• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مردہ عورت سے زنا

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
اعتراض؟؟
قرآن یا حدیث سے تعارض؟
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
اعتراض؟؟
قرآن یا حدیث سے تعارض؟
اعتراض نہیں۔ آپ کوئی دلیل دے دیجئے اس فتویٰ کے حق میں ؟ مفتی کا کام ہے کہ وہ سائل کو مطمئن کرے کہ اس کا فتویٰ کتاب و سنت کے موافق ہے۔
مردہ سے زنا اور زندہ سے زنا میں ایسا کیا جوہری فرق ہے کہ ایک پر حد قائم ہو اور دوسرے پر نہ ہو۔؟
یہاں تعزیر والی بات مت لے آئیے گا۔ کیونکہ ہمارا اعتراض یہی ہے کہ اس طرح کے حیلے بہانوں سے حدود اللہ کو ساقط کیا جا رہا ہے۔ تعزیر اپنی جگہ اہم، لیکن جہاں حد نافذ ہوتی ہو، وہاں تعزیر نافذ کرنا ، بھی شریعت میں تبدیلی ہی کہلائی جائے گی۔

پھر یہ بھی فرمائیے کہ:
"پھر اصل یہ ہے کہ ہر دو زانی میں سے جب ایک سے حد بسبب شبہ کے ساقط ہوئی تو دوسرے سے بھی بسبب شرکت کے ساقط ہوگی۔ چنانچہ اگر ایک نے نکاح کا دعویٰ کیا اور دوسرے نے نکاح سے انکار کیا تو دونوں سے حد ساقط ہوگی۔"
اس کا مطلب یہ کہ اگر زنا کے مجرم پکڑے جائیں ، اور ایک مجرم فقط نکاح کا دعویٰ کر دے ، تب بھی حد قائم نہیں ہوگی؟

اسی طرح اس پر بھی کچھ روشنی ڈالیں کہ:
"اور اگر مرد نے اپنے پسر کی ام ولد سے وطی کی اور کہا کہ میں جانتا تھا کہ وہ مجھ پر حرام ہے، تو اس پر حد نہ ہوگی"
اس کی کیا دلیل؟
اور کیا اس کا مخالف معنیٰ بھی درست ہے کہ اگر مرد نے کہا میں نہیں جانتا تھا کہ وہ مجھ پر حرام ہے، تب حد جاری کی جائے گی؟؟
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
اعتراض نہیں۔ آپ کوئی دلیل دے دیجئے اس فتویٰ کے حق میں ؟ مفتی کا کام ہے کہ وہ سائل کو مطمئن کرے کہ اس کا فتویٰ کتاب و سنت کے موافق ہے۔
مردہ سے زنا اور زندہ سے زنا میں ایسا کیا جوہری فرق ہے کہ ایک پر حد قائم ہو اور دوسرے پر نہ ہو۔؟
یہاں تعزیر والی بات مت لے آئیے گا۔ کیونکہ ہمارا اعتراض یہی ہے کہ اس طرح کے حیلے بہانوں سے حدود اللہ کو ساقط کیا جا رہا ہے۔ تعزیر اپنی جگہ اہم، لیکن جہاں حد نافذ ہوتی ہو، وہاں تعزیر نافذ کرنا ، بھی شریعت میں تبدیلی ہی کہلائی جائے گی۔


زنا مکمل اس وقت کہلاتی ہے جب اس میں کامل شہوت کے اخراج کا موقع ہو۔ جب کہ مردہ میں یہ نہیں ہوتا۔ اگر دونوں برابر ہوتے یا مردہ سے زیادہ ہوتا تو ہم اس پر بھی حکم لگا دیتے لیکن واضح بات ہے کہ مردہ سے انسان کو وہ دلچسپی نہیں ہو سکتی جو زندہ سے ہوتی ہے۔ یہ تو اسی طرح ہے کہ حیوان سے کرے۔ بلکہ اس سے بھی کم درجہ کا کام ہے۔

پھر یہ بھی فرمائیے کہ:
"پھر اصل یہ ہے کہ ہر دو زانی میں سے جب ایک سے حد بسبب شبہ کے ساقط ہوئی تو دوسرے سے بھی بسبب شرکت کے ساقط ہوگی۔ چنانچہ اگر ایک نے نکاح کا دعویٰ کیا اور دوسرے نے نکاح سے انکار کیا تو دونوں سے حد ساقط ہوگی۔"
اس کا مطلب یہ کہ اگر زنا کے مجرم پکڑے جائیں ، اور ایک مجرم فقط نکاح کا دعویٰ کر دے ، تب بھی حد قائم نہیں ہوگی؟

مجھے علم نہیں اس بارے میں۔

اسی طرح اس پر بھی کچھ روشنی ڈالیں کہ:
"اور اگر مرد نے اپنے پسر کی ام ولد سے وطی کی اور کہا کہ میں جانتا تھا کہ وہ مجھ پر حرام ہے، تو اس پر حد نہ ہوگی"
اس کی کیا دلیل؟
اور کیا اس کا مخالف معنیٰ بھی درست ہے کہ اگر مرد نے کہا میں نہیں جانتا تھا کہ وہ مجھ پر حرام ہے، تب حد جاری کی جائے گی؟؟

حدیث انت و مالک لابیک۔ اس سے شبہہ پیدا ہوجاتا ہے کہ ہم اسے حرام تو کہہ رہے ہیں لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے باپ کا مال قرار دیا ہے۔ اور ادنی شبہے سے بھی حد ساقط ہو جاتی ہے۔
نہیں یہ مخالف معنی درست نہیں۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
زنا مکمل اس وقت کہلاتی ہے جب اس میں کامل شہوت کے اخراج کا موقع ہو۔ جب کہ مردہ میں یہ نہیں ہوتا۔ اگر دونوں برابر ہوتے یا مردہ سے زیادہ ہوتا تو ہم اس پر بھی حکم لگا دیتے لیکن واضح بات ہے کہ مردہ سے انسان کو وہ دلچسپی نہیں ہو سکتی جو زندہ سے ہوتی ہے۔ یہ تو اسی طرح ہے کہ حیوان سے کرے۔ بلکہ اس سے بھی کم درجہ کا کام ہے۔
بہت عجیب و غریب بات ہے۔
اس پر کچھ مزید فحش ہوئے بغیر لکھنا ممکن نہیں۔ لہٰذا آپ کی اس توجیہ پر آپ کو سلام پیش کر کے یہیں ختم کرتے ہیں۔


"پھر اصل یہ ہے کہ ہر دو زانی میں سے جب ایک سے حد بسبب شبہ کے ساقط ہوئی تو دوسرے سے بھی بسبب شرکت کے ساقط ہوگی۔ چنانچہ اگر ایک نے نکاح کا دعویٰ کیا اور دوسرے نے نکاح سے انکار کیا تو دونوں سے حد ساقط ہوگی۔"
اس کا مطلب یہ کہ اگر زنا کے مجرم پکڑے جائیں ، اور ایک مجرم فقط نکاح کا دعویٰ کر دے ، تب بھی حد قائم نہیں ہوگی؟
مجھے علم نہیں اس بارے میں۔


تو معلوم کر کے بتا دیجئے۔ ویسے معلوم کرنے کی ضرورت تو نہیں کیونکہ عبارت اپنے مدلول پر بالکل صریح ہے۔ اور یہاں بھی حدود کے نفاذ و انعقاد کی راہ میں شک کے روڑے اٹکانے کے علاوہ کوئی مقصد معلوم نہیں ہوتا۔ ورنہ مجرد نکاح کے دعویٰ کے بجائے ، ثبوت نکاح کی بات کی جاتی۔


"اور اگر مرد نے اپنے پسر کی ام ولد سے وطی کی اور کہا کہ میں جانتا تھا کہ وہ مجھ پر حرام ہے، تو اس پر حد نہ ہوگی"
اس کی کیا دلیل؟
حدیث انت و مالک لابیک۔ اس سے شبہہ پیدا ہوجاتا ہے کہ ہم اسے حرام تو کہہ رہے ہیں لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے باپ کا مال قرار دیا ہے۔ اور ادنی شبہے سے بھی حد ساقط ہو جاتی ہے۔
استغفراللہ۔
ایسے شبہات سے تو ہر قسم کی حد ساقط کر لینا ممکن ہے۔
بھائی، جب وہ خود کہہ رہا ہے کہ مجھے معلوم ہے کہ وہ مجھ پر حرام ہے اور پھر بھی وطی کی، تو اب کس بات کا شبہ؟؟؟؟!!!!



اور کیا اس کا مخالف معنیٰ بھی درست ہے کہ اگر مرد نے کہا میں نہیں جانتا تھا کہ وہ مجھ پر حرام ہے، تب حد جاری کی جائے گی؟؟
نہیں یہ مخالف معنی درست نہیں۔[/quote]
تو پھر یہ کہا ہی کیوں؟ جب دونوں صورتوں میں حد لگانی ہی نہیں ، تو جانتا تھا یا نہیں جانتا تھا، سے کیا فرق پڑتاہے۔

بات دراصل یہ ہے کہ آپ فقط علم کلام کی قبیل سے ہی دفاع کر سکتے ہیں، اور وہی کررہے ہیں۔ فقط ظاہری معنوں کو لے لینا، شریعت کے واضح کردہ جرائم کو اپنے ہی گھڑے ہوئے ادنیٰ سے ادنیٰ شبہات کی وجہ سے حدود کو ساقط کر دینا ظلم ہے۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
بہت عجیب و غریب بات ہے۔
اس پر کچھ مزید فحش ہوئے بغیر لکھنا ممکن نہیں۔ لہٰذا آپ کی اس توجیہ پر آپ کو سلام پیش کر کے یہیں ختم کرتے ہیں۔








تو معلوم کر کے بتا دیجئے۔ ویسے معلوم کرنے کی ضرورت تو نہیں کیونکہ عبارت اپنے مدلول پر بالکل صریح ہے۔ اور یہاں بھی حدود کے نفاذ و انعقاد کی راہ میں شک کے روڑے اٹکانے کے علاوہ کوئی مقصد معلوم نہیں ہوتا۔ ورنہ مجرد نکاح کے دعویٰ کے بجائے ، ثبوت نکاح کی بات کی جاتی۔






استغفراللہ۔
ایسے شبہات سے تو ہر قسم کی حد ساقط کر لینا ممکن ہے۔
بھائی، جب وہ خود کہہ رہا ہے کہ مجھے معلوم ہے کہ وہ مجھ پر حرام ہے اور پھر بھی وطی کی، تو اب کس بات کا شبہ؟؟؟؟!!!!




نہیں یہ مخالف معنی درست نہیں۔

تو پھر یہ کہا ہی کیوں؟ جب دونوں صورتوں میں حد لگانی ہی نہیں ، تو جانتا تھا یا نہیں جانتا تھا، سے کیا فرق پڑتاہے۔

بات دراصل یہ ہے کہ آپ فقط علم کلام کی قبیل سے ہی دفاع کر سکتے ہیں، اور وہی کررہے ہیں۔ فقط ظاہری معنوں کو لے لینا، شریعت کے واضح کردہ جرائم کو اپنے ہی گھڑے ہوئے ادنیٰ سے ادنیٰ شبہات کی وجہ سے حدود کو ساقط کر دینا ظلم ہے۔[/quote]

معذرت یا تو آپ سمجھ نہیں پائے یا سمجھنا نہیں چاہتے۔
شبہات سے حدود ساقط ہو جاتی ہیں۔ اتنا مانتے ہیں؟
تو ان تمام صورتوں میں شبہہ ہے۔
اب معتزلہ کی طرح عقل نہیں لڑائیے گا اور کوئی اشکال ہو تو بتائیں

استغفراللہ۔
ایسے شبہات سے تو ہر قسم کی حد ساقط کر لینا ممکن ہے۔
بھائی، جب وہ خود کہہ رہا ہے کہ مجھے معلوم ہے کہ وہ مجھ پر حرام ہے اور پھر بھی وطی کی، تو اب کس بات کا شبہ؟؟؟؟!!!!

اب اللہ کے نبی نے فرما دیا کہ تو اور تیرا مال تیرے باپ کا ہے تو اب اس کے حرام کہنے سے شبہہ کیسے ختم ہو گیا؟
 
Top