• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مدینے کے مشرق کی تلاش حرکات شمس کی مدد سے ( گوگل ارتھ کی مدد سے کیے گئے بریلوی پراپیگینڈہ کا رد)

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
مدینے کے مشرق کی تلاش حرکات شمس کی مدد سے ( گوگل ارتھ کی مدد سے کیے گئے بریلوی پراپیگینڈہ کا رد)


یہ ہے اس دھاگہ کا موضوع آپ سے گذارش ہے کہ موضوع پر ہی گفتگو فرمائیں
اب آپ حرکت شمس کی مدد سے صرف یہ ثابت فرمادیں کہ سورج مدینہ شریف میں نجد کی سمت سے طلوع نہیں ہوتا بلکہ عراق کی سمت سے طلوع ہوتا ہے،
پہلے بریلوی تفاسیر ضیاء القرآن پیر کرم صاحب کی اور نعیم الدین مراد آبادی کی تفاسیر: دیکھتے ہیں کہ وہ اس بارے میں کیا کہتی ہیں








بہرام صاحب پہلے میرےتین سوالوں کے جواب دیں کہ آج تک آپ ہی سوال پوچھتے آئے ہیں:

سورج کا مشرق کہاں سے کہاں تک پھیلا ہوا ہے (از روئے بریلوی یا شیعہ مسلک)

نجد میں کون کون سے علاقے آتے ہیں اور مدینہ رسول کے لحاظ سے نجد کونسا علاقہ ہے (از روئے بریلوی یا شیعہ مسلک)

کیا عراق کے بارے میں پیش کردہ احادیث ضعیف یا موضوع ہیں جو آپ انہیں قابل استدلال نہیں سمجھتے ؟؟؟
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132

اب تک کی گئی بحث کا خلاصہ




چونکہ اب اس دھاگے میں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے والی بحث شروع ہو چکی ہے جو کہ اصلاح والی بحث ہرگز نہیں ہے لہٰزا آئیے بہرام صاحب کی بددیانتی پر ایک نظر ڈالتے چلیں

١۔ میں نے یہ تھریڈ گوگل ارتھ، نقشہ جات اور دلائل سے مزین کر کے پیش کیا تھا کیونکہ بریلوی حضرات عراق والی احادیث کو پی جاتے ہیں اور سورج کو ریاض کے پیچھے سے نکلتا ہوا دکھاتے ہیں اور ہماری نقشہ دانی کا مذاق اڑاتے ہیں کہ عراق مدینہ منورہ کے مشرق میں نہیں بلکہ شمال میں ہے

٢- اس تھریڈ پر جغرافیائی حوالوں سے کنعان بھائی سے ایک اور تھریڈ میں گفتگو جاری تھی جو بوجوہ ادھوری ہے

٣-بہرام صاحب اس تھریڈ میں آئے اور مطالبہ کیا کہ نجد ومشرق کی تلاش احادیث سے ہی کی جائے، ملاحظہ ہو اس تھریڈ کی پوسٹ نمبر ١٨

٤-بہرام صاحب نے خود ہی بحث کا رخ بدلا اور بحث کو خارجیوں کی طرف لے آئے، ملاحظہ ہو پوسٹ نمبر ١٨ تا ٢٠

٥۔ اس تھریڈ کی پوسٹ نمبر ٢٨ اور ٣٠ میں انس نضر بھائی نے عراق کے متعلق وضاحت فرمائی اور حدیث رسول بھی پیش کی لیکن بہرام صاحب نے اس کو نا مانا اگرچہ وہ ہم کو طعن دیتے ہیں کہ ہم احادیث کو نہیں مانتے

٦۔جب بہرام صاحب کو عربی لغت اور عربی-اردو لغت سے نجد کا معنی دکھایا گیا (پوسٹ نمبر ٣١) کہ اس کے معنی کے معاملہ میں ان کی سوچ کتنی محدود ہے تو انہوں ںے اس کو بھی ماننے سے انکار کر دیا، ملاحظہ ہو پوسٹ نمبر ٣٢

٧۔ میں نے ایک بار پھر مسلم شریف کی حدیث پیش کی جس میں واضح طور پر عراق سے فتنہ نکلنے کا کہا ہے عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حوالے سے لیکن بہرام صاحب چونکہ کاپی پیسٹ ٹیکنالوجی کے ماہر ہیں تو انہوں نے عبداللہ بن عمرو کو عبداللہ بن عمر بنا کر پیش کر دیا، ان کے اس جھوٹ یا احادیث سے لاعلمی کا ثبوت اس تھریڈ کی پوسٹ نمبر ٥٤ میں دیا گیا ہے

٨۔بہرام صاحب نے اپنی پوسٹ نمبر ٣٧ میں اس بات کو مان ہی لیا کہ "ایسی طرح بعض حضرات صرف اس حدیث کو لیتے ہیں کہ جو ان کے موقف کے موافق ہو ورنہ اس کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔" یعنی عراق والی حدیث ماننے سے انکار کر دیا

٩-کاپی پیسٹ ٹیکنالوجی کے ماہر بہرام صاحب نے ظاہر کرنے کی کوشش کی جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دور میں عراق تھا ہی نہیں ملاحظہ ہو پوسٹ نمبر ٣٧ جب میں نے بریلوی مترجم اور محشی شاہجہان پوری کا ترجمہ ان پر حجت کے لیے پیش کیا پوسٹ نمبر ٣٨ میں تو انہوں نے اپنے ہی بریلوی عالم کا 'ترجمہ آپریشن' شروع کر دیا ملاحظہ ہو پوسٹ نمبر ٤٩

١٠-بنی تمیم کی فضیلت میں بخاری کی ایک حدیث اور بریلویوں کی کتاب 'کوفی لا یوفی' سے اقتباس پیش کیا گیا تو بہرام صاحب بات خارجیوں والی احادیث پر لے آئے اور مختلف تاویلات سے اس حدیث سے بچنے کی کوشش کرتے رہے، ملاحظہ ہو پوسٹ نمبر ٤٤

١١- بہرام صاحب میرے بار بار مطالبے کے باوجود یہ نہیں بتا رہے کہ وہ بریلوی ہیں یا شیعہ ہیں ، جانے کیوں ؟؟؟؟ بہرحال ان کی وجہ سے بریلویوں کو رگڑا لگتا رہے گا، ان شاء اللہ

٢ا- بہرام صاحب کی ہٹ دھرمی سے تنگ آ کر میں نے بریلویوں کی کتابوں سے سکین لگانا شروع کر دئے ہیں ، ملاحظہ ہو اس تھریڈ کی پوسٹ نمبر ٥٧ جس میں غلام رسول سعیدی کی شرح مسلم سے عراق والی حدیث دکھائی گئ ہے اور پوسٹ نمبر ٥٩ میں بخاری شریف کی بنو تمیم کی فضیلت والی حدیث لیکن بہرام صاحب مان نہیں رہے۔

١٣-پوسٹ نمبر ٦٥ میں بخاری کی حدیث اور بریلوی شرح سے ثابت کیا گیا کہ خارجی عراق سے نکلیں گے لیکن بہرام صاحب پھر نظرانداز کرگئے

١٤- اب اگر حرکات شمس کی مدد سے بحث کرنا ہے تو اس کے لیے بھی ہم حاضر ہیں مسئلہ ہٹ دھرمی کا ہے وہ نہ ہو تو کیا ہی بات ہے
آپ خود اپنی اداﺅں پہ ذرا غور کریں
ہم جو کچھ عرض کریں گے تو شکایت ہو گی.

۔ میں نے یہ تھریڈ گوگل ارتھ، نقشہ جات اور دلائل سے مزین کر کے پیش کیا تھا کیونکہ بریلوی حضرات عراق والی احادیث کو پی جاتے ہیں اور سورج کو ریاض کے پیچھے سے نکلتا ہوا دکھاتے ہیں اور ہماری نقشہ دانی کا مذاق اڑاتے ہیں کہ عراق مدینہ منورہ کے مشرق میں نہیں بلکہ شمال میں ہے
اور ساتھ ہی آپ نے یہ بھی کہا تھا کہ اولین پوسٹ میں
چاہیے تو یہ تھا کہ گوگل ارتھ کی بجائے احادیث رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر اعتماد کیا جاتا
اس کے جواب میں اس بندہ ناچیز نے یہ عرض کی
طالب علم بھائی کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے
آیئں گوگل ارتھ کی بجائے احادیث رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر اعتماد کر کے دیکھتے ہیں کہ کیا نتیجہ نکلتا ہے ۔
اور لفظ نجد کی تشریح کرتی ہوئی صحیح بخاری کی حدیث نمبر 7094 پیش کی اوریہ کمنٹس دئے
یہاں یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ امام بخاری نے اس باب کا عنوان رکھا ہے " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا کہ فتنہ مشرق کی طرف سے اٹھے گا " اس باب میں حدیث لائے ہیں نجد والی اس سے پتہ چلا کہ امام بخاری اس بات کے قائل ہیں کہ نجد مدینہ کی مشرقی سمت میں واقع ہے
اس حدیث میں تین خطوں کا ذکر کیا گیا ہے شام ، یمن اور نجد ہمارے فاضل دوست نے شام اور یمن کے ظاہری معنی لئے اور نجد کے لئے لغوی معنی کہ " ہر سطح مرتفع اور بلند زمین کو نجد کہتے ہیں (لسان العرب:40/14) بحوالہ کتاب: قیامت کی نشانیاں ، صفحہ: ٨٣ "
اب یہاں ایسا کس بناء پرکیا کہ شام اور یمن کے ظاہری معنی اور نجد کے لئے لغوی معنی یہ بات تو ہماری فاضل دوست ہی بتا سکتے ہیں
اس کا جواب نہیں آیا کہ شام اور یمن کے ظاہری معنی اور نجد کےلئے لغوی معنی ؟؟
اس کے بعد صحیح بخاری ہی کی حدیث نمبر 469 پیش کی اور یہ سوالات اتھائے کہ
اب میں فاضل دوست سے پوچھنا چاھوںگا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ سواروں کس نجد کی طرف بھیجا تھا کیا یہ آپ کا لغوی معنی والا نجد ہے یا مجودہ دور کا سعودی نجد ؟؟؟

٢۔ بنوحنیفہ کے ثمامہ بن اثال جو پکڑ کر لایا گیا کیا یہ آپ کا لغوی معنی والا نجد تھا یا مجودہ دور کا سعودی نجد ؟؟؟
جواب کو نہ آنا تھا نہ آیا
پھر صحیح بخاری کی حدیث نمبر1531 پیش کی اور یہ سوالات اتھائے
اس حدیث سے یہ چند باتیں معلوم ہوئی
١۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں عراق فتح ہوا ۔ جبکہ نجد دور نبوی میں ہی اسلامی ریاست کا حصہ تھا
٢۔ نجد والوں کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ آلہ وسلم نے احرام باندھنے کی جگہ قرن منازل قرار دی۔
٣۔ عراق والوں کے لئے احرام باندھنے کی جگہ ذات عرق تعیین کی گئی۔
٤۔ عراق اور نجد دو الگ الگ مقامات ہیں۔

اس حدیث میں بھی لفظ نجد کی شرح آپ کے لغوی معنی والے نجد سے نہیں میچ کھارہی
ان احادیث کے جواب میں پھر لغت کی کتابیں اٹھا لائے یعنی دوسروں کو یہ نصحیت کہ احادیث پر اعتماد کریں اور خود احادیث کے جواب میں لغت پر اعتماد کریں اس طرح
جناب اس میں سے بھی اپنے مطلب کا اقتباس لے لیں اور باقی کو چھوڑ دیں، شکریہ!











عربی کی مشہور اور مستند لغت لسان العرب



کیا عرب میں صرف ایک جگہ کو نجد کہا جاتا ہے ؟؟؟؟




----- جاری ہے ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
٢- اس تھریڈ پر جغرافیائی حوالوں سے کنعان بھائی سے ایک اور تھریڈ میں گفتگو جاری تھی جو بوجوہ ادھوری ہے
٢۔ میں نے وہاں بھی اپنی پوسٹ کی مگر انتظامیہ نے وہ پوسٹ ڈیلیٹ کردی
٣-بہرام صاحب اس تھریڈ میں آئے اور مطالبہ کیا کہ نجد ومشرق کی تلاش احادیث سے ہی کی جائے، ملاحظہ ہو اس تھریڈ کی پوسٹ نمبر ١٨

٤
بھائی یہ تو آپ ہی کا مطالبہ تھا کہ احادیث پر اعتماد کیا جائے اس دھاگہ کی اولین پوسٹ پر کچھ اس طرح
چاہیے تو یہ تھا کہ گوگل ارتھ کی بجائے احادیث رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر اعتماد کیا جاتا
آپ خود اپنی اداﺅں پہ ذرا غور کریں
ہم جو کچھ عرض کریں گے تو شکایت ہو گی.


٤-بہرام صاحب نے خود ہی بحث کا رخ بدلا اور بحث کو خارجیوں کی طرف لے آئے، ملاحظہ ہو پوسٹ نمبر ١٨ تا ٢٠
بخاری شریف کی حدیث نمبر 4137 پیش کی اور یہ سوال کیا
کیا میرے فاضل دوست بتانا پسند کریں گے کے یہ "غزوہ نجد " کونسی سرزمین پر ہوا
کیا غزوہ نجد آپ کے لغوی معنی والے نجد میں ہوا یا آج کے سعودی نجد میں؟؟؟؟
اس کا بھی جواب نہیں آیا
اور پھرلفظ نجد کی شرح کرتی ہوئی صحیح بخاری کی ایک حدیث ( حدیث نمبر 7432) پیش کی جس کی وجہ سے یہ الزام لگایا جارہا کہ " بہرام صاحب نے خود ہی بحث کا رخ بدلا اور بحث کو خارجیوں کی طرف لے آئے
اوریہ سوالات اٹھائے
میں اپنے فاضل دوست سے پوچھنا چاھونگا کہ اس حدیث شریف میں چار نجدی سرداروں کا ذکر ہے یعنی اقرع بن حابس حنظی ‘ عیینہ بن بدری فزاری ‘ علقمہ بن علاثہ العامری اور زید الخیل الطائی
سوال یہ ہے کہ کیا یہ چاروں سردار آپ کے لغوی معنی والے نجد سے تعلق رکھنے کی بناء پر نجدی کہلائے یا موجودہ سعودی نجد سے تعلق کی وجہ سے نجدی کہلائے ؟؟؟؟

امید ہے اب آپ یہ نہیں فرمائیں گے کہ " چاہیے تو یہ تھا کہ گوگل ارتھ کی بجائے احادیث رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر اعتماد کیا جاتا " اور خود بھی احادیث نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر ہی اعتماد کریں گے۔
والسلام
پوسٹ نمبر ٢٠ میں نجد کی شرح کرتی ہوئی صحیح بخاری کی حدیث نمبر 7432 میں بیان کیئے گئے مردود گستاخ خبیث عبداللہ ذوالخصیرہ کے بارے میں یہ رائے دی
اس حدیث شریف میں ایک گستاخ خبیث کا بھی ذکر ہوا ہے آپ جیسے اہل علم سے یہ بات پوشیدہ نہیں ہوگی کہ اس گستاخ خبیث کا نام عبداللہ ذوالخصیرہ ہے او یہ محمد بن عبدالواھاب کے قبیلے بنو تمیم سے تعلق رکھتا تھا اور اس کا تعلق بھی موجودہ سعودی نجد ہی سے تھا
یہ اولین شیطان کا سینگ تھا جو نجد سے ظاہر ہوا اور ایسے باباء خوارج بھی کہا جاتا ہے ،
اور اس کے جواب میں لغت میں نے فاضل دوست سے اس طرح عرض کی
کیااب آپ کو احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اعتماد نہیں رہا جو آپ لغت کی مدد لے رہیں ہیں اگر لغت ہی سے مدد لینی ہے تو پھر صرف نجد کے لئے ہی کیوں شام اور یمن کے لئے کیوں نہیں؟ اور پھر عراق کے لئے کیوں نہیں؟
اور بار بار کی یاد دھانی کے بعد فاضل دوست نے مسلم شریف کی یہ حدیث پیش کی
سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں "اے عرآق کے رہنے والو!
تم چھوٹے مسائل کس قدر دریافت کرتے ہو اور کبائر کا ارتکاب کرتے ہو،
میں نے اپنے والد عبداللہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے سنا:
"بے شک فتنہ یہاں سے ظاہر ہو گا
اور اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا کہ
"یہاں سے شیطان کا سینگ نکلے گا"
اور اس پر یہ کمنٹس دیئے
عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سمجھ بوجھ سے زیادہ بریلوی حضرات اپنی سمجھ بوجھ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے عراق کو مشرق میں اور فتنہ کا محل قرار دے دیا

کیا کونی صحابی نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر معاذ اللہ جھوٹ باندھ سکتا ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟

میں پھر کہتا ہوں کہ چاہیے تو یہ تھا کہ گوگل ارتھ کی بجائے احادیث رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر اعتماد کیا جاتا لیکن بعض لوگ زبان حال سے موجودہ نقشہ جات کوہی زیادہ قابل اعتماد سمجھتے ہوئے محل فتنہ سرزمین ریاض و درعیہ کو گردانتے ہیں۔
کیا اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ صحیح بخاری کی احادیث سے جو لفظ نجد کی شرح میں نے پیش کی وہ غلط ہے ؟؟
اس سے اگلی پوسٹ میں اٹلس سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ایک نقشہ پیش کیا جو میرے موقف کی تائد کرتا ہے

اور یہ اعتراف کیا کہ
جناب بہرام صاحب، تعصب کو چھوڑیں اور دیکھیں کہ نجد کا علاقہ کتنا وسیع و عریض ہے ، ہم نے کبھی انکار نہیں کیا کہ محمد بن عبدالوہاب نجد میں پیدا نہیں ہوئے یا کہ ریاض کا علاقہ نجد میں نہیں آتا یا آل سعود کا صدر مقام نجد میں نہیں۔
بلکہ آپ کی توجہ اس حقیقت کی طرف مبذول کرواتے ہیں کہ ریاض کے علاوہ بہت سے نجد ہیں، میں آگے چل کر اس کی دوبارہ وضاحت کر رہا ہوں تا کہ بحث محض ایک دوسرے کو نیچا دکھانے والی بحث نہ بنے اور شاید کوئی شخص آنکھوں سے تعصب کی پٹی کھول کر دیکھ لے !!!!!!
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
٥۔ اس تھریڈ کی پوسٹ نمبر ٢٨ اور ٣٠ میں انس نضر بھائی نے عراق کے متعلق وضاحت فرمائی اور حدیث رسول بھی پیش کی لیکن بہرام صاحب نے اس کو نا مانا اگرچہ وہ ہم کو طعن دیتے ہیں کہ ہم احادیث کو نہیں مانتے
انس نضر بھائی نے عراق کے متعلق وضاحت کرتی ہوئی جو حدیث پیش کی اس سے بھی یہ ثابت نہیں ہوتا کہ عراق کو نجد کہا جاتا ہے اور میں آپ سے بات کررہا ہوں کہ جب صرف نجد کہا جائے تو اس سے مراد کون سا خطہ زمین ہے اور اس کا آپ اعتراف کرچکے کہ جن علاقوں کو میں نجد کہہ رہا ہوں وہ بالکل ٹھیک کہہ رہاہوں ۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
٦۔جب بہرام صاحب کو عربی لغت اور عربی-اردو لغت سے نجد کا معنی دکھایا گیا (پوسٹ نمبر ٣١) کہ اس کے معنی کے معاملہ میں ان کی سوچ کتنی محدود ہے تو انہوں ںے اس کو بھی ماننے سے انکار کر دیا، ملاحظہ ہو پوسٹ نمبر ٣٢
ایک طرف آپ فرماتے ہیں کہ احادیث پر اعتماد کیا جائے اور جب احادیث سے لفظ نجد کا معنی دکھایا گیا تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ الزام کہ " ان کی سوچ کتنی محدود ہے" لیکن جو لفظ نجد کے معنیٰ احادیث کی رو سے نہ مانے شاید ان کی سوچ بہت وسیع ہوتی ہوگی شاید ان کے لئے احادیث کی بجائے لغت حجت ہو ؟؟؟
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
٧۔ میں نے ایک بار پھر مسلم شریف کی حدیث پیش کی جس میں واضح طور پر عراق سے فتنہ نکلنے کا کہا ہے عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حوالے سے لیکن بہرام صاحب چونکہ کاپی پیسٹ ٹیکنالوجی کے ماہر ہیں تو انہوں نے عبداللہ بن عمرو کو عبداللہ بن عمر بنا کر پیش کر دیا، ان کے اس جھوٹ یا احادیث سے لاعلمی کا ثبوت اس تھریڈ کی پوسٹ نمبر ٥٤ میں دیا گیا ہے
نتیجہ: نقل کے لیے عقل کی ضرورت ہوتی ہے


یہ بد دیانتی کی بہت ہی بری مثال ہے کہ میں جو پوسٹ ڈیلٹ کرچکا آپ اس پوسٹ کا حوالہ دے رہیں ہیں

نتیجہ: بددیانتی کے کوئی اصول نہیں ہوتے
[/QUOTE]
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
٨۔بہرام صاحب نے اپنی پوسٹ نمبر ٣٧ میں اس بات کو مان ہی لیا کہ "ایسی طرح بعض حضرات صرف اس حدیث کو لیتے ہیں کہ جو ان کے موقف کے موافق ہو ورنہ اس کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔" یعنی عراق والی حدیث ماننے سے انکار کر دیا
؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
یہ ایک الزامی سوال ہے
ایسی طرح بعض حضرات صرف اس حدیث کو لیتے ہیں کہ جو ان کے موقف کے موافق ہو ورنہ اس کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ چاہے وہ احادیث بخاری شریف ہی کی کیوں نہ ہو اور ساتھ ہی یہ یہ عقیدہ بھی رکھتے ہیں کہ صحیح بخاری قرآن کے بعد سب سے مستند کتاب ہے !!
صحیح بخاری
کتاب استسقاء
باب: بھونچال اور قیامت کی نشانیوں کے بیان میں
حدیث نمبر : 1037
مجھ سے محمد بن مثنی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے حسین بن حسن نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبداللہ بن عون نے بیان کیا ، ان سے نافع نے بیان کیا ، ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نےفرمایا اے اللہ! ہمارے شام اور یمن پر برکت نازل فرما۔ اس پر لوگوں نے کہا اور ہمارے نجد کے لیے بھی بر کت کی دعا کیجئے لیکن آپ نے پھر وہی کہا ”اے اللہ! ہمارے شام اور یمن پر برکت نازک فرما“پھر لوگوں نے کہا اور ہمارے نجد میں؟ تو آپ نے فرمایا کہ وہاں تو زلزلے اور فتنے ہوں گے اور شیطان کا سینگ وہی سے طلوع ہو گا۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
٩-کاپی پیسٹ ٹیکنالوجی کے ماہر بہرام صاحب نے ظاہر کرنے کی کوشش کی جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دور میں عراق تھا ہی نہیں ملاحظہ ہو پوسٹ نمبر ٣٧ جب میں نے بریلوی مترجم اور محشی شاہجہان پوری کا ترجمہ ان پر حجت کے لیے پیش کیا پوسٹ نمبر ٣٨ میں تو انہوں نے اپنے ہی بریلوی عالم کا 'ترجمہ آپریشن' شروع کر دیا ملاحظہ ہو پوسٹ نمبر ٤٩
اس حدیث کا یہ ترجمہ ایک وھابی عالم داؤد راز کا کیا ہو ترجمہ ہے جو یہ ترجمہ کرتے ہیں کہ " نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دور میں عراق تھا ہی نہیں" اور الزام آپ مجھ پر دھوپ رہیں ہیں کچھ تو انصاف کیجئے اور یہ ترجمہ کا آپریشن ایسی وھابی عالم کے ترجمہ کا آپریشن تھا اللہ آپ کو عقل سلیم عطاء کرے
صحیح بخاری
کتاب الاعتصام بالکتاب والسنۃ
باب: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عالموں کے اتفاق کرنے کا جو ذکر فرمایا ہے اس کی ترغیب دی ہے اور مکہ اور مدینہ کے عالموں کے اجماع کا بیان
حدیث نمبر : 7344

ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ‘ ان سے عبداللہ بن دینار نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل نجد کے لیے مقام قرن ‘ حجفہ کو اہل شام کے لیے اور ذوالحلیفہ کو اہل مدینہ کے لیے میقات مقرر کیا۔ بیان کیا کہ میں نے یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور مجھے معلوم ہوا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اہل یمن کے لیے یلملم (میقات) ہے اور عراق کا ذکر ہوا تو انہوں نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عراق نہیں تھا۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
١٠-بنی تمیم کی فضیلت میں بخاری کی ایک حدیث اور بریلویوں کی کتاب 'کوفی لا یوفی' سے اقتباس پیش کیا گیا تو بہرام صاحب بات خارجیوں والی احادیث پر لے آئے اور مختلف تاویلات سے اس حدیث سے بچنے کی کوشش کرتے رہے، ملاحظہ ہو پوسٹ نمبر ٤٤
إِنَّ الَّذِينَ يُنَادُونَكَ مِن وَرَاءِ الْحُجُرَاتِ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَO
4. بیشک جو لوگ آپ کو حجروں کے باہر سے پکارتے ہیں ان میں سے اکثر (آپ کے بلند مقام و مرتبہ اور آدابِ تعظیم کی) سمجھ نہیں رکھتےo
سُورة الْحُجُرَات آیت نمبر ٤

مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ یہ آیت قبیلہ بنو تمیم کے وفد کے لئے نازل ہوئی

بخاری کی حدیث نمبر 4365 میں بیان ہوا کہ " بنوتمیم کے کا ایک وفد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے ان سے فرمایااے بنوتمیم! بشارت قبول کرو۔ وہ کہنے لگے کہ بشارت تو آپ ہمیں دے چکے، کچھ مال بھی دیجئیے۔ ان کے اس جواب پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پرناگواری کا اثر دیکھا گیا،
اب میں اس میں کیا کرسکتا ہوں کہ جب صحیح بخاری کی حدیث نمبر4667 میں یہ بیان ہوا کہ " آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس شخص( بنو تمیم کے عبداللہ ذوالخویصرہ )کی نسل سے ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو دین سے باہر ہو جائیں گے۔"
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس پر اعتراض بھی کیا جارہا ہے
کیا یہ آیات قرآنی اور احادیث قبیلہ بنو تمیم کے لوگوں کے لئے نہیں ؟؟؟؟؟؟
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
١١- بہرام صاحب میرے بار بار مطالبے کے باوجود یہ نہیں بتا رہے کہ وہ بریلوی ہیں یا شیعہ ہیں ، جانے کیوں ؟؟؟؟ بہرحال ان کی وجہ سے بریلویوں کو رگڑا لگتا رہے گا، ان شاء اللہ
اور آپ کی وجہ سے جو وھابیوں کو رگڑا لگ چکا اس کے بارے میں کیا خیال ہے ؟؟؟
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top