لے۔
باب : جمعہ کے دن خطبہ میں بارش کے لیے دعا مانگنا
باب : جمعہ کے دن اس حالت میں کہ امام خطبہ دے رہا ہو تو چپ رہنا (چاہیے)
باب : جمعہ کے روز جس ساعت دعا مقبول ہوتی ہے (وہ کتنی دیر رہتی ہے)
باب : اگر نماز جمعہ میں لوگ امام سے (علیحدہ ہو کر) بھاگ جائیں تو۔ ۔ ۔
باب : نماز جمعہ کے بعد اور اس سے پہلے نفلی نماز پڑھنا
نماز خوف کا بیان
باب :نماز خوف (کا بیان)
باب :نماز خوف پیا دہ اور سوار (دونوں حالتوں میں پڑھائی جا سکتی ہے)
باب : اگر دشمن کا پیچھا کر رہے ہوں یا دشمن پیچھا کر رہا تو نماز سواری پر اور اشارے سے پڑھنا
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
عیدین کا بیان
باب : عید کے دن ڈھالوں اور برچھیوں سے کھیلنا
باب : عید الفطر کے دن (نماز کے لیے) نکلنے سے پہلے کچھ کھا لینا چاہیے
باب : عید قربان کے دن کھانا کھانا (کس وقت مسنون ہے)
باب : عید گاہ کی طرف بغیر منبر کے جانا
باب : عید کے لیے پیدل یا سوار ہو کر جانا اور خطبہ سے پہلے بغیر اذان و اقامت نماز ادا کرنا
باب : خطبہ،عید کی نماز کے بعد (دینا چاہیے)
باب : ایام تشریق میں عبادت کر نے کی فضیلت
باب : منیٰ میں قیام کے دوران اور عرفات میں تکبیر کہنا
باب : عیدگاہ میں اونٹ کی یا اور کسی جانور کی قربانی کرنا
باب : جس شخص نے عید کے دن جب واپس ہونے لگا تو راستہ بدل دیا
وتر کا بیان
باب : وتر کے بارے میں کیا وارد ہوا ہے ؟
باب : نماز وتر کے اوقات
باب : چاہیے کہ اپنی آخر نماز وتر کو بنائے
باب : سواری پر وتر پڑھنا (درست ہے)
باب : رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد قنوت کا پڑھنا
بارش طلب کر نے کا بیان
باب : استسقاء کا بیان
باب :نبیﷺ کا بد دعا دینا کہ یا اللہ ! ان پر ایسی قحط سالی ڈال جیسی یوسف (کے عہد) کی قحط سالی (تھی)
باب : جامع مسجد میں بھی بارش کی دعا مانگنا
باب : جمعہ کے خطبہ میں جب کہ قبلہ کی طرف منہ نہ ہو، بارش کی دعا مانگنا
باب : نبیﷺ نے استسقاء میں لوگوں کی طرف اپنی پیٹھ کس طرح پھیر لی؟
باب : امام کا استسقا ء (کی دعا میں) اپنا ہاتھ اٹھانا
باب : جب بارش برسے تو کیا کہنا چاہیے ؟
باب : جب ہوا چلے (تو کیا کرنا چاہیے ؟)
باب : نبیﷺ کا فرمانا کہ باد صبا (یعنی ہوا) کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے۔
باب : زلزلوں اور (قیامت کی) علامات کے بارے میں کیا کہا گیا ہے ؟
باب : سوا اللہ بزرگ و برتر کے کوئی نہیں جانتا کہ بارش کب ہو گی ؟
گرہن کے بیان میں
باب : سورج گرہن میں نماز (پڑھنے کا بیان)
باب : سورج گرہن میں صدقہ دینا
باب : گرہن کی نماز کے لیے اعلان کرنا
باب : گرہن میں عذاب قبر سے پناہ مانگنا
باب : گرہن کی نماز جماعت سے پڑھنا
باب : جس نے سورج گرہن میں غلام آزاد کرنا اچھا سمجھا
باب : گرہن میں اللہ کا ذکر کرنا
باب : گرہن کی نماز میں بلند آواز سے قرأت کرنا
سجدۂ تلاوت کا بیان
باب : سجود قرآن اور اس کے طریقے کے بارے میں کیا وارد ہوا ہے ؟
باب : (سورۂ) '' صٓ '' میں سجدہ کرنا ثابت ہے
باب : مسلمانوں کا مشرکوں کے ساتھ سجدہ کرنا حالانکہ مشرک نجس اور بے وضو ہوتا ہے
باب : جس نے آیت سجدہ پڑھی اور سجدہ نہ کیا
باب : سورۂ اِذَا السَّمَآ ءُ انْشَقَّتْ میں بھی سجدہ کرنا ثابت ہے
باب : جو شخص ہجوم کی وجہ سے سجدۂ تلاوت کی جگہ نہ پائے
نماز کا قصر کا بیان
باب : نماز قصر کے بارے میں کیا وارد ہوا ہے اور کتنے دنوں تک قیام کرے تو قصر کر سکتا ہے ؟
باب : منیٰ میں نماز کو قصر کریں یا پوری پڑھیں ؟
باب : کس قدر سفر میں نماز قصر کرے ؟
باب : مغرب کی نماز سفر میں (بھی) تین رکعت پڑھے
باب : سواری پر نفلی نماز (جیسے تہجد وغیرہ) ادا کرنا، چاہیے سواری کا منہ کسی بھی سمت ہو۔
باب : نفل نماز کا گدھے پر سواری کی حالت میں پڑھنا
باب : سفر میں فرض نماز کے بعد سنتیں نہ پڑھنا
باب : جس شخص نے سفر میں فرض نماز سے پہلے یا بعد کی سنتیں نہ پڑھیں (بلکہ کوئی اور نفل نماز (یعنی تہجد یا اشراق) پڑھی تو اس نے خلاف سنت نہیں کیا)
باب : سفر میں مغرب اور عشاء کی نماز ایک ساتھ پڑھنا
باب : اگر بیٹھ کر نماز پڑھنے کی طاقت نہ ہو تو پہلو پر لیٹ کر نماز پڑھے
باب : جب مریض بیٹھ کر نماز شروع کر دے پھر درمیان نماز اچھا ہو جائے یا مرض میں تخفیف معلوم ہو تو باقی نماز کھڑے ہو کر مکمل کرے
تہجد کی نماز کا بیان
باب : رات کے وقت نماز تہجد کا بیان
باب : نماز شب یعنی تہجد کی فضیلت
باب : مریض کے لیے قیام اللیل (تہجد) کے چھوڑنے کا بیان
باب : نبیﷺ کا تہجد اور نوافل کی ترغیب دینا بغیر اس کے کہ آپﷺ اس کو واجب کریں
باب : نبیﷺ کا رات کو اس قدر نماز پڑھنا کہ آپﷺ کے پاؤں سوج جاتے
باب : جو شخص اخیر رات کو سوتا رہا
باب : نماز تہجد میں لمبا قیام کرنا مسنون ہے
باب : نبیﷺ کی رات کی نماز کیسے تھی اور آپﷺ رات کو کتنی نماز پڑھتے تھے ؟
باب : نبیﷺ کا رات کے وقت نماز پڑھنا اور سونا اور (اس بات کا بیان کہ) قیام شب میں سے کس قدر منسوخ ہو گیا ؟
باب : شیطان کا گردن کے پیچھے گدی پر گرہ دے دینا جب کہ کوئی شخص رات کو نماز نہ پڑھے
باب : جب کوئی شخص سوتا رہے اور نماز نہ پڑھے شیطان اس کے کان میں پیشاب کر دیتا ہے
باب : رات کے پچھلے پہر نماز کے اندر دعا کرنا (اللہ کو بہت پسند ہے)
باب : جو شخص شروع رات میں سویا اور اخیر رات میں جا گا۔
باب : نبیﷺ کا رمضان اور غیر رمضان میں رات کا قیام
باب : عبادت میں اپنی جان پر سختی نہیں کرنی چاہیے۔
باب : جو شخص رات کو اٹھتا اور نماز تہجد پڑھتا ہو تو اس کے لیے اس کا ترک کر دینا مکروہ ہے۔
باب : اس شخص کی فضیلت جو رات کو اٹھے اور نماز پڑھے
باب : نفلی نمازیں دو دو رکعتیں کر کے پڑھنی چاہئیں۔ (اور استخارہ کی دعا)
باب : سنت فجر کی دونوں رکعتوں کا بالا التزام پڑھنا اور بعض لوگوں نے انھیں نفل کہا ہے
باب : سنت فجر کی دونوں رکعتوں میں کیا پڑھے ؟
باب : حضر میں چاشت پڑھنا ثابت ہے
با ب۔ ظہر سے پہلے دو رکعتیں مسنون ہیں
باب : مغرب کی نماز سے پہلے دو رکعت نفل نماز پڑھنا
مکہ اور مدینہ کی مسجدوں میں نماز کا بیان
باب : مکہ اور مدینہ کی مسجد میں نماز پڑھنے کی فضلیت
باب : مسجد قباء (کی فضیلت کا بیان)
باب : نبیﷺ کی قبر اور منبر کے درمیانی مقام کی فضیلت
نماز میں کوئی کام کر نے کا بیان
باب : نماز میں کلام کا ممنوع ہونا ثابت ہے
باب : نماز میں کنکریوں کو چھونا کیسا ہے ؟
باب : جب کوئی نماز پڑھ رہا ہو اور اسی حالت میں اس کا جانور بھاگ جائے
باب : نماز میں سلام کا جواب (زبان سے) نہیں دینا چاہیے
باب : نماز میں کولہے پر ہاتھ رکھنا منع ہے
سجدۂ سہو کا بیان
باب : جب کوئی شخص پانچ رکعت پڑھ لے تو۔ ۔ ۔ ؟
باب : جب کوئی شخص نماز پڑھتا ہو، اس سے بات کی جائے اور وہ اس کو سن کر اپنے ہاتھ سے اشارہ کر دے
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
رسول اللہﷺ پر (نزول) وحی کا آغاز

رسول اللہﷺ کی طرف وحی کی ابتدا کس طرح ہوئی (یعنی اس کا ظہور کیونکر ہوا)
(۱)۔ خلیفہ راشد سیدنا عمر بن خطابؓ نے رسول اللہﷺ کو یہ فرماتے سنا: تمام اعمال کا دار و مدار نیت پر ہے اور عمل کا نتیجہ ہر انسان کو اس کی نیت کے مطابق ہی ملے گا۔ پس جس کی ہجرت (ترک وطن) دولت دنیا حاصل کرنے کے لئے ہو یا کسی عورت سے شادی کی غرض سے ہو ' پس اس کی ہجرت انہی چیزوں کے لیے (شمار) ہو گی جن کو حاصل کرنے کے لیے اس نے ہجرت کی ہے۔

(۲)۔ ام المومنین عائشہ صدیقہؓ سے (روایت ہے) کہ حارث بن ہشام نے رسول اللہﷺ سے دریافت کیا یا رسول اللہ ! آپ پر وحی کس طرح آتی ہے؟ تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: '' کبھی تو میرے پاس گھنٹی کی آواز کی طرح آواز آتی ہے اور (نزول وحی کی تمام حالتوں میں) یہ (حالت) مجھ پر زیادہ دشوار ہے۔ پھر (یہ حالت) مجھ سے دور (موقوف) ہو جاتی ہے اس حال میں کہ (فرشتے نے) جو کچھ کہا اس کو اخذ کر چکا ہوتا ہوں اور کبھی فرشتہ میرے سامنے آدمی کی صورت میں آتا ہے اور مجھ سے کلام کرتا ہے تو جو کچھ وہ کہتا ہے اس کو میں حفظ کر لیتا ہوں۔ ''ام المومینن عائشہؓ کہتی ہیں کہ بے شک میں نے سخت سردی والے دن آپﷺ پر وحی اترتے ہوئے دیکھی اور سلسلہ منقطع ہونے پر (یہ دیکھا کہ اس وقت) آپﷺ کی (مقدس) پیشانی سے پسینہ بہنے لگتا تھا۔

(۳)۔ ام المومنین عائشہؓ سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا سب سے پہلی وحی جو رسول اللہﷺ پر شروع ہوئی وہ اچھے خواب تھے۔ پس جو خواب آپﷺ دیکھتے تھے وہ (صاف صاف) صبح کی روشنی کے مثل ظاہر ہو جاتا تھا۔ (پھر اللہ کی طرف سے) خلوت کی محبت آپﷺ کو دے دی گئی۔ چنانچہ آپﷺ غار حرا میں خلوت فرمایا کرتے تھے اور وہاں آپ کئی رات (لگاتار) عبادت کیا کرتے تھے۔ بغیر اس کے کہ اپنے گھر والوں کے پاس لوٹ کر آتے اور اسی قدر زاد راہ بھی لے جاتے یہاں تک کہ آپﷺ کے پاس وحی آ گئی اور آپﷺ غار حرا میں تھے یعنی فرشتہ آپﷺ کے پاس آیا اور اس نے (آپﷺ سے) کہا کہ پڑھو ! آپﷺ نے فرمایا: میں پڑھا ہوا نہیں ہوں۔ آپﷺ فرماتے ہیں پھر فرشتے نے مجھے پکڑ لیا اور مجھے (زور سے) بھینچا یہاں تک کہ مجھے تکلیف ہوئی۔ پھر مجھے چھوڑ دیا اور کہا کہ پڑھیے !تو میں نے کہا کہ میں پڑھا ہوا نہیں ہوں۔ پھر فرشتے نے مجھے پکڑ لیا اور (زور سے) بھینچا یہاں تک کہ مجھے تکلیف ہوئی پھر مجھے چھوڑ دیا اور کہا کہ پڑھیے۔ تو میں نے کہا کہ میں پڑھا ہوا نہیں ہوں۔ آپﷺ فرماتے ہیں کہ فرشتے نے مجھے پھر پکڑ لیا اور سہ بار مجھے (زور سے) بھینچا پھر مجھ کہا کہ (اقرا باسم ربک﴾الخ (العلق : ۱۔ ۳) ''اپنے پروردگار کے نام (کی بر کت) سے پڑھو جس نے (ہر چیز کو) پیدا کیا انسان کو جمے ہوئے خون سے پیدا کیاپڑھو اور (یقین کر لو کہ) تمہارا پروردگار بڑا بزرگ ہے''۔ پس رسول اللہﷺ کا دل اس واقعہ کے سبب سے (مارے خوف کے) کانپنے لگا اور آپﷺ ام المومنین خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لائے اور (وہاں موجود لوگوں سے) کہا کہ مجھے کمبل اڑھا دو،مجھے کمبل اڑھا دو۔ چنانچہ انھوں نے آپﷺ کو کمبل اڑھا دیایہاں تک کہ (جب) آپﷺ کے دل سے خوف جاتا رہا تو آپﷺ نے خدیجہؓ سے سب حال (جو غار میں گزرا تھا) بیان کر کے کہا کہ بلاشبہ مجھے اپنی جان کا خوف ہے۔ خدیجہؓ بولیں کہ ہر گز نہیں۔ اللہ کی قسم ! اللہ آپ کو کبھی رسوا نہیں کرے گا۔ یقیناً آپ صلہ رحمی کرتے ہیں ناتواں کا بوجھ اٹھاتے ہیں،جو چیز لوگوں کے پاس نہیں وہ انہیں دیتے ہیں مہمان کی خاطر تواضع کرتے ہیں اور (اللہ کی راہ میں) مدد کرتے ہیں۔ پھر خدیجہؓ آپﷺ کولے کر چلیں اور ورقہ بن نوفل بن اسد بن عبد العزیٰ جو کہ خدیجہؓ کے چچا کے بیٹے تھے،کے پاس آپﷺ کو لائیں اور ورقہ وہ شخص تھا جو زمانہ جاہلیت میں نصرانی ہو گیا تھا اور عبرانی کتا ب لکھا کرتا تھا۔ یعنی جس قدر اللہ کو منظور ہوتا تھا انجیل کو عبرانی میں لکھا کرتا تھا اور بڑا بوڑھا آدمی تھا کہ بینائی جا چکی تھی۔ تو اس سے ام المومنین خدیجہؓ نے کہا کہ اے میرے چچا کے بیٹے ! اپنے بھتیجے (ﷺ) سے (ان کا حال) سنو !ورقہ بولے،اے میرے بھتیجے !تم کیا دیکھتے ہو؟ رسول اللہﷺ نے جو کچھ دیکھا تھا ان سے بیان کر دیا تو ورقہ نے آپﷺ سے کہا کہ یہ وہ فرشتہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے موسیٰؑ پر نازل کیا تھا۔ اے کاش! میں اس وقت (جب آپﷺ نبی ہوں گے) جوان ہوتا۔ اے کاش میں (اس وقت تک) زندہ رہتا جب کہ آپﷺ کو آپ کی قوم (مکہ سے) نکالے گی۔ رسول اللہﷺ نے (یہ سن کر بہت تعجب سے) فرمایا :کیا یہ لوگ مجھے نکالیں گے ؟ ورقہ نے کہا ہاں جس شخص نے آپﷺ جیسی بات بیان کی اس سے (ہمیشہ) دشمنی کی گئی اور اگر مجھے آپﷺ (کی نبوت) کا دور مل گیا تو میں آپﷺ کی بہت ہی بھر پور طریقے سے مد د کروں گا۔ مگر چند ہی روز گزرے تھے کہ ورقہ کی وفات ہو گئی اور وحی (کی آمد عارضی طور پر چند روز کے لیے) رک گئی۔

(۴)۔ سید نا جابر بن عبداللہؓ سے روایت ہے اور وہ وحی کے بند ہو جانے کا حال بیان کرتے ہیں اور (یہ بھی) کہتے ہیں کہ (رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ ایک دن) اس حال میں کہ میں چلا جا رہا تھا تو یکا یک میں نے آسمان سے ایک آواز سنی،میں نے اپنی نظر اٹھائی تو (کیا دیکھتا ہوں کہ) وہی فرشتہ جو غار حرا میں میرے پاس آیا تھا،ایک کرسی پر زمین و آسمان میں معلق بیٹھا ہوا ہے۔ میں اس (کے دیکھنے) سے ڈر گیا۔ پھر لوٹ آیا تو میں نے (گھر میں آ کر) کہا مجھے کمبل اڑھا دو،مجھے کمبل اڑھا دو۔ پھر (اسی موقع پر) اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں ''اے کپڑا اوڑھنے والے اٹھ کھڑا ہو اور (لوگوں کو عذاب الٰہی سے) ڈرا اور اپنے پروردگار کی بڑائی بیان کر اور اپنے کپڑوں کو پاک رکھا کر اور ناپا کی (یعنی بتوں کی پرستش) کو چھوڑ دے۔ (المدثر:۱۔ ۵)

(۵)۔ سید نا ابن عباس سے اللہ تعالیٰ کے کلام '' لا تحریک۔ ۔ ۔ ۔ '' الخ (سورۃ القیامہ :۱۶کی تفسیر) میں منقول ہے کہ رسول اللہﷺ کو (قرآن کے) نزول کے وقت سخت دقت کا سامنا کرنا پڑتا تھا اور ازاں جملہ یہ تھا کہ آپﷺ اپنے دونوں ہونٹ (جلد جلد) ہلاتے تھے (تاکہ وحی یاد ہو جائے) ابن عباسؓ نے (سعید راوی سے) کہا کہ میں اپنے ہونٹوں کو تمہارے (سمجھانے کے لیے) اسی طرح حرکت دیتا ہوں جس طرح رسول اللہﷺ اپنے ہونٹوں کو حرکت دیتے تھے (الغرض رسول اللہﷺ کی یہ حالت دیکھ کر) اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں : ''اے محمد (ﷺ) (قرآن کو جلد یاد کرنے کے لیے) اس کے ساتھ تم اپنی زبان کو حرکت نہ دیا کرو تا کہ جلد (اخذ) کر لو 'یقیناً اس کا جمع کر دینا اور پڑھا دینا ہمارے ذمہ ہے '' (سورۃ القیامہ:۱۷۔ ۱۶) سیدنا ابن عباسؓ کہتے ہیں کہ (یعنی) قرآن کا تمہارے سینہ میں جمع (محفوظ) کر دینا اور اس کو تمہیں پڑھا دینا۔ پھر جس وقت ہم اس کو پڑھ چکیں تو پھر تم اس کے پڑھنے کی پیروی کرو۔ (سورۃ القیامۃ :۱۸) ابن عباسؓ کہتے ہیں کہ یعنی اس کو توجہ سے سنو اور چپ رہو۔ پھر یقیناً اس (کے مطلب) کا سمجھا دینا ہمارے ذمہ ہے (سورۃ القیامۃ :۱۹) (یعنی) پھر بے شک ہمارے ذمہ ہے یہ کہ انھیں یاد ہو جائے پھر اس کے بعد جب آپﷺ کے پاس جبرئیلؑ (کلام الٰہی لے کر) آتے تھے تو آپﷺ توجہ سے سنتے تھے۔ جب جبرئیلؑ چلے جاتے تو اس کو نبیﷺ اسی طرح پڑھتے جس طرح جبرئیلؑ نے اس کو (آپﷺ کے سامنے) پڑھا تھا۔

(۶)۔ سید نا ابن عباسؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ تمام لوگوں سے زیادہ سخی تھے اور تمام اوقات سے زیادہ آپﷺ رمضان میں سخی ہو جاتے تھے (خصوصاً) جب آپﷺ سے جبرئیل علیہ السلام (آ کر) ملتے تھے اور جبرئیل علیہ السلام آپﷺ سے رمضان کی ہر رات میں ملتے تھے اور آپﷺ سے قرآن کا دور کیا کرتے تھے۔ تو یقیناً (اس وقت) رسول اللہﷺ (خلق اللہ کی نفع رسانی میں) تندو تیز ہوا سے بھی زیادہ (سخاوت میں) تیز ہوتے تھے۔

(۷)۔ سیدنا ابن عباسؓ نے ابو سفیان بن حربؓ سے بیان کیا کہ ہر قل (شاہ روم) نے ان کے پاس ایک آدمی بھیجا (اور وہ) قریش کے چند سواروں میں (اس وقت بیٹھے ہوئے تھے) اور وہ لوگ شام میں تاجر (بن گئے) تھے (اور یہ واقعہ) اس زمانہ میں (ہوا ہے) جبکہ رسول اللہﷺ نے ابو سفیان اور (نیز دیگر) کفار قریش سے ایک محدود عہد کیا تھا۔ چنانچہ سب قریش ہر قل کے پاس آئے اور یہ لوگ (اس وقت) ایلیاء میں تھے۔ تو ہر قل نے ان کو اپنے دربار میں طلب کیا اور اس کے گرد سردار ان روم (بیٹھے ہوئے) تھے۔ پھر ان (سب قریشیوں) کو اس نے (اپنے قریب) بلایا اور اپنے ترجمان کو طلب کیا اور (قریشیوں سے مخاطب ہو کر) کہا کہ تم میں سب سے زیادہ اس شخص کا قریب النسب کون ہے جو اپنے کو نبی کہتا ہے ؟ ابو سفیانؓ کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ میں ان سب سے زیادہ (ان کا) قریب النسب ہوں (یہ سنکر) ہر قل نے کہا کہ ابو سفیان کو میرے قریب کر دو اور اس کے ساتھیوں کو (بھی) قریب رکھو اور ان کو ابو سفیان کے پس پشت (کھڑا) کرو۔ پھر اپنے ترجمان سے کہا کہ ان لوگوں سے کہو کہ میں ابو سفیان سے اس مرد کا حال پوچھتا ہوں (جو اپنے آپ کو نبی کہتا ہے) پس اگر یہ مجھ سے جھوٹ بیان کرے تو تم (فوراً) اس کی تکذیب کر دینا۔ (ابو سفیان) کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم!اگر (مجھے) اس بات کی شرم نہ ہوتی کہ لوگ میرے اوپر جھوٹ بولنے کا الزام لگائیں گے یقیناً میں آپﷺ کی نسبت غلط باتیں بیان کر دیتا۔ غرض سب سے پہلے جو ہر قل نے مجھ سے پوچھا تھا،یہ تھا کہ ان کانسب تم لوگوں میں کیسا ہے ؟ میں نے کہا کہ وہ ہم میں عالی نسب ہیں۔ (پھر) ہر قل نے کہا کہ کیا تم میں سے کسی نے ان سے پہلے بھی اس بات (یعنی نبوت) کا دعویٰ کیا ہے ؟ میں نے کہا نہیں (پھر) ہر قل نے کہا کہ کیا ان کے باپ دادا میں کوئی بادشاہ گزرا ہے ؟میں نے کہا نہیں۔ (پھر) ہر قل نے کہا کہ با اثر لوگوں نے ان کی پیروی کی ہے یا کمزور لوگوں نے ؟ میں نے کہا (امیروں نے نہیں بلکہ) کمزور لوگوں نے۔ (پھر) ہر قل بولا کہ آیا ان کے پیرو (روز بروز) بڑھتے جاتے ہیں یا گھٹتے جاتے ہیں ؟ میں نے کہا (کم نہیں ہوتے بلکہ) زیادہ ہوتے جاتے ہیں۔ (پھر) ہرقل نے پوچھا کہ آیا ان (لوگوں) میں سے (کوئی) ان کے دین میں داخل ہو نے کے بعد ان کے دین سے بد ظن ہو کر منحرف بھی ہو جاتا ہے ؟ میں نے کہا کہ نہیں۔ (پھر) ہرقل نے پوچھا کہ کیا وہ (کبھی) وعدہ خلافی کرتے ہیں ؟میں نے کہا کہ نہیں۔ اور اب ہم ان کی طرف سے مہلت میں ہیں۔ ہم نہیں جانتے کہ وہ اس (مہلت کے زمانہ) میں کیا کریں گے (وعدہ خلافی یا وعدہ وفائی) ابو سفیان کہتے ہیں کہ سوائے اس کلمہ کے اور مجھے موقع نہیں ملا کہ میں بات (آپﷺ کے حالات میں) داخل کر دیتا۔ (پھر) ہرقل نے پوچھا کہ کیا تم نے (کبھی) اس سے جنگ کی ہے ؟ میں نے کہا کہ ہاں۔ تو (ہرقل) بو لا تمہاری جنگ اس سے کیسی رہتی ہے ؟میں نے کہا کہ لڑائی ہمارے اور ان کے درمیان ڈول (کے مثل) رہتی ہے کہ (کبھی) وہ ہم سے لے لیتے ہیں اور (کبھی) ہم ان سے لے لیتے ہیں (یعنی کبھی ہم فتح پاتے ہیں اور کبھی وہ) (پھر) ہر قل نے پوچھا کہ وہ تم کو کیا حکم دیتے ہیں ؟ میں نے کہا کہ وہ کہتے ہیں کہ صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور (شرکیہ باتیں و عبادتیں) جو تمہارے باپ دادا کیا کرتے تھے،سب چھوڑ دو اور ہمیں نماز (پڑھنے) اور سچ بولنے اور پرہیز گاری اور صلہ رحمی کا حکم دیتے ہیں۔
اس کے بعد ہرقل نے ترجمان سے کہا کہ ابو سفیان سے کہو کہ میں نے تم سے اس کا نسب پوچھا تو تم نے بیان کیا کہ وہ تمہارے درمیان میں (اعلیٰ) نسب والے ہیں چنانچہ تمام پیغمبر اپنی قوم کے نسب میں اسی طرح (عالی نسب) مبعوث ہوا کرتے ہیں اور میں نے تم سے پوچھا کہ آیا یہ بات (یعنی اپنی نبوت کی خبر) تم میں سے کسی اور نے بھی ان سے پہلے کہی تھی؟تو تم نے بیان کیا کہ نہیں۔ میں نے (اپنے دل میں) یہ کہا تھا کہ اگر یہ بات ان سے پہلے کوئی کہہ چکا ہوا تومیں کہہ دوں گا کہ وہ ایک ایسے شخص ہیں جو اس قول کی تقلید کرتے ہیں جو ان سے پہلے کہا جا چکا ہے اور میں نے تم سے پوچھا کہ ان کے باپ دادا میں کوئی بادشاہ تھا؟ تو تم نے بیان کیا کہ نہیں۔ پس میں نے (اپنے دل میں) کہا تھا کہ ان کے باپ دادا میں کوئی بادشاہ ہوا ہو گا تو میں کہہ دوں گا کہ وہ ایک شخص ہیں جو اپنے باپ دادا کا ملک (اقتدار حاصل کرنا) چاہتے ہیں اور میں نے تم سے پوچھا کہ آیا اس سے پہلے کہ انھوں نے جو یہ بات (نبوت کا دعویٰ) کہی ہے،کہیں تم ان پر جھوٹ کی تہمت لگاتے تھے ؟تو تم نے کہا کہ نہیں۔ پس (اب) میں یقیناً جانتا ہوں کہ (کوئی شخص) ایسا نہیں ہو سکتا کہ لوگوں سے تو جھوٹ بولنا (غلط بیانی) چھوڑ دے اور اللہ پر جھوٹ بولے اور میں نے تم سے پوچھا کہ آیا بڑے (با اثر) لوگوں نے ان کی پیروی کی ہے یا کمزور لوگوں نے ؟ تم نے کہا کہ کمزور لوگوں نے ان کی پیروی کی ہے اور (دراصل) تمام پیغمبر کے پیرو یہی لوگ (ہوتے رہے) ہیں اور میں نے تم سے پوچھا کہ ان کے پیرو زیادہ ہوتے جاتے ہیں یا کم ؟ تو تم نے بیان کیا کہ زیادہ ہوتے جاتے ہیں اور (درحقیقت) ایمان کا یہی حال (ہوتا) ہے تا وقتیکہ کمال کو پہنچ جائے اور میں نے تم سے پوچھا کہ کیا کوئی شخص ان کے دین میں داخل ہونے کے بعد ان کے دین سے ناخوش ہو کہ (دین سے) پھر بھی جاتا ہے ؟تو تم نے بیان کیا کہ نہیں ! اور ایمان (کا حال) ایسا ہی ہے جب اس کی بشاشت دلوں میں رچ بس جائے (تو پھر نہیں نکلتی) اور میں نے تم سے پوچھا کہ آیا وہ وعدہ خلافی کرتے ہیں ؟ تو تم نے بیان کیا کہ نہیں !اور (بات یہ ہے کہ) اسی طرح تمام پیغمبر وعدہ خلافی نہیں کرتے اور میں نے تم سے پوچھا کہ وہ تمہیں کس بات کا حکم دیتے ہیں ؟ تو تم نے بیان کیا کہ وہ تمہیں یہ حکم دیتے ہیں کہ اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو نیز تمہیں بتوں کی پرستش سے منع کرتے ہیں اور تمہیں نماز (پڑھنے) سچ بولنے اور پرہیز گاری (اختیار کرنے) کا حکم دیتے ہیں پس اگر جو تم کہتے ہو سچ ہے تو عنقریب وہ میرے ان دونوں قدموں کی جگہ کے مالک ہو جائیں گے اور بے شک میں (کتب سابقہ کی پیش گوئی سے) جانتا تھا کہ وہ ظاہر ہونے والے ہیں مگر میں یہ نہ سمجھتا تھا کہ وہ تم میں سے ہوں گے۔ پس اگر میں جانتا کہ ان تک پہنچ سکوں گا تو میں ان سے ملنے کا بڑا اہتمام وسعی کرتا اور اگر میں ان کے پاس ہوتا تو یقیناً میں ان کے قدموں کو دھوتا۔ پھر ہر قل نے رسول اللہﷺ کا (مقدس) خط،جو آپﷺ نے سید نا دحیہ کلبی کے ہمراہ میر بصریٰ کے پاس بھیجا تھا اور امیر بصریٰ نے اس کو ہر قل کے پاس بھیج دیا تھا،منگوایا (اور اس کو پڑھوایا) تو اس میں (یہ مضمون) تھا
''اللہ نہایت مہربان رحم والے کے نام سے ''
(یہ خط ہے) اللہ کے بندے اور اس کے پیغمبر محمدﷺ کی طرف سے بادشاہ روم کی طرف۔ اس شخص پر سلام ہو جو ہدایت کی پیروی کرے۔ بعد اس کے (واضح ہو کہ) میں تم کو اسلام کی طرف بلاتا ہوں۔ اسلام لاؤ گے تو (قہر الٰہی سے) بچ جاؤ گے اور اللہ تمہیں تمہارا ثواب دوگنا دے گا اور اگر تم (میری دعوت سے) سے منہ پھیرو گے تو بلاشبہ تم پر (تمہاری) تمام رعیت کے (ایمان نہ لانے) کا گناہ ہو گا اور ''اے اہل کتاب ایک ایسی بات کی طرف آؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان مشترک ہے یعنی یہ کہ ہم اور تم اللہ کے سوا کسی کی بند گی نہ کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائیں اور نہ ہم میں سے کوئی کسی کو سوائے اللہ کے پروردگار بنائے (اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ) پھر اگر اہل کتاب اس سے اعراض کریں تو تم کہہ دینا کہ اس بات کے گواہ رہو کہ ہم تو اللہ کی اطاعت کرنے والے ہیں ''۔ (آل عمران:۶۴)
ابو سفیان کہتے ہیں کہ ہر قل نے جو کچھ کہنا تھا،کہہ چکا اور (آپﷺ کا) خط پڑھنے سے فارغ ہوا تو اس کے ہاں بہت ہی شور ہونے لگا۔ آوازیں بلند ہوئیں اور ہم لوگ (وہاں سے) نکال دیے گئے تو میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا،جب کہ ہم سب باہر کر دیے گئے،کہ (دیکھو تو) ابو کبثہ کے بیٹے (یعنی محمدﷺ) کا معاملہ و رتبہ ایسا بڑھ گیا کہ اس سے بنو اصفر (روم) کا بادشاہ بھی خوف کھاتا ہے۔ پس ہمیشہ میں اس کا یقین رکھتا رہا کہ وہ عنقریب غالب ہو جائیں گے یہاں تک کہ اللہ نے مجھ کو مشرف بہ اسلام کر دیا۔
فرمایا اور ابن ناطور جو ایلیا ء کا حاکم،ہر قل کا مصاحب اور شام کے عیسائیوں کا پیر پادری ہے،وہ بیان کرتا ہے کہ ہرقل جب ایلیا ء میں آیا تو ایک دن صبح کو بہت پریشان خاطر اٹھا تو اس کے بعض خواص نے کہا کہ ہمیں (اس وقت) آپ کی حالت کچھ اچھی دکھائی نہیں دیتی۔ ابن ناطور کہتا ہے کہ ہرقل کا ہن تھا،علم نجوم میں مہارت رکھتا تھا،تو اس نے اپنے خواص سے،جب کہ انھوں نے پوچھا یہ کہا کہ میں نے رات کو جب ستاروں میں نظر کی تو دیکھا کہ ختنہ کرنے والا بادشاہ غالب ہو گیا تو (دیکھو کہ) اس دور کے لوگوں میں ختنہ کون کرتا ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ سوائے یہود کے کوئی ختنہ نہیں کرتا،سو یہود کی طرف سے آپ اندیشہ نہ کریں اور اپنے ملک کے بڑے بڑے شہروں میں (حاکموں کو) لکھ بھیجئے کہ جتنے یہود وہاں ہیں سب قتل کر دیے جائیں۔ پس وہ لوگ اپنی اسی منصوبہ بندی میں تھے کہ ہر قل کے پاس آدمی لایا گیا جسے غسان کے بادشاہ نے بھیجا تھا وہ رسول اللہﷺ کی خبر بیان کرتا تھا سو جب ہرقل نے اس سے یہ خبر معلوم کی تو (اپنے لوگوں سے) کہا کہ جاؤ اور دیکھو کہ وہ ختنہ کیے ہوئے ہے یا نہیں ؟لوگوں نے اس کو دیکھا تو بیان کیا کہ وہ ختنہ کیے ہوئے ہے۔ اور ہرقل نے اس سے اہل عرب کا حال پوچھا تو اس نے کہا کہ وہ ختنہ کرتے ہیں۔ تب ہرقل نے کہا کہ یہی (نبیﷺ) اس دور کے لوگوں کا بادشاہ ہے جو ظاہر ہو گیا۔ پھر ہرقل نے اپنے دوست کو رومیہ (یہ حال) لکھ بھیجا وہ علم (نجوم) میں اسی کا ہم پلہ تھا اور (یہ لکھ کر) ہر قل حمص کی طرف چلا گیا۔ پھر حمص سے باہر بھی نہیں جانے پایا تھا کہ اس کے دوست کا خط (اس کے جواب میں) آگیا۔ وہ بھی نبیﷺ کے ظہور کے بارے میں ہرقل کی رائے کی موافقت کرتا تھا اور یہ (اس نے لکھا تھا) کہ وہ نبی ہیں۔ اس کے بعد ہرقل نے سردار ان روم کو اپنے محل میں جو حمص میں تھا طلب کیا اور حکم دیا کہ محل کے دروازے بند کر دیے جائیں،تو وہ بند کر دیے گئے،پھر ہرقل (اپنے بالا خانے) نمودار ہو ا اور کہا کہ اے روم والو! کیا ہدایت اور کامیابی میں (کچھ حصہ) تمہارا بھی ہے؟اور (تمہیں) یہ منظور ہے) کہ تمہاری سلطنت قائم رہے (اگر ایسا چاہتے ہو) تو اس نبیﷺ کی بیعت کر لو۔ تو (اس کے سنتے ہی) وہ لوگ وحشی گدھوں کی طرح دروازوں کی طرف بھاگے،کواڑوں کو بند پایا۔ بالآخر جب ہرقل نے (اس درجے) ان کی نفرت دیکھی اور (ان کے) ایمان لانے سے مایوس ہو گیا تو بولا کہ ان لوگوں کو میرے پاس واپس لاؤ اور (جب وہ آئے تو ان سے) کہا کہ میں نے یہ بات ابھی جو کہی تو اس سے تمہارے دین کی مضبوطی کا امتحان لینا (مقصود) تھا اور وہ مجھے معلوم ہو گئی۔ پس لوگوں نے اسے سجدہ کیا اور اس سے خوش ہو گئے اور ہرقل کی آخری حالت یہی رہی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
ایمانیات

باب: نبیﷺ کا ارشاد (ہے) کہ اسلام (کا محل) پانچ (ستونوں) پر بنایا گیا ہے
(۸)۔ سیدنا عبداللہ بن عمرؓ نے کہا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : '' اسلام (کا محل) پانچ (ستونوں) پر بنا یا گیا ہے (۱) اس بات کی شہادت دینا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کو ئی معبود نہیں ہے اور اس بات کی گواہی (بھی دینا) کہ محمدﷺ اللہ کے رسول ہیں (۲) نماز پڑھنا (۳) زکوٰۃ دینا (۴) حج کرنا (۵) رمضان کے روزے رکھنا۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب: ایمان کے کاموں کا بیان
(۹)۔ سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا : ایمان ساٹھ سے کچھ اوپر شاخیں رکھتا ہے اور حیا (بھی) ایمان کی (شاخوں میں سے) ایک شاخ ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب :(اس بیان میں کہ پکا) مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے (دوسرے) مسلمان ایذا نہ پائیں۔
(۱۰)۔ سیدنا عبد اللہ بن عمروؓ نبیﷺ سے بیان کرتے ہیں آپﷺ نے فرمایا : (پکا) مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے (دوسرے) مسلمان ایذا نہ پائیں (اور اصل) مہاجر وہ ہے جو ان چیزوں کو چھوڑ دے جن کی اللہ تعالیٰ نے ممانعت فرمائی۔
 
Top