السلام علیکم و رحمۃ اللہ
ایک دیوبندی فورم پر مسند احمد کی روایت کے بارے میں یوں لکھا ہے
مسند احمد میں ہلب بن طائی سے مروی روایت کا حال۔!!!
اس کی سند میں ایک راوی سماک بن حرب ہے۔ جس پر ائمائے جرح و تعدیل نے سخت کلام کیا ہے۔
1) امام سفیان : یہ ضعیف ہے۔
2) امام شعبہ : اس کو ضعیف قرار دیتے ہیں۔
3) امام احمد : یہ مضطرب الحدیث ہے۔
4) امام صالح : اسے ضعیف قرار دیتے ہیں
5) امام نسائی : جب منفرد ہو تو بالکل قابل قبول نہیں کیوں کہ اسے تلقین کی جاتی تھی اور یہ قبول کرلیتا تھا۔
6) امام ابن عمار : محدثین کا فیصلہ ہے کہ یہ غلطیوں کا شکار تھا۔
7) امام ابن المبارک : ضعیف فی الحدیث (حدیث میں ضعیف ہے)
8) امام ابن خراش : فی حدیث العین (اس کی حدیث میں گڑ بڑ ہے)
9) امام ابن حبان : یخطی کثیرا (بہت خطا کرتا تھا)
10) امام ذہبی : اسے ضعفاء میں شمار کرتے ہیں
11) امام ابن عدی : اسے ضعفاء میں شمار کرتے ہیں
12) امام ابن جوزی : اسے ضعفاء میں شمار کرتے ہیں
13) امام عقیلی : اسے ضعفاء میں شمار کرتے ہیں
(تہذیب التہذیب :جلد:3 صفحہ 68، میزان الاعتدال جلد: ۲ صفحہ: ۲۱۶، المغنی لذہبی جلد :1 صفحہ :448، الکامل لابن عدی جلد :4 صفحہ: 641، کتاب الضعفاء والمتروکین ابن جوزی جلد : ۲ صفحہ : ۲۶، کتاب الضعفاء الکبیر للبہیقی،جلد:2 صفحہ 178)
14) امام ابوالقاسم نے ، ان لوگوں کا بیان جنہیں محدثین نے اہل بدعت اور خواہش پرست کہا ہے، کے تحت ذکر کیا ہے
(دیکھئے قبول الاخبار ومعرفۃالرجال ، جلد:2 صفحہ 381-390)
ان تسریحات سے ثابت ہوا کہ سماک بن حرب جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف ہے۔
اس میں دوسرا راوی قبیصہ بن ہلب ہے جو ائماء کے نزدیک مجہول ہے۔
امام ابن المدینی اور امام نسائی فرماتے ہیں''مجہول'' (یہ مجہول ہے)
تہذیب التہذیب ، جلد :5 صفحہ 325، 326
پس یہ روایت سماک بن حرب کے شدید ضعف اور قبیصہ کی جہالت کی وجہ سے سخت ضعیف اور ناقابل حجت ہے۔
اس فورم پر محترم علماؤں سےگذارش ہے کہ اس روایت کے بارے میں تفصیلی جرح یہاں پوسٹ کریں تاکہ ہم جیسے عام لوگوں کو اس سے فائدہ ہو۔
اللہ آپ کو جزائے خیر عطا کرے۔
ایک دیوبندی فورم پر مسند احمد کی روایت کے بارے میں یوں لکھا ہے
مسند احمد میں ہلب بن طائی سے مروی روایت کا حال۔!!!
اس کی سند میں ایک راوی سماک بن حرب ہے۔ جس پر ائمائے جرح و تعدیل نے سخت کلام کیا ہے۔
1) امام سفیان : یہ ضعیف ہے۔
2) امام شعبہ : اس کو ضعیف قرار دیتے ہیں۔
3) امام احمد : یہ مضطرب الحدیث ہے۔
4) امام صالح : اسے ضعیف قرار دیتے ہیں
5) امام نسائی : جب منفرد ہو تو بالکل قابل قبول نہیں کیوں کہ اسے تلقین کی جاتی تھی اور یہ قبول کرلیتا تھا۔
6) امام ابن عمار : محدثین کا فیصلہ ہے کہ یہ غلطیوں کا شکار تھا۔
7) امام ابن المبارک : ضعیف فی الحدیث (حدیث میں ضعیف ہے)
8) امام ابن خراش : فی حدیث العین (اس کی حدیث میں گڑ بڑ ہے)
9) امام ابن حبان : یخطی کثیرا (بہت خطا کرتا تھا)
10) امام ذہبی : اسے ضعفاء میں شمار کرتے ہیں
11) امام ابن عدی : اسے ضعفاء میں شمار کرتے ہیں
12) امام ابن جوزی : اسے ضعفاء میں شمار کرتے ہیں
13) امام عقیلی : اسے ضعفاء میں شمار کرتے ہیں
(تہذیب التہذیب :جلد:3 صفحہ 68، میزان الاعتدال جلد: ۲ صفحہ: ۲۱۶، المغنی لذہبی جلد :1 صفحہ :448، الکامل لابن عدی جلد :4 صفحہ: 641، کتاب الضعفاء والمتروکین ابن جوزی جلد : ۲ صفحہ : ۲۶، کتاب الضعفاء الکبیر للبہیقی،جلد:2 صفحہ 178)
14) امام ابوالقاسم نے ، ان لوگوں کا بیان جنہیں محدثین نے اہل بدعت اور خواہش پرست کہا ہے، کے تحت ذکر کیا ہے
(دیکھئے قبول الاخبار ومعرفۃالرجال ، جلد:2 صفحہ 381-390)
ان تسریحات سے ثابت ہوا کہ سماک بن حرب جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف ہے۔
اس میں دوسرا راوی قبیصہ بن ہلب ہے جو ائماء کے نزدیک مجہول ہے۔
امام ابن المدینی اور امام نسائی فرماتے ہیں''مجہول'' (یہ مجہول ہے)
تہذیب التہذیب ، جلد :5 صفحہ 325، 326
پس یہ روایت سماک بن حرب کے شدید ضعف اور قبیصہ کی جہالت کی وجہ سے سخت ضعیف اور ناقابل حجت ہے۔
اس فورم پر محترم علماؤں سےگذارش ہے کہ اس روایت کے بارے میں تفصیلی جرح یہاں پوسٹ کریں تاکہ ہم جیسے عام لوگوں کو اس سے فائدہ ہو۔
اللہ آپ کو جزائے خیر عطا کرے۔