• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : دجال کی صفت، اس کے (دنیا میں) نکلنے اور جساسہ کی حدیث کے متعلق۔
2054: سیدنا عامر بن شراحیل شعبی (شعب ہمدان) سے روایت ہے ، انہوں نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے جو کہ سیدنا ضحاک بن قیسؓ کی بہن تھیں اور ان عورتوں میں سے تھیں جنہوں نے پہلے ہجرت کی تھی، کہا کہ مجھ سے ایک ایسی حدیث بیان کرو جو تم نے رسول اللہﷺ سے بلاواسطہ سنی ہو۔ وہ بولیں کہ اچھا، اگر تم یہ چاہتے ہو تو میں بیان کروں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہاں بیان کرو۔ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے ابن مغیرہ سے نکاح کیا اور وہ ان دنوں قریش کے عمدہ جوانوں میں سے تھے ، پھر وہ رسول اللہﷺ کے ساتھ پہلے ہی جہاد میں شہید ہو گئے۔ جب میں بیوہ ہو گئی تو مجھے عبدالرحمن بن عوفؓ نے رسول اللہﷺ کے صحابہ میں سے چند کے ساتھ آ کر نکاح کا پیغام دیا۔ اور رسول اللہﷺ نے اپنے مولیٰ اسامہ بن زیدؓ کے لئے پیغام بھیجا۔ اور میں رسول اللہﷺ یہ حدیث سن چکی تھی کہ جو شخص مجھ سے محبت رکھے ، اس کو چاہئیے کہ اسامہؓ سے بھی محبت رکھے۔ جب رسول اللہﷺ نے مجھ سے اس بارے میں گفتگو کی تو میں نے کہا کہ میرے کام کا اختیار آپﷺ کو ہے ، آپﷺ جس سے چاہیں نکاح کر دیجئے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ تم اُمّ شریک کے گھر چلی جاؤ اور اُمّ شریک انصار میں ایک مالدار عورت تھی اور اللہ کی راہ میں بہت زیادہ خرچ کرتی تھیں، اس کے پاس مہمان اترتے تھے۔ میں نے عرض کیا کہ بہت اچھا، میں اُمّ شریک کے پاس چلی جاؤں گی۔ پھر آپﷺ نے فرمایا کہ اُمّ شریک کے پاس مت جا اس کے پاس مہمان بہت آتے ہیں اور مجھے بُرا معلوم ہوتا ہے کہ کہیں تیری اوڑھنی گر جائے یا تیری پنڈلیوں پر سے کپڑا ہٹ جائے اور لوگ تیرے بدن میں سے وہ دیکھیں جو تجھے بُرا لگے گا۔ تم اپنے چچا کے بیٹے عبد اللہ بن عمرو ابن اُمّ مکتوم کے پاس چلی جاؤ اور وہ بنی فہر میں سے ایک شخص تھا اور فہر قریش کی ایک شاخ ہے اور وہ اس قبیلہ میں سے تھا جس میں سے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا بھی تھیں۔پھر سیدہ فاطمہ نے کہا کہ میں ان کے گھر میں چلی گئی۔ جب میری عدت گزر گئی تو میں نے پکارنے والے کی آواز سنی اور وہ پکارنے والا رسول اللہﷺ کا منادی تھا، وہ پکار رہا تھا کہ نماز کے لئے جمع ہو جاؤ۔ میں بھی مسجد کی طرف نکلی اور میں نے رسول اللہﷺ کے ساتھ نماز پڑھی۔ میں اس صف میں تھی جس میں عورتیں لوگوں کے پیچھے تھیں۔ جب آپﷺ نے نماز پڑھ لی تو منبر پر بیٹھے اور آپﷺ ہنس رہے تھے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ ہر ایک آدمی اپنی نماز کی جگہ پر رہے۔ پھر فرمایا کہ تم جانتے ہو کہ میں نے تمہیں کیوں اکٹھا کیا ہے ؟ صحابہ بولے کہ اللہ اور اس کا رسولﷺ خوب جانتے ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا کہ اللہ کی قسم میں نے تمہیں رغبت دلانے یا ڈرانے کے لئے جمع نہیں کیا، بلکہ اس لئے جمع کیا کہ تمیم داری ایک نصرانی تھا، وہ آیا اور اس نے بیعت کی اور مسلمان ہوا اور مجھ سے ایک حدیث بیان کی جو اس حدیث کے موافق ہے جو میں تم سے دجال کے بارے میں بیان کیا کرتا تھا۔ اس نے بیان کیا کہ وہ یعنی تمیم سمندر کے جہاز میں تیس آدمیوں کے ساتھ سوار ہوا جو لخم اور جذام کی قوم میں سے تھے ، پس ان سے ایک مہینہ بھر سمندر کی لہریں کھیلتی رہیں۔ پھر وہ لوگ سمندر میں ڈوبتے سورج کی طرف ایک جزیرے کے کنارے جا لگے۔ پس وہ جہاز سے پلوار (یعنی چھوٹی کشتی) میں بیٹھے اور جزیرے میں داخل ہو گئے وہاں ان کو ایک جانور ملا جو کہ بھاری دُم، بہت بالوں والا کہ اس کا اگلا چھلا حصہ بالوں کے ہجوم سے معلوم نہ ہوتا تھا۔ لوگوں نے اس سے کہا کہ اے کمبخت تو کیا چیز ہے ؟ اس نے کہا کہ میں جاسوس ہوں۔ لوگوں نے کہا کہ جاسوس کیا؟ اس نے کہا کہ اس مرد کے پاس چلو جو دیر میں ہے ، کہ وہ تمہاری خبر کا بہت مشتاق ہے۔ تمیمؓ نے کہا کہ جب اس نے مرد کا نام لیا تو ہم اس جانور سے ڈرے کہ کہیں شیطان نہ ہو۔ تمیم نے کہا کہ پھر ہم دوڑتے ہوئے (یعنی جلدی) دیر میں داخل ہوئے۔ دیکھا تو وہاں ایک بڑے قد کا آدمی ہے کہ ہم نے اتنا بڑا آدمی اور ویسا سخت جکڑا ہوا کبھی نہیں دیکھا۔ اس کے دونوں ہاتھ گردن کے ساتھ بندھے ہوئے تھے اور دونوں زانوں سے ٹخنوں تک لوہے سے جکڑا ہوا تھا۔ ہم نے کہا کہ اے کمبخت! تو کیا چیز ہ ے ؟ اس نے کہا تم میری خبر پر قابو پا گئے ہو (یعنی میرا حال تو تم کو اب معلوم ہو جائے گا)، تم اپنا حال بتاؤ کہ تم کون ہو؟ لوگوں نے کہا کہ ہم عرب لوگ ہیں، سمندر میں جہاز میں سوار ہوئے تھے ، لیکن جب ہم سوار ہوئے تو سمندر کو جوش میں پایا پھر ایک مہینے کی مدت تک لہر ہم سے کھیلتی رہی، پھر ہم اس جزیرے میں آ لگے تو چھوٹی کشتی میں بیٹھ کر جزیرے میں داخل ہوئے ، پس ہمیں ایک بھاری دُم کا اور بہت بالوں والا جانور ملا، ہم اس کے بالوں کی کثرت کی وجہ سے اس کا اگلا پچھلا حصہ نہ پہچانتے تھے۔ ہم نے اس سے کہا کہ اے کمبخت! تو کیا چیز ہے ؟ اس نے کہا کہ میں جاسوس ہوں۔ ہم نے کہا کہ جاسوس کیا؟ اس نے کہا کہ اس مرد کے پاس چلو جو دیر میں ہے اور وہ تمہاری خبر کا بہت مشتاق ہے۔ پس ہم تیری طرف دوڑتے ہوئے آئے اور ہم اس سے ڈرے کہ کہیں بھوت پریت نہ ہو۔ پھر اس مرد نے کہا کہ مجھے بیسان کے نخلستان کی خبر دو۔ ہم نے کہا کہ تو اس کا کونسا حال پوچھتا ہے ؟ اس نے کہا کہ میں اس کے نخلستان کے بارے میں پوچھتا ہوں کہ پھلتا ہے ؟ ہم نے اس سے کہا کہ ہاں پھلتا ہے۔ اس نے کہا کہ خبردار رہو عنقریب وہ نہ پھلے گا۔ اس نے کہا کہ مجھے طبرستان کے دریا کے بارے میں بتلاؤ۔ ہم نے کہا کہ تو اس دریا کا کونسا حال پوچھتا ہے ؟ وہ بولا کہ اس میں پانی ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ اس میں بہت پانی ہے۔ اس نے کہا کہ البتہ اس کا پانی عنقریب ختم ہو جائے گا۔ پھر اس نے کہا کہ مجھے زغر کے چشمے کے بارے میں خبر دو۔ لوگوں نے کہا کہ اس کا کیا حال پوچھتا ہے ؟ اس نے کہا کہ اس چشمہ میں پانی ہے اور وہاں کے لوگ اس پانی سے کھیتی کرتے ہیں؟ ہم نے اس سے کہا کہ ہاں! اس میں بہت پانی ہے اور وہاں کے لوگ اس کے پانی سے کھیتی کرتے ہیں۔ اس نے کہا کہ مجھے امییّن کے پیغمبر کے بارے میں خبر دو کہ وہ کیا رہے ؟ لوگوں نے کہا کہ وہ مکہ سے نکلے ہیں اور مدینہ میں گئے ہیں۔ اس نے کہا کہ کیا عرب کے لوگ ان سے لڑے ؟ ہم نے کہا کہ ہاں۔ اس نے کہا کہ انہوں نے عربوں کے ساتھ کیا کیا؟ ہم نے کہا کہ وہ اپنے گردو پیش کے عربوں پر غالب ہوئے اور انہوں نے ان کی اطاعت کی۔ اس نے کہا کہ یہ بات ہو چکی؟ ہم نے کہا کہ ہاں۔ اس نے کہا کہ خبردار رہو یہ بات ان کے حق میں بہتر ہے کہ پیغمبر کے تابعدار ہوں۔ اور البتہ میں تم سے اپنا حال کہتا ہوں کہ میں مسیح (دجال) ہوں۔ اور البتہ وہ زمانہ قریب ہے کہ جب مجھے نکلنے کی اجازت ہو گی۔ پس میں نکلوں گا اور سیر کروں گا اور کسی بستی کو نہ چھوڑوں گا جہاں چالیس رات کے اندر نہ جاؤں، سوائے مکہ اور طیبہ کے ، کہ وہاں جانا مجھ پر حرام ہے یعنی منع ہے۔ جب میں ان دونوں بستیوں میں سے کسی کے اندر جانا چاہوں گا تو میرے آگے ایک فرشتہ بڑھ آئے گا اور اسکے ہاتھ میں ننگی تلوار ہو گی، وہ مجھے وہاں جانے سے روک دے گا اور البتہ اس کے ہرایک ناکہ پر فرشتے ہوں گے جو اس کی چوکیداری کریں گے۔ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ پھر نبیﷺ نے اپنی چھڑی منبر پر مار کر فرمایا کہ طیبہ یہی ہے ، طیبہ یہی ہے ، طیبہ یہی ہے۔ یعنی طیبہ سے مراد مدینہ منورہ ہے۔ خبردار رہو! بھلا میں تم کو اس حال کی خبر دے نہیں چکا ہوں؟ تو اصحابؓ نے کہا کہ ہاں۔ نبیﷺ نے فرمایا کہ مجھے تمیمؓ کی بات اچھی لگی جو اس چیز کے موافق ہوئی جو میں نے تم لوگوں سے دجال اور مدینہ اور مکہ کے حال سے فرما دیا تھا۔ خبردار ہو کہ وہ شام یا یمن کے سمندر میں ہے ؟ نہیں بلکہ وہ مشرق کی طرف ہے ، وہ مشرق کی طرف ہے ، وہ مشرق کی طرف ہے (مشرق کی طرف بحر ہند ہے شاید دجال بحر ہند کے کسی جزیرہ میں ہو)اور آپﷺ نے مشرق کی طرف اشارہ کیا۔ سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے کہا کہ یہ حدیث میں نے رسول اللہﷺ سے یاد رکھی ہے۔

2055: سیدنا انس بن مالکؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: کوئی شہر ایسا نہیں ہے جس میں دجال نہ آئے سوائے مکہ اور مدینہ کے اور کوئی راستہ نہیں ہو گا مگر فرشتے ان کے ہر راستے پر صف باندھے کھڑے ہوں گے اور چوکیداری کریں گے۔ پھر دجال (مدینہ کے قریب) سبخۃ مقام پر اترے گا اور مدینہ تین بار کانپے گا (یعنی تین بار اس میں زلزلہ ہو گا) اور جو اس میں کافر یا منافق ہو گا،وہ نکل کر دجال کے پاس چلا جائے گا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اصبہان شہر کے ستر ہزار یہودی دجال کی پیروی کریں گے۔
2056: سیدنا انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اصفہان کے ستر ہزار یہودی سیاہ چادریں اوڑھے ہوئے دجال کی پیروی کریں گے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : لوگوں کا دجال سے بھاگ کر پہاڑوں میں چلے جانے کے متعلق۔
2057: سیدہ اُمّ شریک رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے نبیﷺ سے سنا، آپﷺ فرماتے تھے کہ لوگ دجال سے (بچنے کے لئے ) پہاڑوں میں بھاگ جائیں گے۔ اُمّ شریک رضی اللہ عنہا نے کہا کہ یا رسول اللہﷺ! عرب کے لوگ اس دن کہاں ہوں گے ؟ (یعنی وہ دجال سے مقابلہ کیوں نہ کریں گے ؟) آپﷺ نے فرمایا کہ عرب ان دنوں تھوڑے ہوں گے (اور دجال کے ساتھی کروڑوں)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : آدمؑ کی پیدائش سے قیامت تک دجال سے (شر و فساد کے لحاظ سے ) بڑی کوئی مخلوق نہیں ہے۔
2058: حمید بن ھلال ایک گروہ سے جن میں ابو الدہما اور ابو قتادہ بھی شامل تھے ، سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ ہم سیدنا ہشام بن عامرؓ کے سامنے سیدنا عمران بن حصینؓ کے پاس جایا کرتے تھے۔ ایک دن سیدنا ہشامؓ نے کہا کہ تم آگے بڑھ کر ایسے لوگوں کے پاس جاتے ہو جو مجھ سے زیادہ رسول اللہﷺ کے پاس حاضر نہیں رہتے تھے اور نہ آپﷺ کی حدیث کو مجھ سے زیادہ جانتے ہیں۔ میں نے رسول اللہﷺ سے سنا آپﷺ فرماتے تھے کہ آدمؑ کے وقت سے لیکر قیامت تک کوئی مخلوق (شر و فساد میں) دجال سے بڑی نہیں ہے (سب سے زیادہ مفسد اور شریر دجال ہے )۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : عیسیٰؑ کا نازل ہونا اور صلیب کا توڑنا اور خنزیر کا قتل کرنا۔
2059: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا "اللہ کی قسم! مریم علیہا السلام کے بیٹے (آسمان سے ) اتریں گے اور وہ حاکم ہوں گے ، عدل کریں گے ، صلیب کو توڑ ڈالیں گے اور خنزیر کو مار ڈالیں گے اور جزیہ لینا موقوف کر دیں گے۔ اور جوان اونٹ کو چھوڑ دیا جائے گا، پھر کوئی اس پر محنت نہ کرے گا۔ اور لوگوں کے دلوں میں سے بخل، دشمنی اور حسد جاتے رہیں گے اور وہ لوگوں کو مال دینے کے لئے بلائیں گے لیکن کوئی قبول نہ کرے گا۔ (اس وجہ سے کہ حاجت نہ ہو گی اور مال کثرت سے ہر ایک کے پاس ہو گا)۔

2060: سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: تمہارا کیا حال ہو گا جب مریم علیہا السلام کے بیٹے (آسمان سے ) اتریں گے ، پھر تم لوگوں میں سے ہی تمہارے لوگ امامت کریں گے۔ (راوی ولید بن مسلم نے کہا) میں نے ابن ابی ذئب سے کہا مجھ سے اوزاعی نے حدیث بیان کی زہری سے ، انہوں نے نافع سے اور انہوں نے ابو ہریرہؓ سے ، اس میں یہ ہے کہ تمہارا امام تم ہی میں سے ہو گا۔ ابن ابی ذئب نے کہا تو جانتا ہے کہ اس کا مطلب کیا ہے کہ تمہاری امامت تمہی لوگوں میں سے کریں گے ؟۔ میں نے کہا کہ آپ ہی بتلائیے تو انہوں نے کہا عیسیٰؑ تمہارے پروردگار کی کتاب (یعنی قرآن مجید) اور تمہارے پیغمبر کی سنت سے تمہاری امامت کریں گے۔

2061: سیدنا جابر بن عبد اللہؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے سنا، آپﷺ فرماتے تھے کہ قیامت تک میری امت میں سے ایک گروہ (کافروں اور مخالفوں سے ) ہمیشہ حق (بات) پر لڑتا رہے گا، وہ (گروہ) غالب رہے گا۔ پھر عیسیٰ بن مریم علیہما السلام اتریں گے اور اس گروہ کا امام (عیسیٰؑ سے ) کہے گا کہ آئیے نماز پڑھائیے۔ وہ کہیں گے نہیں، تم میں سے ایک دوسروں پر حاکم رہیں۔ یہ وہ بزرگی ہے جو اللہ تعالیٰ اس امت کو عنایت فرمائے گا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : میں قیامت کے ساتھ اس طرح بھیجا گیا ہوں۔
2062: سیدنا سہل بن سعدؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبیﷺ سے سنا، آپﷺ اپنی اس انگلی سے اشارہ کرتے تھے جو انگوٹھے اور درمیان کی انگلی سے نزدیک ہے اور فرماتے تھے کہ میں اور قیامت اس طرح ساتھ ساتھ بھیجے گئے ہیں
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : قیامت برپا ہونے کا قریب ہونا۔
2063: سیدنا انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبیﷺ سے سوال کیا کہ قیامت کب ہو گی؟ آپﷺ تھوڑی دیر خاموش رہے ، پھر آپﷺ نے اس بچے کی طرف جو از دشنوء ۃ میں سے آپﷺ کے سامنے بیٹھا ہوا تھا، دیکھ کر فرمایا کہ اگر اس بچہ کی عمر لمبی ہوئی تو یہ بوڑھا نہ ہو گا، یہاں تک کہ تیری قیامت قائم ہو جائے گی۔ سیدنا انسؓ نے کہا کہ یہ لڑکا اس دن میرا ہم عمر تھا۔
2064: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ ؓ کہتی ہیں کہ دیہاتی جب رسول اللہﷺ کے پاس آتے تو قیامت کے بارے میں پوچھتے کہ وہ کب ہو گی؟ آپﷺ ان میں سے کم عمر کو دیکھتے اور فرماتے کہ اگر یہ جئے گا تو بوڑھا نہ ہو گا، یہاں تک کہ تمہاری قیامت قائم ہو جائے گی (کیونکہ تمہاری قیامت یہی ہے کہ تم مر جاؤ۔ مراد قیامتِ صغریٰ ہے اور وہ موت ہے )۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : آدمی دودھ دوہتا ہو گا کہ قیامت قائم ہو گی اور ابھی دودھ اس کے منہ تک نہ پہنچا ہو گا کہ قیامت قائم ہو جائے گی۔
2065: سیدنا ابو ہریرہؓ نبیﷺ سے بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ قیامت قائم ہو جائے گی اور مرد اونٹنی دوہتا ہو گا، پس برتن اس کے منہ تک نہ پہنچا ہو گا کہ قیامت آ جائے گی اور دو مرد کپڑے کی خرید و فروخت کرتے ہوں گے ، خرید و فروخت نہ کر پائیں گے کہ قیامت آ جائے گی اور کوئی مرد اپنا حوض درست کر رہا ہو گا، پس اس کو درست کر کے نہ پھرا ہو گا کہ قیامت آ جائے گی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : صور کے دو پھونکوں کے درمیان چالیس کا فاصلہ ہو گا اور ریڑھ کی ہڈی کے سوا انسان کا سارا جسم گل جائے گا۔
2066: سیدنا ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: صُور کے دونوں پھونکوں کے درمیان میں چالیس کا فاصلہ ہو گا۔ لوگوں نے کہا کہ اے ابو ہریرہ ص! چالیس دن کا؟ انہوں نے کہا کہ میں نہیں کہتا۔ پھر لوگوں نے کہا کہ چالیس مہینے کا؟ انہوں نے کہا کہ میں نہیں کہتا۔ پھر لوگوں نے کہا کہ چالیس برس کا؟ انہوں نے کہا کہ میں نہیں کہتا۔ (یعنی مجھے اس کا تعین معلوم نہیں ہے ) پھر آسمان سے ایک پانی برسے گا، اس سے لوگ ایسے اُگ آئیں گے جیسے سبزہ اُگ آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آدمی کے بدن میں کوئی چیز ایسی نہیں جو گل نہ جائے ، مگر ایک ہڈی اور وہ ریڑھ کی ہڈی ہے۔ اسی ہڈی سے قیامت کے دن لوگ پیدا ہوں گے۔ (نووی رحمۃ اللہ نے کہا کہ اس میں سے پیغمبر مستثنیٰ ہیں کہ ان کے جسموں کو اللہ تعالیٰ نے زمین پر حرام کر دیا ہے )۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : مَردوں کو زیادہ نقصان دینے والا فتنہ عورتیں ہیں۔
2067: سیدنا اسامہ بن زید بن حارثہ اور سیدنا سعید بن زید بن عمرو بن نفیلؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہﷺ سے روایت کرتے ہوئے کہا کہ آپﷺ نے فرمایا: میں نے اپنے بعد مَردوں کو نقصان پہنچانے والا عورتوں سے زیادہ کوئی فتنہ نہیں چھوڑا (یہ اکثر خلافِ شرع کام کراتی ہیں اور جو مرد زن مرید ہوتے ہیں ان کو مجبور کر دیتی ہیں)۔
 
Top