Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
باب : سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ کی فضیلت کا بیان۔
1692: سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ کہتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی کہ "جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے ، ان پر گناہ نہیں اس کا جو کھا چکے ..." آخر تک، تو رسول اللہﷺ نے مجھ سے کہا کہ مجھے کہا گیا ہے کہ تو ان لوگوں میں سے ہے (یعنی ایمان والوں اور نیک اعمال والوں میں سے )۔
1693: سیدنا ابو موسیٰؓ کہتے ہیں کہ میں اور میرا بھائی دونوں یمن سے آئے تو ایک زمانے تک ہم عبد اللہ بن مسعود اور ان کی والدہ کو رسول اللہﷺ کے اہل بیت میں سے سمجھتے تھے۔ کیونکہ وہ آپﷺ کے پاس بہت جاتے اور آپﷺ کے ساتھ رہتے تھے۔
1694: ابو الاحوص کہتے ہیں کہ ہم ابو موسیٰؓ کے گھر میں تھے اور وہاں سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ کے کئی ساتھی تھے اور ایک قرآن مجید دیکھ رہے تھے کہ اتنے میں سیدنا عبد اللہؓ کھڑے ہوئے۔ابو مسعود نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ رسول اللہﷺ نے اپنے بعد قرآن کا جاننے والا اس شخص سے زیادہ کوئی چھوڑا ہو جو کھڑا ہے۔ سیدنا ابو موسیٰؓ نے کہا کہ اگر تم یہ کہتے ہو (توصحیح ہے ) اور ان کا یہ حال تھا کہ جب ہم غائب ہوتے تو یہ حاضر رہتے اور جب ہم روکے جاتے تو ان کو (رسول اللہ کے پاس جانے کی) اجازت ملتی۔
1695: سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ "اور جو کوئی چیز چھپا رکھے گا، وہ اس کو قیامت کے دن لائے گا"(آلِ عمران:161) پھر کہا کہ تم مجھے کس شخص کی قرأت کی طرح قرآن پڑھنے کا حکم کرتے ہو؟ میں نے تو رسول اللہﷺ کے سامنے ستر سے زیادہ سورتیں پڑھیں اور رسول اللہﷺ کے اصحاب یہ جانتے ہیں کہ میں ان سب میں اللہ کی کتاب کو زیادہ جانتا ہوں اور اگر میں جانتا کہ کوئی مجھ سے زیادہ اللہ کی کتاب کو جانتا ہے تو میں اس شخص کی طرف سفر اختیار کرتا۔ شفیق نے کہا کہ میں رسول اللہﷺ کے اصحاب کے حلقوں میں بیٹھا ہوں، میں نے کسی کو سیدنا عبد اللہؓ کی اس بات کو رد کرتے یا ان پر عیب لگاتے نہیں سنا۔
1696: مسروق کہتے ہیں کہ ہم سیدنا عبد اللہ بن عمروؓ کے پاس تھے کہ ہم نے سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ تم نے ایک ایسے شخص کا ذکر کیا جس سے میں (اس وقت سے ) محبت کرتا ہوں جب سے میں نے رسول اللہﷺ سے ایک حدیث سنی ہے۔ میں نے سنا آپﷺ فرماتے تھے کہ تم قرآن چار آدمیوں سے سیکھو۔ ایک اُمّ عبد کے بیٹے (یعنی سیدنا عبد اللہ بن مسعود) سے اور آپﷺ نے ان ہی سے شروع کیا اور ابی بن کعب سے اور سالم مولیٰ ابو حذیفہ سے اور معاذ بن جبل ث سے۔
1692: سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ کہتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی کہ "جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے ، ان پر گناہ نہیں اس کا جو کھا چکے ..." آخر تک، تو رسول اللہﷺ نے مجھ سے کہا کہ مجھے کہا گیا ہے کہ تو ان لوگوں میں سے ہے (یعنی ایمان والوں اور نیک اعمال والوں میں سے )۔
1693: سیدنا ابو موسیٰؓ کہتے ہیں کہ میں اور میرا بھائی دونوں یمن سے آئے تو ایک زمانے تک ہم عبد اللہ بن مسعود اور ان کی والدہ کو رسول اللہﷺ کے اہل بیت میں سے سمجھتے تھے۔ کیونکہ وہ آپﷺ کے پاس بہت جاتے اور آپﷺ کے ساتھ رہتے تھے۔
1694: ابو الاحوص کہتے ہیں کہ ہم ابو موسیٰؓ کے گھر میں تھے اور وہاں سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ کے کئی ساتھی تھے اور ایک قرآن مجید دیکھ رہے تھے کہ اتنے میں سیدنا عبد اللہؓ کھڑے ہوئے۔ابو مسعود نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ رسول اللہﷺ نے اپنے بعد قرآن کا جاننے والا اس شخص سے زیادہ کوئی چھوڑا ہو جو کھڑا ہے۔ سیدنا ابو موسیٰؓ نے کہا کہ اگر تم یہ کہتے ہو (توصحیح ہے ) اور ان کا یہ حال تھا کہ جب ہم غائب ہوتے تو یہ حاضر رہتے اور جب ہم روکے جاتے تو ان کو (رسول اللہ کے پاس جانے کی) اجازت ملتی۔
1695: سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ "اور جو کوئی چیز چھپا رکھے گا، وہ اس کو قیامت کے دن لائے گا"(آلِ عمران:161) پھر کہا کہ تم مجھے کس شخص کی قرأت کی طرح قرآن پڑھنے کا حکم کرتے ہو؟ میں نے تو رسول اللہﷺ کے سامنے ستر سے زیادہ سورتیں پڑھیں اور رسول اللہﷺ کے اصحاب یہ جانتے ہیں کہ میں ان سب میں اللہ کی کتاب کو زیادہ جانتا ہوں اور اگر میں جانتا کہ کوئی مجھ سے زیادہ اللہ کی کتاب کو جانتا ہے تو میں اس شخص کی طرف سفر اختیار کرتا۔ شفیق نے کہا کہ میں رسول اللہﷺ کے اصحاب کے حلقوں میں بیٹھا ہوں، میں نے کسی کو سیدنا عبد اللہؓ کی اس بات کو رد کرتے یا ان پر عیب لگاتے نہیں سنا۔
1696: مسروق کہتے ہیں کہ ہم سیدنا عبد اللہ بن عمروؓ کے پاس تھے کہ ہم نے سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ تم نے ایک ایسے شخص کا ذکر کیا جس سے میں (اس وقت سے ) محبت کرتا ہوں جب سے میں نے رسول اللہﷺ سے ایک حدیث سنی ہے۔ میں نے سنا آپﷺ فرماتے تھے کہ تم قرآن چار آدمیوں سے سیکھو۔ ایک اُمّ عبد کے بیٹے (یعنی سیدنا عبد اللہ بن مسعود) سے اور آپﷺ نے ان ہی سے شروع کیا اور ابی بن کعب سے اور سالم مولیٰ ابو حذیفہ سے اور معاذ بن جبل ث سے۔