• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مغرب توہین آمیز خاکے کیوں بناتا ہے؟

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
مغرب توہین آمیز خاکے کیوں بناتا ہے؟

طارق جاوید عارفی​
آج کل مسلمان دنیا بھر میں توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے خلاف پرزور احتجاج کررہے ہیں اور اس سلسلے میں میڈیا پر ہر طرح کی خبریں، مظاہرے ومباحثے، مضامین اور مقالات شائع ہورہے ہیں اور عملاً یہ احتجاج روز بروز بڑھتا جارہا ہے۔ توہین آمیز خاکوں کی وجہ سے مسلمانوں کا اشتعال میں آنا لا بدی امر ہے۔ دنیا بھر کے مسلمانوں میں اس بارے میں جو اتفاق رائے سامنے آیا ہے اس کی مثال ماضی قریب میں نہیں ملتی۔ خوش آئند امر یہ ہے کہ ان خاکوں کی مذمت کرنے والوں میں جہاں مسلمان پیش پیش ہیں وہاں ہرمذہب سے تعلق رکھنے والے بھی ان کے ہم نوا ہیں، یہاں تک کہ دین و مذہب سے بالاتر ہوکر آزاد خیال لیکن سنجیدہ فکر لوگ بھی ان خاکوں کی مذمت کررہے ہیں۔ اہل مغرب توہین آمیزخاکے کیوں شائع کرتے ہیں؟ اس تفصیل میں جانے سے قبل ان خاکوں کی مختصر تاریخ اور پس منظر بیان کرنا مناسب معلوم ہوتا ہے۔
توہین آمیز خاکوں کی اوّلین اشاعت ستمبر ۲۰۰۵ء میں ہوئی۔ یہ خاکے ڈینیل پائیس نامی متعصب امریکی یہودی کے شرپسند، غلیظ ذہن کی اختراع کے نتیجے میں منصۂ شہود پر آئے۔ اس کے بعد اب تک دو سالوں میں گاہے بگاہے یہ خاکے شائع ہوتے رہے۔دوسری بار فروری ۲۰۰۶ء میں اور تیسری بار اگست ۲۰۰۷ء میں ہوئے۔ رواں سال میں ۱۳ فروری کو ایک بار نئی منصوبہ بندی اور اشتراک کے ساتھ بیک وقت سکنڈے نیویا کے ۱۷؍اخبارات نے انہی خاکوں کوایک بار پھر شائع کردیا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
منظم سازش یا اتفاقی حادثہ
توہین آمیز خاکوں کے جائزہ سے اس امر میں کوئی شبہ نہیں رہتا کہ یہ سارا عمل ایک منظم منصوبہ بندی اور گہری سازش کا نتیجہ ہے۔یہ کوئی اتفاقی حادثہ نہیں بلکہ باقاعدہ مذموم مقاصد و اَہداف کے پیش نظر کارٹونوں کے مقابلے منعقد کروا کر ڈنمارک کے اخبارات کو اس بنا پران کی اشاعت کے لئے منتخب کیا گیا، کیونکہ وہاں جدید تہذیب کے چند کھوکھلے نعرے زیادہ شدت اور شورو غلغلے کے ساتھ زیر عمل ہیں اور اس کے بعد سے اب تک ان خاکوں کی اشاعت کا سلسلہ بڑے پیمانے پر جاری ہے اور مختلف ویب سائٹس پر بھی یہ ہر وقت ملاحظہ کیے جاسکتے ہیں۔ اس گھناؤنی سازش میں صرف ڈنمارک کے چند اَخبارات شریک نہیں بلکہ فرانس، جرمنی، ناروے، ہالینڈ اور اٹلی سمیت تمام امریکی ریاستوں کے ذرائع ابلاغ بھی برابر کے شریک ہیں۔ ان خاکوں کی بڑے پیمانے پر اشاعت اور مذکورہ ممالک کے عوام الناس کا ان کو گوارا کرنا اور اپنے میڈیا کے خلاف احتجاج نہ کرنااس امر کا بین ثبوت ہے کہ یہ سب کچھ منظم طریقے سے طے پاچکا ہے۔ یہی نہیں بلکہ دنیا کی دو بڑی ویب سائٹس ’فری فار آل‘ اور ’ یوٹیوب‘ شروع دن سے ہی ان خاکوں کی بڑے پیمانے پر اشاعت کررہی ہیں۔ ان دونوں ویب سائٹس کے مرکزی کمپیوٹر سسٹم (Servers) امریکی ریاست فلوریڈا میں ہیں۔ اسلام اور پیغمبرِ اسلام کے خلاف اس بھیانک سازش میں گستاخانہ خاکوں کے علاوہ خانہ کعبہ اور دیگر اسلامی اَحکام و شعائر کی توہین کے بہت سے کردار بھی اس وقت مغرب میں سرگرم عمل ہیں۔ لمحہ بہ لمحہ اس سازش کو جس طرح پروان چڑھایا گیا اور جن جن مراحل سے اسے گزارا گیا اس کا تفصیلی تذکرہ ہفت روزہ ’ندائے ملت‘ کے یکم مارچ ۲۰۰۶ء کے شمارے میں ایک مستقل مضمون میں کیاگیاہے۔ یوں بھی ڈنمارک سکنڈے نیوین ممالک میں سب سے زیادہ یہودیت نواز ملک ہے۔ اس لئے اسی ملک میں اس سازش کا بیج ڈالا گیا ہے۔ اس سازش کا مختصرتذکرہ حسب ذیل ہے:
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ان خاکوں کی اشاعت کے دو بنیادی کردار ہیں:پہلا ڈینیل پائیس نامی امریکی عیسائی جو صدر بش کے ساتھ گہرے سیاسی و تجارتی مراسم رکھنے کے علاوہ بعض کمیٹیوں کا رکن بھی ہے۔ امریکی اخبارات اسے ’اسلام فوبیا کا مریض‘ اور مغربی دانشور’اسلام دشمن‘ قرار دیتے ہیں۔ اسلام کے نام پر دنیا بھر میں جہاں کہیں کوئی بھی سرگرمی ہو، وہ اس کے لئے ہر قسم کی مدد دینے کیلئے تیار رہتا ہے۔ دوسرا اہم کردار جیلانڈپوسٹن نامی اخبار(یہودی کلچر)کا ایڈیٹرفلیمنگ روز ہے۔ مسلمانوں کے خلاف یہ منظم سازش عیسائیوں اور یہودیوں کی ملی بھگت کا نتیجہ ہے۔ یہ ایڈیٹر کافی عرصے سے توہین رسالت کے موقع کی تلاش میں تھا کہ کرے بلوٹکن نامی ایک ڈینش مصنف نے نبیﷺ پر ایک مختصر کتاب میں شائع کرنے کے لئے اس سے آپ کا کوئی خاکہ طلب کیا۔ اس تقاضے پرفلیمنگ نے ڈینیل کی حمایت اور تعاون کے بل بوتے پر آپﷺ کے خاکے بنانے کے لئے اپنے اخبار میں اشتہار شائع کرا دیا۔ ۴۰ میں سے ۱۲ بدبخت کارٹونسٹ اس مذموم حرکت کے لئے آمادہ ہوئے اور ان میں سے ویسٹرگارڈ نامی ملعون کارٹونسٹ نے توہین آمیز خاکے تیار کئے۔ اپنے قتل کا فتویٰ ملنے کے بعد سے یہ شخص روپوش یا ڈینش پولیس کی حفاظت میں ہے جبکہ فلیمنگ صیامی (امریکہ) میں اپنے دوست ڈینیل کی میزبانی اور تحفظ سے محفوظ ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
روزنامہ ڈان ۱۹؍ فروری ۲۰۰۶ء میں ان خاکوں کا کچا چٹھا واضح کرنے کے بعد لکھا ہے کہ یہ واقعہ کوئی حادثہ نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی ذہنیت ہے، جیسا کہ واشنگٹن پوسٹ نے بھی یہی قرار دیا ہے۔ خودفلیمنگ روز سے جب اپنے طرزِعمل پر افسوس کے بارے میں پوچھا گیا تو اس نے جواب دیا کہ ایسی کوئی بات نہیں۔بہر کیف ان خاکوں کی اِشاعت کے پس پردہ ایک جذبہ کارفرما رہا ہے اور وہ دہشت گردی ہے جسے اسلام سے روحانی اسلحہ فراہم ہوتا ہے۔ (تفصیل کے لئے دیکھئے: محدث، مارچ ۲۰۰۶ء)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
محترم جاوید چودھری نے بھی اسی خیال کا اظہار کیا ہے کہ یہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے، چنانچہ لکھتے ہیں:
’’جہاں تک توہین آمیز خاکے شائع کرنے والے اخبار کا تعلق ہے… جس کی پیشانی پر یہودیوں کا عالمی نشان ’سٹار آف ڈیوڈ‘ اس کے متعصب یہودی ہونے کا برملا اظہار ہے… اسی اخبار نے دو برس قبل حضرت علیہ السلام کے بارے میں بعض متنازعہ خاکے شائع کرنے سے انکار کیا تھا، کیونکہ انکی نظر میں اس سے ان کے بعض قارئین کے جذبات متاثر ہونے کا خدشہ تھا۔ وہ خاکے کرسٹوفرزیلر نامی کارٹونسٹ نے بنائے تھے۔ مذکورہ خاکوں کی اشاعت کے عمل کا بھی اگر جائز ہ لیا جائے تو حادثہ کی بجائے ایک منظم سازش کا پتہ چلتا ہے۔‘‘(روزنامہجنگ ۱۶؍ فروری۰۸ء،کالم:’ زیرو پوائنٹ‘)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
کچھ عرصہ قبل ہالینڈ میں اسلام مخالف ایک فلم تیار کی گئی جس میں اسلامی تعلیمات و احکام کا تمسخر اڑایا گیا اور بہت سے اسلامی شعائر کو ہدف تنقید بنایا گیا۔یہ فلم بھی باقاعدہ سازش کے تحت تیار کی گئی۔ اس بارے میں ہفت روزہ ’ندائے ملت ‘کے تجزیہ نگار محمد انیس الرحمن لکھتے ہیں:
’’اگر ہالینڈ میں اسلام کے خلاف ’فلم‘ بنائی گئی ہے تو کیا ڈچ قوم کو اسلام کا کوئی اِدراک نہیں؟ شاید ایسا نہیں، میں اس بات کو اس لئے بھی کہہ سکتا ہوں کہ راقم (انیس الرحمن) خود ہالینڈ کی مشہورِ زمانہ قدیم ’لائڈن یونیورسٹی‘ میں اشتراقیت (Orientialism)کے موضوع پر کام کرتا رہا ہے۔ اِشتراقیت یا اورینٹلزم کا مطلب ہے کہ مغرب کے مشرق خصوصاً اسلام کے حوالے سے کام کی نوعیت کو جاننا اور مستشرقین کے فکری، مذہبی اور سیاسی پس منظر کا جائزہ لینا، لائڈن یونیورسٹی کا شمار یورپ کی چند بڑی اور قدیم یونیورسٹیوں میں ہوتاہے۔ اس کی سب سے بڑی خصوصیت اس کا ’اسلامک ڈیپارٹمنٹ‘ ہے جس کی عمر آٹھ سو سال بتائی جاتی ہے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ اس اسلامی شعبے میں کوئی مسلمان استاد تلاش کرنے سے بھی نہیں ملتا جبکہ چیئرمین بھی عیسائی یا یہودی ہوتا ہے۔ اس شعبے سے متصل ’ہیبرو ڈیپارٹمنٹ‘ یعنی عبرانی شعبہ جو یہودیت کے حوالے سے ’خدمات‘ انجام دیتا ہے۔اس شعبے کا بھی اسلامی شعبے میں خاص عمل دخل ہے … اس شعبے کے چیئرمین کے دفتر جانے سے پہلے جو ہال آتا ہے اس کی دیواروں پر قد آدم سائز میں لکڑی کی میناکاری کے ساتھ سورہ رحمن لکھی ہوئی دیکھی جاسکتی ہے۔ پہلی مرتبہ داخل ہونے والا شاید اسے اسلام کی فکری خدمت کا کوئی بڑامرکز سمجھے، لیکن درحقیقت یہاں اسلام سے متعلق قیمتی لٹریچر تو موجود ہے مگر یہاں کام کسی اور نوعیت کا کیا جاتاہے اب جبکہ ہالینڈ نے (اسلام مخالف) متنازعہ’ فلم‘ بنائی ہے تو کیا اس کے پروڈیوسر نے لائڈن یونیورسٹی کے شعبہ اسلامی علوم سے رجوع نہ کیا ہوگا؟ حقیقت یہ ہے کہ جو کام بڑے مغربی ممالک کسی وجہ سے علانیہ نہیںکرتے، اس کے لئے چھوٹے یورپی ملک کو تیار کیا جاتا ہے اور اسے آزادیٔ رائے کا نام دیا جاتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ کہنے کو تو یہ ملک عیسائی ملک کہلاتے ہیں مگر حقیقت میں ان کا شمار لادینی ریاستوں میں ہوتاہے۔ ‘‘(ندائے ملت، ۱۳ تا ۱۹ مارچ ۲۰۰۸ء)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اس گھناؤنی سازش کی قیادت مغرب کا وہ طبقہ کررہا ہے جو مذہب سے خدا واسطے کا بیر رکھتا ہے اور انسانیت کو مذہب سے بیزار کرنا اس نے اپنا مشن بنا رکھا ہے۔ یہ وہی طبقہ ہے جس نے چند سال قبل حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں بھی ایسی ہی ایک متنازعہ فلم ’ڈاؤنسی کوڈ‘ کی بڑے پیمانے پر نمائش کی، جس میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو (نعوذ باللہ) ولدالزناثابت کرتے ہوئے ان کی والدہ حضرت مریم علیہا السلام کے کردار پربھی کیچڑ اچھالا۔اس فلم کی اشاعت سے عیسائیوں میں بھی شدید ردعمل پیدا ہوا، لیکن آزادئ اظہار کے نام پر آج تک اس بدنام زمانہ فلم کی نمائش جاری ہے۔
مندرجہ بالا دلائل سے یہ حقیقت اظہر من الشمس ہوجاتی ہے کہ نبئ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں توہین آمیز خاکوں کی اشاعت اور اسلام مخالف فلموں کی نمائش سوچی سمجھی سازش اور منظم منصوبہ کا حصہ ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
خاکے کیوں بنائے جاتے ہیں؟
اب ہم ان وجوہ کا جائزہ لیتے ہیں جو توہین آمیز خاکوں کی تیاری اور اِشاعت کا محرک بنتی ہیں:
پہلی وجہ اہل مغرب کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عداوت و دشمنی ہے، جس کا اظہار وہ مختلف قسم کی نازیبا حرکات کرکے کرتے رہتے ہیں۔یہ لوگ روزِ اوّل سے مسلمانوں کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے تعلق کو کمزور کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ اِن کی ناپاک کوشش ہے کہ مسلمانوں کی محبوب ترین شخصیت کو متنازعہ بنادیا جائے تاکہ اس عظمت اور توقیر و تعظیم کو زد پہنچائی جاسکے جو آپ صلی اللہ علی وسلم کے پیروکاروں کے دلوں میں پائی جاتی ہے۔ اس کے لئے وقتاً فوقتاً وہ تاجدار انبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں ہذیان بکتے رہتے ہیں، جس کی چند مثالیں ملاحظہ کیجئے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
گولڈزیہریہودی مستشرق ہے۔ دیگر مستشرقین کی طرح اسلام اور پیغمبر اسلام ﷺ کے خلاف اس کا تعصب اور عناد کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں، مسلم دنیا میں وہ اسلام دشمن اور علمی خیانت کی وجہ سے بدنام ہے۔ وہ نبئ رحمتﷺ کی مدنی زندگی کے متعلق یوں رقم طراز ہے:
’’محمد (ﷺ) نے ایک دم اپنا رخ ان اطراف کی طرف کیا جن کا تعلق دنیا سے تھا، چنانچہ وہ دنیا میں تلوار لے کر وارد ہوئے انہوں نے جنگ کا بگل بجایا اور اپنی حکومت قائم کرنے کے لئے ان کی تلوار سے خون ٹپکنے لگا۔ اپنے مشن کی نمایاں کامیابی جس نے سرزمین عرب کی سیاسی فضا کو یکدم بدل ڈالا اور جس سلسلے میں انہوں نے لیڈر اور رہنما کا کردار ادا کیا، انہوں نے جنگ کا جو بگل بجایا، وہ حقیقی تھا۔ ان کی تلوار سے خون ٹپکتا تھا اور اس طرح انہوں نے اسلامی جنگوں کاایک نیانقشہ اپنی مملکت میں پیش کیا اور یہی ان کے کردار کا ماحصل ہے۔‘‘
("Interoduction to Islamic Theology and Law" by Goldziher lg` P:23)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اسی طرح مستشرق ولیم منٹگمری واٹ واقعات و حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کا عادی ہے جس سے حقیقت مستور ہوکر رہ جاتی ہے۔ یہ بدبخت نبی کریمﷺ کی زندگی کو غارت گری اور جہاد کو ڈاکہ زنی اور لوٹ مار کا نام دے کر بڑے مکروفریب کے ساتھ نبی کریمﷺ اور قرآن مجید کے بارے میں یوں یادہ گوئی کرتا ہے۔
’’محمد(ﷺ) جب ۶۲۲ء میں مدینہ گئے تو مہاجرین میں سے چند ایک قبائلی ان ڈاکوں میں مصروف ہوگئے۔ غالباً اس کا مقصد اوروں کو ترغیب دینا تھا تاکہ وہ بھی ان ڈاکوں میں شرکت کریں جسے قرآن نے اللہ کے راستے میں جہاد قرار دیا ہے۔
("Islamic Surveys" by W. Montgomery Watt, P.56)
 
Top