• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مذمت حسد

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
مذمت حسد
اَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ۔ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔ قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ۝۱ۙ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ۝۲ۙ وَ مِنْ شَرِّ غَاسِقٍ اِذَا وَقَبَ۝۳ۙ وَمِنْ شَرِّ النَّفّٰثٰتِ فِي الْعُقَدِ۝۴ۙ وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ۝۵ۧ (الفلق:۱ تا۵)
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
(اے پیغمبر) آپ کہیے میں صبح کے رب کی پناہ میں آتا ہوں ہر اس چیز کی برائی سے جو اس نے پیدا کی ہے اور اندھیری رات کی برائی سے جب کہ اس کا اندھیرا پھیل جائے اور گرہ لگا کر ان میں پھونکنے والیوں کی برائی سے اور حسد کرنے والے کی برائی سے جب کہ وہ حسد کرے۔
کسی نعمت کے چھن جانے کی آرزو کو حسد کہتے ہیں۔ یعنی بعض لوگ ایسے تنگ دل ہوتے ہیں جو دوسروں کی بھلائی اور بہتری کو اچھی نظروں سے نہیں دیکھ سکتے، خاص کر اپنے رشتہ داروں، عزیزوں، دوستوں اور ہم پیشہ وروں کو جب اچھی اور آسودہ حالتوں میں دیکھتے ہیں تو جل بھن کر خاک ہوجاتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ آسودہ لوگوں کی آسودگی چھن جائے اور وہ مجھ کو مل جائے۔ اس بری عادت کو حسد اور حسد کرنے والے کو حاسد کہتے ہیں۔​
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
حسد کرنے والا بہت برا ہوتا ہے، وہ لوگوں کی تباہی اور بربادی چاہتا ہے، اپنی بھلائی کے لیے کوشش نہیں کرتا، کیوںکہ رات دن دوسروں کی بربادی کے غور و فکر میں لگا رہتا ہے۔ اس کو اتنا موقع کہاں جو اپنی ترقی کے لیے سوچ بچار کرسکے۔ اس لیے وہ بہت سست اور کاہل ہوجاتا ہے اور یہ سستی اس کو اللہ کی نعمتوں سے محروم کردیتی ہے۔ جب وہ اپنی بری حرکت کی وجہ سے اللہ کی نعمتوں سے محروم ہوجاتا ہے تو وہ دوسروں کی آسودگی پر جلتا ہے اور اپنی بربادی کی طرح ان کی بربادی کی آرزو کرنے لگتا ہے۔ کبھی ان کی کھلم کھلا غیبتیں اور چغلیاں کرتا ہے، ناحق شکایتیں کرتا ہے، تہمتیں اور بہتان باندھتا ہے اور طرح طرح کی تکلیف اور اذیت ۱؎ پہنچانے میں مصروف رہتا ہے۔ عہد رسالت میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر اپنا خاص احسان یہ کیا تھا کہ ان کو قرآن اور ایمان کی دولت عطا فرمائی تھی۔ جس کو دیکھ کر یہود و نصاریٰ، مسلمانوں کے حاسد جلے مرتے تھے۔ جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد فرمایا:
اَمْ یَحْسُدُوْنَ النَّاسَ عَلٰی مَا اٰتَاہُمُ اللہُ مِنْ فَضْلِہٖ۔ (النساء:۵۴)
اللہ تعالی نے اپنے فضل سے جو نعمت عطا فرمائی ہے اس پر جلے مرتے ہیں اور حسد کرتے ہیں (اور ان کی خواہش یہ تھی کہ یہ دولت مسلمانوں سے چھین لی جائے)
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
وَدَّ كَثِيْرٌ مِّنْ اَھْلِ الْكِتٰبِ لَوْ يَرُدُّوْنَكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ اِيْمَانِكُمْ كُفَّارًا۝۰ۚۖ حَسَدًا مِّنْ عِنْدِ اَنْفُسِہِمْ۔ (البقرۃ:۱۰۹)
اکثر اہل کتاب اپنے دلی حسد کی وجہ سے یہ چاہتے ہیں کہ تمہارے ایمان لانے کے بعد پھر تم کو کافر بنادیں۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
قرآن مجید میں بہت سی آیتیں حسد کی مذمت کے بارے میں ہیں۔ حدیث شریف میں آیا ہے:
اِنَّ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ وَاِیَّاکُمْ وَالظَّنَّ فَاِنَّ الظَّنَّ اَکْذَبُ الْحَدِیْثِ وَلَا تَحَسَّسُوْا وَلَا تَجَسَّسُوْا وَلَا تَنَافَسُوْا وَلَا تَحَاسَدُوْا وَلَا تَبَاغَضُوْا وَلَا تَدَابَرُوْا وَکُوْنُوْا عِبَادَ اللہِ اِخْوَانًا کَمَا اَمَرَکُمْ اَلْمُسْلِمُ اَخُو الْمُسْلِمِ التَّقْوٰی ہٰہُنَا وَاَشَارَ اِلٰی صَدْرِہٖ بِحَسْبٍ امْرِیءٍ مِنَ الشَّرِّ اَنْ یَّحْقِرَ اَخَاہُ الْمُسْلِمَ کُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَی الْمُسْلِمِ حَرَامٌ دَمُہٗ وَعِرْضُہٗ وَمَا لُہٗ۔ (بخاری)
سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم بدگمانی سے بچتے رہو، بدگمانی بڑی جھوٹی بات ہے اور نہ تم کسی کی عیب جوئی کے پیچھے پڑو اور نہ تم منافست کرو اور نہ کسی سے حسد اور زوالِ نعمت کی آرزو کرو، نہ کسی سے بغض اور کینہ رکھو اور نہ کسی سے قطع تعلق کرو، اور نہ سلام کلام چھوڑو، اے اللہ کے بندو! تم آپس میں بھائی بھائی بن کر رہو، جیسا کہ اس نے تم کو حکم دیا ہے، ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے نہ اس پر ظلم و ستم کرے اور نہ ظالم کے حوالے کرکے اس کی امداد کو بند کردے اور نہ اس کو ذلیل کرے، تقویٰ و پرہیزگاری دل میں ہے، ہلاکت کے لیے یہی برائی کافی ہے کہ اپنے مسلمان بھائی کو ذلیل کرے، مسلمانوں کی عزت و آبرو لینا اور خون ریزی حرام ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
اس حدیث میں ''لَاتَحَاسَدُوْا''کا لفظ آیا ہے یعنی کسی سے حسد نہ کرے۔ یہ حسد بری عادت ہے۔ اسی حسد کی وجہ سے قابیل نے اپنے سگے بھائی ہابیل کو قتل کر ڈالا۔ اسی حسد کی وجہ سے آپس میں جنگ و جدال کی نوبت آجاتی ہے۔ پہلے زمانے کے لوگ اسی حسد ہی کی وجہ سے تباہ و برباد ہوگئے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
ذَبَّ اِلَیْکُمْ دَائُ الْاُمَمِ قَبْلَکُمْ اَلْحَسْدُ وَالْبَغْضَائُ ہِیَ الْحَالِقَۃُ اَمَا اِنِّیْ لَا اَقُوْلُ تَحْلُقِ الشَّعْرَ وَلٰکِنْ تَحَلِقُ الدِّیْنَ۔ (البیہقی، ترغیب)
پہلے زمانے کی بیماریاں تمہارے اندر گھس آئی ہیں اور وہ حسد اور بغض و عناد ہے اور یہی بغض و عناد تمہارے دین کو تراش دیتا ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
اسی حسد نے برادران یوسف کو حضرت یوسف علی نبینا و علیہ السلام کے قتل کرنے پر آمادہ کیا تھا۔ باپ کی محبت حضرت یوسف ؑ کے بھائیوں کو اچھی نہیں معلوم ہوئی اس لیے زوال کی فکر کرکے ان کو نظروں سے اوجھل کرنے کی کوشش کی، جس میں وہ کامیاب بھی ہوئے لیکن اچھا نتیجہ یوسف ؑ ہی کے حق میں رہا۔
یہ حسد تمام نیکیوں کو برباد کردیتا ہے اور حاسد نیکیوں سے تہی دست ہوکر محروم ہوتا ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
اِیَّاکُمْ وَالْحَسَدَ فَاِنَّ الْحَسَدَ یَاکُلُ الْحَسَنَاتِ کَمَا تَاکُلُ النَّارُ الْحَطَبَ۔ (ابوداؤد)
تم حسد سے بچتے رہو، کیوںکہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ لکڑیوں کو کھا جاتی ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
یہ حسد تمام برائیوں کی جڑ ہے۔ اس سے حاسد کی دونوں جہان کی تباہی و بربادی ہوجاتی ہے۔ وہ خَسِرَ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ کی ایسی مثال ہے جیسے کوئی دشمن کو مارنے کے لیے پتھر پھینکے، وہ پتھر دشمن کو نہ لگے بلکہ اُلٹ کر پتھر پھینکنے والے کی داہنی آنکھ پر لگ جائے جس سے اس کی آنکھ پھوٹ جائے، پھر غصہ ہوکر دوبارہ پتھر پھینکے، وہ اتفاقاً اچٹ کر اس کی بائیں آنکھ میں لگ جائے، پھر اس کا سر بھی پھوٹ جائے۔ اسی طرح وہ پتھر مار مار کر اپنے آپ کو زخمی کرتا اور ہلاک کرتا رہے اور دشمن صحیح سلامت رہ کر اس پر ہنستا رہے۔ یہی حال حسد کرنے والے کا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
لَا یَجْتَمِعُ فِیْ جَوْفِ عَبْدِ نِالْاِیْمَانُ وَالْحَسَدُ۔ (ترغیب)
ایمان اور حسد دونوں کسی بندے میں جمع نہیں ہوسکتے۔
اگر ایمان ہے تو حسد نہیں رہ سکتا، حسد ہے تو ایمان نہیں آسکتا۔ ایک حدیث میں فرمایا:-
اَلْمُسْلِمُ لَیْسَ بِحُقُوْدٍ۔
مسلمان کینہ پرور نہیں ہوتا۔
حسد سے برکت جاتی رہتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
لَا یَزَالُ النَّاسُ بِخَیْرٍ مَالَمْ یَتَحَاسَدُوْا۔ (طبرانی)
لوگ اس وقت تک بھلائی میں رہیں گے جب تک کہ ایک دوسرے سے حسد نہ کریں گے۔
 
Top