• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری مترجم۔’’ التجرید الصریح لاحادیث الجامع الصحیح ''

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : تَفَاضُلُِ أَهْلِ الْإِيمَانِ فِي الْأَعْمَالِ
اہل ایمان کا اعمال میں باہم ایک دوسرے سے برتر ہونا (ثابت ہے)​
(21) عَنْ أَبِي سَعِيدِ نِالْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ '' يَدْخُلُ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ وَأَهْلُ النَّارِ النَّارَ ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى أَخْرِجُوا مِنَ النَّارِ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ فَيُخْرَجُونَ مِنْهَا قَدِ اسْوَدُّوا فَيُلْقَوْنَ فِي نَهْرِ الْحَيَا أَوِ الْحَيَاةِ شَكَّ مَالِكٌ فَيَنْبُتُونَ كَمَا تَنْبُتُ الْحَبَّةُ فِي جَانِبِ السَّيْلِ أَلَمْ تَرَ أَنَّهَا تَخْرُجُ صَفْرَائَ مُلْتَوِيَةً ''
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نبی ﷺسے (روایت کرتے ہیں) کہ آپﷺ نے فرمایا :'' (جب) جنت والے جنت میں اور دوزخ والے دوزخ میں داخل ہو چکے ہوں گے تو اس کے بعد اللہ تعالیٰ (فرشتوں سے) فرمائے گا کہ جس کے دل میں رائی کے دانے برابر (بھی) ایمان ہو، اس کو (دوزخ سے) نکال لو۔ پس وہ دوزخ سے نکالے جائیں گے اور وہ (جل کر ) سیاہ ہو چکے ہوں گے۔ پھر وہ نہر حیا (برسات) یا (نہر) حیات میں ڈالے جائیں گے۔'' یہ شک کے الفاظ امام مالک کے ہیں۔(جو اس حدیث کے ایک راوی ہیں )''تب وہ تر و تازہ ہو جائیں گے جس طرح دانہ (تروتازگی کے ساتھ ) پانی کی روانی کی جانب اگتا ہے۔ (اے شخص!) کیا تو نے نہیں دیکھا کہ وہ زرد باہم لپٹا ہوا نکلتا ہے ۔ ''
(22) وَ عَنْهُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ '' بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ النَّاسَ يُعْرَضُونَ عَلَيَّ وَعَلَيْهِمْ قُمُصٌ مِنْهَا مَا يَبْلُغُ الثُّدِيَّ وَمِنْهَا مَا دُونَ ذَلِكَ وَعُرِضَ عَلَيَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ يَجُرُّهُ قَالُوا فَمَا أَوَّلْتَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الدِّينُ ''
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' اس حالت میں کہ میں سو رہا تھا اور میں نے (یہ خواب) دیکھا کہ لوگ میرے سامنے پیش کیے جاتے ہیں اور ان (کے بدن) پر کُرتے ہیں۔ بعضے کُرتےتو (صرف) چھاتیوں(ہی) تک ہیں اور بعضے ان سے نیچے ہیں اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ (بھی) میرے سامنے پیش کیے گئے اور ان (کے بدن) پر (جو) قمیص ہے (وہ اتنی نیچی ہے) کہ وہ اس کو کھینچتے (ہوئے چلتے) ہیں۔'' صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی کہ یارسول اللہ! آپ نے اس کی کیا تعبیر لی ؟ تو آپﷺ نے فرمایا :''(قمیص کی تعبیر میں نے) دین (لی) ہے۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : أَلْحَيَائُ مِنَ الْإِيمَانِ
حیاء (بھی) ایمان سے ہے​
(23) عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْن عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ مَرَّ عَلَى رَجُلٍ مِّنَ الْأَنْصَارِ وَهُوَ يَعِظُ أَخَاهُ فِي الْحَيَائِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ '' دَعْهُ فَإِنَّ الْحَيَائَ مِنَ الْإِيمَانِ ''
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ (ایک مرتبہ) کسی انصاری مرد کے پاس سے گزرے اور (ان کو دیکھا کہ) وہ اپنے بھائی کو حیا کے بارے میں نصیحت کر رہے تھے تو رسول اللہﷺنے فرمایا :''(حیا کے بارے میں) اس کو (نصیحت کرنا) چھوڑ دو، اس لیے کہ حیا ایمان میں سے ہے۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : { فَإِنْ تَابُوا وَأَقَامُوا الصَّلاَةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ فَخَلُّوا سَبِيلَهُمْ }
(اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ) ''اگر (کفار شرک سے) توبہ کر لیں اور نماز قائم کرنے لگیں اور زکوٰۃ دینے لگیںتو (تم) ان (کے قتل) کی سبیل ترک کر دو۔''(التوبہ: ۵)​
(24) وَ عَنْهُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ '' أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لاَ اِلٰـہَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَيُقِيمُوا الصَّلاَةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ عَصَمُوا مِنِّي دِمَائَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلاَّ بِحَقِّ الْإِسْلاَمِ وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ''
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ہی روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :''مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے قتال کروں یہاں تک کہ وہ اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اس بات کی (بھی گواہی دیں) کہ محمدﷺ اللہ کے رسول ہیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں۔ پس جب یہ (باتیں) کرنے لگیں تو مجھ سے اپنے خون اور اپنے مال بچا لیں گے سوائے حق اسلام کے اور ان لوگوں کا حساب اللہ کے حوالے ہے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابُ مَنْ قَالَ:إِنَّ الْإِيمَانَ هُوَ الْعَمَلُ
جس نے کہا ہے کہ ایمان عمل (کا نام) ہے​
(25) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ سُئِلَ أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ فَقَالَ'' إِيمَانٌ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ قِيلَ ثُمَّ مَاذَا قَالَ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ قِيلَ ثُمَّ مَاذَا قَالَ حَجٌّ مَبْرُورٌ ''
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ سے پوچھا گیا کہ کونسا عمل افضل ہے؟ تو آپﷺ نے فرمایا :''اللہ اور اس کے رسولﷺ پر ایمان لانا ۔''پھر پوچھا گیا کہ پھر کونسا عمل افضل ہے؟ فرمایا :''اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔'' پھر پوچھا گیاکہ اس کے بعد کونسا عمل افضل ہے ؟ تو فرمایا :''حج مبرور۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : إِذَا لَمْ يَكُنِ الْإِسْلاَمُ عَلَى الْحَقِيقَةِ
جب اسلام سے اس کے حقیقی (شرعی) معنی مراد نہ ہوں (بلکہ ظاہری فرمانبرداری یا جان کے خوف سے مان لینا مراد ہو)​
(26) عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أَعْطَى رَهْطًا وَسَعْدٌ جَالِسٌ فَتَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ رَجُلاً هُوَ أَعْجَبُهُمْ إِلَيَّ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَكَ عَنْ فُلاَنٍ فَوَاللَّهِ إِنِّي لَـأَرَاهُ مُؤْمِنًا فَقَالَ أَوْ مُسْلِمًا فَسَكَتُّ قَلِيلاً ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَعْلَمُ مِنْهُ فَعُدْتُ لِمَقَالَتِي فَقُلْتُ مَا لَكَ عَنْ فُلاَنٍ فَوَاللَّهِ إِنِّي لَـأَرَاهُ مُؤْمِنًا فَقَالَ أَوْ مُسْلِمًا ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَعْلَمُ مِنْهُ فَعُدْتُ لِمَقَالَتِي وَعَادَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ثُمَّ قَالَ '' يَا سَعْدُ إِنِّي لَأُعْطِيَ الرَّجُلَ وَغَيْرُهُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهُ خَشْيَةَ أَنْ يَكُبَّهُ اللَّهُ فِي النَّارِ ''
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے کچھ لوگوں کو (مال) دیا اور سعد رضی اللہ عنہ (بھی وہاں) بیٹھے ہوئے تھے۔ پھر رسول اللہﷺ نے ایک ایسے شخص کو چھوڑ دیا (یعنی نہیں دیا) جو مجھے سب سے اچھا معلوم ہوتا تھا تو میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! کیا وجہ ہے کہ آپﷺ نے فلاں شخص سے اعراض کیا ؟ اللہ کی قسم! میں تو اسے مومن سمجھتا ہوں تو آپﷺ نے فرمایا :''(مومن سمجھتے ہو) یا مسلم ؟'' تو میں نے تھوڑی دیر سکوت کیا پھر مجھے جو کچھ اس شخص کی بابت معلوم تھا اس نے مجبور کر دیا اور میں نے پھر اپنی وہی بات کہی یعنی یہ کہا کہ کیا وجہ ہے کہ آپﷺ نے فلاں شخص سے اعراض کیا ؟ اللہ کی قسم! میں تو اسے مومن جانتا ہوں تو آپﷺ نے فرمایا :''(مومن جانتے ہو) یا مسلم ؟ ''پھر میں کچھ دیر چپ رہا ۔ اس کے بعد جو کچھ میں اس شخص کی بابت جانتا تھا اس نے مجھے مجبور کر دیا اور میں نے پھر اپنی وہی بات دہرائی اور رسول اللہﷺ نے بھی پھر وہی جواب دیا ۔ با لآخر آپﷺنے فرمایا : ''اے سعد! میں ایک شخص کواس اندیشے کے تحت کہ کہیں (ایسا نہ ہو کہ اگر اس کو نہ دیا جائے تو وہ کافر ہو جائے اور) اللہ اس کو آگ میں سرنگوں نہ ڈال دے، دے دیتا ہوں حالانکہ دوسرا شخص اس سے زیادہ مجھے محبوب ہوتا ہے۔ (اس کو نہیں دیتا کیونکہ اس کی نسبت ایسا خیال نہیں ہوتا) ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابُ كُفْرَانِ الْعَشِيرِ وَكُفْرٍ دُونَ كُفْرٍ
شوہر کی ناشکری (بھی کفر ہے) لیکن کفر کفرمیں فرق ہوتا ہے​
(27) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ'' أُرِيتُ النَّارَ فَإِذَا أَكْثَرُ أَهْلِهَا النِّسَائُ يَكْفُرْنَ قِيلَ أَيَكْفُرْنَ بِاللَّهِ قَالَ يَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ وَيَكْفُرْنَ الإِحْسَانَ لَوْ أَحْسَنْتَ إِلَى إِحْدَاهُنَّ الدَّهْرَ ثُمَّ رَأَتْ مِنْكَ شَيْئًا قَالَتْ مَا رَأَيْتُ مِنْكَ خَيْرًا قَطُّ ''
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی ﷺنے فرمایا :''(ایک مرتبہ) مجھے دوزخ دکھلائی گئی تو اس میں میں نے زیادہ تر عورتوں کو پایا۔ وجہ یہ ہے کہ وہ کفر کرتی ہیں۔''عرض کیا گیا کہ کیا اللہ کا کفر کرتی ہیں ؟ تو آپﷺ نے فرمایا: ''شوہر کا کفر و ناشکری کرتی ہیں اور احسان نہیں مانتیں ۔ (وہ یوں کہ) اگر تو کسی عورت کے ساتھ عرصۂ دراز تک احسان کرتا رہے اور اس کے بعد کوئی (ناگوار) بات تجھ سے وہ دیکھ لے تو (فوراً) کہہ دے گی کہ میں نے تو کبھی تجھ سے آرام (سکھ چین) نہیں پایا۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابُ الْمَعَاصِي مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ وَلاَ يُكَفَّرُ صَاحِبُهَا بِإِرْتِكَابِهَا إِلاَّبِالشِّرْكِ
گناہ جاہلیت کے کام ہیں اور ان کا کرنے والا (صرف) ان کے ارتکاب سے ، بغیر شرک (کرنے) کے، کافر قرار نہیں دیا جائے گا​
(28) عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَابَبْتُ رَجُلًا فَعَيَّرْتُهُ بِأُمِّهِ فَقَالَ لِيَ النَّبِيُّ ﷺ ''يَاأَبَاذَرٍّ أَعَيَّرْتَهُ بِأُمِّهِ إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ إِخْوَانُكُمْ خَوَلُكُمْ جَعَلَهُمُ اللَّهُ تَحْتَ أَيْدِيكُمْ فَمَنْ كَانَ أَخُوهُ تَحْتَ يَدِهِ فَلْيُطْعِمْهُ مِمَّا يَأْكُلُ وَلْيُلْبِسْهُ مِمَّا يَلْبَسُ وَلاَ تُكَلِّفُوهُمْ مَا يَغْلِبُهُمْ فَإِنْ كَلَّفْتُمُوهُمْ فَأَعِينُوهُمْ ''
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک شخص کو (جو میرا غلام تھا) گالی دی یعنی اس کو اس کی ماں سے غیرت وعار دلائی تھی (یہ خبر) نبی ﷺ(کو پہنچی تو آپ) نے مجھ سے فرمایا :'' اے ابوذر! کیا تم نے اسے اس کی ماں سے غیرت و عار دلائی ہے ؟ بے شک تم ایسے آدمی ہو کہ (ابھی تک) تم میں جاہلیت (کا اثر باقی) ہے۔ تمہارے غلام تمہارے بھائی ہیں۔ ان کو اللہ نے تمہارے قبضے میں دیدیا۔پس جس شخص کا بھائی اس کے قبضہ میں ہو اسے چاہیے کہ جو خود کھائے اسے بھی کھلائے اور جو خود پہنے اس کو بھی پہنائے اور (دیکھو) اپنے غلاموں سے اس کام کو (کرنے کا) نہ کہو جو ان پر شاق ہو اور جو ایسے کام کی ان کو تکلیف دو تو خود بھی ان کی مدد کرو ۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : { وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا} ( الحجرات:۹)
اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ '' اگر مسلمانوں کے دو گروہ باہم لڑیں تو ان دونوں کے درمیان صلح کروا دو۔''​
(29) عَنْ أَبِي بَكْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ '' إِذَا الْتَقَى الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا الْقَاتِلُ فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ ؟ قَالَ إِنَّهُ كَانَ حَرِيصًا عَلَى قَتْلِ صَاحِبِهِ ''
سیدنا ابو بکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے :''جب دو مسلمان اپنی تلواروں کے ساتھ ملاقات کریں (یعنی لڑیں) تو قاتل اور مقتول (دونوں) دوزخی ہیں۔'' میں نے عرض کی یارسول اللہ! یہ قاتل (کی نسبت جو آپ نے فرمایا اس کی وجہ تو ظاہر) ہے مگر مقتول کا کیا حال ہے (وہ کیوں دوزخ میں جائے گا) تو آپﷺ نے فرمایا :'' (اس وجہ سے کہ) وہ اپنے حریف کے قتل کا خواہشمند تھا ۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : ظُلْمٌ دُونَ ظُلْمٍ
ایک ظلم دوسرے ظلم سے کم (زیادہ ہوتا) ہے​
(30) عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ{ اَلَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ } قَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ اَيُّنَا لَمْ يَظْلِمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ {إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ }
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نبی ﷺسے روایت کرتے ہیں کہ جب یہ آیت کہ ''جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے اپنے ایمان کو ظلم کے ساتھ خلط ملط نہیں کیا۔'' (الانعام: 82) نازل ہوئی تو رسول اللہﷺ کے اصحاب (بہت گھبرائے) اور کہنے لگے کہ ہم میں سے کون ایسا ہے جس نے ظلم نہیں کیا؟ تو اللہ بزرگ و برتر نے یہ آیت '' یقینا شرک بہت بڑا ظلم ہے۔ '' (لقمان: ۱۳) نازل فرمائی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابُ عَلاَمَاتِ الْمُنَافِقِ
منافق کی پہچان (کیا ہے) ؟​
(31) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ '' آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلاَثٌ إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ ''
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی ﷺسے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا :'' منافق کی تین خصلتیں ہیں۔ (۱) جب بات کرے تو جھوٹ بولے (۲) جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے (۳) جب (اس کے پاس) امانت رکھی جائے تو (اس میں) خیانت کرے ۔''
(32) عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ '' أَرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ كَانَ مُنَافِقًا خَالِصًا وَمَنْ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْهُنَّ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِّنَ النِّفَاقِ حَتَّى يَدَعَهَا إِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ وَ إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَ إِذَا عَاهَدَ غَدَرَ وَ إِذَا خَاصَمَ فَجَرَ ''
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا:'' چار باتیں جس میں ہوں گی وہ خالص منافق ہے اور جس میں ان چاروں میں سے ایک بات ہوگی تو(بھی) اس میں ایک بات نفاق کی(ضرور) ہے تاوقتیکہ اس کو چھوڑ نہ دے ۔ (وہ چار باتیں یہ ہیں) (۱) جب امین بنایا جائے تو خیانت کرے (۲)جب بات کرے تو جھوٹ بولے (۳)جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے (۴) جب لڑے تو بے ہودہ گوئی کرے ۔''
 
Top