• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مذہبی داستانیں اور ان کی حقیقت

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
حبیب الرحمن کاندھلوی سے میری ملاقات ہے اور میں نے ان سے ان کی اس کتاب پر تفصیلی بات کی تھی گو کہ وہ اسماء الرجال کی روشنی میں اپنی گفتگو کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود بے شمار جگہوں پر غلطی بلکہ اغلاط کا شکار ہوئے اور اسی ضمن میں انہوں نے بے شمار مسلمات کا بھی انکار کیا لیکن ایک بات ضرور ہے جتنی بھی داستانوں کو انہوں نے مذہبی گردانا اور ان کا رد کیا غور کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ان میں وہ کئی مقام پر اپنے موقف پر صحیح ہیں البتہ اسلوب غلط تھا اور طریقہ کار غلط تھا جو قطعی نہ مناسب تھا
اس اعتبار سے کسی نے یہاں ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ نے جو ان پر رد کیا تھا اس کا ذکر کیا اس کا مطالعہ از حد مفید رہے گا لیکن ایک بات (میری ذاتی رائے) ضرور ہے کہ اسماء الرجال کا فن اتنا وسیع ہے کہ بسا اوقات امام فن بھی غلطی کھا جاتے ہیں جیسا کہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ اور زبیر علی زئی رحمہ اللہ سے تسامحات رونما ہوئے
میرے یہ کلمات نہ تو ان کی حمایت میں ہیں اور نہ ہی مخالفت میں اس لیے کہ ان کی بہت سی باتوں کو دیگر علماء نے بھی اپنے انداز میں اسی طرح بیان کیا ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سفر شام کی بابت اور سید نا عمر رضی اللہ عنہ کا قبول اسلام
تو ہم کسی کی صحیح بات کا صرف اس لیے انکار کریں کہ وہ صحیح بات کر ہی نہیں سکتا تو یہ اسلام کا موقف نہیں ہے وگرنہ کسی کی بات کو مکمل اور ہمیشہ قبول کرنا یہ بھی اسلام کا منھج نہیں ہے ہر شخص غلطی بھی کر سکتا ہے اور صحیح بات بھی سو اس کی سیئات کو ترک کر دیا جائے اور حسنات کو لے لیا جائے
باقی رہی حبیب الرحمن کاندھلوی کا رد اور حمایت یہ سب ثانوی امور ہیں
طبقہء اہلِ حدیث کے نزدیک ”محدثین“نے راویوں کے باطن کو خوب پرکھ لیا تھا اس لیے انکی باتوں کو ماننا فرضِ عین ہے۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
جیسا کہ پرویز پر کیلانی رحمہ اللہ کا رد پڑھ لینا ہی اہل علم کافی سمجھتے ہیں
ڈاکٹر عبدالرحمن الجزائری اسے علمی شارٹ کٹ سمجھتے تھے کہ اہل علم کو یہ زیب نہیں دیتا البتہ عامۃ الناس کے لیے تو یہی کافی ہے
لہذا میں نے پرویز کی لغات القرآن چار جلدوں میں منگوائی واقعی جتنے مقامات پر کیلانی رحمہ اللہ نے ان کا رد کیا وہ اس سے کہیں زیادہ کا مستحق تھا اور لغات القرآن پر باقاعدہ ایک مدلل کتاب کی ضرورت ہے
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
حبیب الرحمن کاندھلوی سے میری ملاقات ہے اور میں نے ان سے ان کی اس کتاب پر تفصیلی بات کی تھی گو کہ وہ اسماء الرجال کی روشنی میں اپنی گفتگو کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود بے شمار جگہوں پر غلطی بلکہ اغلاط کا شکار ہوئے اور اسی ضمن میں انہوں نے بے شمار مسلمات کا بھی انکار کیا لیکن ایک بات ضرور ہے جتنی بھی داستانوں کو انہوں نے مذہبی گردانا اور ان کا رد کیا غور کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ان میں وہ کئی مقام پر اپنے موقف پر صحیح ہیں البتہ اسلوب غلط تھا اور طریقہ کار غلط تھا جو قطعی نہ مناسب تھا
اس اعتبار سے کسی نے یہاں ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ نے جو ان پر رد کیا تھا اس کا ذکر کیا اس کا مطالعہ از حد مفید رہے گا لیکن ایک بات (میری ذاتی رائے) ضرور ہے کہ اسماء الرجال کا فن اتنا وسیع ہے کہ بسا اوقات امام فن بھی غلطی کھا جاتے ہیں جیسا کہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ اور زبیر علی زئی رحمہ اللہ سے تسامحات رونما ہوئے
میرے یہ کلمات نہ تو ان کی حمایت میں ہیں اور نہ ہی مخالفت میں اس لیے کہ ان کی بہت سی باتوں کو دیگر علماء نے بھی اپنے انداز میں اسی طرح بیان کیا ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سفر شام کی بابت اور سید نا عمر رضی اللہ عنہ کا قبول اسلام
تو ہم کسی کی صحیح بات کا صرف اس لیے انکار کریں کہ وہ صحیح بات کر ہی نہیں سکتا تو یہ اسلام کا موقف نہیں ہے وگرنہ کسی کی بات کو مکمل اور ہمیشہ قبول کرنا یہ بھی اسلام کا منھج نہیں ہے ہر شخص غلطی بھی کر سکتا ہے اور صحیح بات بھی سو اس کی سیئات کو ترک کر دیا جائے اور حسنات کو لے لیا جائے
باقی رہی حبیب الرحمن کاندھلوی کا رد اور حمایت یہ سب ثانوی امور ہیں

جزاک الله -

محترم فیض الابرار صاحب -

حبیب الرحمان کاندھلوی سے متعلق راے سے میں آپ سے ٩٠% متفق ہوں - مذہبی روایات پر تنقید کرتے ہوے وہ کافی حد تک بے باک ثابت ہوے ہیں لیکن مذہبی روایات سے متعلق ان کے دلائل اکثر مقامات پرقبل غور پر بلکہ دوسرے بہت سے علماء کی نسبت قابل ترجیح بھی ہیں - ہاں البتہ ان کا اسلوب غلط تھا-

یہ بات بھی بلکل صحیح ہے کہ "کسی کی صحیح بات کا صرف اس لیے انکار کریں کہ وہ صحیح بات کر ہی نہیں سکتا تو یہ اسلام کا موقف نہیں ہے وگرنہ کسی کی بات کو مکمل اور ہمیشہ قبول کرنا یہ بھی اسلام کا منھج نہیں ہے"-

آپ نے علامہ البانی رح کا ذکر کیا - اس میں تو کوئی شک نہیں کہ وہ دور حاضر کے عظیم عالموں میں سے ایک ہیں - اور احادیث نبوی میں صحیح و ضعیف روایت کو الگ الگ کرنے اور اس پر اپنی مجتہدانہ راے پیش کرنے میں انہوں نے بڑا مدلل کام کیا ہے- لیکن یہاں میں آپ کو بتاتا چلوں کہ اتنے بڑے محقق اور عالم کا موقف "عورت کے چہرے کے پردے" کے حکم کے بارے میں قرآن و حدیث کے بلکل برعکس تھا -وہ عورت کے چہرے کے پردے کے قائل نہیں تھے - اور دور حاضر کے ایک اسکالر جاوید احمد غامدی نے علامہ البانی رح کے اس نظریے کو اپنی تجدد پسند باطل آراء کے لئے اپنی ویب سائٹ پر ڈھال بنا کر پیش کیا ہے- اب میں نہیں جانتا کہ جو اہل حدیث ممبر ہر جگہ علامہ البانی رح کی دلیل کو حرف آخر سمجھتے ہیں وہ اس بارے میں کیا کہیں گے؟؟

آخر میں پوچھتا چلوں کہ کیا کاندھلوی صاحب ابھی بھی حیات ہیں اور آپ کی ان سے اکثر ملاقات رہتی ہے ؟؟؟
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
اور اگر بحث کر نی ہے تو ان کی کتابیں میرے پاس نہیں ہیں البتہ کسی زمانے میں پڑھی ضرور تھی اور منگوائی جا سکتی ہیں پھر تفصیلی بات کی جا سکتی ہے کہ وہ کہاں صحیح تھے اور کہاں غلط کیوں کہ ابھی تک تو صرف حاصل مطالعہ ہی پوسٹ کیے جا رہے ہیں باقاعدہ ان کی کتاب کا کوئی حوالہ اور اس پر کلام نہیں ہوا ہے
اور کسی بھی باطل نظریے کو سمجھنے کے لیے مجھے اپنے استاد محترم ڈاکٹر عبدالرحمن الجزائری حفظہ اللہ (ابوبکر الجزائری حفظہ اللہ کے بیٹے اور جامعہ اسلامیہ کلیۃ الدعوۃ قسم الدعوۃ کے استاد) کی ایک بات بہت اچھی لگتی ہے یہ واضح رہے کہ یہ علی الاطلاق نہیں کہ
کسی مخالف کے نظریے کو سمجھنے کے لیے اس کی اصل کتاب کی طرف رجوع کیا جائے صرف اس پر رد کو پڑھ کر ہی اس کا غلط تسلیم کر لینا قرین انصاف نہیں ہے
بالخصوص علماء کے لیے
جزاک الله -
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
جس بھائی نے میری پوسٹ پر غیر متفق کا ریٹ دیا ،ان سے گزارش ہے ،کہ
کسی مستند محدث سے میر ی پیش کردہ روایات کا غیر صحیح ہونا ثابت کریں ۔
اور ملحوظ رہے کاندھلوی کی اس جگہ کوئی حیثیت نہیں ۔
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
جس بھائی نے میری پوسٹ پر غیر متفق کا ریٹ دیا ،ان سے گزارش ہے ،کہ
کسی مستند محدث سے میر ی پیش کردہ روایات کا غیر صحیح ہونا ثابت کریں ۔
اور ملحوظ رہے کاندھلوی کی اس جگہ کوئی حیثیت نہیں ۔
بھائی !روایت پرستی کی کوئی تو حد ہو گی آخر، وہی بیان فرما دیں عین نوازش ہو گی۔
 
شمولیت
فروری 29، 2012
پیغامات
231
ری ایکشن اسکور
596
پوائنٹ
86
اسلام و علیکم

ابھی پچھلے دنوں ایک کتاب پڑھنے کا اتفاق ہوا "مذہبی داستانیں اور ان کی حقیقت" مصنف مولانا حبیب الرحمان کاندھلوی

مصنف نے اپنی اسس کتاب میں اسما رجل کی روشنی میں اکثر بیشتر روایت کو من گھڑت اور الله کی نبی صل الله الہ وسلم پر بہتان قرار دیا ہے-وہ کہتے ہیں کہ خلفا راشدین کا مبارک دور کے بعد تاریخ نویسی کا زیادہ تر حصّہ عربوں کے بجایے عجمی مورخ ک پاس آیا اور عربوں سےبدلہ لینے ک لئے انھوں نے احادیث اور صحابہ رضی الله کے مبارک ہستیوں کے کردار کو اچھے طر ہان مسخ کیا -اور اسس طریقے سے وہ سادہ لوح مسلمانوں ک دلوں میں شکوک اور شبھات ڈالنے میں پوری طر ہان کامیاب رہے.

مصنف کی نزدیک صرف سہی بخاری اور سہی مسلم اور ابو داود ہی قابل اعتبار احدیث کی کتابیں ہیں.باقی کتابیں اسس قابل نہیں کا ان کی ہر روایت کو آنکھیں بند کر کے قبول کر لیا جائے.-

مصنف کے نزدیک:

حضرت علی رضی الله عنہ سے متعلق اکثر بیشتر رویات من گھڑت ہیں

شب برات سے متعلق رویات جھوٹی ہیں

حضرت آ یشہ رضی الله عنہا کی نبی کرم صل الله آلہ وسلم سے شادی کے وقت عمر مبارک سے متعلق رویت من گھڑت ہیں

حضرت عمر رضی الله عنہ کا اسلام لانے سے پہلے اپنی بھن کو پیٹنا من گھڑت ہیں

امام مہدی رحمللہ کا قیامت کے نزدیک ظہور عجمی سازش اور جھوٹ پر مبنی ہے (سہی بخاری اور سہی مسلم اور ابو داوود امام مہدی سے متعلق روایات سے خالی ہیں )

قرآن کی سورتوں کی فضیلت سے متعلق روایات جھوٹی ہیں (صرف سورہ ملک کی قبر کے عذاب سے بچانے والی رویات سہی ہے )

مولا علی والی رویات من گھڑت ہے

نبی کریم صل الله آلہ وسلم کا بچپن میں چاند سے باتیں کرنے والی رویات اور ایک نجومی کا آپ صل الله آلہ وسلم کو دیکھ کر قتل کرنے ارادہ کرنا جھوٹی رویات ہیں.

ایک درود پڑھنے پر ٨٠ سال ک گناہ معاف ہونے والی رویت نبی صل الله آلہ پر بہتان ہے

حضرت حسسیں اور حضرت حسن رضی الله عنہ کا جنّت نوجوانوں کا سردار ہونے والی رویت من گھڑت ہے

غرض بہت سی ایسے رویات ہمارے ہاں مشور ہو چکی ہیں..جو مصنف ک نزدیک مکمل من گھڑت اور جھوٹ پر مبنی ہیں

اگرچہ میں مصنف سے مکمل طور پر متفق نہیں لیکن پھر بھی یہ ایک آ نکھیں کھول دینے والی کتاب ہے -

نوٹ : مصنف ک بارے میں اکثرلوگوں کا خیال ہے کا مصنف منکر حدیث ہیں.. لیکن انھوں نے اپنی کتاب اسما رجال کی روشنی میں لکھی ہے
مکتبہ اصلاحی و غامدی کے بارے میں تو احباب جانتے ہی ہیں، ان کے بارہ میں مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ نے بڑے نپے تلے انداز میں فرمایا تھا کہ " یہ حضرات منکرین حدیث تو نہیں، مگر انکی فکر کا نتیجہ انکار حدیث کے چور دروازے کھولتا ہے"۔ فکر فراہی کا گہرا مطالعہ کرنے والے احباب اس بات کو بخوبی جانتے ہیں کہ مولانا فراہی سے اصلاحی، اور اصلاحی سے غامدی کا صفر کس قدر باہمی اختلافات سے بھرا پڑا ہے، اور اس اختلاف کو یہ حلقہ احباب فکر فراہی کی تجدید و ارتقاء کا نام دیتے ہیں۔ اسی ارتقاء کا پرچار کرنے والا غامدی صاحب کا رسالہ اشراق ہے۔ اس کتاب کے حوالے سے اشراق کے ایک مضمون میں مولانا اصلاحی کا یہ "سنہری" قول بھی درج ہے جسے اسی کتاب کے حوالے سے درج کیا گیا ہے:

"مولانا امین احسن اصلاحی صاحب نے فرمایا ۔کہ میں نے زندگی میں صرف دو آدمی اس لفظ علامہ کے مستحق دیکھے ہیں ۔ ایک علامہ عباسی مرحوم اور دوسرے علامہ حبیب الرحمن کاندھلوی ۔ اور جب انہوں نے براہ راست ’’مذہبی داستانیں ‘‘ کا مطالعہ کیا تو اپنے حلقہ احباب سے فرمایا:
’’سب سن لو اگر تم نے ان کتابوں کو جگہ جگہ پھیلانے میں کوتاہی کی تو تم اللہ کے مجرم ہوگے‘‘
(مذہبی داستانیں جلد۳‘ ص۶)"

مولانا اصلاحی کو ایک بار جامعہ لاہور اسلامیہ کے حافظ عبدالرحمن مدنی حفظہ اللہ نے انکی تفسیر کی تکمیل پر مبارکباد دی اور ان سے ملاقات کر کہ انکار حدیث اور غلام احمد پرویز کے رد میں علمی کام کرنے کی طرف توجہ دلائی، جس پر مولانا کا ری اکشن حافظ صاحب کی ذبانی ہی پڑہیں:

"
بات کو آگے بڑھاتے ہوئے یہ بھی کہا کہ مستشرقین کا نظریۂ ’انکارِ حدیث ‘ جس کا پاکستان میں ترجمان مسٹر غلام احمد پرویز ہے، اسے ’قذافی‘کی شکل میں اقتدار کی قوت سے نفوذ دینے والا بھی میسر آگیا ہے لہٰذا اب خدمت ِحدیث کا بڑا کام یہ ہوگا کہ مسٹر غلام احمد پرویز کے نظریات اور مغالَطوں کا جواب دیاجائے جو آپ جیسا ’عالم دین ‘ بخوبی کر سکتا ہے جبکہ آپ اب تفسیر قرآن کی خدمت سے بھی فارغ ہو چکے ہیں۔ میں یہ باتیں کر ہی رہا تھا کہ مولانا مرحوم کے احبابِ خاص کی ایک ٹولی وہاں پہنچ گئی ۔جس پر مولانا موصوف طیش میں آگئے اور مجھے مخاطب کر کے (میرے مشورہ پر تبصرہ کرتے ہوئے ) کہنے لگے کہ میں اس (حدیث کی حمایت کا مشورہ دینے والے ) کو کچلنا چاہتا ہوں "

منکرین حدیث کی کڑیاں کہاں کہاں سے ملتی ہیں، اسے کھلے ذہن سے تحقیق کرنے والا شخص جلد ہی پہچان لیتا ہے۔ ان لوگوں کی تھقیقی کتب سے استفادہ کرنے کے ساتھ ساتھ ان پر لکھے رد کو بھی پڑھنا چاہیئے۔ ورنہ بلا تحقیق اپنی من پسند تحقیق کو قبول کر کے اس سے "اتفاق" کرے گا، اور جو اپنے پہلے سے ہی بنائے گئے مخصوص عقائد اور نظریئے کے خلاف تحقیق ہوگی، اس سے "اختلاف" کرے گا۔ نہ کوئی اصول، نہ کوئی حدود۔

کاندھلوی صاحب کی اس کتاب سے جہاں اچھی باتیں ملتی ہیں، وہاں کچھ مذید منفرد باتیں بھی ملتی ہیں۔ جیسا :
کاند ھلوی صاحب حضرت حسن ؓ کو صحابی تسلیم نہیں کرتے ، لکھتے ہیں۔ ’’ نہ آپ حضرت فاطمہ ؓ کی پہلی اولاد ہیں اور نہ اصولی طور پر آپ کو شرف صحابیت حاصل ہے ‘‘مذہبی داستانیں جلد۱ ‘ ص ۲۸۷

باقی رہی انکی رجال پر جرح و تعدیل اور محدثین کے منہج پر کاربند رہنے کی بات، تو اس کے بارے مولانا ارشاد الحق اثری نے ایک راوی نضربن محمد الیمامی کی تحقیق کے بارے لکھا:

کاند ھلوی صاحب کا مبلغ علم

انہی جناب علامہ ‘ ماہر تاریخ ‘ محقق و نقاد صاحب کی لن ترانیوں کا دائرہ تو بڑا وسیع ہے ۔ ان کے مطالعہ کی معراج کا اندازہ کیجئے نضربن محمد الیمامی کے بارے لکھتے ہیں۔
’’ ہم نے اس کا حال بھی بہت تلاش کیا لیکن حافظ ذہبی ؒ کے علاوہ کسی نے اس کا تذکرہ تک نہیں کیا۔ (۱) حافظ ذہبی ؒ نے صرف اتنی بات پر اکتفاء کی کہ عکرمہ سے احادیث روایت کرتا ہے یمامی ہے صرف عجلی نے اسے ثقہ کہا ہے ۔ لیکن اگر واقعۃً یہ ثقہ تھا تو حافظ ذہبی کو میزان میں اس کا تذکرہ ہی نہ کرنا چاہیے تھا ۔ (۲) کیونکہ میزان میں ان راویوں کے حالات بیان کئے گئے ہیں جن کو ضعیف کہا گیا ہے ( ۳)گویا یہ سب کے نزدیک توثقہ نہیں ابن ابی حاتم نے اس کا ذکر کر کے سکوت اختیار کیا ہے اور اس سلسلہ میں کوئی فیصلہ نہیں دیا جس کے باعث اس کی جانب سے ایک غیر اطمینانی کی صورت پیدا ہوگئی ۔ لیکن الجرح والتعدیل میں اس کا ذکر یہ ثابت کرتا ہے کہ یہ صعیف ہے ۔(۴) ‘‘
(مذہبی داستانیں جلد ۲‘ ص ۷۴‘ ۷۵)

نضر بن محمد الیمامی کا ترجمہ انہیں نہیں ملا

جناب کاند ھلوی صاحب کے الفاظ پر غور فرمائیے ۔ حیرت ہے کہ فرماتے ہیں ’’ بہت تلاش کیا لیکن حافظ ذہبی ؒ کے علاوہ کسی نے اس کا تذکرہ تک نہیں کیا ‘‘ جب کہ حقیقت حال یہ ہے کہ امام بخاری ؒ نے التاریخ الکبیر ( ج ۸‘ ص ۸۹) میں ‘ امام العجلی نے تاریخ الثقات ( ص ۹۴۴) میں ‘ امام مسلم نے الکنی ( ج ۲ ‘ ص ۷۵۰) میں امام ابن حبان نے کتاب الثقات ( جلد ۷ ‘ ص ۵۳۵) میں ‘ امام ابن ماکو ؒ لانے الاکمال (جلد ۲ ‘ ص ۲۳۶) میں ‘ علامہ السمعانی نے الا نساب ( جلد ۲ ‘ ص ۲۵) میں ‘ علامہ المزی ؒ نے تہذیب الکمال ( جلد ۱۹ ‘ ص ۹۳ ) میں ‘ حافظ ابن حجر ؒ نے تہذیب ( جلد ۱۰ ‘ ص ۴۴۴) اور تقریب ( ص ۵۲۳) میں ‘ علامہ الذہبی ؒ نے الکاشف ( جلد ۳ ‘ ص ۲۰۴) اور المتقنی فی سروالکنی جلد ۲ ‘ ص ۵۱ میں ‘ الخز رجی نے خلاصہ تہذیب الکمال ( جلد ۳ ‘ ص ۹۵) میں ‘ حافظ ابن القیسرانی ؒ نے الجمع بین رجال البخاری و مسلم ( جلد ۲ ‘ ص ۵۳۰) میں ان کا ذکر کیا ہے اور ان کتابوں میں کوئی ایک جملہ بھی اس کی تضعیف کے بارے میں منقول نہیں امام بخاری ؒ اور امام مسلم ؒ کا اپنی الصحیح میں اس سے روایت لینا اس کی دلیل ہے کہ ان دونوں کے نزدیک بھی یہ ثقہ ہے۔ مگر غور فرمایا آپ نے کہ ہمارے مہربان ’’ ماہر تاریخ و محقق و نقاد ‘‘ کو میزان کے علاوہ اور کہیں اس کا تذکرہ نہیں ملا ۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔

سنا ہے کہ پتھر تب یہی بکتا ہے جب دال میں ملا کر بیچا جایئے، خالص باطل کی ترویج ممکن نہیں، جب تک کہ کچھ حق کے ساتھ ملا کر پیش نہ کیا جائے۔
اللہ ہم سب کو ہدایت دے، آمین۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
بھائی !روایت پرستی کی کوئی تو حد ہو گی آخر، وہی بیان فرما دیں عین نوازش ہو گی۔
عجیب بات ہے میں نے دو احادیث پیش کیں ،وہ بھی بغیر کسی کو ٹیگ کئے ۔
آپ غیر متفق کا تمغہ جڑ دیا ۔۔۔جب پوچھا کہ بھائی اعتراض کیا ہے ،تاکہ ہم بھی سمجھ سکیں ۔۔۔تو آپ جواب دیتے ہیں
روایت پرستی کی کوئی حد تو ہوگی ۔۔۔۔۔۔سبحان اللہ ،
بھائی جب غیر متفق ریٹ دینے کاشوق ہے تو جواب دینے کی صلاحیت بھی تو چاہیئے ۔۔۔
آخر آپ کس کیمپ سے تعلق رکھتے ہیں ،جو احادیث کے خلاف شکوک و شبہات پھیلانے کےلئے اس فورم کا استعمال
اس دھڑلے سے کرتے ہیں ۔
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
جن کے خون میں ”روایت پرستی“رچ بس گئی ہو وہ ہر اس شخص کو جو ”روایات“ پر تنقیدی نظر ڈالتا ہے ”منکرِ حدیث“ہی نظر آتا ہے۔ امام بخاریؒ نے اپنی ”کتاب“ کو اتنا ”صحیح“نہیں کہا تھا جتنا بعد والوں نے اسے ”اصح“بنا دیا۔امام بخاریؒ نے اپنی ”کتاب“ کو قرآن کا ”ہم پلہ“ہرگز نہیں کہا تھا مگر بعد والوں نے اسے ”قرآن“ سے بھی زیادہ ”درجہ“دے ڈالا۔
 
Top