• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : بنو ثقیف میں سے جس جھوٹے اور ہلاکو کا ذکر کیا گیا ہے۔
1753: ابو نوفل کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبد اللہ بن زبیرؓ کو مدینہ کی گھاٹی پر دیکھا (یعنی مکہ کا وہ ناکہ جو مدینہ کی راہ میں ہے ) کہتے ہیں کہ قریش کے لوگ ان پر سے گزرتے تھے اور دوسرے لوگ بھی (ان کو حجاج نے سولی دیکر اسی پر رہنے دیا تھا)، یہاں تک کہ سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ بھی ان پر سے گزرے۔ وہاں کھڑے ہوئے اور کہا کہ السلام علیکم یا ابو خبیب! (ابو خبیب سیدنا عبد اللہ بن زبیرؓ کی کنیت ہے اور ابو بکر اور ابو بکیر بھی ان کی کنیت ہے ) اسلام علیکم یا ابو خبیب! السلام علیک یا ابو خبیب! (اس سے معلوم ہوا کہ میت کو تین بار سلام کرنا مستحب ہے ) اللہ کی قسم میں تو تمہیں اس سے منع کرتا تھا، اللہ کی قسم میں تو تمہیں اس سے منع کرتا تھا، اللہ کی قسم میں تو تمہیں اس سے منع کرتا تھا۔ (یعنی خلافت اور حکومت اختیار کرنے سے ) اللہ کی قسم جہاں تک میں جانتا ہوں تم روزہ رکھنے والے اور رات کو عبادت کرنے والے اور ناتے کو جوڑنے والے تھے۔ اللہ کی قسم وہ گروہ جس کے تم بُرے ہو وہ عمدہ گروہ ہے (یہ انہوں نے برعکس کہا بطریق طنز کے یعنی بُرا گروہ ہے اور ایک روایت میں صاف ہے کہ وہ بُرا گروہ ہے ) پھر سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ وہاں سے چلے گئے۔ پھر سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ کے وہاں ٹھہرنے اور بات کرنے کی خبر حجاج تک پہنچی تو اس نے ان کو سولی پر سے اتروا لیا اور یہود کے قبرستان میں ڈلوا دیا۔ (اور حجاج یہ نہ سمجھا کہ اس سے کیا ہوتا ہے۔انسان کہیں بھی گرے لیکن اس کے اعمال اچھے ہونا ضروری ہیں)۔ پھر حجاج نے ان کی والدہ سیدہ اسماء بنت ابو بکر رضی اللہ عنہما کو بلا بھیجا تو انہوں نے حجاج کے پاس آنے سے انکار کر دیا۔ حجاج نے پھر بلا بھیجا اور کہا کہ تم آتی ہو تو آؤ ورنہ میں ایسے شخص کو بھیجوں گا جو تمہارا چونڈا پکڑ کر گھسیٹ کر لائے گا۔ انہوں نے پھر بھی آنے سے انکار کیا اور کہا کہ اللہ کی قسم میں تیرے پاس نہ آؤں گی جب تک تو میرے پاس اس کو نہ بھیجے جو میرے بال کھینچتا ہوا مجھے تیرے پاس لے جائے۔آخر حجاج نے کہا کہ میری جوتیاں لاؤ اور جوتے پہن کر اکڑتا ہوا چلا، یہاں تک کہ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا کے پاس پہنچا اور کہا کہ تم نے دیکھا کہ اللہ کی قسم میں نے اللہ تعالیٰ کے دشمن کے ساتھ کیا کیا؟ (یہ حجاج نے اپنے اعتقاد کے موافق سیدنا عبد اللہ بن زبیرؓ کو کہا ورنہ وہ خود اللہ کا دشمن تھا) سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے دیکھا کہ تو نے عبد اللہ بن زبیر کی دنیا بگاڑ دی اور اس نے تیری آخرت بگاڑ دی۔ میں نے سنا ہے کہ تو عبد اللہ بن زبیر کو کہتا تھا کہ دو کمربند والی کا بیٹا ہے ؟ بیشک اللہ کی قسم میں دو کمربند والی ہوں۔ ایک کمربند میں تو میں رسول اللہﷺ اور سیدنا ابو بکر صدیقؓ کا کھانا اٹھاتی تھی کہ جانور اس کو کھا نہ لیں اور ایک کمربند وہ تھا جو عورت کو درکار ہے (سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے اپنے کمربند کو پھاڑ کر اس کے دو ٹکڑے کر لئے تھے ایک سے تو کمربند باندھتی تھیں اور دوسرے کا رسول اللہﷺ اور سیدنا ابو بکرؓ کے لئے دسترخوان بنایا تھا تو یہ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا کی فضیلت تھی جس کو حجاج عیب سمجھتا تھا اور سیدنا عبد اللہ بن زبیرؓ کو ذلیل کرنے کے لئے دو کمربند والی کا بیٹا کہتا تھا)۔ تو خبردار رہ کہ رسول اللہﷺ نے ہم سے بیان کیا تھا کہ ثقیف میں ایک جھوٹا پیدا ہو گا اور ایک ہلاکو۔ تو جھوٹے کو تو ہم نے دیکھ لیا اور ہلاکو میں تیرے سوا کسی کو نہیں سمجھتی۔ یہ سن کر حجاج کھڑا ہوا اور سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا کو کچھ جواب نہ دیا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
کتاب: نیکی اور سلوک کے مسائل

باب : والدین کے ساتھ نیکی کرنے کے بیان میں اور ان میں زیادہ حق کس کا ہے؟
1754: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہﷺ کے پاس آیا اور اس نے کہا کہ یا رسول اللہﷺ! سب لوگوں میں کس کا حق مجھ پر سلوک کرنے کے لئے زیادہ ہے ؟ آپﷺ نے فرمایا کہ تیری ماں۔ وہ بولا کہ پھر کون؟ آپﷺ نے فرمایا کہ پھر تیری ماں۔ وہ بولا کہ پھر کون؟ آپ نے فرمایا کہ پھر تیری ماں۔ وہ بولا کہ پھر کون؟ آپﷺ نے فرمایا کہ پھر تیرا باپ۔ (آپﷺ نے ماں کو مقدم کیا کس لئے کہ ماں بچہ کے ساتھ بہت محنت کرتی ہے ، حمل نو مہینے ، پھر جننا، پھر دودھ پلانا، پھر پالنا، بیماری، دکھ میں خبر لینا)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : والدین سے نیکی کرنا (نفلی) عبادت سے مقدم ہے۔
1755: سیدنا ابو ہریرہؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: گود میں کسی بچے نے بات نہیں کی سوائے تین بچوں کے۔ ایک عیسیٰ علیہ السلام دوسرے جریج کا ساتھی۔ اور جریج نامی ایک شخص عابد تھا، اس نے ایک عبادت خانہ بنایا اور اسی میں رہتا تھا۔ وہ نماز پڑھ رہا تھا کہ اس کی ماں آئی اور اسے بلایا کہ اے جریج! تو وہ (دل میں) کہنے لگا کہ یا اللہ میری ماں پکارتی ہے اور میں نماز میں ہوں (میں نماز پڑھے جاؤں یا اپنی ماں کو جواب دوں)؟ آخر وہ نماز ہی میں رہاتو اس کی ماں واپس چلی گئی۔ پھر جب دوسرا دن ہوا تو وہ پھر آئی اور پکارا کہ اے جریج! وہ بولا کہ اے اللہ! میری ماں پکارتی ہے اور میں نماز میں ہوں، آخر وہ نماز میں ہی رہا پھر اس کی ماں تیسرے دن آئی اور بلایا لیکن جریج نماز ہی میں رہا تو اس کی ماں نے کہا کہ یا اللہ! اس کو اس وقت تک نہ مارنا جب تک یہ فاحشہ عورتوں کا منہ نہ دیکھ لے (یعنی ان سے اس کا سابقہ نہ پڑے )۔ پھر بنی اسرائیل نے جریج کا اور اس کی عبادت کا چرچا شروع کیا اور بنی اسرائیل میں ایک بدکار عورت تھی جس کی خوبصورتی سے مثال دیتے تھے ، وہ بولی اگر تم کہو تو میں جریج کو آزمائش میں ڈالوں۔ پھر وہ عورت جریج کے سامنے گئی لیکن جریج نے اس کی طرف خیال بھی نہ کیا۔ آخر وہ ایک چرواہے کے پاس گئی جو اس کے عبادت خانے میں آ کر پناہ لیا کرتا تھا اور اس کو اپنے سے صحبت کرنے کی اجازت دی تو اس نے صحبت کی جس سے وہ حاملہ ہو گئی۔ جب بچہ جنا تو بولی کہ بچہ جریج کا ہے۔ لوگ یہ سن کر اس کے پاس آئے ، اس کو نیچے اُتارا، اس کے عبادت خانہ کو گرا اور اسے مارنے لگے۔ وہ بولا کہ تمہیں کیا ہوا؟ انہوں نے کہا کہ تو نے اس بدکار عورت سے زنا کیا ہے اور اس نے تجھ سے ایک بچے کو جنم دیا ہے۔ جریج نے کہا کہ وہ بچہ کہاؑ ہے ؟ لوگ اس کو لائے تو جریج نے کہا کہ ذرا مجھے چھوڑو میں نماز پڑھ لوں۔ پھر نماز پڑھی اور اس بچہ کے پاس آ کر اس کے پیٹ کو ایک ٹھونسا دیا اور بولا کہ اے بچے تیرا باپ کون ہے ؟ وہ بولا کہ فلاں چرواہا ہے۔ یہ سن کر لوگ جریج کی طرف دوڑے اور اس کو چومنے چاٹنے لگے اور کہنے لگے کہ ہم تیرا عبادت خانہ سونے اور چاندی سے بنائے دیتے ہیں۔ وہ بولا کہ نہیں جیسا تھا ویسا ہی مٹی سے پھر بنا دو۔ تو لوگوں نے بنا دیا۔ (تیسرا) بنی اسرائیل میں ایک بچہ تھا جو اپنی ماں کا دودھ پی رہا تھا کہ اتنے میں ایک بہت عمدہ جانور پر خوش وضع، خوبصورت سوار گزرا۔ تو اس کی ماں اس کو دیکھ کر کہنے لگی کہ یا اللہ! میرے بیٹے کو اس سوار کی طرح کرنا۔ یہ سنتے ہی اس بچے نے ماں کی چھاتی چھوڑ دی اور سوار کی طرف منہ کر کے اسے دیکھا اور کہنے لگا کہ یا اللہ! مجھے اس کی طرح نہ کرنا۔ اتنی بات کر کے پھر چھاتی میں جھکا اور دودھ پینے لگا۔ سیدنا ابو ہریرہؓ نے کہا کہ گویا میں (اس وقت) نبیﷺ کو دیکھ رہا ہوں کہ آپﷺ نے اپنی انگلی کو چوس کر دکھایا کہ وہ لڑکا اس طرح چھاتی چوسنے لگا۔ پھر ایک لونڈی ادھر سے گزری جسے لوگ مارتے جاتے تھے اور کہتے تھے کہ تو نے زنا کیا اور چوری کی ہے۔ وہ کہتی تھی کہ مجھے اللہ تعالیٰ ہی کافی ہے اور وہی میرا وکیل ہے۔ تو اس کی ماں نے کہا کہ یا اللہ! میرے بیٹے کو اس کی طرح نہ کرنا۔ یہ سن کر بچے نے پھر دودھ پینا چھوڑ دیا اور اس عورت کی طرف دیکھ کر کہا کہ یا اللہ مجھے اسی لونڈی کی طرح کرنا۔ اس وقت ماں اور بیٹے میں گفتگو ہوئی تو ماں نے کہا کہ او سرمنڈے !جب ایک شخص اچھی صورت کا نکلا اور میں نے کہا کہ یا اللہ! میرے بیٹے کو ایسا کرنا تو تو نے کہا کہ یا اللہ مجھے ایسا نہ کرنا اور لونڈی جسے لوگ مارتے جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تو نے زنا کیا اور چوری کی ہے تو میں نے کہا کہ یا اللہ! میرے بیٹے کو اس کی طرح کانہ کرنا تو تو کہتا ہے کہ یا اللہ مجھے اس کی طرح کرنا (یہ کیا بات ہے )؟ بچہ بولا، وہ سوار ایک ظالم شخص تھا، میں نے دعا کی کہ یا اللہ مجھے اس کی طرح نہ کرنا اور اس لونڈی پر لوگ تہمت لگاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تو نے زنا کیا اور چوری کی ہے حالانکہ اس نے نہ زنا کیا ہے اور نہ چوری کی ہے تو میں نے کہا کہ یا اللہ مجھے اس کی مثل کرنا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : والدین کے ساتھ رہنے اور ان کے ساتھ نیکی کرنے کی غرض سے جہاد کو ترک کرنے کے متعلق۔
1756: سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاصؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا کہ میں آپﷺ سے ہجرت اور جہاد پر بیعت کرتا ہوں اور اللہ سے اس کا ثواب چاہتا ہوں۔ آپﷺ نے پوچھا کہ تیرے ماں باپ میں سے کوئی زندہ ہے ؟ وہ بولا کہ دونوں زندہ ہیں۔ آپﷺ نے پوچھا کہ تو اللہ تعالیٰ سے ثواب چاہتا ہے ؟ وہ بولا کہ ہاں۔ آپﷺ نے فرمایا کہ تو اپنے والدین کے پاس لوٹ جا اور ان سے نیک سلوک کر۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نبیﷺ کا فرمان کہ "اللہ تعالیٰ نے ماں کی نافرمانی کو حرام قرار دیا ہے۔
1757: سیدنا مغیرہ بن شعبہؓ رسول اللہﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: بیشک اللہ عزوجل نے تم پر ماؤں کی نافرمانی، لڑکیوں کا زندہ گاڑھ دینا (جیسے کفار کیا کرتے تھے ) اور نہ دینا (اس کو جس کا دینا ہے مال ہوتے ہوئے ) اور مانگنا (اس چیز کا جس کے مانگنے کا حق نہیں) کو تم پر حرام کر دیا ہے۔ اور تین باتوں کو بُرا جانتا ہے (گو اتنا گناہ نہیں جتنا پہلی تین باتوں میں ہے ) بے فائدہ بولنا اور بہت زیادہ سوال کرنا اور مال کو برباد کرنا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اس آدمی کی ناک خاک آلود ہو جس نے والدین یا ان میں سے ایک کو بڑھاپے میں پایا، پھر (انکی خدمت کر کے ) جنت میں داخل نہ ہوا۔
1758: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: خاک آلود ہو اس کی ناک، پھر خاک آلود ہو اس کی ناک، پھر خاک آلو د ہو اس کی ناک۔ کہا گیا کہ یا رسول اللہﷺ کس کی؟ فرمایا کہ جو اپنے ماں باپ دونوں کو یا ان میں سے ایک کو بوڑھا پائے ، پھر (ان کی خدمت گزاری کر کے ) جنت میں نہ جائے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : بڑی نیکی یہ ہے کہ آدمی اپنے باپ کے دوستوں سے اچھا سلوک کرے۔
1759: سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ جب وہ مکہ کو جاتے تو اپنے ساتھ ایک گدھا تفریح کے لئے رکھتے اور جب اونٹ کی سواری سے تھک جاتے تو اس پر سوار ہو جاتے اور ایک عمامہ رکھتے جو سر پر باندھتے تھے۔ ایک دن وہ گدھے پر جا رہے تھے کہ اتنے میں ایک اعرابی نکلا۔ سیدنا عبد اللہؓ نے کہا کہ کیا تو فلاں ابن فلاں نہیں ہے ؟ وہ بولا کہ ہاں۔ سیدنا عبد اللہؓ نے اس کو گدھا دے دیا اور کہا کہ اس پر چڑھ جا اور عمامہ بھی دے دیا اور کہا کہ اپنے سر پر باندھ لے۔ سیدنا عبد اللہؓ کے بعض ساتھی بولے کہ تم نے اپنی تفریح کا گدھا دے دیا اور عمامہ بھی دے دیا جو اپنے سر پر باندھتے تھے اللہ تعالیٰ تمہیں بخشے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہﷺ سے سنا، آپﷺ فرماتے تھے کہ بڑی نیکی یہ ہے کہ آدمی اپنے باپ کے فوت ہو جانے کے بعد اس کے دوستوں سے (اچھا) سلوک کرے اور اس دیہاتی کا باپ سیدنا عمرؓ کا دوست تھا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : بیٹیوں کے ساتھ حسن سلوک کے بیان میں۔
1760: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے پاس ایک عورت آئی اس کی دو بیٹیاں اس کے ساتھ تھیں، اس نے مجھ سے سوال کیا تو میرے پاس ایک کھجور کے سوا کچھ نہ تھا تو وہی میں نے اس کو دے دی۔ اس نے وہ کھجور لے کر دو ٹکڑے کئے اور ایک ایک ٹکڑا دونوں بیٹیوں کو دیا اور خود کچھ نہ کھایا۔ پھر اٹھی اور چلی گئی۔ اس کے بعد رسول اللہﷺ تشریف لائے تو میں نے اس عورت کا حال آپﷺ سے بیان کیا تو آپﷺ نے فرمایا کہ جو شخص بیٹیوں میں مبتلا ہو (یعنی ان کو پالے اور انہیں دین کی تعلیم کرے اور نیک شخص سے نکاح کر دے ) تو وہ قیامت کے دن جہنم سے اس کی آڑ بن جائیں گی۔

1761: سیدنا انس بن مالکؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جو شخص دو لڑکیوں کی پرورش ان کے بالغ ہونے تک کرے ، تو قیامت کے دن میں اور وہ اس طرح سے آئیں گے اور آپﷺ نے اپنی انگلیوں کو ملایا (یعنی قیامت کے دن میرا اور اس کا ساتھ ہو گا۔ مسلمان کو چاہئیے کہ اگر خود اس کی لڑکیاں ہوں تو خیر ورنہ دو یتیم لڑکیوں کو پالے اور جوان ہونے پر ان کا نکاح کر دے تاکہ نبیﷺ کا ساتھ اس کو نصیب ہو)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : صلہ رحمی کرنا عمر کو بڑھاتا ہے۔
1762: سیدنا انس بن مالکؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے سنا، آپﷺ فرماتے تھے کہ جس شخص کو یہ پسند ہو کہ اس کی روزی بڑھے اور اس کی عمر دراز ہو تو اپنے ناتے کو ملائے۔ (یعنی رشتہ داروں سے اچھا سلوک کرے )۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : صلہ رحمی کرنا اگرچہ وہ قطع رحمی کریں۔
1763: سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے کہا کہ یا رسول اللہﷺ! میرے کچھ رشتہ دار ہیں، میں ان سے تعلق جوڑتا ہوں اور وہ مجھ سے قطع تعلق کرتے ہیں۔ احسان کرتا ہوں اور وہ بُرائی کرتے ہیں، میں بردباری کرتا ہوں اور وہ جہالت کرتے ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا کہ اگر حقیقت میں تو ایسا ہی کرتا ہے تو ان کے منہ پر جلتی راکھ ڈالتا ہے اور ہمیشہ اللہ کی طرف سے تیرے ساتھ ایک فرشتہ رہے گا جو تمہیں اس وقت تک ان پر غالب رکھے گا جب تک تو اس حالت پر رہے گا۔
 
Top