• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : سیدنا زید بن حارثہؓ کی فضیلت کا بیان۔
1680: سیدنا ابن عمرؓ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا کہ ہم زید بن حارثہ کو زید بن محمدﷺ کہا کرتے تھے (اس وجہ سے کہ آپﷺ نے ان کو منہ بولا بیٹا کہا تھا)، یہاں تک کہ قرآن میں اترا کہ "ان کو ان کے باپوں کی طرف نسبت کر کے پکارو اور یہی اللہ تعالیٰ کے نزدیک اچھا ہے " (الاحزاب:5)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : سیدنا زید بن حارثہؓ اور اسامہ بن زیدؓ کی فضیلت کا بیان۔
1681: سیدنا ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا اور آپﷺ اس وقت منبر پر تھے کہ اگر تم اس کی امارت میں طعن کرتے ہو (اس سے مراد سیدنا اسامہ بن زیدؓ تھے ) تو بیشک تم نے اس سے پہلے اس کے باپ (زید) کی امارت میں بھی طعن کیا تھا اور اللہ کی قسم! اس کا باپ سرداری کے لائق تھا اور سب لوگوں میں وہ میرا زیادہ پیارا تھا۔ اور اللہ کی قسم یہ (یعنی اسامہ) بھی سرداری کے لائق ہے اور اللہ کی قسم! اب اسامہ اُس کے بعد سب لوگوں میں مجھے زیادہ پیارا ہے۔ لہٰذا میں تمہیں وصیت کرتا ہوں کہ اسامہ کے ساتھ اچھا سلوک کرنا (کیوں) کہ وہ تم میں نیک بخت لوگوں میں سے ایک ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : سیدنا ابو بکر صدیقؓ کے غلام، سیدنا بلال بن رباحؓ کی فضیلت کا بیان۔
1682: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے بلال سے صبح کی نماز کے بعد فرمایا کہ اے بلال! مجھ سے وہ عمل بیان کر جو تو نے اسلام میں کیا ہے اور جس کے فائدے کی تجھے بہت امید ہے ، کیونکہ میں نے آج کی رات تیری جوتیوں کی آواز اپنے سامنے جنت میں سنی ہے۔ سیدنا بلالؓ نے کہا کہ میں نے اسلام میں کوئی عمل ایسا نہیں کیا جس کے نفع کی امید بہت ہو۔ سوا اس کے کہ رات یا دن میں کسی بھی وقت جب پورا وضو کرتا ہوں تو اس وضو سے نماز پڑھتا ہوں جتنی کہ اللہ تعالیٰ نے میری قسمت میں لکھی ہوتی ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : سیدنا سلمان، صہیب اور بلال ث کی فضیلت کا بیان۔
1683: سیدنا عائذ بن عمروؓ سے روایت ہے کہ سیدنا سلمان، صہیب اور بلال ث چند دوسرے لوگوں میں بیٹھے ہوئے تھے کہ سیدنا ابو سفیان ان کے پاس آئے۔ پس وہ کہنے لگے کہ اللہ کی تلواریں اللہ کے دشمن کی گردن پر اپنے موقع پر نہ پہنچیں (یعنی اللہ کا یہ دشمن نہ مارا گیا)۔ سیدنا ابو بکرؓ نے کہا کہ تم قریش کے بوڑھے اور سردار کے حق میں ایسا کہتے ہو؟ (سیدنا ابو بکرؓ نے مصلحت سے ایسا کہا کہ کہیں ابو سفیان ناراض ہو کر اسلام بھی قبول نہ کرے ) اور رسول اللہﷺ کے پاس آ کر اور آپﷺ سے بیان کیا تو رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ اے ابو بکر! شاید تم نے ان لوگوں کو ناراض کیا ہے (یعنی سلمان اور صہیب اور بلال ث کو)؟ اگر تم نے ان کو ناراض کیا۔ تو اپنے پروردگار کو ناراض کیا یہ سن کر سیدنا ابو بکرؓ ان لوگوں کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ اے بھائیو! میں نے تمہیں ناراض کیا؟ وہ بولے کہ اے ہمارے بھائی! نہیں، اللہ تعالیٰ تمہیں بخشے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : سیدنا انس بن مالکؓ کی فضیلت کا بیان۔
1684: سیدنا انسؓ کہتے ہیں کہ میری ماں مجھے رسول اللہﷺ کے پاس لائی اور اپنی اوڑھنی یا دوپٹہ کو دو حصوں میں پھاڑ کر مجھے اس میں سے آدھی کا تہبند بنا دیا تھا اور آدھی اوپر کی چادر۔ اور کہنے لگی کہ یا رسول اللہﷺ! یہ انس میرا چھوٹا بیٹا ہے ،اسے میں آپ کے پاس آپﷺ کی خدمت کے لئے لائی ہوں آپﷺ اس کے لئے دعا کیجئے۔ پس آپﷺ نے فرمایا کہ اے اللہ! اس کے مال اور اولاد میں کثرت فرما۔ سیدنا انسؓ کہتے ہیں کہ میرا مال بہت زیادہ ہے اور آج میرے بیٹے اور پوتے سو سے زیادہ ہیں۔ (اس میں خاندانی منصوبہ بندی کا رد ہے کیونکہ اسلام زیادہ اولاد کو اچھا سمجھتا ہے )۔

1685: سیدنا انسؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ گزر رہے تھے کہ میری ماں اُمّ سلیم رضی اللہ عنہا نے آپﷺ کی آواز سنی تو کہنے لگی کہ میرے ماں باپ آپﷺ پر قربان ہوں، یہ چھوٹا انس ہے۔ آپﷺ نے میرے لئے تین دعائیں کیں۔ دو تو میں دنیا میں پا چکا اور ایک کی آخرت میں امید رکھتا ہوں۔

1686: ثابت ، سیدنا انسؓ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا میں (اپنے ہم عمر) بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا کہ رسول اللہﷺ میرے پاس تشریف لائے ، آپﷺ نے ہمیں سلام کیا اور مجھے کسی کام کے لئے بھیجا۔ میں اپنی ماں کے پاس دیر سے گیا تو میری ماں نے کہا کہ تو نے دیر کیوں کی؟ میں نے کہا کہ رسول اللہﷺ نے مجھے ایک کام کے لئے بھیجا تھا۔ وہ بولی کہ کیا کام تھا؟ میں نے کہا کہ وہ بھید ہے۔ میری ماں بولی کہ رسول اللہﷺ کا بھید کسی سے نہ کہنا۔ سیدنا انسؓ نے کہا کہ اللہ کی قسم اگر وہ بھید میں کسی سے کہتا تو اے ثابت! تجھ سے کہتا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : سیدنا جعفر بن ابی طالب، اسماء بنتِ عمیس اور ان کی کشتی والوں کی فضیلت کا بیان۔
1687: سیدنا ابو موسیٰؓ کہتے ہیں کہ ہم یمن میں تھے کہ ہمیں رسول اللہﷺ کے مکہ سے نکلنے کی خبر پہنچی۔ پس ہم بھی آپﷺ کی طرف ہجرت کر کے روانہ ہوئے۔ میں اور میرے دو بھائی ایک ابو بردہ اور دوسرے ابو رہم تھے ، میں ان سے چھوٹا تھا اور ترپن یا باون یا کہا کہ پچاس سے کچھ اوپر آدمی میری قوم میں سے ہمارے ساتھ آئے۔ سیدنا ابو موسیٰ کہتے ہیں کہ ہم سب جہاز میں سوار ہوئے۔ اتفاق سے یہ جہاز ہمیں حبش کے ملک نجاشی بادشاہ کے پاس لے گیا۔وہاں ہمیں سیدنا جعفرؓ بن ابی طالب اور ان کے ساتھی ملے۔ سیدنا جعفرؓ نے کہا کہ ہمیں رسول اللہﷺ نے یہاں بھیجا ہے اور ہمیں یہاں ٹھہرنے کا حکم کیا ہے ، پس تم بھی ہمارے ساتھ ٹھہرو۔ پس ہم نے ان کے پاس قیام کیا۔ پھر ہم سب اکٹھے روانہ ہوئے اور ہم نبیﷺ کے پاس اس وقت پہنچے جب آپﷺ خیبر فتح کر چکے تھے۔ رسول اللہﷺ نے وہاں کے مالِ غنیمت سے ہمارا حصہ لگایا اور خیبر کی لڑائی سے جو شخص غائب تھا، اس کو حصہ نہ ملا سوائے ہماری کشتی والوں کے۔ اور بعض لوگ ہمیں (یعنی اہل سفینہ سے ) کہنے لگے کہ ہجرت میں ہم لوگ تم پر سبقت لے گئے ہیں۔ اور سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا (جو ہمارے ساتھ آئی تھیں) اُمّ المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا سے ملنے کو گئیں اور انہوں نے بھی نجاشی کے ملک میں مہاجرین کے ساتھ ہجرت کی تھی۔ سیدنا عمرؓ اُمّ المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے اور سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا ان کے پاس موجود تھیں۔ سیدنا عمرؓ نے اسماء رضی اللہ عنہا کو دیکھ کر پوچھا کہ یہ کون ہے ؟ اُمّ المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا کہ یہ اسماء بنت عمیس ہے۔ تو انہوں نے کہا کہ جو حبش کے ملک میں گئی تھیں اور اب سمندر کا سفر کر کے آئی ہیں؟ اسماء رضی اللہ عنہا بولیں جی ہاں میں وہی ہوں۔ سیدنا عمرؓ نے کہا کہ ہم ہجرت میں تم سے سبقت لے گئے ، لہٰذا رسول اللہﷺ پر تم سے زیادہ ہمارا حق ہے۔ یہ سن کر انہیں غصہ آ گیا اور کہنے لگیں "اے عمر! اللہ کی قسم ہرگز نہیں، تم نے جھوٹ کہا۔ تم تو رسول اللہﷺ کے پاس موجود تھے ، تم میں سے بھوکے کو کھانا کھلاتے اور تمہارے جاہل کو نصیحت کرتے تھے اور ہم ایک دور دراز دشمنوں کی زمین حبشہ میں تھے ، اور ہماری یہ سب تکالیف اللہ اور اس کے رسولﷺ کی راہ میں تھیں۔ اللہ کی قسم! مجھ پر اس وقت تک کھانا پینا حرام ہے جب تک رسول اللہﷺ سے تمہاری بات کا ذکر نہ کر لوں اور ہم کو ایذا دی جاتی تھی اور ہمیں ہر وقت خوف رہتا تھا۔ عنقریب میں نبی کریمﷺ سے ذکر کروں گی، ان سے پوچھوں گی اور اللہ کی قسم نہ میں جھوٹ بولوں گی، نہ میں کجروی کروں گی اور نہ میں اس سے زیادہ کہوں گی"۔ جب نبیﷺ تشریف لائے تو سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ یا نبی اللہﷺ! عمرؓ نے اس اس طرح کہا ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ تم سے زیادہ کسی کا حق نہیں ہے۔ کیونکہ عمرؓ اور ان کے ساتھیوں کی ایک ہجرت ہے اور تم کشتی والوں کی تو دو ہجرتیں ہوئیں(ایک مکہ سے حبش کو اور دوسری حبش سے مدینہ طیبہ کو)۔ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے سیدنا ابو موسیٰ اور کشتی والوں کو دیکھا کہ وہ گروہ در گروہ میرے پاس آتے اور اس حدیث کو سنتے تھے۔ اور دنیا میں کوئی چیز ان کو رسول اللہﷺ کے اس فرمان سے زیادہ خوشی کی نہ تھی نہ اتنی بڑی تھی۔ سیدنا ابو بردہ نے کہا ہ سیدہ اسماء نے کہا کہ میں نے ابو موسیٰ کو دیکھا کہ وہ مجھ سے اس حدیث کو (خوشی کے لئے ) بار بار سننا چاہتے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : سیدنا عبد اللہ بن جعفرؓ بن ابی طالب کی فضیلت کا بیان۔
1688: سیدنا عبد اللہ بن جعفرؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ جب سفر سے تشریف لاتے تو ہم لوگوں سے ملتے۔ سیدنا عبد اللہ بن جعفر کہتے ہیں کہ ایک بار مجھ سے ملے اور حسن یا حسینؓ سے ، تو آپﷺ نے ہم میں سے ایک کو اپنے آگے بٹھایا اور ایک کو پیچھے ، یہاں تک کہ مدینہ میں آئے۔

1688م: سیدنا عبد اللہ بن جعفرؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے مجھے ایک دن اپنے پیچھے بٹھایا اور آہستہ سے ایک بات فرمائی جس کو میں کسی سے بیان نہ کروں گا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : سیدنا عبد اللہ بن عباسؓ کی فضیلت کا بیان۔
1689: سیدنا ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ بیت الخلاء میں (قضاء حاجت کے لئے ) گئے تو میں نے آپﷺ کے لئے وضو کا پانی رکھا۔ آپﷺ جب باہر نکلے تو پوچھا کہ یہ پانی کس نے رکھا ہے ؟ لوگوں نے یا میں نے کہا کہ ابن عباس نے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ اے اللہ! اس کو دین میں سمجھ عطا فرما۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ کی فضیلت کا بیان۔
1690: سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کی حیاتِ مبارک میں جب کوئی شخص خواب دیکھتا تو آپﷺ سے بیان کرتا۔ مجھے بھی آرزو تھی کہ میں بھی کوئی خواب دیکھوں اور آپﷺ سے بیان کروں اور میں جوان، غیر شادی شدہ لڑکا تھا، اور رسول اللہﷺ کے زمانے میں مسجد میں سویا کرتا تھا۔ میں نے خواب میں دیکھا کہ جیسے دو فرشتوں نے مجھے پکڑا اور جہنم کی طرف لے گئے دیکھا تو وہ پیچ در پیچ کنوئیں کی طرح گہری ہے اور اس پر دو لکڑیاں ہیں جیسے کنوئیں پر ہوتی ہیں۔ اس میں کچھ لوگ ہیں جن کو میں نے پہچانا۔ میں نے کہنا شروع کیا کہ میں جہنم سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں میں جہنم سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں، تین دفعہ۔ پھر ایک اور فرشتہ ملا اور وہ بولا کہ تجھے کچھ خوف نہیں ہے۔ یہ خواب میں نے اُمّ المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا سے بیان کیا۔ پس انہوں نے رسول اللہﷺ سے بیان کیا۔ پس آپﷺ نے فرمایا کہ عبد اللہ اچھا آدمی ہے اگر رات کو تہجد پڑھا کرے۔ سالم نے کہا کہ عبد اللہ اس کے بعد رات کا کچھ حصہ ہی سوتے تھے (اور تہجد پڑھا کرتے )۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : سیدنا عبد اللہ بن زبیرؓ کی فضیلت کا بیان۔
1691: سیدنا عبد اللہ بن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ عبد اللہ بن جعفرؓ نے سیدنا ابن زبیرؓ سے کہا کہ تمہیں یاد ہے جب میں، تم اور ابن عباس رسول اللہﷺ سے ملے تھے ؟ تو سیدنا ابن زبیرؓ نے کہا کہ ہاں اور آپﷺ نے ہمیں سوار کر لیا تھا اور تمہیں چھوڑ دیا تھا (اس لئے کہ سواری پر زیادہ جگہ نہ ہو گی)۔
 
Top