lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,899
- پوائنٹ
- 436
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے محمد بن حنفیہ سے فرمایا:
اور دین میں فقیہ بننے کی کوشش کرو اس لئے کہ فقہا ہی انبیاء کے وارث ہوتے ہیں انبیاء ورثہ میں درہم و دینار نہیں چھوڑتے بلکہ ورثہ میں علم چھوڑتے ہیں۔(من لا یحضرۃ الفقیہ اردو از شیخ صدوق۔ جلد 4۔ صفحہ 301)
حضرت رسول خدا ﷺ نے فرمایا: جوشخص طلب علم کے لئے راستہ طے کرتا ہے اللہ اس کو جنت کی طرف لے جاتا ہے اور ملائکہ اپنے پروں کو طالب علم کے لئے بچھاتے ہیں کیونکہ وہ اس سے خوش ہوتے ہیں اور آسمان اور زمین کے رہنے والے حتٰی کے دریا کی مچھلیاں طالبعلم کے لئے استغفار کرتی ہیں۔
اور فرمایا کہ عالم دین کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسے چاند کی فضیلت ستاروں پر اور چاندنی رات پر اور علماء وارث انبیاء ہیں اور انبیاء نہیں چھوڑتے اپنی امت کے لئے درہم دینار، بلکہ چھوڑتے ہیں علم دین کو۔ پس جس نے اس کو حاصل کیا اس نے بڑا نصیبہ پایا۔
اور فرمایا کہ عالم دین کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسے چاند کی فضیلت ستاروں پر اور چاندنی رات پر اور علماء وارث انبیاء ہیں اور انبیاء نہیں چھوڑتے اپنی امت کے لئے درہم دینار، بلکہ چھوڑتے ہیں علم دین کو۔ پس جس نے اس کو حاصل کیا اس نے بڑا نصیبہ پایا۔
(اصول کافی اردو۔ جلد 1۔ کتاب العقل والجہل۔ صفحہ 76)
حضرت علی علیہ سلام نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا: یا رسول اللہ ﷺ! میں آپ کا ترکہ کی میراث لوں گا۔۔۔۔۔۔ فرمایا: انبیاء نے کون چیز میراث چھوڑی ہے؟ عرض کیا آپ سے پہلے انبیاء نے کیا چیز میراث میں پائی؟ََََ۔۔۔۔۔۔۔ فرمایاکتاب خدا اور اپنے نبی کی سنت
(تفسیر فرات اردو از فرات بن ابراہیم کوفی۔ حصہ اول۔ صفحہ 149)
امام جعفر صادق علیہ سلام نے فرمایا کہ علماء وارث انبیاء ہیں اور انبیاء نہیں مالک ہوتے درہم و دینار کے بلکہ وہ تو وارث ہوتے ہیں ان کی احادیث کے۔ پس جس نے ان احادیث سے کچھ لیا۔ اس نے کافی نصیبہ پا لیا۔
(اصول کافی اردو ۔ جلد 1۔ کتاب العقل والجہل۔ صفحہ 71)