- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,752
- پوائنٹ
- 1,207
معجزات کے متعلق غلط اور موضوع روایتوں کے پیدا ہونے کے اسباب
سبب اول: ان روایات کے پیدا ہونے کا بڑا سبب یہ ہے کہ مقبولیت عام کی بنا پر یہ کام واعظوں اور میلاد خوانوں کے حصہ میں آیا، چونکہ یہ فرقہ علم سے عموماً محروم ہوتا ہے اور صحیح روایات تک اس کی دسترس (پہنچ) نہیں ہوتی اور ادھر گرمی محفل اور شور ’’احسنت،، (سبحان اللہ، جینوین ،بھلا ہووی ،مرحبا مرحبا وغیرہ ۔ محمدی) کیلئے اس کو دلچسپ اور عوام فریب باتوں کے بیان کرنے کی ضرورت پیش آئی اس لئے لامحالہ ان کو اپنی قوت اختراع (قصہ گھڑنے) پر زور دینا پڑا۔ ان میں جو کسی قدر محتاط تھے انہوں نے ان کو لطائف صوفیانہ اور مضامین شاعرانہ میں ادا کیا، سننے والوں نے ان کو روایت کی حیثیت دے دی یا بعد کو انہیں بیانات نے روایت کی حیثیت اختیار کر لی اور جو نڈر اور بے احتیاط تھے۔ انہوں نے یہ پرواہ بھی نہیں رکھی بلکہ ایک سند جوڑ کر انہوں نے براہ راست اس کو حدیث و خبر کا مرتبہ دے دیا۔ خود علامہ حافظ سیوطی، علامہ ابن جوزی کی کتاب الموضوعات کے حوالہ سے لکھتے ہیں:
احدہماالقصاص ومعظم البلاء منہم یجری لانھم یریدون احادیث تنفق وترقق والصحاح یقل فیہ ہذا ثم ان الحفظ یشق علیہم ویتفق عدم الدین وھم یحضرھم جھال۔(آخر کتاب اللالی المصنوعہ ص:۲۴۹)
کہ جھوٹی حدیثیں بنانے والوں میں ایک واعظوں کا گروہ ہے اور سب سے بڑی مصیبت انہیں سے پیش آتی ہے کیونکہ وہ ایسی حدیثیں چاہتے ہیں جو مقبول عام اور مؤثر ہوں اور صحیح احادیثوں میں یہ بات نہیں، اس کے علاوہ صحیح حدیثوں کا یاد رکھنا مشکل ہے اس کے ساتھ ان میں دینداری نہیں ہوتی اور ان کی محفلوں میں جاہلوں کا ہی مجمع ہوتا ہے… اور علامہ ابن قتیبہ المتوفی تاویل مختلف الحدیث ص:۲۷۶میں لکھتے ہیں:
کہ احادیث و روایات میں فسادتین راستوں سے آیا منجملہ ان کے ایک راستہ واعظین ہیں
والقصاص فانہم یمیلون وجوہ العوام الیہم ویستدرون ما عندھم بالمناکیر والغرائب والاکاذیب من الاحادیث ومن شان العوام القعود عند القصاص ما کان حدیثہ عجیباً خارجًا من فطر العقول اوکان رقیقاً یحزن القلوب ویستفز العیون الخ (تاویل مختلف الحدیث ص:۲۵۶)
اور واعظین کیونکہ وہ عوام کا رخ اپنی طرف پھیرنا چاہتے ہیں اور جو کچھ ان کے پاس ہے اس کو لغو، منکر اور عجیب و غریب باتیں بیان کر کے داد وصول کرتے ہیں اور عوام کی حالت یہ ہے کہ وہ اسی وقت تک ان واعظین کے پاس بیٹھے رہتے ہیں جب تک وہ خارج از عقل باتیں یا ایسی مؤثر باتیں بیان کرتے ہیں جو ان کے دلوں میں اثر کریں اور ان کو دلائیں۔