• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : (اللہ کی راہ میں) خرچ کرنے والے اور نہ کرنے والے کے بیان میں
549: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ہر روز دو فرشتے اترتے ہیں۔ ایک تو یہ کہتا ہے کہ اے اللہ! خرچ کرنے والے کو اور دے اور دوسرا یہ کہتا ہے کہ اے اللہ! بخیل کے مال کو تباہ کر۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : امانت دار خازن صدقہ کرنیوالوں میں سے ایک ہے۔
550: سیدنا ابو موسیٰ اشعریؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: مسلمان امانت دار خزانچی ، جو خرچ کرتا ہو۔ اور کبھی فرماتے کہ وہ دیتا ہو جس کا (اسے ) حکم ہوا ہو اور پوری رقم دیتا ہو (یعنی تحریر بٹہ رشوت نہ کاٹتا ہو) اور پوری خیرات دیتا ہو، اپنے دل کی خوشی کے ساتھ۔ اور جس کو حکم ہوا ہو اس کو پہنچائے (تو) وہ بھی ایک صدقہ دینے والا ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : خرچ کرو۔ نہ شمار کرو اور نہ یاد رکھو۔
551: سیدہ اسماء بنت ابی بکر صدیقؓ سے روایت ہے کہ وہ نبیﷺ کے پاس آئیں اور عرض کیا کہ اے اللہ کے نبیﷺ میرے پاس کچھ ہے ہی نہیں ماسوا اس کے جو زبیرؓ مجھے دیتے ہیں۔ اگر میں اس میں سے کچھ صدقہ کر دوں تو مجھے گناہ تو نہیں ہو گا؟ آپﷺ نے فرمایا کہ جتنا تم دے سکو دیدو، سینت کر نہ رکھو اور دے کر یاد نہ رکھو ورنہ اللہ بھی سینت کر رکھے گا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جب عورت اپنے خاوند کے گھر سے خرچ (خیرات) کرے۔
552: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جب عورت اپنے گھر کے اناج سے بغیر فساد کے خرچ کرے (یعنی جتنا دستور ہے جیسے فقیر کو ٹکڑا یا سائل کو ایک مٹھی جس میں شوہر کی رضا عادت سے معلوم ہوتی ہے ) تو اس کو اس کے خرچ کرنے کا ثواب ہوتا ہے ، اور شوہر کو اس کے کمانے کا۔ اور خزانچی کو بھی اسی کی مثل کہ ایک کے ثواب سے دوسرے کا ثواب نہ گھٹے گا (یعنی ہر ایک کو اللہ تعالیٰ ایک ثواب دے گا نہ کہ ایک کے ثواب میں دوسرے کو شریک کر دیگا)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جو غلام (نوکر) اپنے مالک کے مال سے خرچ کرے ، اس کا بیان۔
553: سیدنا عمیر جو سیدنا اٰبی اللحمؓ کے آزاد کردہ غلام ہیں، کہتے ہیں کہ مجھے میرے مالک (اٰبی اللحم) نے مجھے گوشت سکھانے کا حکم دیا۔ ایک فقیر آگیا تو میں نے اسے کھانے کے موافق دے دیا۔ جب مالک کو خبر ہوئی تو انہوں نے مجھے مارا۔ میں رسول اللہﷺ کے پاس آیا اور آپﷺ سے بیان کیا (سبحان اللہ آپ یتیموں اور بیواؤں اور مظلوموں کی امان تھے ) تو آپﷺ نے انہیں بلایا اور فرمایا کہ تو نے اسے کیوں مارا؟ انہوں نے کہا کہ یہ میرا کھانا میرے حکم کے بغیر دے دیتا ہے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ (اس خیرات کا) تم دونوں کو ثواب ہے۔

554: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: کوئی عورت (نفل) روزہ نہ رکھے جبکہ اس کا شوہر گھر میں موجود ہو مگر اس کی اجازت سے (رکھے ) اور نہ اس کے گھر میں کسی (اپنے محرم) کو آنے دے جب وہ گھر پر ہو مگر اس کی اجازت سے (پھر جب وہ حاضر نہ ہو تو بدرجہ اولیٰ اس کے حکم اور رضا کے جو پہلے سے معلوم ہو چکی ہو، کسی کو آنے نہ دینا چاہئیے ) اور اس کی کمائی سے اس کی اجازت کے بغیر جو کچھ خرچ کرتی ہے تو اس میں بھی اس کے مرد کو آدھا ثواب ہے (یعنی مرد کو کمانے کا اور عورت کو دینے کا)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : سوال سے بچنے اور صبر کرنے کے بیان میں۔
555: سیدنا ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ انصار کے چند لوگوں نے رسول اللہﷺ سے کچھ مانگا تو آپﷺ نے انہیں دیا۔ انہوں نے پھر مانگا تو آپﷺ نے پھر دیا یہاں تک کہ جو کچھ آپﷺ کے پاس تھا، جب ختم ہو گیا تو آپﷺ نے فرمایا: میرے پاس جو مال ہوتا ہے تو میں تم سے بچا کر نہیں رکھتا۔ اور جو شخص سوال سے بچے اللہ تعالیٰ اسے بچاتا ہے اور جو اپنے دل کومستغنی بے پرواہ رکھے تو اللہ تعالیٰ اس کو مستغنی (بے پرواہ) کر دیتا ہے۔ اور جو صبر کی عادت ڈالے ، اللہ تعالیٰ اس پر صبر آسان کر دیتا ہے۔ اور کوئی عطائے الٰہی صبر سے زیادہ بہتر اور کشادگی والی نہیں ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : ضرورت کے مطابق رزق دیئے جانے اور قناعت کے بیان میں۔
556: سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاصؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: بیشک (دنیا و آخرت میں) کامیاب ہو گیا وہ شخص جو اسلام لایا اور ضرورت کے موافق رزق دیا گیا اور اللہ تعالیٰ نے جو کچھ اسے دیا اس پر قانع کر دیا
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : سوال سے بچنا۔
557: سیدنا معاویہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: تم سوال میں چمٹنے سے بچو۔ اس لئے کہ اللہ کی قسم جو مجھ سے کوئی چیز مانگتا ہے اور اس کے سوال کے سبب سے میرے پاس سے چیز خرچ ہوتی ہے اور میں اس کو بُرا جانتا ہوں (یعنی نا خوشی سے دوں) تو اس میں برکت کیسے ہو گی؟۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : لوگوں سے سوال کرنا مکروہ ہے۔
558: سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: تم میں سے ہمیشہ ایک آدمی مانگتا رہے گا یہاں تک کہ اللہ سے ملے گا اور اس کے منہ پر گوشت کا ایک ٹکڑا بھی نہیں ہو گا۔

559: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے سنا، آپﷺ فرماتے تھے کہ اگر کوئی صبح کو جا کر لکڑی کا ایک گٹھا اپنی پیٹھ پر لادے اور اس سے صدقہ دے اور اپنا کام بھی نکالے کہ لوگوں کا محتاج نہ ہو، یہ اس کے لئے اس سے بہتر ہے کہ لوگوں سے مانگتا پھرے کہ وہ دیں یا نہ دیں اور بلاشبہ اوپر کا (دینے والا) ہاتھ نیچے (لینے ) والے ہاتھ سے بہتر ہے اور پہلے صدقہ اُس کو دے جس کا خرچ تیرے ذمہ ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اوپر والا ہاتھ (دینے والا) نچلے ہاتھ (لینے والے ) سے بہتر ہے۔
560: سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا اور آپﷺ (اس وقت) منبر پر صدقہ کا اور کسی سے سوال نہ کرنے کا ذکر کر رہے تھے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ اوپر کا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے اور اوپر کا ہاتھ خرچ کرنے والا ہے اور نیچے کا ہاتھ مانگنے والا ہے۔

561: سیدنا حکیم بن حزامؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے مال مانگا تو آپﷺ نے مجھے دیا، میں نے پھر مانگا تو آپﷺ نے پھر دیا، میں نے پھر مانگا تو آپﷺ نے پھر دیا، پھر فرمایا کہ یہ مال سرسبز اور میٹھا ہے۔ پس جس نے اس کو بغیر مانگے لیا یا دینے والے کی خوشی سے لیا (نہ کہ آپ زبردستی تقاضا کر کے لیا) تو اس میں برکت ہوتی ہے اور جس نے اپنے نفس کو ذلیل کر کے (یعنی سوال کر کے یا چمٹ کر) لیا تو اس میں برکت نہیں ہوتی اور اس کا مال ایسا ہوتا ہے کہ کوئی شخص کھاتا تو ہے لیکن سیر نہیں ہوتا اور اوپر کا ہاتھ نیچے کے ہاتھ سے عمدہ ہے۔
 
Top