• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مقلدین کی باہمی جنگیں

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
تقلید شخصی کی وجہ سے حنفیوں اور شافعیوں نے ایک دوسرے سے خونریز جنگیں لڑیں۔ایک دوسرے کو قتل کیا، دکانیں لوٹیں اور محلے جلائے۔ ایک دوسرے سے جزیہ وصول کرنے کو جائز قرار دیا ، ایک دوسرے کو اپنی بیٹی کا نکاح دینا حرام ٹھہرایا، اگر کسی احناف کے بستی میں رہنا تھا تو اس کا حنفی بننا ضروری قرار پایا:تقلید شخصی کی وجہ سے آل تقلید نے اپنے تقلیدی بھائیوں پر فتوے تک لگا دئیےمثلاً:
محمد بن موسی البلاغونی حنفی سے مروی ہے کہ اس نے کہا: "اگر میرے پاس اختیار ہوتا تو میں شافعیوں سے (انہیں کافر سمجھ کر) جزیہ لیتا۔ (میزان الاعتدال للذہبی ج4ص52)
عیسی بن ابی بکر بن ایوب الحنفی سے جب پوچھا گیا کہ تم حنفی کیوں ہو گئے ہو جب کہ تمھارے خاندان والے سارے شافعی ہیں؟ تو اس نے جواب دیا: کیا تم یہ نہیں چاہتے کہ گھر میں ایک مسلمان ہو۔! (الفوائد البہیہ ص152-153)
حنفیوں کے ایک امام السفکردری نے کہا: "حنفی کو نہیں چاہئے کہ وہ اپنی بیٹی کا نکاح کسی شافعی مذہب والے سے کرے لیکن وہ اس (شافعی) کی لڑکی سے نکاح کر سکتا ہے (فتاوی بزازیہ علی ہامش فتاوی عالمگیریہ ج 4 ص 112) یعنی شافعی مذہب والے (حنفیوں کے نزدیک) اہل کتاب کے حکم میں ہیں۔ دیکھیے(البحرالرائق جلد2ص46)
7:- تقلید شخصی کی وجہ سے حنفیوں اور شافعیوں نے ایک دوسرے سے خونریز جنگیں لڑیں۔ایک دوسرے کو قتل کیا، دکانیں لوٹیں اور محلے جلائے۔ تفصیل کے لیئے دیکھئے یاقوت الحموی (متوفی626ھ) کی معجم البلدان (ج1ص209 "اصبہان"ج3ص117"ري") تاریخ ابن اثیر (الکامل ج 9 ص92 حوادث سنة 561ھ)
یہ سب تقلید کا چمتکارہے ، آل تقلید اب بھی کہتے ہیں کہ تقلید ہی نجات کا ذریعہ ہے ، آج دشمنان اسلام کے پاس یہ ایک ہتھیار ہے جسے وہ مسلمانوں کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں، یالیت قومی یعلمون
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
تقلید شخصی کی وجہ سے جامد و غالی مقلدین نے بیت اللہ میں چار مصلے بنا ڈالے تھے جن کے بارے میں رشید احمد گنگوہی صاحب فرماتے ہیں:
"البتہ چار مصلی کو مکہ میں مقرر کئے ہیں لاریب یہ امر زبوں ہے کہ تکرار جماعات و افتراق اس سے لازم آ گیا کہ ایک جماعت ہونے میں دوسرے مذہب کی جماعت بیٹھی رہتی اور شریک جماعت نہیں ہوتی اور مرتکب حرمت ہوتے ہیں" (تالیفات رشیدیہ ص517)
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
تقلید شخصی کی وجہ سے حنفیوں اور شافعیوں نے ایک دوسرے سے خونریز جنگیں لڑیں۔ایک دوسرے کو قتل کیا، دکانیں لوٹیں اور محلے جلائے۔ ایک دوسرے سے جزیہ وصول کرنے کو جائز قرار دیا ، ایک دوسرے کو اپنی بیٹی کا نکاح دینا حرام ٹھہرایا، اگر کسی احناف کے بستی میں رہنا تھا تو اس کا حنفی بننا ضروری قرار پایا:تقلید شخصی کی وجہ سے آل تقلید نے اپنے تقلیدی بھائیوں پر فتوے تک لگا دئیےمثلاً:
محمد بن موسی البلاغونی حنفی سے مروی ہے کہ اس نے کہا: "اگر میرے پاس اختیار ہوتا تو میں شافعیوں سے (انہیں کافر سمجھ کر) جزیہ لیتا۔ (میزان الاعتدال للذہبی ج4ص52)
عیسی بن ابی بکر بن ایوب الحنفی سے جب پوچھا گیا کہ تم حنفی کیوں ہو گئے ہو جب کہ تمھارے خاندان والے سارے شافعی ہیں؟ تو اس نے جواب دیا: کیا تم یہ نہیں چاہتے کہ گھر میں ایک مسلمان ہو۔! (الفوائد البہیہ ص152-153)
حنفیوں کے ایک امام السفکردری نے کہا: "حنفی کو نہیں چاہئے کہ وہ اپنی بیٹی کا نکاح کسی شافعی مذہب والے سے کرے لیکن وہ اس (شافعی) کی لڑکی سے نکاح کر سکتا ہے (فتاوی بزازیہ علی ہامش فتاوی عالمگیریہ ج 4 ص 112) یعنی شافعی مذہب والے (حنفیوں کے نزدیک) اہل کتاب کے حکم میں ہیں۔ دیکھیے(البحرالرائق جلد2ص46)
7:- تقلید شخصی کی وجہ سے حنفیوں اور شافعیوں نے ایک دوسرے سے خونریز جنگیں لڑیں۔ایک دوسرے کو قتل کیا، دکانیں لوٹیں اور محلے جلائے۔ تفصیل کے لیئے دیکھئے یاقوت الحموی (متوفی626ھ) کی معجم البلدان (ج1ص209 "اصبہان"ج3ص117"ري") تاریخ ابن اثیر (الکامل ج 9 ص92 حوادث سنة 561ھ)
یہ سب تقلید کا چمتکارہے ، آل تقلید اب بھی کہتے ہیں کہ تقلید ہی نجات کا ذریعہ ہے ، آج دشمنان اسلام کے پاس یہ ایک ہتھیار ہے جسے وہ مسلمانوں کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں، یالیت قومی یعلمون
اشماریہ
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
شایداشماریہ صاحب تاریخ کے ان صفحات مین ان چاروں کے مابین جنگ و جدال کی شرمناک داستانوں سے ناواقف ہیں یا دانستہ طور پر ان سے اغماز کرکے مصلحت بینی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، علامہ یاقوت الحموی "الری" کے حالات و واقعات پر تبصرہ کرتے ہوے رقم طراز ہیں:
وقعت العصبيّة بين الحنفية والشافعيّة ووقعت بينهم حروب كان الظفر في جميعها للشافعيّة هذا مع قلّة عدد الشافعيّة إلّا أن الله نصرهم عليهم، وكان أهل الرستاق، وهم حنفية، يجيئون إلى البلد بالسلاح الشاك ويساعدون أهل نحلتهم فلم يغنهم ذلك شيئا حتى أفنوهم،
احناف اور شوافع کے مابین لڑائیاں ان کی باہمی عصبیت کی وجہ سے ہوئیں،شافعی تعداد مین کم ہونے کے باوجود ہر بار غالب آئے ، الرستاق کے حنفی بھی اپنے ہم نواؤں کی امداد کے لیے آتے مگر کوئی پیش نہ جاتی یہاں تک کہ شوافع اور احناف میں وہی بچ سکا جس نے اپنے مسلک کو چھپاے رکھا یا اپنے چھپنے کے لیے گھروں کو تہ خانوں میں منتقل کر لیا اگر وہ ایسا نہ کرتے تو ان میں سے کوئی بھی نہ بچ سکتا۔" (معجم البلدان:ج3ص117
جن لوگوں کا ماضی ایسا ہو وہ اب ہمارے ساتھ کیا برتاؤ کریں گے ، مذکورہ بالا دلیل سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ احناف تصعب میں آکر ایسا معاملہ کر جاتے ہیں جس کا ان کو خود بھی اندازہ نہین ہوتا کہ ہم نے کیا غل کھلایا ہے
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
حنفی مقلدین کے تعصب کا یہ عالم تھا کہ وہ کسی دوسرے فرقے کے لوگوں کو ذرا بھی برداشت نہین کرتے تھے،محمد بن موسی الحنفی جو دمشق کے منصب قضا پر فایز تھے کہا کرتے تھے:
لوکان لی امر لاخذت الجزیۃ من الشافعیۃ"
اگر میری حکومت ہوتی تو میں شافعیوں سے جزیہ وصول کرتا" (الکامل:ج9ص614
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
علامہ یاقوت الحموی نے اصبہان کے حالات بیان کرتے ھوے لکھا ہے :
في هذا الوقت وقبله في نواحيها لكثرة الفتن والتعصّب بين الشافعية والحنفية والحروب المتصلة بين الحزبين، فكلما ظهرت طائفة نهبت محلّة الأخرى وأحرقتها وخرّبتها، لا يأخذهم في ذلك إلّ ولا ذمة، ومع ذلك فقلّ أن تدوم بها دولة سلطان، أو يقيم بها فيصلح فاسدها
اس زمانہ میں اوراس سے پہلےاصبھہان اور اس کے گرد و نواح میں شافعیوں اور حنفیوں کے ما بین تعصب کے نتیجہ میں تباھی پھیل گئی دونوں میں مسلسل آٹھ دن تک لڑائی جاری رھی۔ جب کوئی ایک دوسرے پر غلبہ پا لیتا تووہ ان کے مکانات اکھاڑ پھینکتااور انھیں جلا ڈالتا اور انھیں یہ گھناونا کردار ادا کرتے ھوے کوئی عار محسوس نہ ھوتی، خلق کثیر اس ہنگامہ کی نظر ہوئی۔
(معجم البلدان:ج۱،ص۲۰۹
اور آج لوگوں کو کہا جاتا ہے کہ یہ چار فرقے برحق ہیں ان کی تقلید واجب ہے اگر ان کی تقلید واجب ہے تو ان کی جنگیں کس لیے تھی، اگر یہ چاروں برحق تھے تو کیا حق آپس میں دست و گریبان بھی ہوتا ہے،
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
شایداشماریہ صاحب تاریخ کے ان صفحات مین ان چاروں کے مابین جنگ و جدال کی شرمناک داستانوں سے ناواقف ہیں یا دانستہ طور پر ان سے اغماز کرکے مصلحت بینی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، علامہ یاقوت الحموی "الری" کے حالات و واقعات پر تبصرہ کرتے ہوے رقم طراز ہیں:
وقعت العصبيّة بين الحنفية والشافعيّة ووقعت بينهم حروب كان الظفر في جميعها للشافعيّة هذا مع قلّة عدد الشافعيّة إلّا أن الله نصرهم عليهم، وكان أهل الرستاق، وهم حنفية، يجيئون إلى البلد بالسلاح الشاك ويساعدون أهل نحلتهم فلم يغنهم ذلك شيئا حتى أفنوهم،
احناف اور شوافع کے مابین لڑائیاں ان کی باہمی عصبیت کی وجہ سے ہوئیں،شافعی تعداد مین کم ہونے کے باوجود ہر بار غالب آئے ، الرستاق کے حنفی بھی اپنے ہم نواؤں کی امداد کے لیے آتے مگر کوئی پیش نہ جاتی یہاں تک کہ شوافع اور احناف میں وہی بچ سکا جس نے اپنے مسلک کو چھپاے رکھا یا اپنے چھپنے کے لیے گھروں کو تہ خانوں میں منتقل کر لیا اگر وہ ایسا نہ کرتے تو ان میں سے کوئی بھی نہ بچ سکتا۔" (معجم البلدان:ج3ص117
جن لوگوں کا ماضی ایسا ہو وہ اب ہمارے ساتھ کیا برتاؤ کریں گے ، مذکورہ بالا دلیل سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ احناف تصعب میں آکر ایسا معاملہ کر جاتے ہیں جس کا ان کو خود بھی اندازہ نہین ہوتا کہ ہم نے کیا غل کھلایا ہے
لا حول ولا قوۃ الا باللہ
میں آپ کے اور لولی بھائی کے اکثر ٹیگس وقت کی کمی کی بنا پر کھولتا ہی نہیں ہوں۔
میرے انتہائی قابل احترام بھائی!
کسی جماعت کے بعض افراد کا کوئی غلط کام کرنا اس کے یا اس کے موقف کے غلط ہونے کی نشانی نہیں ہوتی۔ میں یہ بات پہلے بھی عرض کرچکا ہوں۔
تاریخ کی کتابوں میں مشاجرات صحابہ کے بارے میں کیا کچھ لکھا ہے آپ مجھ سے بہتر جانتے ہوں گے۔ اچھے بھلے آدمی کا دماغ ہل جاتا ہے۔
لیکن صحابہ اور ان کے موقف کے بارے میں ہم کیا عقیدہ رکھتے ہیں یہ بھی واضح ہے۔
اسی طرح احناف کا جو مفتی بہ موقف ہوگا وہ قبول ہوگا بجائے ان تاریخی روایات کے۔
اگر آپ اس کے برخلاف سمجھتے ہیں تو میرا رد فرمادیجیے۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
اسی طرح احناف کا جو مفتی بہ موقف ہوگا وہ قبول ہوگا بجائے ان تاریخی روایات کے۔
اگر آپ اس کے برخلاف سمجھتے ہیں تو میرا رد فرمادیجیے۔
اس کی دلیل؟؟

نہیں میرے بھائی! کسی کا عمل یا مفتیٰ بہ موقف قبول نہیں ہوگا۔ صرف کتاب وسنت کے مطابق موقف قبول ہوگا۔

فرمانِ باری ہے:
اتبعوا ما أنزل إليكم من ربكم ولا تتبعوا من دونه أولياء ۔۔۔ سورة الأعراف
 

فہد ظفر

رکن
شمولیت
اکتوبر 15، 2011
پیغامات
193
ری ایکشن اسکور
243
پوائنٹ
95
جن لوگوں کا ماضی ایسا ہو وہ اب ہمارے ساتھ کیا برتاؤ کریں گے
ماضی تو ماضی ان مقلدوں کا حال بھی یہی ہے آج بھی اہلحدیث ان لوگوں کے ظلم کا شکار ہوتے ہیں مسجدوں سے نکال دیا جاتا ہے گندی گندی گالیوں سے نوازا جاتا ہے ابھی حال ہی میں کولکاتا کی ایک مسجد میں آگ لگائی گئی اور مصلیوں کے ساتھ مار پیٹ کی
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
اس کی دلیل؟؟

نہیں میرے بھائی! کسی کا عمل یا مفتیٰ بہ موقف قبول نہیں ہوگا۔ صرف کتاب وسنت کے مطابق موقف قبول ہوگا۔

فرمانِ باری ہے:
اتبعوا ما أنزل إليكم من ربكم ولا تتبعوا من دونه أولياء ۔۔۔ سورة الأعراف
اوہو انس بھائی پلیز پوسٹ پڑھ لیں دوبارہ بلکہ تھریڈ ہی پڑھ لیں۔
 
Top