• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

معرکۂ عظیم از رضی الدین سیّد

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
اپنی انہی تمام تر خوبیوں کی بنیاد پر سابق وزیر اعظم ایرل شیرون نے امریکہ میں ایک خطاب میں کہا تھا کہ: ''اسرائیل نے اپنے قیام کے بعد مختصر عرصے میں حیرت انگیز کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ہم نے پانچوں براعظموں سے دسیوں لاکھ یہودیوں کو اسرائیل منتقل کیا ہے۔ یہ سب علیحدہ علیحدہ 82 قسم کی زبانیں بولنے والے لوگ تھے لیکن آج یہ تمام مہاجرین اسرائیل میں پوری طرح جذب ہو گئے ہیں اور وہ سب کے سب ایک ہی زبان ''عبرانی'' بولتے ہیں جو کتاب مقدس کی زبان ہے۔ ہم نے اپنی ریاست میں صحت، تحقیقاتی کام اور تعلیمی اداروں کے اعلیٰ نمونے قائم کئے ہیں جن کی مثال دنیا میں بہت کم ہے۔ ہم نے زراعت کے میدان میں بھی عمدہ کامیابی حاصل کی ہے اور ہمارے ہاں دوسرے ممالک کے مقابلے میں آبادی کے تناسب سے سب سے زیادہ انجینئر ابھر کر سامنے آئے ہیں۔ اسی طرح ہمارا ملک ان چند منتخب ممالک میں سے ایک ہے جس نے خلا میں سیٹلائیٹ روانہ کئے ہیں''۔ (واشنگٹن پوسٹ24-5-2005)۔
اسی طرح ایک اور امریکی یہود ی ''ایری فلیشر'' نے جو ابھی حال تک وہائٹ ہاؤس کا ترجما تھا، امریکی یہودی پالیسی کانفرس میں یہودیوں کی خوبیاں گنواتے ہوئے کہا: ''کیا، کیوں اور کہاں کے سوالوں سے قطع نظر ہمیں بس صرف ایک بات یاد رکھنی چاہیئے کہ ہم یہودی ہیں۔ ہم خواہ واشنگٹن میں ہوں یا کسی بھی دوسرے ملک میں۔ ہم واشنگٹن میں بھی اسی طریقے سے اپنی عبادتیں ادا کرتے ہیں جیسے نیویارک، لندن، شنگھائی، ایتھوپیا یا یروشلم میں ادا کرتے ہیں۔ یہی وہ بنیادی سبب ہے جو ہمارے بھائیوں کو ہمیشہ ہمیشہ اور ہمیشہ متحد رکھے گا''۔ (واشنگٹن پوسٹ22-5-2005)۔
مندرجہ بالا اہم تقریروں سے ہماری بیان کردہ تمام خوبیاں بہت واضح طور پر ابھر کر سامنے آتی ہیں۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
یہودی ایک بہت دور اندیش قوم ہے۔ تسخیر عالم کے منصوبے وہ کم از کم ایک صدی پیشگی تیار کرتی ہے۔ اپنے مستقبل کی خاطر وہ بہت تحمل سے کام لیتی ہے۔ وہ جو کام بھی کرتی ہے بہت صبر کے ساتھ بغیر شورو غوغا کے کرتی ہے۔ دنیا کو کانوں کان خبر بھی نہیں ہوتی لیکن تسخیر عالم کے اس کے منصوبے جاری رہتے ہیں۔ دنیا بھر میں ہفتے (سبت) کی چھٹی عام کرنے کے لئے اس نے کبھی کوئی ہنگامہ نہیں کیا لیکن منصوبے اس طرح بنائے کہ ساری دنیا نے اسے ازخود قبول کر لیا۔ اقوام متحدہ کا قیام ان کی کامیابی کی ایک اہم دلیل ہے۔ وہ ایک عالمی حکومت کے قیام کا طے شدہ ایجنڈا رکھتے ہیں۔ اور اقوام متحدہ اس کی جانب ایک اہم پیشرفت ہے۔ آج یو این او کے قیام میں یہودیوں کے کردار سے کوئی واقف نہیں ہے۔ سب اسے عیسائی حکومتوں کا کارنامہ قرار دیتے ہیں۔ پہلی اور دوسری عظیم جنگوں کے بارے میں بھی آج تک ساری دنیا کو یہی پتہ ہے کہ انہیں عیسائی حکومتوں نے کرایا تھا لیکن یہ حقائق اب سامنے آرہے ہیں کہ دراصل ان جنگوں کو بھڑکانے میں یہودیوں کا ہاتھ تھا۔ عیسائیوں میں پروٹسٹنٹ فرقے کا قیام، کیتھولک پادریوں پر تابڑ توڑ حملے اور خلافت عثمانیہ کا تیاپانچہ، ان سب کے پیچھے یہودیوں کا صبر آزما خاموش کام تھا۔ وہ اپنے کام کا کبھی ڈھنڈوار نہیں پیٹتے جبکہ ہم مسلمان اپنے مستقبل کے بارے میں کبھی فکر مند ہی نہیں رہے۔ دوراندیشی تو غالباً ہمارے پاس سے پھٹک کر بھی نہیں گئی ہے۔ ہم بڑھکیں تو بہت مارتے ہیں مگر تحمل کے ساتھ کام کرنے کے عادی نہیں ہیں۔
یہودیوں کا علامتی سانپ پورے یورپ کو پہلے ہی ہڑپ کر چکا ہے جبکہ اس کی حرکت ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ اب وہ مسلم دنیا کے گرد گردش کر رہا ہے۔ پروٹوکول میں درج ہے کہ جب ہمارا یہ سانپ اپنا دائرہ مکمل کر لے گا تو ہماری عالمی حکومت از خود قائم ہوجائے گی۔
جسے یہودی منصوبوں سے باخبر ہونا ہو وہ ان کے خفیہ ''بڑوں'' کے لکھے ہوئے پروٹوکولز پڑھ لے۔ دنیا کے موجودہ حالات اس پر خودبخود واضح ہو جائیں گے۔ واضح رہے کہ یہودی اپنے منصوبے کبھی فاش نہیں کرتے لیکن یہ پروٹوکولز ان میں سے چند کی نادانستہ غلطی کی وجہ سے منظر عام پر آگئے۔
اوپر ہم نے مغبوض قوم یہودی کی بیشتر اہم خوبیوں کا ایک سرسری جائزہ پیش کیا ہے۔ ان حقائق کی روشنی میں ہم مسلمان جب اپنے کارناموں کا جائزہ لیتے ہیں تو ندامت و شرمندگی کے سوا ہمارے ہاتھ کچھ بھی نہیں آتا۔ اور اس کے باوجود ندامت کا کوئی احساس ہمارے ذہنوں میں نہیں ہے۔ وائے افسوس کہ
کارواں کے دِل سے احساسِ زیاں جاتا رہا
اور یہ کہ
یہ مسلماں ہیں جنہیں دیکھ کر شرمائیں یہود
''عیب ہائے او جملہ بگفتی۔ ہزش نیزبگو''۔ تم نے اُن (یہودیوں کے) سارے عیب گنوا دیئے، ذرا اس کی خوبیاں بھی تو بیان کرتے جاؤ!۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
اہم حقائق
٭1904ء میں قیامِ اسرائیل سے بہت پہلے بیت المقدس میں یہودیوں کی تعداد چالیس ہزار تک پہنچ چکی تھی جبکہ اٹھارہویں صدی میں ان کی تعداد محض 5000 تھی۔
٭1187ء میں سلطان صلاح الدین ایوبی نے بیت المقدس کو عیسائیوں سے آزاد کرایا۔
٭1917ء میں پہلی جنگ عظیم کے بعد خلافت عثمانیہ ختم کر دی گئی اور فلسطین انگریزوں کے قبضے میں چلا گیا۔
٭1917ء میں ہی بالفور معاہدے کے تحت ایک یہودی ریاست کے قیام کا وعدہ کیا گیا
٭ مئی1948ء میں جبر و دہشت اور جھوٹ کی بنیاد پر دنیا کے نقشے پر پہلی صیہونی مملکت قائم کی گئی۔
٭اسرائیل میں دنیا بھر کے یہودی آکے شہریت لے سکتے ہیں لیکن اس کے قدیم فلسطینی باشندوں کو وطن واپس آنے کی اجازت نہیں ہے۔
٭ یہ وہ واحد ریاست ہے جو دہشت گردی، تشدد اور اجنبی زمین پر قبضے سے شروع ہوئی اور آج بھی اس کی حکمت عملی یہی ہے۔ یہودی قائد دہشت گردی کی یکساں سوچ رکھتے ہیں خواہ وہ سول قائدین ہوں یا فوجی۔
٭جنوبی افریقہ کے شہر ڈربن میں ایک کانفرنس میں اسرائیل کو ایک نسل پرست ملک قرار دیا گیا اور اسے ''نفرت انگیز ریاست'' کہا گیا (بحوالہ نوائے وقت کراچی 4-6-2001)
٭ 1918ء میں یہودیوں نے اسرائیل کی صرف دو فیصد زمین پر قبضہ کیا تھا لیکن 1949ء میں انہوں نے فلسطین کے 80 فیصد حصے پر قبضہ کر لیا تھا۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
اہم نکات
nاعلان بالفور 1917ء کے وقت ارض فلسطین میں 56,000 سے زیادہ یہودی آباد نہ تھے۔ جبکہ مسلم اور عیسائی فلسطینیوں کی تعداد اس وقت 6,44,000 تھی۔ اس وقت یہودی فلسطین کی کل آبادی کا محض 8% تھے جبکہ اصل فلسطینی باشندے 92% اکثریت میں تھے۔
تاہم 2000ء کی مردم شماری کے وقت آج یہودی بڑھ کے وہاں 53.75% بن چکے ہیں جبکہ اصل فلسطینیوں کی کل تعداد اس وقت گھٹ کر محض 46.25% ہوچکی ہے۔
غیور احمد (سابق سفیر پاکستان) ماہنامہ بیت المقدس دسمبر 2002 بحوالہ ڈان کراچی۔
nیہودی ارض فلسطین پر اپنا حق مقدس کتابوں کی اس آیت سے بھی قرار دیتے ہیں کہ '' خدا نے ابراہیم ؑ سے وعدہ کیا کہ میں تیری اولاد کو یہ زمین عطا کروں گا''۔ حالانکہ اس وقت وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ اس ارض موعود کے لئے ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں حضرت اسماعیل علیہ السلام اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی آتے ہیں۔ اگر مذکورہ آیت کو درست قرار دے بھی لیا جائے تب بھی خود اسماعیل ؑ کی اولاد کا بھی ارض موعود (فلسطین) پر مکمل حق ہے۔
اگر یہودیوں کا یہ دعویٰ تسلیم کرلیا جائے کہ فلسطین میں کبھی یہودی رہے بسے تھے۔ تو پھر تو ہر قوم اور ہر ملک دنیا کے کسی نہ کسی خطے پر اپنا دعویٰ تیار کرلے گا۔ جس کے بعد دنیا میں محض انارکی اور افراتفری باقی رہ جائے گی۔
n ''نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک طویل حدیث میں فرمایا کہ : پھر وہ (اہل روم ) ایک خونی جنگ کیلئے 80 پرچموں تلے اکھٹے ہوں گے جبکہ ہر پرچم کے نیچے 12000سپاہی ہوں گے ۔ ''(مسند احمد ۔ ابن ماجہ)۔ یہاں جھنڈے سے مراد ایک ملک بھی ہوسکتا ہے اور فوج کی ایک ڈویژ ن بھی۔ کیونکہ آج کی افواج میں ہر ڈویژن کا اپنا علیحدہ ایک شناختی پرچم ہوتا ہے ۔ اس لئے یہاں اس سے دونوں چیزیں مراد ہوسکتی ہیں۔ ملک بھی اور ڈویژن بھی ۔ دوسری طرف یہ بھی ہوسکتا ہے کہ حدیث کے 80جھنڈوں کا مطلب یہاں 40امریکی ڈویژن اور اقوام متحدہ کے 40اتحادی ممالک ہوں ۔
بعض اہم یہودی اصطلاحیں
یہودی
SEMITE
غیر یہودی
GENTILE/GOYIMS
یہودیوں کی جلاوطنی
DIASPORA
یہودی حلال گوشت
KOSHER
ٰیوم مغفرت
YOM KIPUR
یہودیوں کو سزا کے طور پر ایک علاقے میں محدود کر دینا
GHETTO
یہودی عبادت گاہ
SYNAGOGUE
زبور
PSALMS
بائبل کے مطابق دو پرانے شہر جنہیں ان کے باسیوں کے ظلم اور زناکی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے بربادکر دیا
SODOM/GOMORAH
یہودیوں کا ایک پرانا سکہ
SHEKEL
خدا۔ اللہ
JEHOVAH
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
تبصرے
''زیر نظر کتاب اصلاً اہل یہود کی سازشوں کو بے نقاب کرنے کے لئے لکھی گئی ہے لیکن ان کا بنیادی مقصد اُمت مسلمہ اور بالخصوص پاکستان کے حکمرانوں کو خوابِ خرگوش سے بیدار کرنا ہے۔ رضی الدین سید خطرے کا نقارہ اپنے کالموں کے ذریعے بجا رہے ہیں۔ اس کتاب میں یہودی سازشوں اور فتنوں کے متعلق کالم جمع کئے گئے ہیں اور ان کی حیثیت موجودہ دور کے حالات کی روشنی میں بہت اہم نظر آتی ہے۔ انہوں نے متنوع مضامین لکھ
کر مسلمان قارئین کو باخبر کرنے اور خوابِ خرگوش سے جگانے کی سعی کی ہے۔ ان کی اس قومی خدمت کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے''۔
(روزنامہ نوائے وقت 30-5-05)۔
''یہودیوں کی عالمی سازشوں نے عیسائیوں کو مسلمانوں کے خلاف کر دیا ہے اور لگتا ہے کہ ان دونوں کے درمیان تصادم ہو کر رہے گا۔ اس موضوع پر یہ ایک معلوماتی کتاب ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ اگر عیسائیوں اور مسلمانوں کے درمیان جنگ ہوئی تو وہ کیسے اور کہاں ہو گی؟ جستہ جستہ یہودی چالوں کے بارے میں بھی معلومات ملتی ہیں''۔
(ماہنامہ اُردو ڈائجسٹ جون:2005ء )۔
''یہود کی سازشوں اور اسلام دشمنی سرگرمیوں سے اُمت مسلمہ کو آگاہ کرنے کی اہم ذمے داری رضی الدین سید صاحب احسن طریقے سے پوری کر رہے ہیں۔ ان کی تازہ تصنیف معرکہء عظیم بھی اس سلسلے کی بہت ہی اہم کتاب ہے جس میں بہت ہی مفید مطلب مباحث تفصیل سے بیان کئے گئے ہیں۔ یہود کے فتنوں، سازشوں، رقابتوں، دشمنیوں، رنجشوں کے اس دور میں ہر مسلمان کے لئے اس کتاب کا مطالعہ ضروری ہے''۔
(صحیفہ اہل حدیث کراچی۔12-3-2005)۔
٭ امریکی حکومت کی سرکاری مہر Grand Seal کو ملاحظہ کریں جو ہر امریکی ڈالر کے پیچھے دیکھی جا سکتی ہے۔ اس کا پورا ڈیزائن فری میسنری کی علامات اور اس کے فلسفے پر مبنی ہے۔ اس کے ایک طرف عقاب کی تصویر ہے جو بنی اسرائیل کے بارہ قبائل میں سے ایک کا قومی نشان تھا۔ عقاب کے سر پر 13 ستارے اس طرح دکھائے گئے ہیں کہ یہ چھ کونوں والا داؤدی بناتے ہیں جو صیہونی اسرائیل کا عالمی نشان ہے۔ مہر پر درج لاطینی حروف EPHERIBUS UNUM کا مطلب فری میسن برادری ہے۔ مہر کے دوسری طرف ایک آنکھ بنتی ہے جو آپ کو ہر فری میسنری ہال میں ملے گی۔ یہ خدا کی آنکھ کہلاتی ہے جس کا مطلب All Seeing Eye ہے۔ یہ آنکھ ایک مثلث کے اندر دی گئی ہے جو فری میسنری کا مخصوص نشان ہے۔ (حوالہ جرنل آف امریکن اورئینٹل اسٹڈیز، 1972۔ مضمون افغانی اینڈ فری میسنری ان ایجپٹ، از البرٹ قدسی زادے) بحوالہ کتاب فری میسنری۔ از بشیر احمد امریکن لیکچرار۔ صفحہ ۱۰۲۔ کراچی)۔
''قرہ صو''
٭ ترکی میں فوجی بغاوت کو روکنے کے لئے ۲۴۔جولائی ۱۹۰۹ کو آخری عثمانی خلیفہ سلطان عبدالحمید کو معزول کر دیا گیا۔ اس کی معزولی کا پروانہ لے کر جو وفد سلطان کے پاس گیا تھا اس میں وہ یہودی فرد ''قرہ صو'' بھی شامل تھا جسے اس سے پہلے سلطان نے اپنی رہائش گاہ سے نکال دیا تھا۔ سلطان کی معزولی کے بعد نئی ینگ ترک قیادت برسراقتدار آگئی جس میں دو یہودی نائٹ Knight بھی شامل تھے۔ ینگ ترک انقلاب میں چھ یہودیوں ابراہام گلدنتی، قرہ صو، البرٹ توانسم، روسو، نسم مزلیہ اور الفرڈسو نے مرکزی کردار ادا کیا۔ فری میسنوں نے اس اقدام پر زبردست خراجِ تحسین پیش کیا اور برملا کہا کہ اب ترکی کی سلطنت ان کے ہاتھ میں ہے۔
(کتاب فری میسنری۔ بشیر احمد۔ لیکچرار امریکہ۔ صفحہ 211، 245)۔ شائع شدہ اسلامیک اسٹڈی فورم۔ راولپنڈی ایڈیشن 2001ء)۔
٭ برطانیہ کے بعد فری میسنری کے دوسرے بڑے گھر یعنی امریکہ میں بھی اس کے خلاف نفرت کا ایک زبردست طوفان اُٹھا۔ نیویارک کے ایک مقتدر لیکن منحرف فری میسن ولیئم مورگن نے 1826ء میں اعلان کیا کہ وہ فری میسنری کے اصل راز افشاء کر دے گا۔ اس نے اس سلسلے میں ایک کتاب بھی لکھنی شروع کر دی۔ فری میسنوں کو جب اس کا علم ہوا تو انہوں نے اسے طرح طرح سے دھمکیاں دیں۔ اس کے باوجود جب وہ باز نہ آیا تو اسے نیویارک سے اغواء کر کے کینیڈا لے جایا گیا جہاں اس کے پاؤں میں پتھر باندھ کر اسے دریا میں ڈبو دیا گیا۔
(کتاب دی ینگ ٹرکس۔ ای رے میسار۔ بیروت 1965۔ بحوالہ کتاب فری میسنری۔ از بشر احمد لیکچرر امریکہ صفحہ 172، کراچی)۔
قومی اخبارات 10-3-04
تورات میں کسی قومی اور یہودی سلطنت کا کوئی جواز موجود نہیں اسرائیل کا قیام تورات کی رو سے غیر شرعی و غیر قانونی ہے، یہودی مذہبی پیشوا فلسطین مسلمانوں کا ملک ہے اور مسجد اقصیٰ کے وہی حقدار ہیں، تورات میں مسجد میں دخل اندازی سے منع کیا گیا ہے مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان قتل عام بھی یہودیوں کی لگائی ہوئی آگ ہے، ہماری جماعت اسرائیل کو بطور ملک تسلیم نہیں کرتی۔
واشنگٹن (ثناء نیوز) یہودی مذہبی پیشوا ''یسرائیل دیفید فائس'' نے سرائیلی ریاست کو غیر شرعی قرار دیا ہے۔ مڈل ایسٹ اسٹڈی سینٹر کی رپورٹ کے مطابق نیویارک میں ایک پریس بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ اسرائیلی ریاست تورات کی رُو سے غیر شرعی ہے کیونکہ ہماری شریعت میں کسی قومی اور یہودی سلطنت کا کوئی جواز موجود نہیں۔ اس لحاظ سے دنیا بھر سے اکٹھے کر کے یہودیوں کا ایک ملک تشکیل دینا نہ صرف غیر شڑعی ہے بلکہ غیر منطقی ہے۔ یہودی پیشوا نے کہا کہ فلسطین مسلمانوں کا ملک ہے اور مسجد اقصیٰ ان کی مسجد ہے۔ اس لحاظ سے مسجد اقصیٰ کے وہی زیادہ حقدار ہیں۔ رہا ہیکل سلیمانی وہ اب مٹ چکا ہے۔ لہٰذا یہودیوں کو زمین نہیں کریدنی چاہئے۔ تورات میں بھی ہمیں مسجد اقصیٰ میں اس طرح دخل اندازی سے منع کیا گیا ہے اور یہ محض مسلمان قوم کا حق ہے۔ رہا مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان قتل عام کا معاملہ تو یہ بھی یہودیوں کی لگائی ہوئی آگ ہے اور انہوں نے دنیا بھر کے یہودیوں کو مروانے کے لئے فلسطین پر مسلط کر دیا ہے اور اب وہ مر رہے ہیں۔ یسرائیل فائس چونکہ ایک یہودی مذہبی جماعت ''حرکت ناطوری کارتا'' کے سربراہ ہیں۔ اپنی جماعت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت ایک خالص یہودی مذہبی جماعت ہے اور وہ اسرائیل کو بطور ملک کے کبھی تسلیم نہیں کرے گی۔ انہوں نے اپنے یہودی بھائیوں سے اپیل کی کہ جس طرح پہلے وہ فلسطین میں پر امن قوم کی حیثیت سے رہتے تھے اب بھی رہیں اور قتل عام سے باز رہیں۔
نوائے وقت 23جون 2004ء
دنیا میں یہودیوں کے خلاف مزاحمتی تحریک شروع ہو چکی ہے، کوفی عنان کوفی عنان کے ان خیالات سے اقوام متحدہ اور یہودیوں کے تعلقات میں تبدیلی آئے گی، اسرائیل نیوریاک (آن لائن) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کوفی عنان نے کہا ہے کہ دنیا میں یہودیوں کے خلاف ایک خطرناک مزاحمتی تحریک شروع ہو چکی ہے۔ جس کے بارے میں اقوام متحدہ کے اداروں کو تحقیقات کرتے ہوئے اس کے سدباب کے لئے قراردادیں منظور کرنی چاہئیں۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق کوفی عنان نے اقوام متحدہ کی طرف سے صیہونیت مخالف تحریک کے حوالے سے منعقد کئے گئے سیمینار کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ یہ بالکل واضح ہے کہ ہم دنیا میںنئی شکلوں اور صورتوں میں یہودیت مخالف خطرناک تحریک ابھرتی ہوئی دیکھ رہے ہیں جس پر دنیا خاموش نہیں رہ سکتی اور نہ ہی اسے خاموش رہنا چاہیے۔ کوفی عنان کو ان کی تقریر پر مبارکباد دیتے ہوئے اسرائیل کے وزیر خارجہ سلوان شیلون نے کہا کہ اس سے اقوام متحدہ اور یہودیوں کے درمیان تعلقات میں ایک نئی تبدیلی آئے گی۔ کوفی عنان نے کہا کہ ہمیں اس ہاتھ کو روکنا ہو گا جو یہودیوں کے خلاف تشدد اور نفرت پھیلا رہا ہے۔ انہوں نے عالمی ادارے سے کہا کہ وہ یہودیت مخالف اس تحریک کے سدباب کے لئے قرارد منظور کرے۔
22 جون 2004ء نوائے وقت کراچی
اسرائیل میں بے روزگاری بڑھ گئی ہے تل ابیب (ثناء نیوز) صیہونی دفتر روزگار کے مطابق مئی 2004ء تک اسرائیل میں بے روزگاروں کی تعداد 2,30,879 تک پہنچ چکی ہے۔ آفس کی رپورٹ کے مطابق اپریل کی نسبت مئی میں 1.2 فیصد بیروزگاروں میں اضافہ ہوا۔ مڈل ایسٹ اسٹڈی سینٹر کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے بیروزگار اساتذہ کی تعداد میں 3.3 فیصد اضافہ ہوا جبکہ اگست کے مہینے میں بیروزگار کے طور پر رجسٹریشن کرانے والوں کی تعداد 21,700 تک پہنچ گئی۔
 

sadia

رکن
شمولیت
جون 18، 2013
پیغامات
283
ری ایکشن اسکور
548
پوائنٹ
98
جزاکم اللہ و خیرا
 
Top