• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسند احمد میں ہلب بن طائی سے مروی روایت

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
9) امام ابن حبان : یخطی کثیرا (بہت خطا کرتا تھا)
امام ابن حبان رحمه الله (المتوفى354)نے کہا:
يخطىء كثيرا
یہ بہت زیادہ غلطی کرتے ہیں[الثقات لابن حبان ت االعثمانية: 4/ 339]

عرض ہے کہ امام ابن حبان رحمہ اللہ نے سماک کو اپنی کتاب ”الثقات“ میں ذکرکرکے ان پرجرح کی ہے ، اوربظاہر یہ متعارض بات لگتی ہے کہ اگر یہ ثقہ ہیں تو ان پر جرح کیوں کی گئی؟ اور اگر مجروح ہیں توانہیں ثقات میں کیوں ذکر کیا گیا ؟
ہمارے نزدیک اس اشکال کا حل یہ ہے کہ بعض محدثین جب تٍضعیف کے ساتھ ساتھ توثیق بھی کرتے ہیں تو ایسے مواقع پر توثیق اصطلاحی مراد نہیں ہوتی بلکہ محض دیانت داری مراد ہوتی ہے۔
یعنی امام ابن حبان رحمہ اللہ نے انہیں دیانت داری کے لحاظ سے ثقہ بتلایا ہے اور ضبط کے لحاظ سے ان پر جرح کی ہے۔
لیکن چونکہ ابن حبان رحمہ اللہ جرح میں متشدد ہیں اس لئے ثابت شدہ صریح توثیق کے مقابلہ میں ان کی جرح کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔
بلکہ خود ابن حبان نے بھی اپنی اس جرح کا اعتبار نہیں کیا ہے اور سماک بن حرب کو ثقہ مان کر اس کی کئی احادیث کو اپنی کتاب صحیح ابن حبان میں درج کیا ہے۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
10) امام ذہبی : اسے ضعفاء میں شمار کرتے ہیں
11) امام ابن عدی : اسے ضعفاء میں شمار کرتے ہیں
12) امام ابن جوزی : اسے ضعفاء میں شمار کرتے ہیں
13) امام عقیلی : اسے ضعفاء میں شمار کرتے ہیں
محض ضعفاء والی کتاب میں کسی راوی کے تذکرہ سے یہ نتیجہ نکالنا درست نہیں ہے کہ ضعفاء کے مؤلف کی نظر میں یہ راوی ضعیف ہے۔دیکھئے ہماری کتاب :یزیدبن معاویہ پرالزامات کا تحقیقی جائزہ: ص 675 تا 677
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
14) امام ابوالقاسم نے ، ان لوگوں کا بیان جنہیں محدثین نے اہل بدعت اور خواہش پرست کہا ہے، کے تحت ذکر کیا ہے
(دیکھئے قبول الاخبار ومعرفۃالرجال ، جلد:2 صفحہ 381-390)
اولا:
اس بات کے لئے جس ”امام ابوالقاسم“ کاحوالہ دیا جاتا ہے یہ کوئی اہل سنت کاامام نہیں ہے بلکہ اہل سنت والجماعت سے خارج گمراہ فرقہ معتزلہ کا سردارہے۔اوریہ انتہائی بدعقیدہ اوربدفکرشخص ہے۔تدلیس وتلبیس کی حد ہوگئی کہ ایسے کج عقیدہ وبددماغ اورباطل افکارکے حامل شخص کو امام کالقب دے کراہل سنت کے ائمہ کی فہرست پیش کیاجاتاہےاورظلم علی ظلم یہ کہ اس معتزلی کے حوالہ سے سنی راوی کو بدعتی ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی۔اسے کہتے ہیں الٹاچور کوتوال کوڈانتے۔

ثانیا:
ابوالقاسم معتزلی کے بارے میں ائمہ اہل سنت نے صراحت کی ہے یہ شخص محدثین سے دشمنی رکھتاہے اوران پرزبان درازی کرتاہے۔حافظ ابن حجررحمہ اللہ نے کہا:
من كبار المعتزلة وله تصنيف في الطعن على المحدثين
یہ معتزلہ کے اکابریں میں سے ہیں اوراس نے محدثین پرطعن وتشنیع کرنے کے لئے کتاب لکھی ہے[لسان الميزان ت أبي غدة (4/ 429)]
اب بھلاکسی سنی راوی کے خلاف بدزبان معتزلی کی بات کون سے گا؟

ثالثا:
”ابوالقاسم معتزلی نےاس ضمن میں مذکورمحدثین کے بارے میں خود کہا:
ولیس قولنا کل من نسبوہ الی البدعۃاسقطوۃ اوضعفوہ قولھم،معاذاللہ من ذلک بل کثیرمن اولئک عندنااہل عدالۃ وطھارۃوبروتقوی ...ولکن اتیت بالجمل التی تدل علی المرادوعلیھاالمدار
اورہمارا یہ کہنانہیں ہے کہ جن کی طرف بھی لوگوں نے بدعت کی نسبت کی ہے یااسے ساقط وضعیف قراردیا ہے۔معاذاللہ ہم بھی اسی کے قائل ہیں۔بلکہ ان میں سے اکثرلوگ ہمارے نزدیک دیانت داروپاکبازاورنیک اورمتقی ہیں ...لیکن میں نے وہ الفاظ نقل کئے ہیں جو مراد پردلالت کرتے ہیں اور جن پرقول کا دارومدارہوتا[قبول الأخبار ومعرفة الرجال :ج 1ص19]۔
اورابوالقاسم معتزلی نے سماک بن حرب سے متعلق کوئی بھی ایسالفظ نقل نہیں کیا ہے جو ان کی کسی بدعت پردلالت کرے۔

رابعا:
کسی راوی کے بدعتی ہونے سے اس کی ثقاہت پر اثر نہیں پڑتا[ميزان الاعتدال للذهبي: 1/ 5]
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
اس میں دوسرا راوی قبیصہ بن ہلب ہے جو ائماء کے نزدیک مجہول ہے۔
امام ابن المدینی اور امام نسائی ۔فرماتے ہیں''مجہول'' (یہ مجہول ہے)
تہذیب التہذیب ۔
امام ابن المدینی اور امام نسائی کا یہ قول ثابت نہیں ہے اور اس کے برعکس :

امام عجلى رحمه الله (المتوفى261)نے کہا:
قبيصة بن هلب كوفى تابعي ثقة
قبیصہ بن ھلب کوفی ، تابعی اورثقہ ہیں[الثقات للعجلي ط الدار 2/ 214]

امام ابن حبان رحمه الله (المتوفى354)نے ثقات میں ذکرکرتے ہوئے کہا:
قبيصة بن هلب الطائي
یعنی قبیصہ بن ھلب الطائی ثقہ ہیں[الثقات لابن حبان 5/ 319]

امام ترمذي رحمه الله (المتوفى279)نے ان کی ایک حدیث کے بارے میں کہا:
حديث هلب حديث حسن
ھلب کی یہ حدیث حسن ہے[سنن الترمذي ت شاكر 2/ 32]

اورکسی راوی کی سند کی تصحیح یا تحسین اس سند کے راویوں کی توثیق ہوتی ہے دیکھئے: ص

امام أبو علي ابن منصور الطوسيي رحمه الله (المتوفى312)نے ان کی ایک حدیث کے بارے میں کہا:
حَدِيثٌ حَسَنٌ
یہ حدیث حسن ہے[مستخرج الطوسي على جامع الترمذي 2/ 176 ]

امام ابن عبد البر رحمه الله (المتوفى463)نے ان کی ایک حدیث کے بارے میں کہا:
وَهُوَ حديث صحيح
یہ حدیث صحیح ہے[الإستيعاب لابن عبد البر: 4/ 1549]

امام أبو محمد البغوي رحمه الله (المتوفى516)نے ان کی حدیث کے بارے میں کہا:
هذا حديث حسن، وقبيصة بن هلب الطائي
یہ حدیث حسن ہے اورقبیصہ سے مراط قبیصہ بن ھلب الطائی ہیں[شرح السنة للبغوي 3/ 31]
 
Top