• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : قرآن کے علاوہ کچھ لکھنے اور نبیﷺ پر جھوٹ بولنے سے بچنے کے متعلق۔
1861: سیدنا ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: (میرا کلام) مجھ سے مت لکھو اور جس نے کچھ مجھ سے سن کر لکھا ہو تو وہ اس کو مٹا ڈالے مگر قرآن کو نہ مٹائے۔ البتہ میری حدیث بیان کرو اس میں کچھ حرج نہیں اور جس نے قصداً مجھ پر جھوٹ باندھا، وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔

1862: سیدنا مغیرہ بن شعبہؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے سنا، آپﷺ فرماتے تھے کہ میرے اوپر جھوٹ باندھنا ایسا نہیں ہے جیسے کسی اور پر جھوٹ باندھنا، (کیونکہ اور کسی پر جھوٹ باندھنے سے جھوٹ بولنے والے کا نقصان ہو گا یا جس پر جھوٹ باندھا اس کا بھی یا اور تین آدمیوں کا سہی۔ لیکن رسول اللہﷺ پر جھوٹ باندھنے سے ایک عالم گمراہ ہو گا اور دنیا کو نقصان پہنچے گا)۔ پھر جو شخص مجھ پر قصداً جھوٹ باندھے ، وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔

1863: سیدنا سمرہ بن جندب اور مغیرہ بن شعبہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جو شخص مجھ سے حدیث نقل کرے اور وہ خیال کرتا ہو کہ یہ جھوٹ ہے ، تو وہ خود جھوٹا ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
کتاب: دعاء کے مسائل

باب : اللہ تعالیٰ کے ناموں کے متعلق اور (اس شخص کے متعلق) جو ان کو یاد کرتا ہے۔
1864: سیدنا ابو ہریرہؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: اللہ جل جلالہ کے ننانوے نام ہیں۔ جو کوئی ان کو یاد کر لے (یعنی ان ناموں کے معنی پر عقیدہ رکھ کر عمل کرے ) وہ جنت میں جائے گا اور اللہ تعالیٰ طاق ہے اور طاق عدد کو دوست رکھتا ہے (اس لئے پورے سو نام نہیں بتائے اگرچہ اللہ کے نام بے شمار ہیں)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نبیﷺ کی دعا۔
1865: سیدنا فروہ بن نوفل اشجعیؓ کہتے ہیں کہ میں نے اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ اللہ کے رسولﷺ اللہ سے کیا دعا کیا کرتے تھے ؟ انہوں نے کہا کہ آپﷺ فرماتے تھے کہ اے اللہ! میں ان کاموں کی برائی سے جو میں نے کئے ہیں اور ان کی برائی سے جو میں نے نہیں کئے ، تیری پناہ مانگتا ہوں۔

1866: سیدنا ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ فرماتے تھے کہ "اے اللہ ! میں تیرا فرمانبردار ہو گیا اور تجھ پر ایمان لایا اور تجھ پر بھروسہ کیا اور تیری طرف رجوع کیا اور تیری مدد سے دشمنوں سے لڑا۔ اے مالک! میں اس بات سے تیری عزت کی پناہ مانگتا ہوں کہ تو مجھے بھٹکا دے اور تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے اور تو زندہ ہے جس کو موت نہیں اور جن و انس مرتے ہیں۔
1867: سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ جب سفر میں ہوتے اور صبح ہوتی تو فرماتے کہ سننے والے نے اللہ کی حمد اور اس کی اچھی آزمائش کو سن لیا۔ اے ہمارے رب! ہمارے ساتھ رہ (یعنی مدد کو) اور ہم پر اپنا فضل کر اور میں جہنم سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔

1868: سیدنا ابو موسیٰ اشعریؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ یہ دعا کیا کرتے تھے : اے اللہ! میری خطا، میری نادانی اور میری زیادتی کو بخش دے جو مجھ سے اپنے حال میں ہوئی اور بخش دے اس چیز کو جس کو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے۔ اے اللہ! بخش دے میرے ارادہ کے گناہ اور میری ہنسی کے گناہ کو اور میری بھول چوک اور قصد کو اور یہ سب میری طرف سے ہے۔ اے مالک! میرے اگلے ، پچھلے ، چھپے اور ظاہر گناہوں کو اور جن کو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے ، بخش دے۔ تو ہی مقدم کرنے والا اور تو ہی مؤخر کرنے والا ہے اور تو ہر چیز پر قادر ہے۔

1869: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ فرمایا کرتے تھے کہ اے اللہ! میرے دین کو سنوار دے جو کہ میری آخرت کے کام کا حافظ اور نگہبان ہے اور میری دنیا کو سنوار دے کہ جس میں میری روزی اور زندگی ہے۔ اور میری آخرت کو سنوار دے کہ جس میں میری واپسی ہے۔ اور میری زندگی کو میرے لئے ہر بھلائی میں زیادتی اور میری موت کو ہر شر سے میری راحت کا سبب بنا دے۔(یہ دعا ہر مطلب کی جامع ہے )۔

1870: سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ فرماتے تھے : اے اللہ! میں تجھ سے ہدایت، پرہیزگاری، (حرام سے ) پاکدامنی اور دل کی دولتمندی مانگتا ہوں۔

1871: سیدنا زید بن ارقمؓ کہتے ہیں کہ میں تم سے وہی کہوں گا جو آپﷺ فرمایا کرتے تھے ، آپﷺ فرماتے تھے کہ اے اللہ! میں عاجزی، سستی، بزدلی، بخیلی، بڑھاپے اور قبر کے عذاب سے پناہ مانگتا ہوں۔ اے اللہ! میرے نفس کو تقویٰ عطا فرما اور اس کو پاک کر دے کہ تو اس کا بہتر پاک کرنے والا ہے ، تو اس کا آقا اور مولیٰ ہے۔ اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس علم سے جو فائدہ نہ دے ، اس دل سے جو تیرے سامنے نہ جھکے ، اس نفس سے جو سیر نہ ہو اور اس دعا سے جو قبول نہ ہو۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : "اللہم اغفرلی وارحمنی وعافنی وارزقنی"
1872: سیدنا ابو مالک اشجعی اپنے والدؓ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہﷺ سے سنا اور آپﷺ کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہﷺ! جب اپنے رب سے مانگوں تو کیا کہوں؟ آپﷺ نے فرمایا کہ کہہ "اے اللہ! میرے گناہ بخش دے اور مجھ پر رحم کر اور مجھے (گناہوں سے ) بچا اور مجھے (حلال و پاکیزہ) رزق عطا فرما" اور آپﷺ ان کلمات کو فرماتے وقت ایک ایک انگلی بند کرتے جاتے تھے تو سب بند کر لیں صرف انگوٹھا رہ گیا آپﷺ نے فرمایا کہ یہ کلمے دنیا اور آخرت دونوں کے فائدے تیرے لئے اکٹھا کر دیں گے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : "اللھم اتنا فی الدنیا حسنۃ..." کی دعا۔
1873: عبدالعزیز (ابن صہیب) کہتے ہیں کہ قتادہ نے سیدنا انسؓ سے پوچھا کہ رسول اللہﷺ کونسی دعا زیادہ مانگا کرتے تھے ؟ سیدنا انسؓ نے کہا کہ آپﷺ اکثر یہ دعا مانگتے تھے کہ "اے اللہ ہمیں دنیا اور آخرت دونوں کی بھلائی دے اور جہنم کے عذاب سے بچا لینا " اور سیدنا انسؓ بھی جب دعا کرنا چاہتے تو یہی دعا کرتے اور جب دوسری کوئی دعا کرتے تو اس میں بھی یہ دعا ملا لیتے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : ہدایت اور سیدھا رہنے کی دعا۔
1874: سیدنا علیؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ یہ کہا کرو۔ اے اللہ! مجھے ہدایت کر اور مجھے سیدھا کر دے اور فرمایا کہ اس دعا کے مانگتے وقت ہدایت سے (مراد) راستہ کی ہدایت اور راستی (سیدھا رہنے ) سے (مراد) تیر کی درستی کا دھیان رکھا کرو۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نیک اعمال، جو اللہ تعالیٰ کے لئے کئے ہوں، ان کے واسطے سے دعا کرنا
1875: سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ رسول اللہﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: تین آدمی جا رہے تھے کہ انہیں شدید بارش نے آ لیا تو انہوں نے پہاڑ کی ایک غار میں پناہ لی۔ اتنے میں پہاڑ پر سے ایک پتھر غار کے منہ پر آ گرا اور غار کا منہ بند ہو گیا۔ انہوں نے ایک دوسرے سے کہا کہ اپنے اپنے نیک اعمال کا خیال کرو جو اللہ تعالیٰ کے لئے کئے ہوں اور ان اعمال کے وسیلہ سے دعا مانگو شاید اللہ تعالیٰ اس پتھر کو تمہارے لئے ہٹا دے۔ چنانچہ ان میں سے ایک نے کہا کہ میرے ماں باپ بوڑھے ضعیف تھے اور میری بیوی اور میرے چھوٹے چھوٹے بچے تھے ، میں ان کے واسطے بھیڑ بکریاں چرایا کرتا تھا۔ پھر جب میں شام کے قریب چرا کر لاتا تھا تو ان کا دودھ دوہتا تھا، اور اوّل اپنے ماں باپ سے شروع کرتا تھا یعنی ان کو اپنے بچوں سے پہلے پلاتا تھا۔ ایک دن مجھے درخت نے دُور ڈالا (یعنی چارہ بہت دُور ملا)، پس میں گھر نہ آیا یہاں تک کہ مجھے شام ہو گئی تو میں نے اپنے ماں باپ کو سوتا ہوا پایا۔ پھر میں نے پہلے کی طرح دودھ دوہا اور دودھ لے کر والدین کے سرہانے کھڑا ہوا۔ مجھے بُرا لگا کہ میں ان کو نیند سے جگاؤں اور بُرا لگا کہ ان سے پہلے بچوں کو پلاؤں۔ اور بچے بھوک کے مارے میرے دونوں پیروں کے پاس شور کر رہے تھے۔ سو اسی طرح برابر میرا اور ان کا حال صبح تک رہا (یعنی میں ان کے انتظار میں دودھ لئے رات بھر کھڑا رہا اور لڑکے روتے چلاتے رہے نہ میں نے پیا نہ لڑکوں کو پلایا) پس الٰہی! اگر تو جانتا ہے کہ میں نے یہ کام تیری رضا مندی کے واسطے کیا تھا تو اس پتھر سے ایک راستہ کھول دے جس میں سے ہم آسمان کو دیکھیں۔ پس اللہ تعالیٰ نے اس کو تھوڑا سا کھول دیا اور انہوں نے اس میں سے آسمان کو دیکھا۔ دوسرے نے کہا کہ الٰہی! ماجرا یہ ہے کہ میرے چچا کی ایک بیٹی تھی جس سے میں محبت کرتا تھا جیسے مرد عورت سے کرتے ہیں (یعنی میں اس کا کمال درجے عاشق تھا)، سو اس کی طرف مائل ہو کر میں نے اس کی ذات کو چاہا (یعنی حرامکاری کا ارادہ کیا)۔ اس نے نہ مانا اور کہا کہ جب تک سو اشرفیاں نہ دے گا میں راضی نہ ہوں گی۔ میں نے کوشش کی اور سو اشرفیاں کما کر اس کے پاس لایا۔ جب میں جنسی عمل کرنے کے لئے بیٹھا (یعنی جماع کے ارادہ سے ) تو اس نے کہا کہ اے اللہ کے بندے ! اللہ سے ڈر اور مہر کو ناجائز طریقہ سے مت توڑ (یعنی بغیر نکاح کے بکارت مت زائل کر)۔ سو میں اس کے اوپر سے اٹھ کھڑا ہوا۔ الٰہی! اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میں نے تیری رضا مندی کے لئے کیا تھا تو اس غار کو تھوڑا سا اور کھول دے۔ اللہ تعالیٰ نے تھوڑا سا اور کھول دیا (یعنی وہ راستہ بڑا ہو گیا)۔ تیسرے نے کہا کہ الٰہی میں نے ایک شخص سے ایک فرق (وہ برتن جس میں سولہ رطل اناج آتا ہے ) چاول پر مزدوری لی، جب وہ اپنا کام کر چکا تو اس نے کہا کہ میرا حق دے میں نے فرق بھر چاول اس کے سامنے رکھے تو اس نے نہ لئے۔ میں ان چاولوں کو بوتا رہا (اس میں برکت ہوئی)، یہاں تک کہ میں نے اس مال سے گائے بیل اور ان کے چرانے والے غلام اکٹھے کئے۔ پھر وہ مزدور میرے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اللہ سے ڈر اور میرا حق مت مار۔ میں نے کہا کہ جا اور گائے بیل اور ان کے چرانے والے سب تو لے لے۔ وہ بولا کہ اللہ (جبار) سے ڈر اور مجھ سے مذاق مت کر۔ میں نے کہا کہ میں مذاق نہیں کرتا، وہ گائے بیل اور چرانے والوں کو تو لے لے۔ اس نے ان کو لے لیا۔ سو اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میں نے تیری رضامندی کے لئے کیا تھا تو جتنا باقی ہے وہ بھی کھول دے۔ پس حق تعالیٰ نے غار کا باقی ماندہ منہ بھی کھول دیا (اور وہ لوگ اس غار سے باہر نکلے )۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : مشکل وقت کی دعا۔
1876: سیدنا ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ سختی (اور مشکل) کی وقت یہ دعا پڑھتے : "اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں ہے جو بڑی عظمت والا بردبار ہے۔ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں ہے جو بڑے عرش کا مالک ہے۔ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں ہے جو آسمان، زمین اور عزت والے عرش کا مالک ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : بندے کی دعا قبول ہوتی رہتی ہے ، جب تک وہ جلدی نہ کرے۔
1877: سیدنا ابو ہریرہؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: بندے کی دعا ہمیشہ قبول ہوتی ہے ، جب تک وہ گناہ یا ناتا توڑنے کی دعا نہ کرے اور جلدی نہ کرے۔ لوگوں نے کہا کہ یا رسول اللہﷺ! جلدی کے کیا معنی ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا کہ یوں کہے کہ میں نے دعا کی، اور دعا کی میں نہیں سمجھتا کہ وہ قبول ہو، پھر نا امید ہو جائے اور دعا چھوڑ دے۔ (یہ مالک کو ناگوار گزرتا ہے پھر وہ قبول نہیں کرتا۔ بندے کو چاہئیے کہ اپنے مالک سے ہمیشہ فضل و کرم کی امید رکھے اور اگر دنیا میں دعا قبول نہ ہو گی تو آخرت میں اس کا صلہ ملے گا)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : دعا میں یقین اور اصرار (ہونا چاہئیے اور دعا میں) "اگر تو چاہے " نہیں کہنا چاہئیے۔
1878: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا کہ کوئی تم میں سے یوں نہ کہے کہ اے اللہ! اگر تو چاہے تو مجھے بخش دے۔ اور اے اللہ! اگر تو چہے تو مجھ پر رحم کر۔ بلکہ اسے چاہیئے کہ دعا میں اصرار کرے ، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے کرتا ہے ، کوئی اس کو مجبور کرنے والا نہیں ہے۔
 
Top