- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,751
- پوائنٹ
- 1,207
یہی وہ منافق لوگ ہیں کہ جن کے بارے میں اللہ رب العالمین کا ایک ارشاد گرامی یوں بھی ہے:
{وَالَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مَسْجِدًا ضِرَارًا وَّ کُفْرًا وَّ تَفْرِیْقًا بَیْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ اِرْصَادًا لِّمَنْ حَارَبَ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ مِنْ قَبْلُ وَ لَیَحْلِفُنَّ اِنْ اَرَدْنَآ اِلَّا الْحُسْنٰی وَ اللّٰہُ یَشْہَدُ اِنَّہُمْ لَکٰذِبُوْنَo} [التوبہ:۱۰۷]
''اور وہ لوگ جنھوں نے ایک مسجد بنائی نقصان پہنچانے اور کفر کرنے (کے لیے) اور ایمان والوں کے درمیان پھوٹ ڈالنے (کے لیے) اور ایسے لوگوں کے لیے گھات کی جگہ بنانے کے لیے جنھوں نے اس سے پہلے اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کی اور یقینا وہ ضرور قسمیں کھائیں گے کہ ہم نے بھلائی کے سوا ارادہ نہیں کیا اور اللہ شہادت دیتا ہے کہ بے شک وہ یقینا جھوٹے ہیں۔ ''
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں منافقوں کا معاملہ اس حد تک پہنچ گیا کہ انہوں نے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف سازش کرنے کے لیے ایک مسجد (مدینہ منورہ میں) بنا ڈالی ۔وہ اس ضمن میں قسمیں اٹھاتے تھے کہ ان کا اس مسجد کی تعمیر سے خیر اور بھلائی کے سوا کوئی اور ارادہ نہیں ہے۔ جبکہ اللہ عزوجل اس بات پر گواہ تھا کہ وہ اپنے مقصد و ارادہ کے بارے میں جھوٹ بول رہے ہیں۔ اور پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے پیغمبر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی اطاعت گزار امت کو اس بارے میں منع فرمادیا کہ وہ کبھی ان کے ہاں جاکر اس مسجد میں نماز بھی پڑھیں تو۔ اس لیے کہ بلاشک و شبہ منافقوں نے مسجد ضرار تو اللہ تبارک و تعالیٰ کے ساتھ کفر کرنے، مسلمانوں کے درمیان تفرقہ ڈالنے اور ان لوگوں کے لیے نگرانی اور جاسوسی کی جگہ بنانے کی خاطر تعمیر کی تھی جو اللہ تبارک و تعالیٰ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ کریں۔ ان منافقوں کے منصوبوں میں سے بالاولیٰ یہ بات تھی کہ وہ اس طرح کی مجلس گاہیں، کلب، پارٹیاں اور محافل کی تعمیر و تشکیل کریں تاکہ وہ اہل اسلام کے خلاف کافروں اور مشرکوں کے لیے جاسوسی کرسکیں ۔ تاکہ اُن کے خلاف یہ منافق لوگ منصوبہ بندی کرکے انہیں گمراہ کرنے، ان میں خرابیاں پیدا کرنے، دہشت گردی پھیلانے، انہیں ان کے دین سے دور کرنے اور ان کے درمیان تفرقہ ڈالنے کے لیے اپنے ان مراکز کو استعمال میں لاسکیں۔
{وَالَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مَسْجِدًا ضِرَارًا وَّ کُفْرًا وَّ تَفْرِیْقًا بَیْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ اِرْصَادًا لِّمَنْ حَارَبَ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ مِنْ قَبْلُ وَ لَیَحْلِفُنَّ اِنْ اَرَدْنَآ اِلَّا الْحُسْنٰی وَ اللّٰہُ یَشْہَدُ اِنَّہُمْ لَکٰذِبُوْنَo} [التوبہ:۱۰۷]
''اور وہ لوگ جنھوں نے ایک مسجد بنائی نقصان پہنچانے اور کفر کرنے (کے لیے) اور ایمان والوں کے درمیان پھوٹ ڈالنے (کے لیے) اور ایسے لوگوں کے لیے گھات کی جگہ بنانے کے لیے جنھوں نے اس سے پہلے اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کی اور یقینا وہ ضرور قسمیں کھائیں گے کہ ہم نے بھلائی کے سوا ارادہ نہیں کیا اور اللہ شہادت دیتا ہے کہ بے شک وہ یقینا جھوٹے ہیں۔ ''
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں منافقوں کا معاملہ اس حد تک پہنچ گیا کہ انہوں نے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف سازش کرنے کے لیے ایک مسجد (مدینہ منورہ میں) بنا ڈالی ۔وہ اس ضمن میں قسمیں اٹھاتے تھے کہ ان کا اس مسجد کی تعمیر سے خیر اور بھلائی کے سوا کوئی اور ارادہ نہیں ہے۔ جبکہ اللہ عزوجل اس بات پر گواہ تھا کہ وہ اپنے مقصد و ارادہ کے بارے میں جھوٹ بول رہے ہیں۔ اور پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے پیغمبر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی اطاعت گزار امت کو اس بارے میں منع فرمادیا کہ وہ کبھی ان کے ہاں جاکر اس مسجد میں نماز بھی پڑھیں تو۔ اس لیے کہ بلاشک و شبہ منافقوں نے مسجد ضرار تو اللہ تبارک و تعالیٰ کے ساتھ کفر کرنے، مسلمانوں کے درمیان تفرقہ ڈالنے اور ان لوگوں کے لیے نگرانی اور جاسوسی کی جگہ بنانے کی خاطر تعمیر کی تھی جو اللہ تبارک و تعالیٰ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ کریں۔ ان منافقوں کے منصوبوں میں سے بالاولیٰ یہ بات تھی کہ وہ اس طرح کی مجلس گاہیں، کلب، پارٹیاں اور محافل کی تعمیر و تشکیل کریں تاکہ وہ اہل اسلام کے خلاف کافروں اور مشرکوں کے لیے جاسوسی کرسکیں ۔ تاکہ اُن کے خلاف یہ منافق لوگ منصوبہ بندی کرکے انہیں گمراہ کرنے، ان میں خرابیاں پیدا کرنے، دہشت گردی پھیلانے، انہیں ان کے دین سے دور کرنے اور ان کے درمیان تفرقہ ڈالنے کے لیے اپنے ان مراکز کو استعمال میں لاسکیں۔