• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : رات میں ایک گھڑی ایسی ہے جس میں دعا (ضرور) قبول ہوتی ہے۔
388: سیدنا جابرؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبیﷺ سے سنا آپﷺ فرماتے تھے : رات میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ اس وقت جو مسلمان آدمی اللہ تعالیٰ سے دنیا و آخرت کی بھلائی مانگے ، اللہ تعالیٰ اس کو عطا کرتا ہے اور یہ (گھڑی) ہر رات میں ہوتی ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : رات کے آخری حصہ میں دعا اور ذکر کی ترغیب اور اس میں دعا کی قبولیت کا بیان۔
389: سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جب اوّل تہائی رات گزر جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ ہر رات کو آسمانِ دنیا کی طرف اترتا ہے اور فرماتا :"میں بادشاہ ہوں" "میں بادشاہ ہوں" ، کون ہے جو مجھ سے دعا کرے کہ میں قبول کروں؟ کون ہے جو مجھ سے مانگے کہ میں اسے دوں؟ کون ہے جو مجھ سے مغفرت مانگے کہ میں اسے بخش دوں؟ غرض کہ صبح روشن ہونے تک ایسا ہی فرماتا رہتا ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : رات کی نماز کا جامع بیان اور جو شخص اس سے سو جائے یا بیمار ہو جائے۔
390: زرارہ سے روایت ہے کہ سیدنا سعد بن ہشام بن عامر نے چاہا کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرے اور مدینہ کو آئے اور مدینہ میں اپنی زمین اور باغ وغیرہ فروخت کریں تاکہ اس سے ہتھیار اور گھوڑے خریدیں اور نصاریٰ سے مرتے دم تک لڑیں۔ پھر جب مدینہ آئے اور مدینہ والوں سے ملے تو انہوں نے ان کو منع کیا، (یعنی بالکل کاروبارِ دنیا اور ضروریاتِ بشریٰ چھوڑ کر ایسا نہ کرنا چاہئیے ) اور خبر دی کہ نبیﷺ کی زندگی میں چھ آدمیوں نے اس کا ارادہ کیا تھا تو آپﷺ نے انکو منع کیا اور فرمایا کہ کیا تمہارے لئے میری راہ اچھی نہیں؟ پھر جب لوگوں نے ان سے یہ کہا تو انہوں نے اپنی بیوی سے جس کو طلاق دے چکے تھے ، گواہوں کی موجودگی میں رجوع کر لیا۔ پھر وہ سیدنا ابن عباسؓ کے پاس آئے اور ان سے رسول اللہﷺ کے وتر کا حال پوچھا تو انہوں نے کہا کہ میں تمہیں ایسا شخص نہ بتا دوں کہ جو ساری زمین کے لوگوں سے زیادہ رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہ و سلم کے وتر کا حال بہتر جانتا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ کون ہے ؟ سیدنا ابن عباسؓ نے کہا کہ وہ اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ہیں، سو تم ان کے پاس جاؤ، ان سے پوچھو، اور پھر ان کے جواب سے مجھے بھی آ کر مطلع کر دینا۔ پھر میں (سعد بن ہشام) ان کے پاس سے چلا اور حکیم بن افلح کے پاس آیا اور ان سے چاہا کہ وہ مجھے اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے پاس لے چلیں۔ انہوں نے کہا کہ میںﷺ ن کے پاس نہیں جاتا اس لئے کہ میں نے انہیں ان دونوں گروہوں (یعنی صحابہؓ کی آپس کی لڑائیوں) میں بولنے سے منع کیا تھا مگر انہوں نے نہ مانا اور چلی گئیں۔ (سعد بن ہشام نے ) کہا کہ میں نے حکیم کو قسم دی تو وہ تیار ہو گئے ، اور ہم (دونوں) اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی طرف چلے اور انہیں اطلاع کی تو انہوں نے اجازت دے دی اور ہم ان کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ تب انہوں نے کہا کہ کیا یہ حکیم ہیں؟ انہوں نے کہا ہاں۔ غرض اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے انہیں پہچان لیا۔ (یعنی آواز وغیرہ سے پردہ کی آڑ سے ) پھر انہوں نے فرمایا کہ تمہارے ساتھ کون ہے ؟ سیدنا حکیم نے کہا کہ میرے ساتھ سعد بن ہشام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہشام کون سے ؟ حکیم نے کہا کہ عامر کے بیٹے۔ تب ان پر رحمت کی دعا کی اور قتادہ نے کہا کہ وہ جنگ احد میں شہید ہوئے تھے۔ پھر میں نے عرض کیا کہ اے اُمّ المؤمنین! مجھے رسول اللہﷺ کے اخلاق کے بارے میں بتلائیے ؟ انہوں نے کہا کہ کیا تم نے قرآن نہیں پڑھا؟ میں (سعد) نے کہا کہ کیوں نہیں؟ انہوں نے کہا کہ رسول اللہﷺ کا اخلاق قرآن تھا۔ انہوں نے کہا کہ پھر میں نے چلنے کا ارادہ کیا اور چاہا کہ موت کے وقت تک اب کسی چیز کے بارے میں نہ پوچھوں۔ پھر مجھے خیال آیا تومیں نے عرض کیا کہ مجھے رسول اللہﷺ کے رات کے وقت اٹھنے (اور نماز پڑھنے ) کے بارے میں بتلائیے۔ تو اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ کیا تم نے یا ایُّہا المزمّل نہیں پڑھی؟ میں نے کہا کہ کیوں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اس سورت کے شروع میں رات کو کھڑے ہو کر (نماز) پڑھنے کو فرض کیا۔ پھر نبیﷺ اور آپﷺ کے صحابہؓ رات کو نماز پڑھتے رہے اور اللہ تعالیٰ نے اس سورت کا خاتمہ (آخری آیتیں) بارہ مہینے تک آسمان پر روکے رکھا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اس سورت کا آخر اتارا اور اس میں تخفیف فرمائی۔ (یعنی تہجد کی فرضیت معاف کر دی اور مسنون ہونا باقی رہا) پھر رات کو نماز (تہجد) پڑھنا فرض ہونے کے بعد خوشی کا سودا ہو گیا (نفل ہو گیا)۔ پھر میں نے عرض کیا کہ اے اُمّ المؤمنین! مجھے رسول اللہﷺ کے وتر کے بارے میں بھی بتلائیے۔ تو انہوں نے کہا کہ ہم لوگ آپﷺ کے لئے مسواک اور وضو کا پانی تیار رکھتے تھے اور اللہ تعالیٰ آپﷺ کو رات کو جب چاہتا اٹھا دیتا تھا۔ پھر آپﷺ مسواک کرتے تھے اور وضو کرتے ، پھر نو رکعت پڑھتے تھے۔اس میں نہ بیٹھتے مگر آٹھویں رکعت میں بعد اور اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے اور اس کی حمد و ثناء کرتے اور دعاء کرتے (یعنی تشہد پڑھتے ) پھر سلام نہ پھیرتے اور کھڑے ہو جاتے اور نویں رکعت پڑھتے ، پھر بیٹھتے اور اللہ کو یاد کرتے اور اس کی تعریف کرتے اور اس سے دعا کرتے اور اس طرح سلام پھیرتے کہ ہم کو سنا دیتے (تا کہ سوتے جاگ اٹھیں) پھر سلام کے بعد بیٹھے بیٹھے دو رکعت پڑھتے ، غرض یہ گیارہ رکعات ہوئیں۔ اے میرے بیٹے ! پھر جب آپﷺ کا سِن (عمر مبارک) زیادہ ہو گیا اور بدن میں گوشت آگیا تو سات رکعت وتر پڑھنے لگے اور رکعتیں ویسی ہی پڑھتے جیسی پہلے پڑھتے تھے۔ غرض یہ سب نو رکعتیں ہوئیں۔ اے میرے بیٹے (یعنی سات وتر اور تہجد اور دو رکعت وتر کے بعد) اور آپﷺ کی عادت تھی کہ جب کوئی نماز پڑھتے تو اس پر ہمیشگی کرتے اور جب آپﷺ پر نیند یا کسی درد کا غلبہ ہوتا جس کی وجہ سے رات کو نہ اٹھ سکتے تو دن کو بارہ رکعات ادا کرتے (یعنی وتر نہ پڑھتے اس سے ثابت ہوا کہ وتر کی قضا نہیں) اور میں نہیں جانتی کہ نبیﷺ نے کبھی سارا قرآن ایک رات میں پڑھ لیا ہو (اس سے ایک شب میں قرآن ختم کرنا بدعت ثابت ہوا) نہ یہ جانتی ہوں کہ ساری رات آپﷺ نے صبح تک نماز پڑھی (یعنی ذرا بھی نہ سوئے نہ آرام لیا ہو) اور نہ یہ کہ رمضان کے سوا (کوئی اور) سارا مہینہ روزہ رکھا ہو۔ پھر میں سیدنا ابن عباسؓ کے پاس گیا اور ان سے یہ ساری حدیث بیان کی تو انہوں نے کہا کہ بیشک اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے سچ فرمایا۔ اور کہا کہ اگر میں ان کے پاس ہوتا یا ان کے پاس جاتا تو یہ حدیث بالمشافہ سنتا۔ سعد نے کہا کہ اگر مجھے یہ معلوم ہوتا کہ آپ ان کے پاس نہیں جاتے تو میں کبھی ان کی بات آپ سے نہ کہتا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نمازِ وتر کے بارے میں۔
391: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے وتر اوّل رات میں اور درمیان میں اور آخر رات میں سب وقتوں میں ادا کئے ہیں، یہاں تک کہ فجر کے وقت تک۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : وتر اور فجر کی دو سنتوں کے بارے میں۔
392: سیدنا انس بن سیرینؓ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمرؓ سے پوچھا کہ مجھے صبح کی نماز سے پہلے کی دو رکعتوں کے بارے میں بتلائیے ، کیا میں ان میں طویل قرأت کروں؟ سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ نے کہا کہ رسول اللہﷺ رات کو دو دو رکعت پڑھا کرتے تھے اور وتر ایک رکعت پڑھتے تھے۔ (ابن سیرین)کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ میں یہ نہیں پوچھتا۔ سیدنا عبد اللہؓ نے کہا کہ تم موٹے آدمی ہو (یعنی موٹی عقل والے ہو کہ بات کے درمیان ہی میں بول اٹھے ) کیا تم مجھے (پوری) حدیث بیان کرنے کی فرصت نہیں دیتے ؟ رسول اللہﷺ رات کو دو دو رکعت پڑھتے تھے ، اور ایک وتر ادا کرتے تھے اور دو رکعت صبح کی فرض نماز سے پہلے ایسے وقت پڑھتے کہ تکبیر آپﷺ کے کان میں ہوتی (یعنی تکبیر کے وقت پڑھتے اور ظاہر ہے کہ اس وقت جو نماز ہو گی نہایت خفیف ہو گی)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جس کو ڈر ہے کہ وہ آخر رات نہیں اٹھ سکے گا تو وہ وتر کو اول رات میں پڑھ لے۔
393: سیدنا جابرؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جس کو اس بات کا خوف ہو کہ آخر شب میں نہ اٹھ سکے گا تو اوّل شب میں (عشاء کے بعد) وتر پڑھ لے۔ اور جس کو امید ہو کہ آخر شب میں اٹھے گا تو چاہئیے کہ وتر آخر شب میں پڑھے ، اس لئے کہ شب کی نماز ایسی ہے کہ اس میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور یہ افضل ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : صبح سے پہلے وتر پڑھ لیا کرو۔
394: سیدنا ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: وتر صبح سے پہلے وتر پڑھ لیا کرو۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نماز میں قرآن مجید پڑھنے کی فضیلت۔
395: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرتا ہے کہ جب وہ اپنے گھر کی طرف لوٹے تو اس میں تین موٹی حاملہ اونٹنیاں پائے ؟ ہم نے عرض کیا کہ جی ہاں۔ تو آپﷺ نے فرمایا "تم میں سے کسی کا نماز میں تین آیات کا پڑھنا تین موٹی تازی حاملہ اونٹنیوں سے بہتر ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : ان ایک جیسی سورتوں کے متعلق جن میں سے دو سورتیں ایک رکعت میں پڑھے گا۔
396: سیدنا ابو وائلؓ کہتے ہیں کہ ہم ایک دن فجر کی نماز پڑھ کر صبح صبح عبد اللہ بن مسعودؓ کے گھر گئے۔پس ہم نے دروازے پر کھڑے ہو کر سلام کہا تو ہمیں اجازت دے دی گئی۔ ابو وائل کہتے ہیں کہ ہم تھوڑی دیر دروازے پر ٹھہرے رہے تو ایک بچی نکلی۔ کہنے لگی کہ آپﷺ ندر داخل کیوں نہیں ہوتے ؟ چنانچہ ہم اندر داخل ہو گئے تو دیکھا کہ عبد اللہ بن مسعودؓ بیٹھے تسبیح پڑھ رہے تھے ، فرمانے لگے کہ جب تمہیں اجازت دے دی گئی تھی تو تمہیں اندر داخل ہونے سے کس چیز نے روکا؟ ہم نے کہا اور کچھ نہیں ہم نے خیال کیا کہ آپ کے بعض گھر والے سوئے ہوں گے۔ عبد اللہ بن مسعودؓ فرمانے لگے کہ تم نے ابن ام عبد کے اہل خانہ کو غافل خیال کیا ہے ؟ پھر وہ تسبیح میں مشغول ہو گئے یہاں تک کہ انہوں نے گمان کیا کہ سورج نکل آیا ہے۔ آپ نے بچی سے کہا دیکھو سورج نکل آیا ہے ؟ ابو وائل کہتے ہیں پس اس نے دیکھ کر کہا کہ نہیں ابھی سورج طلوع نہیں ہوا۔ وہ پھر تسبیح میں مشغول ہو گئے یہاں تک کہ انہوں نے گمان کیا کہ سورج نکل آیا ہے۔ آپ نے پھر بچی سے کہا ، دیکھو سورج نکل آیا ہے ؟ تو اس نے دیکھ کر کہا ، جی ہاں سورج طلوع ہو چکا ہے تو فرمانے لگے کہ تمام تعریف اللہ رب العالمین کے لئے ہے جس نے معاف کر دیا ہم کو ہمارے اس دن میں۔ مہدی کہتے ہیں، میرا خیال ہے کہ عبد اللہ بن مسعودؓ نے کہا "اور ہمیں ہمارے گناہوں کے سبب ہلاک نہیں کیا"۔ تو لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا کہ میں نے آج کی رات ساری کی ساری مفصل سورتیں پڑھی ہیں۔ تو عبد اللہ بن مسعودؓ نے کہا ھذا کھذ الشعر تم نے ایسے پڑھا جیسا کوئی شعر پڑھتا ہے۔ ہم نے البتہ قرائن کو سنا ہے اور مجھے وہ قرائن یاد ہیں جنہیں نبی کریمﷺ پڑھا کرتے تھے۔ وہ اٹھارہ سورتیں مفصل کی اور دو سورتیں آل حم سے ہیں۔ (قِران سے وہ سورتیں مراد ہیں جنہیں نبیﷺ دو دو سورتیں ملا کر ایک رکعت میں پڑھا کرتے تھے )
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : رمضان کی نماز کے بارے میں کیا آیا ہے ؟
397: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ (تقریباً) آدھی رات کو نکلے اور مسجدمیں نماز پڑھی اور چند لوگوں نے آپﷺ کے ساتھ نماز ادا کی۔ پھر صبح لوگ اس کا ذکر کرنے لگے اور دوسرے دن اس سے زیادہ لوگ جمع ہوئے۔ اور رسول اللہﷺ بھی نکلے ، پھر لوگوں نے آپﷺ کے ساتھ نماز ادا کی اور صبح کو لوگ اس کا ذکر کرنے لگے۔ پھر تیسری رات میں مسجد میں زیادہ لوگ جمع ہوئے اور رسول اللہﷺ نکلے اور آپﷺ کے ساتھ لوگوں نے نماز ادا کی۔ پھر جب چوتھی رات ہوئی اور لوگ اس قدر جمع ہوئے کہ مسجد تنگ پڑ گئی اور رسول اللہﷺ نہ نکلے تو لوگ "نماز،نماز" پکارنے لگے اور آپﷺ نہ نکلے یہاں تک کہ صبح کی نماز کو آئے پھر جب نماز پڑھ چکے تو لوگوں کی طرف منہ کیا اور شہادتین پڑھا اور حمد و صلوٰۃ کے بعد فرمایا کہ معلوم ہو کہ تمہارا آج کی رات کا حال مجھ پر کچھ پوشیدہ نہ تھا مگر میں نے خوف کیا کہ تم پر رات کی نماز (تراویح) فرض نہ ہو جائے اور تم اس کی ادائیگی سے عاجز ہو جاؤ۔ اور ایک روایت میں ہے کہ یہ رمضان کا واقعہ تھا۔
 
Top