باب : غلاموں پر طعام اور لباس کے معاملہ میں احسان کرنا اور ان کو ان کی طاقت سے بڑھ کر تکلیف نہ دینا۔
904: معرور بن سوید کہتے ہیں کہ ہم سیدنا ابو ذر غفاریؓ کے پاس (مقامِ) ربذہ میں گئے وہ ایک چادر اوڑھے ہوئے تھے اور ان کا غلام بھی ویسی ہی چادر پہنے ہوئے تھا، تو ہم نے کہا کہ اے ابو ذرّ! اگر تم یہ دونوں چادریں لے لیتے تو ایک جبہ ہو جاتا۔ انہوں نے کہا کہ مجھ میں اور میرے ایک بھائی میں لڑائی ہوئی، اس کی ماں عجمی تھی تو میں نے اس کو ماں کی گالی دی۔ اس نے رسول اللہﷺ سے میری شکایت کر دی۔ جب میں آپﷺ سے ملا تو آپﷺ نے فرمایا کہ اے ابو ذرّ! تجھ میں جاہلیت ہے (یعنی جاہلیت کے زمانے کا اثر باقی ہے جس زمانے میں لوگ اپنے ماں باپ سے فخر کرتے تھے اور دوسرے کے ماں باپ کو حقیر سمجھتے تھے )۔ میں نے کہا یا رسول اللہﷺ ! جو کوئی لوگوں کو گالی دے گا تو لوگ اس کے ماں باپ کو گالی دیں گے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ اے ابو ذرّ! تجھ میں جاہلیت ہے (یعنی اگر اس نے تجھے بُرا کہا تھا تو اس کا بدلہ یہ تھا کہ تو بھی اس کو بُرا کہے نہ کہ اس کے ماں باپ کو) وہ تمہارے بھائی ہیں (اس سے معلوم ہوا کہ وہ غلام تھا مگر سیدنا ابو ذرّؓ نے اس کو بھائی کہا کیونکہ رسول اللہﷺ نے بھی ان کو بھائی کہا) اللہ تعالیٰ نے ان کو تمہارے ماتحت کر دیا ہے (یعنی تمہاری مِلک میں) تم ان کو وہی کھلاؤ جو تم خود کھاتے ہو اور وہی پہناؤ جو تم خود پہنتے ہو اور ان کو ان کی سکت سے زیادہ تکلیف مت دو اگر ایسا کام لو تو تم ان کی مدد کرو۔
905: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جب تم سے کسی کے لئے اس کا خادم کھانا تیار کرے ، پھر لے کر آئے اور وہ کھانا پکانے کی گرمی اور دھواں اٹھا چکا ہو، تو اس کو اپنے ساتھ بٹھا کر کھلاؤ اور کھائے اور اگر کھانا تھوڑا ہو تو لقمہ یا دو لقمے اس کے ہاتھ میں دے دو۔