• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

من زار قبری و جبت لہ شفاعتی ۔اس حدیث کی تحقیق درکار ہے

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198


مَنْ زَارَ قَبْرِي، وَجَبَتْ لَهُ شَفَاعَتِي.

’’جس نے میری قبر کی زیارت کی اُس کے لئے میری شفاعت واجب ہو گئی۔‘‘

امام نبہانی رحمۃ اللہ علیہ ’’شواہد الحق فی الاستغاثہ بسید الخلق (ص : 77)‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ائمہِ حدیث کی ایک جماعت نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔

امام سبکی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کی چند اِسناد بیان کرنے اور جرح و تعدیل کے بعد فرماتے ہیں :

’’مذکورہ حدیث حسن کا درجہ رکھتی ہے۔ جن احادیث میں زیارتِ قبرِ انور کی ترغیب دی گئی ہے ان کی تعداد دس سے بھی زیادہ ہے، اِن احادیث سے مذکورہ حدیث کو تقویت ملتی ہے اور اِسے حسن سے صحیح کا درجہ مل جاتاہے۔‘‘

سبکي، شفاء السقام في زيارة خير الأنام : 3، 11

عبد الحق اِشبیلی نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ امام سیوطی نے ’’مناہل الصفا فی تخریج احادیث الشفا (ص : 71)‘‘ میں اسے صحیح کہا ہے۔ شیخ محمود سعید ممدوح ’’رفع المنارہ (ص : 318)‘‘ میں اس حدیث پر بڑی مفصل تحقیق کے بعد لکھتے ہیں کہ یہ حدیث حسن ہے اور قواعدِ حدیث بھی اِسی رائے پردلالت کرتے ہیں۔

اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے روضۂ اقدس کے زائر پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت متحقق اور لازم ہوگئی یعنی اللہ تعالیٰ سے زائر کی معافی و درگزر کی سفارش کرنا لازم ہو گیا۔
اس محدثین نے اس حدیث کاکس بنہ پر صحیع کہا اس کا رد بھی درکار ہے
 
Last edited by a moderator:

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197

محمد فراز

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 26، 2015
پیغامات
536
ری ایکشن اسکور
151
پوائنٹ
116
من زار قبرى وجبت له شفاعتى
’’جس نے میری قبر کی زیارت کی اُس کے لئے میری شفاعت واجب ہو گئی۔‘‘
اس روایت کو امام البانی رحمہ اللہ نے ضعیف کہا ملاحظہ ہوں
(1128) - (عن ابن عمر مرفوعا: " من حج فزار قبرى بعد وفاتى فكأنما زارنى فى حياتى ". وفى رواية: " من زار قبرى وجبت له شفاعتى ".
رواه الدارقطنى بإسناد ضعيف (ص 268) .
* منكر.
وله عن ابن عمر طريقان:
الأولى: عن حفص بن أبى داود عن ليث بن أبى سليم عن مجاهد عنه به بالرواية الأولى.
أخرجه الدارقطنى (279) وكذا البيهقى (5/246) وغيرهما.
وقال البيهقى: " تفرد به حفص وهو ضعيف ".
قلت: وهذا إسناد ضعيف جدا من أجل ليث وحفص , وقد ذكرت بعض أقوال الأئمة فيهما , ومن أخرج حديثهما سوى من ذكرنا فى " سلسلة الأحاديث الضعيفة " (رقم 47) , ونقلت فيه كلام شيخ الإسلام ابن تيمية على الحديث وحكمه عليه بالوضع من حيث معناه , فراجعه فإنه مهم.
والأخرى: عن موسى بن هلال العبدى عن عبيد الله بن عمر عن نافع عنه بالرواية الأخرى.
الکتاب: إرواء الغليل

5607 - من زار قبري وجبت له شفاعتي
(عد هب) عن ابن عمر.
__________

[حكم الألباني] (موضوع)
الكتاب: ضعيف الجامع الصغير وزيادته

اس کی سند میں ایک راوی موسى بن هلال العبدي مجهول ہے ملاحظہ ہوں
اس روایت کے بارے میں امام ابن القطان نے فرمایا

(1433) وَسَيَأْتِي مِنْهُ فِي هَذَا الْبَاب حَدِيث: " من زار قَبْرِي وَجَبت لَهُ شَفَاعَتِي ".
فَإِن أَبَا حَاتِم قَالَ فِي رِوَايَة مُوسَى بن هِلَال الْبَصْرِيّ: إِنَّه مَجْهُول، وَذَلِكَ بعد أَن ذكر رِوَايَة جمَاعَة عَنهُ.

الكتاب : بيان الوهم والإيهام في كتاب الأحكام
امام النووي نے اس کی سند کو ضعیف کہا ملاحظہ ہوں
* (ويستحب زيارة قَبْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَا رَوَى ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ (من زار قبري وجبت له شفاعتي) ويستحب ان يصلى فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِقَوْلِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا تَعْدِلُ أَلْفَ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنْ المساجد))
* (الشَّرْحُ) أَمَّا حَدِيثُ (صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي) فَسَبَقَ بَيَانُهُ قَرِيبًا وَأَنَّهُ فِي الصَّحِيحَيْنِ مِنْ رِوَايَةِ جَمَاعَةٍ وَيُنْكَرُ عَلَى الْمُصَنِّفِ لِكَوْنِهِ حَذَفَ مِنْهُ الِاسْتِثْنَاءَ وَهُوَ قَوْلُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (إلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ) كَمَا سَبَقَ بَيَانُهُ (وَأَمَّا) حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ فَرَوَاهُ الْبَرَاءُ وَالدَّارَقُطْنِيّ وَالْبَيْهَقِيُّ باسنادين ضعيفين
الكتاب: المجموع شرح المهذب 8/272

امام ابن تیمیة رحمہ اللہ نے اس کی سند کو ضعیف کہا ملاحظہ ہوں
{ مَنْ زَارَ قَبْرِي وَجَبَتْ لَهُ شَفَاعَتِي } فَهَذَا الْحَدِيثُ رَوَاهُ الدارقطني فِيمَا قِيلَ بِإِسْنَادِ ضَعِيفٍ
الكتاب: مجموع الفتاوى جلد 27 پیج 25

امام محمد ابن عبدالهادي رھمہ اللہ نے اس کی سند کو منكر کہا ملاحظہ ہوں
الكتاب: الصَّارِمُ المُنْكِي في الرَّدِّ عَلَى السُّبْكِي پیج 40
امام الذهبي رحمہ اللہ نے اس کی سند کو منکر کہا ملاحظہ ہوں
8937 - موسى بن هلال العبدي، شيخ بصري.
روى عن هشام بن حسان، وعبد الله بن عمر العمرى قال أبو حاتم: مجهول.
وقال العقيلي: لا يتابع على حديثه.
وقال ابن عدي: أرجو أنه لا بأس به.
قلت: هو صالح (1) الحديث.
روى عنه أحمد، والفضل بن سهل الأعرج، وأبو أمية الطرسوسى، وأحمد بن أبي غرزة (2) ، وآخرون.
وأنكر (3) ما عنده حديثه عن عبد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر - مرفوعاً: من زار قبري وجبت له شفاعتي.
رواه ابن خزيمة في مختصر المختصر، عن محمد بن إسماعيل الاحمسي، عنه.

امام الهيثمي رحمہ اللہ کی جرح ملاھظہ ہوں
[بَابُ زِيَارَةِ سَيِّدِنَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ]
5841 - عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - قَالَ: " «مَنْ زَارَ قَبْرِي وَجَبَتْ لَهُ شَفَاعَتِي» ".
رَوَاهُ الْبَزَّارُ وَفِيهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْغِفَارِيُّ، وَهُوَ ضَعِيفٌ.
الكتاب: مجمع الزوائد ومنبع الفوائد جلد 4 پیج 2
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
مَنْ زَارَ قَبْرِي، وَجَبَتْ لَهُ شَفَاعَتِي.

’’جس نے میری قبر کی زیارت کی اُس کے لئے میری شفاعت واجب ہو گئی۔‘‘
محترم عدیل سلفی بھائی نے شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی تحقیق نقل کردی ہے ،
اس کے بعد مزید کی ضرورت نہیں ، امید ہے یہ تفصیل آپ کیلئے کافی اور تسلی بخش ہوگی ۔ان شاء اللہ تعالی
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
محترم عدیل سلفی بھائی نے شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی تحقیق نقل کردی ہے ،
اس کے بعد مزید کی ضرورت نہیں ، امید ہے یہ تفصیل آپ کیلئے کافی اور تسلی بخش ہوگی ۔ان شاء اللہ تعالی
میر ے تو لیے کافی ہے لیکن جس شخص سے میری بحث ہورہی ہے ۔وہ یہ کہہ رہا ہے کہ اور محدثین نے ضعیف کہا تو کیا ہو لیکن امام سبکی اور دیگر نے تو صحیح کہہ ہے اس لیے میں ان کی بات مانوں گا
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
میر ے تو لیے کافی ہے لیکن جس شخص سے میری بحث ہورہی ہے ۔وہ یہ کہہ رہا ہے کہ اور محدثین نے ضعیف کہا تو کیا ہو لیکن امام سبکی اور دیگر نے تو صحیح کہہ ہے اس لیے میں ان کی بات مانوں گا
علامہ سبکی کے پیش کردہ دلائل کی تحقیق کیلئے ’’ الصارم المنکی ‘‘ پڑھنا پڑے گی ،جو بڑا عرصہ گزرا دوبارہ نہیں پڑھ سکا ،
آج جمعہ کی نماز کے بعد ایک ہاتھ زخمی ہوگیا ، جس کے سبب کی بورڈ استعمال کرنے میں مشکل پیش آرہی ہے ،اسی ہاتھ سے کام لیتا ہوں ؛
اس لئے دعاء فرمائیں ہاتھ جلد ٹھیک ہوجائے تو جواب لکھتا ہوں ، ان شاء اللہ تعالیٰ
 
Top