ہاں۔۔۔اپنی کوشش کرنی ھوگی
جزاک اللہ پس ایک بات تو ثابت ہو گئی کہ میں نے جو انٹرویو والی مثال دی تھی اس میں انٹرویو والے نے جو پوچھا تھا کہ آپ پنجابی ہیں یا بلوچی تو وہ پوچھنا فرقہ واریت نہیں تھی بلکہ انٹرویو والے کی مجبوری اور ضرورت تھی کیونکہ ملازمت کا کوٹہ بلوچیوں کا تھا پنجابی اس پر بھرتی نہیں ہو سکتا تھا
اسی طرح آج کوئی خالی مسلم کہ کر ہم سے بہن کا رشتہ مانگتا ہے تو ہم اس پر یقین نہیں کرتے بلکہ آپ کی اوپر پوسٹ کے تحت ہمیں کچھ اور بھی پوچھنا پڑتا ہے اب اگر جو ہمیں پوچھنا پڑتا ہے تو وہ رشتہ مانگنے والا پہلے ہی بتا دے کہ میں خالی مسلم نہیں بلکہ صرف ایک اللہ کا مسلم ہوں تو ہمیں اس پر اعتراض نہیں کرنا چاہئے کہ جی اللہ تعالی نے آپ کا نام تو خالی مسلم رکھا ہے آپ اپنا تعارف اللہ کے مسلم سے کیوں کرا رہے ہیں
میرا سوال
اوپر کے تبصرہ کے پس منظر میں کیا آپ اس بات سے متفق ہیں کہ
1-اللہ نے بے شک ہمارا نام صرف اللہ کا مسلم رکھا ہے مگر ہمیں اپنا تعارف کرواتے ہوئے ساتھ کچھ اور الفاظ بھی لگانے ہوں گے
2-لیکن صرف ایسے زائد الفاظ لگا سکتے ہیں جس کا معاشرے میں معنی اللہ کا فرمانبردار بنتا ہو کسی فرقے کا فرمانبردار نہ بنتا ہو
آپ اوپر دونوں پواینٹ سے اتفاق کریں تاکہ آگے بات کی جا سکے جزاک اللہ