• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مردہ لڑکی کون ہے؟

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
جو مسئلہ سرے سے پیش ہی نہیں آیا اس کو گڑھ کر اس میں فقاہت بازی کرنا سلف کے منہج کے خلاف ہے ۔
اگر ایسا مسئلہ مستقبل میں کبھی پیش آتا ہے تو علماء احوال و ظروف کے مطابق فیصلہ کریں گے ۔
 

ideal_man

رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
258
ری ایکشن اسکور
498
پوائنٹ
79
جو مسئلہ سرے سے پیش ہی نہیں آیا اس کو گڑھ کر اس میں فقاہت بازی کرنا سلف کے منہج کے خلاف ہے ۔
اگر ایسا مسئلہ مستقبل میں کبھی پیش آتا ہے تو علماء احوال و ظروف کے مطابق فیصلہ کریں گے ۔
محترم سرفراز فیضی صاحب
بعض اوقات اختلاف جو تعصب اور تشدد سے پاک ہو یعنی فروعی اختلاف اور ضرورت احساس تحقیق کے نئے دروازے کھولتا ہے اور یہ تحقیق علم کو وسعت د یتی ہے۔ لیکن ہاں یہ تحقیق و علم کا تعلق علوم فن کے ماہرین کی حد تک ہونا چاہئے۔
کوئی ایسا سوال کا ترتیب دینا جس کا تعلق شرعی رہنمائی کے تحت اجتہاد سے ہو تو ایسا سوال وقت سے پہلے باعث رحمت ہے، نہ کہ زحمت،
اسی مثال کو لے لیجئے، اگر اس سوال پر قرآن وسنت سے کوئی ٹھوس اور واضح رہنمائی نہیں مل رہی( مجھے امید ہے یقینا اس پر رہنمائی موجود ہوگی) تو اس پر اجتہاد وہ عالم دین کرسکتا ہے جو اجتہاد کی قابلیت رکھتا ہے اور علمائ دین کو اس پر اعتماد ہے، یا علماء کا پینل اجتہاد سے اس کا شرعی حل تلاش کر سکتے ہیں، یقینا کسی ایسے مسئلے میں جہاں اجتہاد کی ضرورت ہو گھنٹوں یا ایک دن کا کام نہیں، پھر اس لاش کا کیا ہوگا؟؟؟
کیا اسے ایدھی کے سرد خانہ میں رکھ دیا جائے؟؟؟؟
احساس ضرورت کے تحت ایسا مسئلہ کسی وقت بھی پیش آسکتا ہے اگر پہلے سے اس مسئلہ کا حل موجود ہوگا تو کسی قسم کی پریشانی نہیں ہوگی۔
ہاں اگر یہ خوف ہو کہ اس طرح سوالات کی ایک غلط روش چل نکلے گی تو ضروی نہیں کہ ہر سوال پر علماء متوجہ ہوں، بلکہ جہاں ضرورت محسوس ہو اسی پر تحقیق کی جائے۔
ایک اور مثال کو دیکھ لیجئے( مجھے نہیں علم کی قرآن سنت میں واضح رہنمائی موجود ہے کہ نہیں، اس کو اجتہادی سوال سمجھ کر پیش کررہا ہوں)
بکریوں کا ریوڑ ایک سڑک سے گذر رہا تھا کہ ایک بکری کا ایکسیڈنٹ ہوگیا، اب ایک شخص نماز کی تیاری کررہا تھا اور وقت نکلا جارہا تھا۔
اگر وہ بکری کو ذبح کرنے کی تیاری کرتا ہے تو نماز کا وقت نکلا جارہا ہے، اگر نماز پرھ لیتا ہے تو بکری کے مر جانے کا ڈر ہے۔ اب کیا کیا جائے؟؟؟
اگر پہلے سے اس مسئلہ میں رہنمائی موجود نہیں، اجتہاد کی ضرورت ہے تو کیا خیال ہے ، انتظار کیا جائے گا؟؟؟؟
اگر پہلے سے ایسا سوال اور اس پر رہنمائی موجود ہوگی تو کیا برائی ہے؟؟؟؟
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
مسئلہ سوال کی نوعیت کا اور اس کو اٹھائے جانے کے انداز کا ہے ۔ اس قسم کے سوالات کے پیچھے عام طور پر ایک شرعی مسئلہ کا حل جاننے کی خواہش کے بجائے پہیلی بجھانے کا شوق زیادہ کارفرما ہوتا ہے ۔
میرے جواب کی پہلی لائن انہیں حضرات کےلیے ہے جو اس مسئلہ کو ایک پہیلی سمجھ کر پھیلاتے رہتے ہیں ۔
جواب کی دوسری لائن اس مسئلہ کا حل ہے وہ یہ کہ ایسا کوئی واقعہ اگر مستقبل میں پیش آیا تو علماء کی طرف رجوع کیا جائے اور علماء احوال و ظروف اور قرائن و شہادات کے پیش نظر اس مسئلہ کا حل نکالیں گے ۔ اس واقعہ کے ہونے سے پہلے اس کے بارے میں کوئی فتویٰ یا رائے نہیں دی جاسکتی ۔
 

ابوطلحہ بابر

مشہور رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 03، 2013
پیغامات
674
ری ایکشن اسکور
843
پوائنٹ
195
جو مسئلہ سرے سے پیش ہی نہیں آیا اس کو گڑھ کر اس میں فقاہت بازی کرنا سلف کے منہج کے خلاف ہے ۔
اگر ایسا مسئلہ مستقبل میں کبھی پیش آتا ہے تو علماء احوال و ظروف کے مطابق فیصلہ کریں گے ۔
متفق
حدیث مبارکہ سے بھی دلائل ملتے ہیں کہ جو مسئلہ درپیش ہی نہ آیا ہو اس پر بات کرنا ناپسندیدہ ہے۔
 

ابوطلحہ بابر

مشہور رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 03، 2013
پیغامات
674
ری ایکشن اسکور
843
پوائنٹ
195
ایک اور مثال کو دیکھ لیجئے( مجھے نہیں علم کی قرآن سنت میں واضح رہنمائی موجود ہے کہ نہیں، اس کو اجتہادی سوال سمجھ کر پیش کررہا ہوں)
بکریوں کا ریوڑ ایک سڑک سے گذر رہا تھا کہ ایک بکری کا ایکسیڈنٹ ہوگیا، اب ایک شخص نماز کی تیاری کررہا تھا اور وقت نکلا جارہا تھا۔
اگر وہ بکری کو ذبح کرنے کی تیاری کرتا ہے تو نماز کا وقت نکلا جارہا ہے، اگر نماز پرھ لیتا ہے تو بکری کے مر جانے کا ڈر ہے۔ اب کیا کیا جائے؟؟؟
اگر پہلے سے اس مسئلہ میں رہنمائی موجود نہیں، اجتہاد کی ضرورت ہے تو کیا خیال ہے ، انتظار کیا جائے گا؟؟؟؟
جو مسئلہ آپ نے پیش کیا ہے اس میں بھی ایسی کوئی بات نہیں کہ اجتہاد کی ضرورت پڑے۔قرآن و حدیث میں اس مسئلہ کی رہنمائی موجود ہے کہ اس خاص مسئلہ (جو اوپر پیش ہوا ) کیا کِیا جائے۔
میں صرف ٹائیٹل پیش کررہا ہوں۔ دلائل احادیث میں موجود ہیں جو سرچ کیے جا سکتے ہیں۔
ا۔ جانور کو اذیت دینا منع ہے۔
۲۔ نمازوں کو اکٹھا کرنا درست ہے۔
 

Urdu

رکن
شمولیت
مئی 14، 2011
پیغامات
199
ری ایکشن اسکور
341
پوائنٹ
76
سرفراز فیضی اور حرب بن شداد صاحبان،
آپ لوگوں کے انداز جارحانہ کو دیکھ کر دکھ ہوا۔
اس طرح تو آپ لوگوں کے پاس کوئی مسئلے مسائل کے لئے پھٹکے گا بھی نہیں۔
میں نے رہنمائی چاہی تھی۔آپ لوگ تو برس ہی پڑے۔
اللہ اکبر
اللہ انبیاء کے وارثین کی حفاظت فرمائے۔آمین
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
سرفراز فیضی اور حرب بن شداد صاحبان،
آپ لوگوں کے انداز جارحانہ کو دیکھ کر دکھ ہوا۔
اس طرح تو آپ لوگوں کے پاس کوئی مسئلے مسائل کے لئے پھٹکے گا بھی نہیں۔
میں نے رہنمائی چاہی تھی۔آپ لوگ تو برس ہی پڑے۔
اللہ اکبر
اللہ انبیاء کے وارثین کی حفاظت فرمائے۔آمین
اردو ! دیکھئے اگر آپ اس سوال کو سوال جواب سیکشن میں پوسٹ کرتے۔۔۔
تو وہاں پر آپ کو اس کا جواب مل جاتا۔۔۔
مسئلے کو یہاں پیش کرنے کا مقصد ہے کہ عام قاری بھی رائے دے سکتا ہے۔۔۔
میرے پہلے جواب کو ملاحظہ کیجئے۔۔۔ میں نے کوشش کی تھی کہ بات نہ بڑے۔۔۔
لیکن پھر جو ہوا اس کا مطالعہ کیجئے۔۔۔ ہمارا انداز جارحانہ جو دکھائی دے رہا ہے۔۔۔
اس کی وجہ بھی آپ کو مطالعے کے بعد سمجھ آجائے گی۔۔۔
 
Top