Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
باب : خطبہ میں کیا کہا جائے۔
409: سیدنا ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ ضماد (ایک شخص کا نام ہے ) مکہ میں آیا اور وہ قبیلہ ازد شنؤ ۃ میں سے تھا اور جنوں اور آسیب وغیرہ سے دم جھاڑ کرتا تھا۔ تو اس نے مکہ کے نادانوں سے سنا کہ محمدﷺ (معاذ اللہ) مجنون ہیں۔ تو اس نے کہا کہ میں اس شخص کو دیکھوں گا شاید اللہ تعالیٰ میرے ہاتھ سے انہیں اچھا کر دے۔ غرض آپ صل اللہ علیہ و آلہ و سلم سے ملا اور کہا کہ اے محمدﷺ! میں جنوں وغیرہ کے اثر سے جھاڑ کرتا ہوں اور اللہ تعالیٰ میرے ہاتھ سے جسے چاہتا ہے شفا دیتا ہے ، تو کیا آپ کو خواہش ہے ؟ تو آپﷺ نے فرمایا کہ "سب خوبیاں اللہ کے لئے ہیں، میں اس کی خوبیاں بیان کرتا ہوں اور اس سے مدد چاہتا ہوں جس کو اللہ راہ بتلائے اسے کون بہکا سکتا ہے اور جسے وہ بہکائے اسے کون راہ بتلا سکتا ہے ؟ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمدﷺ اس کے بندے اور بھیجے ہوئے (رسول) ہیں۔ اب حمد کے بعد جو (کہو کہوں)۔ ضماد نے کہا کہ ان کلمات کو پھر پڑھو۔ غرض کہ رسول اللہﷺ نے ان کلمات کو تین بار پڑھا۔ پھر ضماد نے کہا کہ میں نے کاہنوں کی باتیں سنیں، جادوگروں کے اقوال سنے ، شاعروں کے اشعار سنے مگر ان کلمات کے برابر میں نے کسی کو نہیں سنا، اور یہ تو دریائے بلاغت کی تہہ تک پہنچ گئے ہیں۔ پھر ضماد نے کہا کہ اپنا ہاتھ لائیے کہ میں اسلام کی بیعت کروں۔ غرض انہوں نے بیعت کی۔ اور رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ میں تم سے تمہاری قوم (کی طرف) سے بھی بیعت کر لوں؟ انہوں نے عرض کیا کہ ہاں، میں اپنی قوم کی طرف سے بھی بیعت کرتا ہوں۔ (راوی) کہتا ہے آخر رسول اللہﷺ نے ایک فوجی دستہ بھیجا اور وہ ان (ضماد) کی قوم پر سے گزرے تو اس لشکر کے سردار نے کہا کہ تم نے اس قوم سے تو کچھ نہیں لوٹا؟ تب ایک شخص نے کہا کہ ہاں میں نے ایک لوٹا ان سے لیا ہے۔ انہوں نے حکم دیا کہ جاؤ اسے واپس کر دو اس لئے کہ یہ ضماد کی قوم ہے (اور وہ ضماد کی بیعت کے سبب سےﷺ مان میں آ چکے ہیں)۔
409: سیدنا ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ ضماد (ایک شخص کا نام ہے ) مکہ میں آیا اور وہ قبیلہ ازد شنؤ ۃ میں سے تھا اور جنوں اور آسیب وغیرہ سے دم جھاڑ کرتا تھا۔ تو اس نے مکہ کے نادانوں سے سنا کہ محمدﷺ (معاذ اللہ) مجنون ہیں۔ تو اس نے کہا کہ میں اس شخص کو دیکھوں گا شاید اللہ تعالیٰ میرے ہاتھ سے انہیں اچھا کر دے۔ غرض آپ صل اللہ علیہ و آلہ و سلم سے ملا اور کہا کہ اے محمدﷺ! میں جنوں وغیرہ کے اثر سے جھاڑ کرتا ہوں اور اللہ تعالیٰ میرے ہاتھ سے جسے چاہتا ہے شفا دیتا ہے ، تو کیا آپ کو خواہش ہے ؟ تو آپﷺ نے فرمایا کہ "سب خوبیاں اللہ کے لئے ہیں، میں اس کی خوبیاں بیان کرتا ہوں اور اس سے مدد چاہتا ہوں جس کو اللہ راہ بتلائے اسے کون بہکا سکتا ہے اور جسے وہ بہکائے اسے کون راہ بتلا سکتا ہے ؟ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمدﷺ اس کے بندے اور بھیجے ہوئے (رسول) ہیں۔ اب حمد کے بعد جو (کہو کہوں)۔ ضماد نے کہا کہ ان کلمات کو پھر پڑھو۔ غرض کہ رسول اللہﷺ نے ان کلمات کو تین بار پڑھا۔ پھر ضماد نے کہا کہ میں نے کاہنوں کی باتیں سنیں، جادوگروں کے اقوال سنے ، شاعروں کے اشعار سنے مگر ان کلمات کے برابر میں نے کسی کو نہیں سنا، اور یہ تو دریائے بلاغت کی تہہ تک پہنچ گئے ہیں۔ پھر ضماد نے کہا کہ اپنا ہاتھ لائیے کہ میں اسلام کی بیعت کروں۔ غرض انہوں نے بیعت کی۔ اور رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ میں تم سے تمہاری قوم (کی طرف) سے بھی بیعت کر لوں؟ انہوں نے عرض کیا کہ ہاں، میں اپنی قوم کی طرف سے بھی بیعت کرتا ہوں۔ (راوی) کہتا ہے آخر رسول اللہﷺ نے ایک فوجی دستہ بھیجا اور وہ ان (ضماد) کی قوم پر سے گزرے تو اس لشکر کے سردار نے کہا کہ تم نے اس قوم سے تو کچھ نہیں لوٹا؟ تب ایک شخص نے کہا کہ ہاں میں نے ایک لوٹا ان سے لیا ہے۔ انہوں نے حکم دیا کہ جاؤ اسے واپس کر دو اس لئے کہ یہ ضماد کی قوم ہے (اور وہ ضماد کی بیعت کے سبب سےﷺ مان میں آ چکے ہیں)۔