• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ الرحمن
باب : اللہ تعالیٰ تعالیٰ کے فرمان ﴿وَخَلَقَ الْجَآنَّ مِنْ مَّارِجٍ ...﴾ کے متعلق۔
2169: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: فرشتے نور سے بنائے گئے ، جن آگ کی لُو سے اور سیدنا آدم علیہ السلام اس سے جو قرآن میں بیان ہوا ہے (یعنی مٹی سے )۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ الحدید
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿اَلَمْ یَأنِ لِلَّذِیْنَ آمَنُوْا ...﴾ کے متعلق۔
2170: سیدنا ابن مسعودؓ کہتے ہیں کہ جب سے ہم مسلمان ہوئے اس وقت سے لے کر اس آیت "کیا وہ وقت نہیں آیا جب مسلمانوں کے دل اللہ کے ذکر کے لئے لرز جائیں" کے اترنے کے وقت تک، جس میں اللہ تعالیٰ نے ہم پر عتاب کیا ہو، چار برس کا عرصہ گزرا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ الحشر
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿وَالَّذِیْنَ جَاؤُوْا مِنْ بَعْدِھِمْ ...﴾ کے متعلق۔
2171: سیدنا عروہ کہتے ہیں کہ مجھ سے اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اے میرے بھانجے ! لوگوں کو حکم ہوا تھا کہ وہ صحابہ کے لئے بخشش مانگیں لیکن انہوں نے ان کو بُرا کہا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۂ جن
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿قُلْ اُوْحِیَ اِلَیَّ ...﴾ کے متعلق۔
2172: سیدنا ابن عباسؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے جنات کو قرآن نہیں سنایا اور ان کو دیکھا بھی نہیں۔ واقعہ یہ ہے کہ رسول اللہﷺ اپنے اصحاب کے ساتھ اس زمانہ میں عکاظ کے بازار گئے جب کہ شیطانوں پر آسمانی دروازے بند ہو گئے تھے اور ان پر آگ کے شعلے برسائے جا رہے تھے۔ چنانچہ شیطانوں کے ایک گروہ نے اپنے لوگوں میں جا کر کہا کہ ہمارا آسمان پر جانا بند ہو گیا اور ہم پر آگ کے شعلے برسنے لگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کا سبب ضرور کوئی نیا امر ہے ، تو مشرق و مغرب کی طرف پھر کر خبر لو اور دیکھو کہ کیا وجہ ہے جو آسمان کی خبریں آنا بند ہو گئیں۔ وہ زمین میں مشرق و مغرب کی طرف پھرنے لگے۔ ان میں سے کچھ لوگ تہامہ (ملک حجاز) کی طرف عکاظ کے بازار کو جانے کے لئے آئے اور آپﷺ اس وقت (مقامِ) نخل میں اپنے اصحابؓ کو فجر کی نماز پڑھا رہے تھے۔ جب انہوں نے قرآن سنا تو ادھر کان لگا دیئے اور کہنے لگے کہ آسمان کی خبریں موقوف ہونے کا یہی سبب ہے۔ پھر وہ اپنی قوم کے پاس لوٹ کر گئے اور کہنے لگے کہ اے ہماری قوم کے لوگو! "ہم نے ایک عجب قرآن سنا ہے جو سچی راہ کی طرف لے جاتا ہے ، پس ہم اس پر ایمان لائے اور ہم کبھی اللہ کے ساتھ شریک نہ کریں گے " تب اللہ تعالیٰ نے سورۂ جن اپنے پیغمبر آپر اتاری کہ "اے محمد (ا) کہہ دو کہ میری طرف وحی کی گئی کہ جنوں کی ایک جماعت نے قرآن سنا"۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ القیامة
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿لَا تُحَرِّکْ بِہِ لِسَانِکَ ...﴾ کے متعلق۔
2173: سیدنا ابن عباسؓ اللہ تعالیٰ کے قول 'اپنی زبان کو جلدی کے ساتھ یاد کرنے کے لئے نہ ہلائیے " کے بارے میں کہتے ہیں کہ اس کا واقعہ یہ ہے کہ نزولِ قرآن کریم کے وقت رسول اللہﷺ تنگی محسوس کرتے تھے ، اس لئے اپنے ہونٹوں کو حرکت دیتے تھے۔ سعید نے کہا کہ سیدنا ابن عباسؓ نے مجھ سے کہا کہ میں تمہارے لئے ہونٹ ہلاتاہوں جیسے رسول اللہﷺ ہونٹ ہلاتے تھے پس سعید نے کہا کہ جس طرح سیدنا ابن عباس اپنے ہونٹ ہلا رہے تھے میں بھی اسی طرح اپنے ہونٹ ہلاتا ہوں تب اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نازل فرمایا کہ "آپ (ا) جلدی سے یاد کرنے کے لئے اپنی زبان نہ ہلائیے ، بلکہ تحقیق اس کا اکٹھا کرنا اور پڑھانا ہمارے ذمہ ہے " یعنی آپﷺ کے سینہ میں جمع کرنا کہ پھر آپﷺ اس کو پڑھیں۔ (یعنی نزولِ وحی کے وقت) آپ خاموشی اور غور سے سنیں، پھر اسے پڑھانا ہمارے ذمہ ہے۔ اس حکمِ الٰہی کے بعد جب جبرئیل وحی لاتے تو آپﷺ ان کے الفاظ بہ خاموشی سنتے رہتے اور ان کی روانگی کے بعد آپﷺ وہی الفاظ دہرا دیتے جو جبرائیل علیہ السلام کہہ جاتے تھے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورہ مطففین
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿یَوْمَ یَقُوْمُ النَّاسُ ...﴾ کے متعلق۔
2174: سیدنا ابن عمرؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے اس آیت "جس دن لوگ پروردگار عالم کے سامنے کھڑے ہوں گے "کی تفسیر میں فرمایا کہ بعض لوگ اپنے پسینے میں ڈوبے کھڑے ہوں گے جو دونوں کانوں کے نصف تک ہو گا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ الانشقاق
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿فَسَوْفَ یُحَاسَبُ ...﴾ کے متعلق۔
2175: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جس شخص سے قیامت کے دن حساب ہو گا، اس کو عذاب ہو گا۔ میں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ تو فرماتا ہے "پھر عنقریب حساب کیا جائے گا آسانی سے اور وہ اپنے گھر والوں میں خوش ہو کر لوٹ جائے گا" تو آپﷺ نے فرمایا کہ یہ حساب و کتاب نہیں ہے ، یہ تو صرف اعمال کی پیشی ہے۔ جس سے قیامت کے دن حساب میں تفتیش کی گئی اس کو عذاب ہو گا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۂ اللیل
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿وَالذَّکَرِ وَالاُنْثٰی ...﴾ کے متعلق۔
2176: سیدنا علقمہؓ کہتے ہیں کہ ہم شام کو گئے تو سیدنا ابو الدرداءؓ ہمارے پاس آئے اور کہا کہ تم میں کوئی سیدنا عبد اللہؓ کی قرأت پڑھنے والا ہے ؟ میں نے کہا کہ ہاں! میں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ تم اس آیت "واللیل اذا یغشٰی" کو کیسے پڑھتے ہو؟ میں نے کہا کہ سیدنا عبد اللہؓ اس طرح پڑھتے تھے "واللیل اذا یغشٰی والذکر والانثٰی" انہوں نے کہا کہ اللہ کی قسم! میں نے بھی رسول اللہﷺ کو یونہی پڑھتے سنا ہے اور یہاں کے لوگ چاہتے ہیں کہ میں پڑھوں کہ "وما خلق الذکر والانثٰی " تو میں ان کی نہیں مانتا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ الضحیٰ
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿مَا وَدَّعَکَ رَبُّک...﴾ کے متعلق۔
2177: اسود بن قیس کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا جندب بن ابی سفیانؓ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ رسول اللہﷺ بیمار ہو گئے تو دو تین رات تک نہیں اٹھے پھر ایک عورت (عوراء بنت حرب، ابو سفیان کی بہن ابو لہب کی بیوی حمالۃالحطب) آئی اور کہنے لگی کہ اے محمد! میں سمجھتی ہوں کہ تمہارے شیطان نے تمہیں چھوڑ دیا ہے (یہ اس شیطاننی نے ہنسی سے کہا) کیونکہ میں دیکھتی ہوں کہ دو تین رات سے تمہارے پاس نہیں آیا۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ سورت اتاری "قسم ہے روزِ روشن کی اور رات کی جب کہ وہ سکون کے ساتھ چھا جائے ، تمہارے رب نے نہ تمہیں چھوڑا ہے اور نہ وہ ناراض ہوا ہے "۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ التکاثر
باب : اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿اَلْھَاکُمُ التَّکَاثُرُ﴾ کے متعلق۔
2178: سیدنا عبد اللہ بن شخیرؓ کہتے ہیں کہ میں نبیﷺ کے پاس آیا اور آپﷺ یہ پڑھ رہے تھے کہ "ہلاکت میں ڈال دیا تمہیں زیادہ سے زیادہ (مال) حاصل کرنے (کی خواہش) نے "۔ آپﷺ نے فرمایا کہ آدمی کہتا ہے کہ میرا مال، میرا مال، اور اے آدمی! تیرا مال کیا ہے ؟ تیرا مال وہی ہے جو تو نے کھایا اور فنا کیا، یا پہنا اور پرانا کیا یا صدقہ دیا اور جاری کیا (قیامت کے لئے روانہ کیا)۔
 
Top