• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری - زین العابدین احمد بن عبداللطیف - حصہ سوم (یونیکوڈ)

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ امام کا لوگوں کے نام لکھنا (کیسا ہے ؟)
(۱۳۰۷)۔ سیدنا حذیفہ بن یمانؓ کہتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) نبیﷺ نے فرمایا :'' جتنے لوگ اسلام کا کلمہ پڑھتے ہیں ان سب کے نام لکھ کر میرے سامنے لے آؤ۔ '' چنانچہ ہم نے ایک ہزار پانچ سو آدمیوں کے نام لکھے پھر ہم نے (اپنے دل میں) کہا کہ کیا ہم (اب بھی کافروں کا) خوف کریں حالانکہ ہم ایک ہزار پانچ سو آدمی ہیں ؟ پھر بے شک ہم نے اپنے آپ کو دیکھا کہ خوف میں مبتلا کر دیے گئے حتیٰ کہ کوئی (کوئی) آدمی مارے خوف کے تنہا نماز پڑھتا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ جو شخص دشمن پر غالب ہونے کے بعد تین دن تک ان کے میدان میں ٹھہرا رہا۔
(۱۳۰۸)۔ سیدنا ابو طلحہؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ جب کسی قوم پر غالب ہو جاتے تین دن تک اسی میدان میں ٹھہرے رہتے تھے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ جب مشرک مسلمان کا مال لوٹ لیں اس کے بعد مسلمان اسے حاصل کر لیں۔
(۱۳۰۹)۔ سیدنا ابن عمرؓ کہتے ہیں کہ ان کا ایک گھوڑا بھاگ نکلا۔ دشمن اسے پکڑ کر لے گئے۔ پھر مسلمانوں نے کافروں پر غلبہ پایا تو گھوڑا ابن عمرؓ کو رسول اللہﷺ کے عہد میں واپس کر دیا گیا اور ان کا ایک غلام (بھی) بھاگ گیا تھا۔ وہ روم میں (کافروں سے) جا ملا۔ مسلمان جب ان پر غالب ہوئے تو سیدنا خالد بن ولیدؓ نے نبیﷺ کی وفات کے بعد وہ غلام سیدنا ابن عمرؓ کو واپس دلا دیا
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ جس شخص نے فارسی زبان میں یا کسی اور غیر عربی زبان میں کلام کیا اور اللہ تعالیٰ کا (سورۂ روم میں یہ) '' اور تمہارے رنگ اور زبانوں کا اختلاف ہے۔ ''
اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ ہر زبان میں کلام کرنا جائز ہے۔ اور (سورۂ ابراہیم میں) اللہ تعالیٰ نے فرمایا :'' اور ہم نے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر اس کی قوم کی اپنی زبان میں۔
(۱۳۱۰)۔ سیدنا جابر بن عبداللہؓ کہتے ہیں کہ میں نے ایک (ایک مرتبہ) عرض کی کہ یارسول اللہ ! ہم نے بکری کا ایک چھوٹا بچہ ذبح کیا ہے۔ اور ایک صاع جو کا آٹا پیسا ہے لہٰذا آپ چند صحابہؓ کے ساتھ تشریف لے چلیے۔ پس نبیﷺ نے بلند آواز سے فرمایا :'' اے اہل خند ق جابر (رضی اللہ عنہ) نے تمہارے لیے کچھ کھانا تیار کیا ہے لہٰذا جلدی سے چلو۔ '' (لفظ '' سُورًا '' فارسی ہے یہیں سے ترجمۂ باب نکلتا ہے)۔

(۱۳۱۱)۔ سیدہ ام خالد بنت خالد بن سعیدؓ کہتی ہیں کہ میں اپنے والد کے ہمراہ رسول اللہﷺ کے پاس گئی اور میرے جسم پر (اس وقت) ایک زرد (رنگ کا) کرتا تھا تو رسول اللہﷺ نے فرمایا :۔ '' سنہ سنہ۔ '' اور یہ حبشی زبان کا لفظ ہے۔ جس کے معنی ہیں حسنہ (یعنی اچھی ہے)۔ ام خالدؓ کہتی ہیں کہ پھر میں مہر نبوت کے ساتھ کھیلنے لگی تو میرے والد نے مجھے ڈانٹا تو رسول اللہﷺ نے فرمایا : ''اسے رہنے دو۔ '' اس کے بعد رسول اللہﷺ نے (مجھے درازیِ عمر کی دعا دی یعنی)فرمایا: پرانا کرو اور پھاڑو۔ پھر پرانا کرو اور پھاڑو پھر پرانا کرو اور پھاڑ و۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ غنیمت میں خیانت کرنا (سخت گناہ ہے) اور اللہ تعالیٰ کا (سورۂ آل عمران میں یہ) فرمانا '' اور جو شخص خیانت کرے گا ، قیامت کے دن اس چیز کو (اپنی گردن پر لاد کر) لائے گا جس کی اس نے خیانت کی ہے۔ ''
(۱۳۱۲)۔ سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ (ایک دن) رسول اللہﷺ ہمارے (مجمع) میں کھڑے ہوئے پھر آپﷺ نے غنیمت میں خیانت کا ذکر کیا اور اس کو بڑا (سخت گناہ) ظاہر کیا اوراس کے معاملہ کو آپﷺ نے بہت سخت ظاہر کیا۔ آپﷺ نے فرمایا :'' میں تم میں سے کسی شخص کو قیامت کے دن اس حال میں نہ پاؤں کہ اس کی گردن پر بکری سوار ہو اور وہ بول رہی ہو (یا) اس کی گردن پر گھوڑا سوار ہو اور وہ ہنہنا رہا ہو۔ (تو یہ شخص) کہے کہ یا رسول اللہ ! میری فریاد رسی کیجیے اور میں کہہ دوں کہ تیرے لیے میں کچھ اختیار نہیں رکھتا ، میں نے تو تجھے (پیغام الٰہی) پہنچا دیا تھا اور اس کی گردن پر اونٹ بلبلا رہا ہو، اور وہ کہے کہ یا رسول اللہ ! میری فریاد رسی کیجیے اور میں کہہ دوں کہ میں تیرے لیے کچھ اختیار نہیں رکھتا ، میں تو تجھے (پیغام الٰہی) پہنچا چکا ہوں اور اس کی گردن پر (سونا ، چاندی ، اسباب) لادے ہوئے ہوں اور مجھ سے کہے یا رسول اللہ ! میری مدد فرمایے۔ لیکن میں اس سے کہہ دوں کہ میں تمہاری کوئی مدد نہیں کر سکتا یا میں تو تجھے پیغام پہنچا چکا ہوں یا اس کی گردن پر کپڑے ہوں جو ہل رہے ہوں اور وہ کہے کہ یارسول اللہ ! میری فریاد رسی کیجیے تو میں کہہ دوں کہ میں تیرے لیے کچھ اختیار نہیں رکھتا میں تو تجھے (پیغام الٰہی) پہنچا چکا ہوں۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ غنیمت میں تھوڑی سی خیانت کرنا۔
(۱۳۱۳)۔ سیدنا عبداللہ بن عمروؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ کے سامان پر ایک شخص متعین تھا ، اس کا نام '' کرکرہ '' تھا پھر وہ مرگیا تو نبیﷺ نے فرمایا :'' وہ دوزخ میں ہے ، پھر لوگ اس کی حالت دیکھنے لگے تو انھوں نے (اس کے مال میں مال غنیمت کی) ایک عبا (چادر) پائی جس کو اس نے خیانت سے لے لیا تھا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ غازیوں کے استقبال کے لیے جانا (مسنون ہے)
(۱۳۱۴)۔ سیدنا ابن زبیرؓ نے سیدنا ابن جعفرؓ سے کہا کہ کیا تمہیں یاد ہے جب ہم اور تم اور ابن عباسؓ ،رسول اللہﷺ کے استقبال کے لیے گئے تھے ، انھوں نے کہا جی ہاں (یاد ہے) پھر رسول اللہﷺ نے ہمیں (اپنے ساتھ) سوار کر لیا تھا اور تمہیں نہیں کیا تھا۔

(۱۳۱۵)۔ سیدنا سائب بن یزیدؓ کہتے ہیں کہ ہم لڑکوں کے ساتھ مل کر ثنیتہ الوداع تک رسول اللہﷺ کے استقبال کے لیے جایا کرتے تھے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ جہاد سے لوٹتے وقت کیا کہنا چاہیے ؟
(۱۳۱۶)۔ سیدنا انس بن مالکؓ کہتے ہیں کہ ہم عسفان سے لوٹتے (صحیح مقام جبیر ہے عسفان نہیں جو کہ راوی کی غلطی ہے) وقت نبیﷺ کے ساتھ تھے اور رسول اللہﷺ اپنی اونٹنی پر سوار تھے اور ام المومنین صفیہ بنت حییؓ کو آپﷺ نے پیچھے بٹھا لیا تھا۔ پھر آپﷺ کی اونٹنی کا پیر پھسل گیا تو آپ دونوں گر پڑے۔ پس سیدنا ابو طلحہ (رضی اللہ عنہ)جلدی سے (اپنے اونٹ پر سے)کود پڑے اور انھوں نے کہا یا ر سول اللہ ! اللہ آپ پر مجھے فدا کرے (کہیں آپ کو چوٹ تو نہیں آئی) آپﷺ نے فرمایا :'' تم عورت کی خبر لو۔ '' پس سیدنا ابو طلحہؓ نے اپنے منہ پر کپڑا ڈال لیا اور صفیہؓ کے پاس گئے اور ان پر چادر ڈال دی اور سواری کو درست کیا پھر رسول اللہﷺ اور ام المومنین صفیہؓ سوار ہوئے اور ہم نے رسول اللہ کو گھیر کیا تھا ، اس کے بعد جب ہم مدینے کے قریب پہنچے تو آپﷺ نے فرمایا :'' ہم لو ٹ رہے ہیں اگر اللہ نے چاہا تو تو بہ کر کے ، عبادت گزار ہو کر اپنے پروردگار کی تعریف کرتے ہوئے۔ '' آپﷺ برابر یہی فرماتے رہے ، یہاں تک کہ مدینہ پہنچ گئے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ جب سفر سے لوٹے تو نماز پڑھنا (مسنون ہے)۔
(۱۳۱۷)۔ سیدنا کعب (بن مالک ؓ) سے روایت ہے کہ نبیﷺ جب کسی سفر سے چاشت کے وقت لوٹتے تو مسجد میں تشریف لے جاتے اور بیٹھنے سے پہلے دور رکعت نماز پڑھتے تھے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
خمس کے فرض ہونے کا بیان

خمس کے فرض ہونے کی کیفیت کا بیان
(۱۳۱۸)۔ سیدنا عمر بن خطابؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :'' ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا ، جو کچھ (مال) ہم چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے۔ '' اور رسول اللہﷺ اسی مال میں سے اپنے گھر والوں کے لیے سال بھر کا خرچ لے لیتے تھے ، اس کے بعد جو کچھ بچتا ، اس کو اس مصرف میں خرچ کر دیتے تھے جہاں اللہ کا مال یعنی صدقہ خرچ کیا جاتا ہے۔ پھر (سیدنا عمرؓ نے) اپنے پاس بیٹھے ہوئے صحابہؓ سے کہا کہ میں تمہیں اس اللہ کی قسم دلاتا ہوں جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں (بتاؤ !) کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہﷺ نے یہ فرمایا تھا ؟ انھوں نے کہا کہ بے شک آپﷺ نے یہ فرمایا تھا اور اس مجلس میں سیدنا علی ، عباس ، عثمان ، عبدالرحمن بن عوف ، زبیر اور سعد بن ابی وقاصؓ تھے۔ اور سیدنا علی بن ابی طالب اور سیدنا عباس بن عبدالمطلبؓ کے جھگڑے کی بابت پوری حدیث بیان کی جس کا لانا ہمارے فرائض میں شامل نہیں۔ (سورۂ انفال کی :۴۱ میں خمس کا ذکر ہے۔ باب میں اسی طرف اشارہ ہے کیا اور حدیث نمبر ۴۹بھی دیکھیے)
 
Top