• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اللہ عز و جل کے ذکر کی مجالس، دعا اور استغفار کی فضیلت کا بیان۔
1890: سیدنا ابو ہریرہؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: بیشک اللہ تبارک و تعالیٰ کے کچھ فرشتے ہیں جو سیر کرتے پھرتے ہیں جنہیں اور کچھ کام نہیں وہ ذکرِ الٰہی کی مجلسوں کو ڈھونڈھتے ہیں۔ پھر جب کسی مجلس کو پاتے ہیں جس میں ذکرِ الٰہی ہوتا ہے تو وہاں بیٹھ جاتے ہیں اور ایک دوسرے کو اپنے پروں سے ڈھانپ لیتے ہیں، یہاں تک کہ ان کے پروں سے زمین سے لے کر آسمان تک جگہ بھر جاتی ہے۔ جب لوگ اس مجلس سے جدا ہو جاتے ہیں تو فرشتے اوپر چڑھ جاتے ہیں اور آسمان پر جاتے ہیں۔ اللہ جل و علا ان سے پوچھتا ہے ، حالانکہ وہ خوب جانتا ہے کہ تم کہاں سے آئے ہو؟ وہ عرض کرتے ہیں کہ ہم زمین سے تیرے ان بندوں کے پاس سے آئے ہیں جو تیری تسبیح (یعنی سبحان اللہ کہنا)، تیری بڑائی (اللہ اکبر کہنا)، تیری تہلیل (یعنی لا الٰہ الا اللہ کہنا)اور تیری تحمید (یعنی الحمد للہ کہنا) بیان کر رہے تھے۔ (یعنی سبحان اللہ و الحمد للہ ولا الٰہ الا اللہ واللہ اکبر پڑھ رہے ہیں) اور تجھ سے کچھ مانگ رہے تھے۔ اللہ فرماتا ہے کہ وہ مجھ سے کیا مانگ رہے تھے ؟ فرشتے عرض کرتے ہیں کہ تجھ سے تیری جنت مانگ رہے تھے۔ اللہ فرماتا ہے کہ کیا انہوں نے میری جنت کو دیکھا ہے ؟ فرشتے عرض کرتے ہیں کہ اے ہمارے مالک! انہوں نے دیکھا تو نہیں۔ اللہ فرماتا ہے کہ پھر اگر وہ جنت کو دیکھتے تو ان کا کیا حال ہوتا؟ فرشتے عرض کرتے ہیں کہ اور وہ تیری پناہ طلب کر رہے تھے۔ اللہ فرماتا ہے کہ وہ کس چیز سے میری پناہ مانگتے تھے ؟ فرشتے عرض کرتے ہیں کہ اے ہمارے مالک! تیری آگ سے۔ اللہ فرماتا ہے کہ کیا انہوں نے میری آگ کو دیکھا ہے ؟ فرشتے کہتے ہیں کہ نہیں۔ اللہ فرماتا ہے کہ پھر اگر وہ میری آگ کو دیکھتے تو ان کا کیا حال ہوتا؟ فرشتے عرض کرتے ہیں کہ وہ تیری بخشش طلب کر رہے تھے ، اللہ فرماتا ہے (صدقے اللہ کے کرم اور فضل اور عنایت پر)، میں نے ان کو بخش دیا اور جو وہ مانگتے ہیں وہ دیا اور جس سے پناہ مانگتے ہیں اس سے پناہ دی۔ پھر فرشتے عرض کرتے ہیں کہ اے ہمارے مالک! ان لوگوں میں ایک فلاں بندہ بھی تھا جو گنہگار ہے ، وہ ادھر سے گزرا تو ان کے سا تھ بیٹھ گیا تھا۔ اللہ فرماتا ہے کہ میں نے اس کو بھی بخش دیا، وہ لوگ ایسے ہیں کہ جن کا ساتھی بدنصیب نہیں ہوتا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے والے مَردوں اور عورتوں کے بیان میں۔
1891: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ مکہ کی راہ میں جا رہے تھے کہ آپﷺ ایک پہاڑ پر سے گزرے جس کو جمدان کہتے تھے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ چلو یہ جمدان ہے مفردون آگے بڑھ گئے۔ لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ! مفردون کون ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا کہ اللہ کو کثرت سے یاد کرنے والے مرد اور کثرت سے یاد کرنے والی عورتیں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : لا الٰہ الا اللہ کہنے کے متعلق۔
1892: سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ فرماتے تھے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں ہے ، وہ اکیلا ہے ، اس نے اپنے لشکر کو عزت دی اور اپنے بندے کی مدد کی اور اس اکیلے نے کافروں کی جماعتوں کو مغلوب کر دیا اس کے بعد کوئی شے نہیں ہی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اونچی آواز کے ساتھ ذکر کرنے کا بیان۔
1893: سیدنا ابو موسیٰؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھے کہ لوگ بلند آواز سے تکبیر کہنے لگے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ اے لوگو! اپنی جانوں پر نرمی کرو (یعنی آہستہ سے ذکر کرو)، کیونکہ تم کسی بہرے یا غائب کو نہیں پکارتے ہو بلکہ تم اس کو پکارتے ہو جو (ہرجگہ سے ) سنتا ہے ، نزدیک ہے اور تمہارے ساتھ ہے (یعنی علم اور احاطہ سے )۔ سیدنا ابو موسیٰؓ نے کہا کہ میں آپﷺ کے پیچھے تھا اور میں لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ اِلاَّ بِاللهِ کہہ رہا تھا۔ آپﷺ نے فرمایا کہ اے عبد اللہ بن قیس! میں تمہیں جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ بتلاؤں؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہﷺ! بتلائیے ؟ آپﷺ نے فرمایا کہ کہہ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ اِلاَّ بِاللهِ (یہ کلمہ ہے تفویض کا اور اس میں اقرار ہے کہ اور کسی کو نہ طاقت ہے نہ قدرت، اس وجہ سے اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہے )۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : شام کے وقت کیا کہنا چاہئیے ؟
1894: سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ جب شام ہوتی تو فرماتے کہ ہم نے شام کی، اور اللہ کے ملک نے شام کی، ہر طرح کی تعریف اللہ کے لئے ہے ، اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں ہے ،جو اکیلا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں ہے ، اسی کی سلطنت ہے ،اسی کو تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اے اللہ ! میں تجھ سے اس رات کی بہتری مانگتا ہوں اور اس رات کے بعد کی اور اس رات کی بُرائی سے پناہ مانگتا ہوں اور اس کے بعد کی بُرائی سے۔ اے اللہ! میں سستی اور بڑھاپے کی بُرائی سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ اے اللہ! میں تجھ سے جہنم سے اور قبر کے عذاب سے پناہ مانگتا ہوں (راوی) حسن بن عبید اللہ نے کہا کہ زبید (راوی) نے ابراہیم بن سوید سے اس میں یہ زیادہ بیان کیا، انہوں نے انہوں نے عبدالرحمن بن یزید سے اور انہوں نے عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے اس کو مرفوعاً بیان کیا کہ "اللہ واحد کے علاوہ کوئی معبود نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں ہر قسم کی بادشاہت اسی کے لئے ہے اور ہر قسم کی تعریف اسی (وحدہ لا شریک) کے لئے ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے "
ایک دوسری روایت میں ہے کہ جب صبح ہوتی تو یہی دعا (اس طرح) کرتے کہ صبح کی ہم نے اور اللہ کے ملک نے صبح کی ......آخر تک (اور بجائے رات کے دن فرماتے )۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نیند اور لیٹتے وقت کیا کہے ؟
1895: سیدنا علی بن ابی طالبؓ سے روایت ہے کہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ہاتھوں پر چکی پیسنے کی وجہ سے نشان پڑ گئے تھے۔ اور رسول اللہﷺ کے پاس قیدی (غلام) آئے ، وہ آئیں۔ آپﷺ کو نہ پایا تو اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے ملیں اور ان سے یہ حال بیان کیا۔ جب رسول اللہﷺ تشریف لائے تو اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے آپﷺ سے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے آنے کا حال بیان کیا۔ یہ سن کر رسول اللہﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور ہم اپنے بچھونے پر جا چکے تھے ، ہم نے اٹھنا چاہا تو آپﷺ نے فرمایا کہ اپنی جگہ پر رہو۔ پھر آپﷺ ہمارے بیچ میں بیٹھ گئے (یعنی میرے اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے بیچ میں) یہاں تک کہ میں نے آپﷺ کے قدموں کی ٹھنڈک اپنے سینہ پر پائی۔ آپﷺ نے فرمایا کہ میں تم دونوں کو وہ نہ بتاؤں جو اس چیز سے بہتر ہے جو تم نے مانگا (یعنی خادم سے )؟ جب تم دونوں (سونے کے لئے ) لیٹو تو چونیتس دفعہ "اللہ اکبر"، تینتیس دفعہ "سبحان اللہ" اور تینتیس دفعہ "الحمد للہ" کہہ لیا کرو۔ یہ تمہارے لئے ایک خادم سے بہتر ہے۔ ایک دوسری روایت میں یہ زیادہ ہے کہ سیدنا علیؓ نے کہا کہ جب سے میں نے نبیﷺ سے یہ سنا ہے ،کبھی ترک نہیں کیا۔ آپؐ سے پوچھا گیا کہ کیا صفین کی رات بھی تو جواب دیا کہ ہاں! صفین کی رات بھی (نہیں چھوڑا)۔

1896: سیدنا براء بن عازبؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جب تو سونے کو جائے تو وضو کر جیسے نماز کے لئے وضو کرتے ہیں پھر داہنی کروٹ پر لیٹ کر کہہ "اے اللہ! میں نے اپنا منہ تیرے لئے جھکا دیا اور اپنا کام تجھے سونپ دیا اور تجھ پر بھروسہ کیا، تیرے ثواب کی خواہش سے اور تیرے عذاب سے ڈر کر۔ اور میں ایمان لایا تیری کتاب پر جو تو نے اتاری اور تیرے نبی پر جس کو تو نے بھیجا۔ تجھ سے بچنے کے لئے نہ کوئی پناہ کی جگہ ہے اور نہ کوئی ٹھکانہ۔ آخری بات یہی دعا ہو۔ (اور فرمایا کہ) پھر اگر تو اس رات کو مر جائے تو اسلام پر مرے گا (اور خاتمہ بخیر ہو گا) اور سیدنا براءؓ نے کہا کہ میں نے ان کلموں کو دوبارہ یاد کرنے کے لئے پڑھا تو "بِنَبِیِّکَ" کے بدلے "بِرَسُوْلِکَ" کہا تو آپﷺ نے فرمایا کہ "بِنَبِیِّکَ" کہو۔

1897: سیدنا براء بن عازبؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ جب بستر پر لیٹتے تو فرماتے کہ "اے اللہ! میں تیرے نام کے سا تھ جیتا ہوں اور تیرے نام کے ساتھ مرتا ہوں"۔ اور جب (نیند سے ) بیدار ہوتے تو فرماتے کہ "شکر اس اللہ کا، جس نے ہمیں مار کر زندہ کیا (یعنی سلا کر کیونکہ سونا بھی ایک طرح کی موت ہے ) اور اسی کی طرف اٹھایا جانا یا لوٹنا ہے "۔

1898: سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک آدمی کو سوتے وقت یہ پڑھنے کو کہا کہ "اے اللہ! تو نے میری جان کو پیدا کیا اور تو ہی مارے گا، تیرے ہی لئے جینا اور مرنا ہے ، اگر تو اس کو زندہ کر دے تو اس کو اپنی حفاظت میں رکھ اور اگر مارے تو اس کو بخش دے۔ اے اللہ! میں تجھ سے عافیت کا سوال کر رہا ہوں" ان سے ایک شخص بولا کہ تم نے یہ دعا سیدنا عمرؓ سے سنی ہے ؟ انہوں نے کہا کہ بلکہ ان سے سنی جو سیدنا عمرؓ سے بہتر تھے ، یعنی رسول اللہﷺ۔

1899: سہیل کہتے ہیں کہ جب ہم میں کوئی سونے لگتا تو ابو صالح اسے داہنی کروٹ پر سونے اور یہ دعا پڑھنے کا حکم دیتے کہ "اے اللہ! آسمانوں کے مالک اور زمین کے مالک، عرش عظیم کے مالک، ہمارے اور ہر چیز کے مالک، دانے اور گٹھلی کو (درخت اگانے کے لئے ) چیرنے والے اور تورات، انجیل اور قرآن مجید کے اتارنے والے ! میں ہر چیز کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں جس کی پیشانی کو تو تھامے ہوئے ہے (یعنی تیرے اختیار میں ہے )۔ تو سب سے پہلے ہے کہ تیرے سے پہلے کوئی شے نہیں، تو سب کے بعد ہے کہ تیرے بعد کوئی شے نہیں (یعنی ازلی اور ابدی ہے )، تو ظاہر ہے کہ تیرے اوپر کوئی شے نہیں اور تو باطن ہے (یعنی لوگوں کی نظروں سے چھپا ہوا ہے ) کہ تجھ سے ورے کوئی شے نہیں (یعنی تجھ سے زیادہ چھپی ہوئی)، ہم سے قرض دور کر دے اور ہمیں فقر سے مستغنی کر دے۔ ابو صالح اس دعا کو سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت کرتے تھے اور سیدنا ابو ہریرہ رسول اللہﷺ سے روایت کرتے تھے۔

1900: سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنے بستر پر جائے تو اپنے تہبند کے اندرونی حصے سے اپنا بستر جھاڑے اور بسم اللہ کہے ، اس لئے کہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے بعد اس کے بستر پر کونسی چیز آئی اور جب لیٹنے لگے تو داہنی کروٹ پر لیٹے اور کہے کہ "پاک ہے تو اے میرے اللہ ! تیرا نام لے کر میں کروٹ زمین پر رکھتا ہوں اور تیرے نام سے ہی اٹھاؤں گا۔ اگر تو میری جان روک لے تو اس کو بخش دینا اور جو (دوبارہ میرے بدن میں آنے کو) چھوڑ دے تو اس کی حفاظت کرنا جیسے اپنے نیک بندوں کی حفاظت کرتا ہے "۔

1901: سیدنا انسؓ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہﷺ اپنے بستر پر جاتے تو فرماتے : "شکر ہے اس اللہ کا جس نے ہمیں کھلایا اور پلایا اور کافی ہوا ہمارے لئے اور ٹھکانہ دیا ہمیں، کتنے لوگ ایسے ہیں جن کے لئے نہ کوئی کفایت کرنے والا ہے اور نہ کوئی ٹھکانہ دینے والا ہے "۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : صبح کی نماز کے بعد تسبیح کہنے کا بیان۔
1902: اُمّ المؤمنین جویریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبیﷺ صبح کی نماز کے بعد صبح سویرے ان کے پاس سے نکلے ، اور وہ اپنی نماز کی جگہ میں تھیں۔ پھر آپﷺ چاشت کے وقت لوٹے تو دیکھا کہ وہ وہیں بیٹھی ہوئی ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا کہ جب سے میں نے تمہیں چھوڑا تم اسی حال میں رہیں؟ جویریہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ہاں۔ آپﷺ نے فرمایا کہ میں نے تمہارے بعد چار کلمے تین بار کہے اگر وہ اس کے ساتھ وزن کئے جائیں جو تم نے اب تک پڑھا ہے ، تو البتہ وہی بھاری پڑیں گے۔ وہ کلمے یہ ہیں کہ "میں اللہ کی پاکی بیان کرتاہوں اس کی خوبیوں کے ساتھ، اس کی مخلوقات کے شمار کے برابر اور اس کی رضامندی اور خوشی کے برابر اور اس کے عرش کے تول کے برابر اور اس کے کلمات کی سیاہی کے برابر (یعنی بے انتہا اس لئے کہ اللہ کے کلموں کی کوئی حد نہیں ہے سارا سمند اگر سیاہی ہو جائے اور وہ ختم ہو جائے گا اور اللہ تعالیٰ کے کلمے تمام نہ ہوں)۔ انہی سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا سے دوسری روایت میں یہ الفاظ ہیں: اللہ کے لئے پاکیزگی ہے اس کی مخلوقات کے شمار کے برابر، اللہ کے لئے پاکیزگی ہے اس کی رضامندی کے بقدر، اللہ کے لئے پاکیزگی ہے اس کے عرش کے وزن کے برابر اور اللہ کے لئے پاکیزگی ہے اس کے کلمات کی سیاہی کے برابر۔

1903: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جو شخص صبح اور شام کو "سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِہ" سو بار کہہ لے تو قیامت کے دن اس سے بہتر کوئی شخص عمل لے کر نہ آئے گا مگر جو اتنا ہی یا اس سے زیادہ کہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : تسبیح کہنے کی فضیلت۔
904: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: دو کلمے ایسے ہیں جو زبان پر ہلکے ہیں(قیامت کے دن)، میزان میں بھاری ہوں گے اور وہ اللہ کو بہت پسند ہیں۔ وہ یہ ہیں"سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِہ سُبْحَانَ اللهِ الْعَظِیْمِ"۔

1905: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اگر میں "سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُِللهِ وَلَا اِلٰہ اِلَّا اللهُ وَاللهُ اکْبَر" کہوں تو یہ مجھے ان تمام چیزوں سے زیادہ پسند ہے جن پر سورج طلوع ہوتا ہے۔ (یعنی ساری کائنات)
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : لا الٰہ الا اللہ، الحمدللہ اور اللہ اکبر کے بارے میں۔
1906: موسیٰ جہنی، مصعب بن سعد سے روایت کرتے ہیں اور وہ اپنے والد سیدنا سعدؓ سے کہ انہوں نے کہا کہ ایک دیہاتی آدمی رسول اللہﷺ کے پاس آیا اور کہا کہ مجھے کوئی ایسا کلام بتائیے جسے میں کہا کروں۔ آپﷺ نے فرمایا کہ یہ کہا کر کہ "لا الٰہَ الا اللّٰہُ ......آخر دعا تک" تو وہ دیہاتی بولا کہ ان کلموں میں تو میرے مالک کی تعریف ہے ، میرے لئے بتائیے تو آپﷺ نے فرمایا کہ کہا کر کہ "اللّٰہُمَّ اغْفِرْلِیْ ......آخر تک"۔ (راوئ حدیث) موسیٰ نے کہا کہ لفظ "عافنی" کا مجھے خیال آتا ہے لیکن یاد نہیں ہے کہ آپﷺ سے ثابت ہے یا نہیں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : سبحان اللہ وبحمدہ (کا وظیفہ) اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہے۔
1907: سیدنا ابو ذرؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: میں تجھے وہ کلام نہ بتلاؤں جو اللہ کو بہت پسند ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ! مجھے وہ کلام بتائیے جو اللہ کو بہت پسند ہے ، آپﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا پسندیدہ کلام "سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِہ" ہے۔
 
Top