• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مقلدوں سے چند سوالات کے جوابات درکار ہیں ؟؟-

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
مقلدوں سے چند سوالات کے جوابات درکار ہیں ؟؟-

سوال نمبر ١: تقلید فرض ہے واجب ہے یا سنّت ؟؟ قرآن و احدیث نبوی یا ائمہ اربعہ کے اقوال کی روشنی میں جواب دیں ؟؟؟

سوال نمبر ٢: اگر تقلید فرض ہے یا واجب ہے یا سنّت ہے تو اس کو خود آئمہ اربعہ نے اپنی زندگی میں اپنے اوپر لاگو کیوں نہیں کیا - کیا اس طرح وہ خود اس فرض واجب یا سنّت عمل کو چھوڑنے کی بنا پر گناہ گار نہ ہوے ؟؟

سوال نمبر ٣: اگر تقلید آئمہ اربعہ یا مجتہد کے لئے فرض یا واجب نہیں بلکہ صرف عامی (غیر مجتہد) پرفرض یا واجب ہے تو کیا آئمہ اربعہ پیدائشی طور پر عالم و فاضل تھے کہ وہ تقلید سے مستثنیٰ ہو گئے ؟؟ یا پیدا ہوتے ہی انہوں نے قرآن و احادیث نبوی کے علوم پر دسترس حاصل کرلی تھی کہ ان پر تقلید فرض نہ ہوئی ؟؟

سوال نمبر ٤: اگر تقلید صرف عامی (غیرمجتہد) کے لئے واجب ہے تو جب ایک مقلد عامی علم کی منازل طے کرتا ہوا مجتہد بن جاتا ہے تب بھی وہ حنفی ، شافعی ، حنبلی و مالکی کہلاتا ہے اور زندگی بھر مقلد ہی رہتا ہے - احناف کے بہت سے عالم مرتے دم تک امام ابو حنیفہ کے مقلد ہی رہے- ایسا کیوں ؟؟

سوال نمبر ٥: صحابہ کرام رضوان الله اجمعین آئمہ اربعہ سے کہیں بہتر قرآن و احادیث نبوی کو سمجھنے والے تھے - فقہ کے مسائل ان کے دور میں بھی تھے- پھر ایک صحابی نے کسی دوسرے صحابی رسول کی تقلید کیوں نہ کی- ؟؟-

سوال نمبر ٦: اگر امّت مسلمہ کا آئمہ اربعہ کی تقلید پراجماع ہو چکا ہے - تو حضرت عیسیٰ علیہ سلام قرب قیامت کے وقت اپنے نزول کے بعد کس امام کی تقلید کریں گے ؟؟ کیا وہ اپنے آپ کو حنفی کہلائیں گے یا شافعی کہلائیں گے یا حنبلی کہلائیں گے یا مالکی کہلائیں گے ؟؟

سوال نمبر ٧: اگر کسی کی پیروی کا نام تقلید ہے تو ائمہ اربعہ کی تقلید ہی کیوں؟؟ - نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کی تقلید کیوں نہیں کی جا سکتی ؟؟-

سوال نمبر ٨: مقلدوں کے نزدیک نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کا بیان کردہ دین اتنا مشکل تھا کہ اس کو سمجھنے کے لئے چار اماموں کی ضرورت پڑ گئی (نعوزو باللہ) - لیکن ان آئمہ اربعہ کا بیان کردہ دین اتنا آسان ہے کہ اس کو سمجھنے کے لئے کسی پانچویں امام کی ضرورت قیامت تک کے لئے نہیں - ایسا کیوں ہے ؟؟

سوال نمبر ٩: اگر کسی کی پیروی کا نام تقلید ہے تو پیروی اس بات کی کی جاتی ہے جو حتمی ہو - مقلدوں کے پاس اس بات کا کیا ثبوت ہے کہ وہ اپنے امام کی جس بات پر عمل کررہے ہیں وہ حتمی ہے - اور ان کے امام اس پر آخری وقت تک قائم و دائم رہے ؟؟ یہ بھی تو ممکن ہے کہ انہوں نے کسی مسلے میں اپنا موقف تبدیل کرلیا ہو ؟؟ پھر ایسی تقلید کا فائدہ ؟؟

سوال نمبر ١٠: دور جدید میں بھی فروعی و فقہی مسائل موجود ہیں -جیسے سود یا لاٹری کی مختلف جدید صورتیں- ہوائی سفر میں نماز پڑھنا - شدید ٹھنڈ والے علاقوں میں وضو وغیرہ کا مسلہ - مقلد ان مسائل کو اپنے امام کی فقہ کی روشنی میں حل کیوں نہیں کرتے ؟؟ اس سے تو ظاہر ہوتا ہے کہ مقلدوں کے آئمہ اربعہ کی فقہ صرف ان کے اپنے دور یا ان کے مرنے کے چند سالوں یا چند صدیوں تک کے لئے ہی کار آمد ہے ؟؟ کیا ایسا نہیں ہے ؟؟
 
شمولیت
مارچ 16، 2017
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
39
پیارے بھائی تقلید کی مثال جسم کے لئے غذا کی سی ہے۔ جسم کی نشو و نما کے لئے غذا ضروری ہے۔ اگر غذا استعمال نہیں کرے گا تو ضعف آئے گا اور موت کا بھی خظرہ ہے۔ اس لئے غذا پر حالات کے مطابق مستحب واجب یا فرض کا اطلاق ہوگا۔
بعین اسی طرح طاعات کے لئے سنت طریقہ ظروری ہے۔ اس کے بغیر چارۂ کار نہیں کہ ہر آنسان اس کا مکلف ہے۔
تقلید ایک ضرورت ہے اور اس ضرورت کی نشاندہی اللہ تعالیٰ قرآن میں عمومی طور پر اور سورت فاتحہ میں خصوی طور پر ذکر فرما دی۔ تقلید صحابہ کے دور سے ہی مشروع رہی ہے۔ تمام صحابہ خلیفہ وقت یا گورنر یا قاضی سے ہی استفادہ فرماتے تھے اور ان سے جھگڑتے نہ تھے اور نہ ہی ان سے دلائل طلب کرتے تھے۔
صحابہ کرام کے زمانہ میں کسی صحابی نے فقہ مدون نہ کی تھی کہ جس سے دوسرے استفادہ کرتے۔ اس لئے وہ ان صحابہ کرام کی طرف رجوع کرتے جو اس علاقہ میں تعلیم و تربیت کا کام سرانجاجام دیتے یا اس کام پر مأمور تھے۔
سب سے پہلے ابو حنیفہ رحمۃ اللہ کے زمانہ میں فقہ مدون ہوئی۔ ان سے پہلے کسی نے فقہی مسائل کو یکجا مدون نہیں کیا تھا۔
ابو حنیفہ رحمۃ اللہ نے انفرادی طور پر فقہ مدون نہیں کی بلکہ فقہ مدون کرتے وقت ہر فن کے ماہرین سے استفادہ کیا۔ پوری فقہ عمومی طور پر اتفاق رائے سے لکھی گئی اور جہاں اتفاق رائے نہ ہو سکا تو اختلاف بھی لکھا گیا۔
ابو حنفہ رحمۃ اللہ کے بعد کچھ دوسرے حضرات نے بھی فقہیں مدون کیں مگر یہ تمام انفرادی کوششیں تھیں جن میں غلطی امکانات زیادہ تھے اور غلطیان ہوئیں جو بعد میں واضح ہوگئیں۔
حنفی مسلک کے کچھ مسائل پر اعتراضات کئے جاتے ہیں۔ ان میں سے اکثریت کا تعلق لوگوں کا نصوص سے مکمل واقف نہ ہونا ہے یا کچھ لوگ دھوکہ دہی سے کام چلاتے ہین۔ آپ نماز ہی کے مسائل کو لے لیں۔ نماز سے متعلق حنفی مسلک کے تمام مسائل پورے ذخیرہ احادیث پر حاوی ہوتے ہیں جبکہ مخالفین کسی نہ کسی حدیث پر معترض نظر آئیں گے کبھی سند پر اور کبھی تفہیم پر۔
تقلید شخصی آج کے زمانہ میں خصوصاً اور ہر دور میں عموماً واجب ہے کہ دین پر سنت کے مطابق عمل کرنا ہر ایک پر واجب ہے۔ شرع میں کوئی بھی عمل اپنی مرضی کے مطابق کیا ہؤا قابل قبول نہیں جب تک کہ اس عمل پر مہرِ نبوت موجود نہ ہو۔ تقلید شخصی کی ضرورت اس لئے بھی ہے کہ ایک علاقہ میں یکرنگی ہو۔ اگر یک رنگی ہوگی تو یہ کفار کو متأثر کرے گی۔
اللہ تعالیٰ سے دعاء ہے کہ وہ ہمیں دین کی صحیح سمجھ عطا فرمائے۔ آمین
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
@محمد علی جواد بھائی! مگر ان سوالات سے قبل تقلید کی فقہی اصطلاحی تعریف کا تعین کروا لیں!
وگرنہ والدین کی اطاعت کے وجوب سے بھی تقلید کا وجوب ثابت کرنے کی سعی ممکن ہے!
 
شمولیت
جنوری 02، 2017
پیغامات
175
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
39
کوئی بھائی تقلید کی تعریف بھی بیان کردے کہ تقلید ھے کیا
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
قبول قول ینافی الکتاب والسنۃ
یعنی کتاب وسنت کے منافی کسی کی بات ماننا تقلید کہلاتا ہے
 
شمولیت
جنوری 02، 2017
پیغامات
175
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
39
عدیل بھائی گستاخی معاف

تقلید کی یہ تعریف جو آپ نے کی ھے یہ کتاب اللہ، سنت رسول اللہ، اجماعِ امت یا قیاسِ شرعی میں سے کس سے ثابت ھے یا پھر آپ کی خود ساختہ ھے

کیا یہ تعریف علمائے متقدمین میسے کسی نے کی ھے

ناراض نہ ہوئیے
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
فقہ حنفیہ میں تقلید کی تعریف یوں بیان کی گئی ہے:

التقليد: العمل بقول الغير من غير حجة كأخذ العامي المجتهد من مثله، فالرجوع إلى النبي عليه الصلاة والسلام أو إلى الاجماع ليس منه وكذا العامي إلى المفتي والقاضي إلى العدول لإ يجاب النص ذلك عليهما لكن العرف على أن العامي مقلد للمجتهد قال الإمام وعليه معظم الاصوليين
تقلید: (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ) غیر (یعنی امتی) کے قول پر بغیر حجت (دلیل) کے عمل (کا نام) ہے۔ جیسے عامی (جاہل) اپنے جیسے عامی اور مجتہد دوسرے مجتہد کا قول لے لے۔ پس نبی صلی اللہ علیہ الصلاۃ والسلام اور اجماع کی طرف رجوع کرنا اس (تقلید) میں سے نہیں ہے۔ اور اسی طرح عامی کا مفتی کی طرف رجوع کرنا اور قاضی کا گواہوں کی طرف رجوع کرنا (تقلید میں سے نہیں ہے) کیونکہ اسے نص (دلیل) نے واجب کیا ہے، لیکن عرف یہ ہے کہ عامی مجتہد کا مقلد ہے۔ امام (امام الحرمین) نے کہا: اور اسی (تعریف) پر علم اصول کے علماء (متفق) ہیں۔
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 432 جلد 02 - مسلم الثبوت مع فواتح الرحموت - محب الله بن عبدالشكور الهندي البهاري (المتوفى: 1119هـ) - دار الكتب العلمية


التقليد: (العمل بقول الغير من غير حجة) متعلق بالعمل، والمراد بالحجة حجة من الحجج الأربع، وإلا فقول المجتهد دليله وحجته (كأخذ العامي) من المجتهد (و) أخذ (المجتهد من مثله، فالرجوع إلى النبي عليه) وآله وأصحابه (الصلاة والسلام أو إلى الاجماع ليس منه) فإنه رجوع إلى الدليل (وكذا) رجوع (العامي إلى المفتي والقاضي إلى العدول) ليس هذا الرجوع نفسه تقليداً وإن كان العمل بما أخذوا بعده تقليداً (لإ يجاب النص ذلك عليهما) فهو عمل بحجة لا بقول الغير فقط (لكن العرف) دل (على أن العامي مقلد للمجتهد) بالرجوع إليه (قال الإمام) إمام الحرمين (وعليه معظم الاصوليين) وهو المشتهر المعتمد عليه
''تقلید کسی غیر (غیر نبی) کے قول پر بغیر (قرآن و حدیث کی) دلیل کے عمل کو کہتے ہیں۔ یہ عمل سے متعلق ہے، اور حجت سے (شرعی) ادلہ اربعہ ہیں ، ورنہ عامی کے لئے تو مجتہد کا قول دلیل اور حجت ہوتا ہے۔ جیسے عامی (کم علم شخص) اپنے جیسے عامی اور مجتہد کسی دوسرے مجتہد کا قول لے لے۔پس نبی علیہ الصلاة والسلام اور آل و اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، اور اجماع کی طرف رجوع کرنا اس (تقلید) میں سے نہیں، کیونکہ یہ دلیل کی طرف رجوع کرنا ہے۔ اور اسی طرح عامی کا مفتی کی طرف رجوع کرنا اور قاضی کا گواہوں کی طرف رجوع کرنا (تقلید نہیں) یہ رجوع خود تقلید نہیں ہے اگرچہ اس کے بعد جو وہ (ان سے) اخذ کریں اس پر (محض ان کے قول پر)عمل تقلید ہے۔ کیونکہ اسے نص (دلیل) نے واجب کیا ہے، پس وہ دلیل پر عمل کرنا ہے نہ کہ محض غیر کے قول پر، لیکن عرف یہ ہے کہ عامی مجتہد کا مقلد ہے۔امام (امام الحرمین الشافعی) نے کہا کہ” اور اسی تعریف پر علمِ اصول کے عام علماء(متفق)ہیں اور یہ بات قابل اعتماد اور مشہور ہے۔''
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 432 جلد 02 فواتح الرحموت بشرح مسلم الثبوت - عبد العلي محمد بن نظام الدين محمد السهالوي الأنصاري اللكنوي (المتوفى: 1225هـ) - دار الكتب العلمية


التَّقْلِيدِ الْعَمَلُ بِقَوْلِ مَنْ لَيْسَ قَوْلُهُ إحْدَى الْحُجَجِ بِلَا حُجَّةٍ مِنْهَا فَلَيْسَ الرُّجُوعُ إلَى النَّبِيِّ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - وَالْإِجْمَاعُ مِنْهُ
تقلید اس شخص کے قول پر بغیر دلیل عمل کو کہتے ہیں جس کا قول (چار) دلائل میں سے نہیں ہے۔پس نبی علیہ الصلاةوالسلام اوراجماع کی طرف رجوع تقلید میں سے نہیں ہے
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 547 جلد 01 التحرير في أصول الفقه الجامع بين اصطلاحي الحنفية والشافعية - كمال الدين محمد بن عبد الواحد السيواسي المعروف بابن الهمام (المتوفى: 861هـ) - مصطفى البابي الحلبي وأولاده بمصر سنة النشر: 1351 هـ

(یہ لنک مکمل کتاب کو ڈاؤنلوڈ کرے گا! بقیہ مذکورہ صفحہ ڈائریکٹ دکھلائیں گے)
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 433 جلد 03 التقرير والتحبير - أبو عبد الله، شمس الدين محمد بن محمد بن محمد المعروف بابن أمير حاج ويقال له ابن الموقت الحنفي (المتوفى: 879هـ) - دار الكتب العلمية
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 241 جلد 04 تيسير التحرير - محمد أمين بن محمود البخاري المعروف بأمير بادشاه الحنفي (المتوفى: 972هـ) - الناشر: طبعة مصطفى الحلبى، 1351 هـ

ایک صاحب نے عرض کیا ؛ تقلید کی حقیقت کیا ہے؟ اور تقلید کس کو کہتے ہیں؟ فرمایا : تقلید کہتے ہیں: ”اُمتی کا قول ماننا بلا دلیل“؛ عرض کیا کہ کیا اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کو ماننا بھی تقلید کہلائے گا؟ فرمایا : اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ماننا تقلید نہ کہلائے گا وہ اتباع کہلاتا ہے ۔ (ملفوظ 228)
ملاحظہ فرمائیں: صفحہ 153 جلد 03 الافاضات الیومیہ من الافادات القومیہ ملفوضات حکیم الامت - ادارۂ تالیفات اشرفیہ ۔ ملتان
 
Last edited:

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
عدیل بھائی گستاخی معاف

تقلید کی یہ تعریف جو آپ نے کی ھے یہ کتاب اللہ، سنت رسول اللہ، اجماعِ امت یا قیاسِ شرعی میں سے کس سے ثابت ھے یا پھر آپ کی خود ساختہ ھے

کیا یہ تعریف علمائے متقدمین میسے کسی نے کی ھے

ناراض نہ ہوئیے
جاوید بھائی محترم ابن داود بھائی کا جواب پڑھ لیں
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top