• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مکالمہ،مفہوم اورپس منظر ، ڈاکٹر عبدالحیی المدنی پروفیسر این ای ڈی یونیورسٹی کراچی

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
مکالمہ کے فوائد
مکالمہ جات کے آداب او راسالیب کے بعد اس کے فوائد اخذ کرنا بہت آسان ہے ان فوائد کا خلاصۃ بیان کیا جائے تو کہا جا سکتا ہے کہ مکالمہ جات کی دو کیفیات ہیں مثبت اور منفی یا مذموم ۔
یعنی مکالمہ جات کی وہ تمام اشکال یا صورتیں جائز اور مثبت ہیں جو بنی نوع انسان کی فلاح و بہبود اور کائنات میں امن و امان کے لیے ہوں اور بالخصوص ایسے مکالمہ جات جو مذکورۃ بالاآداب و اسالیب سے مزین ہوں ۔
اس کے علاوہ مکالمہ جات کی جتنی بھی کیفیات ہیں وہ مذموم ہیں
قرآن مجید نے حوار مذموم کے حوالے سے جو ارشاد فرمائے ان میں سے چند درج ذیل ہیں :
مَا یُجَادِلُ فِیْ آیَاتِ اللَّہِ إِلَّا الَّذِیْنَ کَفَرُوا فَلَا یَغْرُرْکَ تَقَلُّبُہُمْ فِیْ الْبِلَادِ کَذَّبَتْ قَبْلَہُمْ قَوْمُ نُوحٍ وَالْأَحْزَابُ مِن بَعْدِہِمْ وَہَمَّتْ کُلُّ أُمَّۃٍ بِرَسُولِہِمْ لِیَأْخُذُوہُ وَجَادَلُوا بِالْبَاطِلِ لِیُدْحِضُوا بِہِ الْحَقَّ فَأَخَذْتُہُمْ فَکَیْْفَ کَانَ عِقَابِ (۷۴)
اللہ کی آیات میں جھگڑے نہیں کرتے مگرصرف وہ لوگ جنہوں نے کفرکیا ہے ۔اس کے بعددنیا کے ملکوں میں ان کی چلت پھرت تمہیں دھوکے میںنہ ڈالے ۔ان سے پہلے نوح کی قوم بھی جھٹلاچکی ہے اور اس کے بعد بہت سے دوسرے جتھوں نے بھی یہ کام کیاہے ۔ہرقوم اپنے رسول پر جھپٹی تاکہ اسے گرفتارکرے ۔ان سب نے باطل کے ہتھیاروں سے حق کو نیچادکھانے کی کوشش کی ۔مگر آخر کار مین نے ان کو پکڑلیا ،پھر دیکھ لوکہ میرسزاکیسی سخت تھی ۔
أَلَمْ تَرَ إِلَی الَّذِیْنَ نُہُوا عَنِ النَّجْوَی ثُمَّ یَعُودُونَ لِمَا نُہُوا عَنْہُ وَیَتَنَاجَوْنَ بِالْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَمَعْصِیَتِ الرَّسُولِ وَإِذَا جَاؤُوکَ حَیَّوْکَ بِمَا لَمْ یُحَیِّکَ بِہِ اللَّہُ وَیَقُولُونَ فِیْ أَنفُسِہِمْ لَوْلَا یُعَذِّبُنَا اللَّہُ بِمَا نَقُولُ حَسْبُہُمْ جَہَنَّمُ یَصْلَوْنَہَا فَبِئْسَ الْمَصِیْرُ یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا إِذَا تَنَاجَیْْتُمْ فَلَا تَتَنَاجَوْا بِالْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَمَعْصِیَتِ الرَّسُولِ وَتَنَاجَوْا بِالْبِرِّ وَالتَّقْوَی وَاتَّقُوا اللَّہَ الَّذِیْ إِلَیْْہِ تُحْشَرُونَ إِنَّمَا النَّجْوَی مِنَ الشَّیْْطَانِ لِیَحْزُنَ الَّذِیْنَ آمَنُوا وَلَیْْسَ بِضَارِّہِمْ شَیْْئاً إِلَّا بِإِذْنِ اللَّہِ وَعَلَی اللَّہِ فَلْیَتَوَکَّلِ الْمُؤْمِنُونَ (۷۵)
کیا تونے ان لوگوں کو نہیں دیکھا ؟ جنہیں کانا پھوسی سے روک دیا گیا تھا پھر بھی اس روکے ہوئے کام کو دوبارہ کرتے ہیں ۔اور آپس میں گناہ کی اور ظلم و زیادتی کی اور نافرمانی پیغمبر کی سرگوشیاں کرتے ہیں اور جب تیرے پاس آتے ہیں تو تجھے ان لفظوں میں سلام کرتے ہیں جن لفظوں میں اللہ تعالی نے نہیں کیا اور اپنے دل میں کہتے ہیں کہ اللہ تعالی ہمیں اس پر جو ہم کہتے ہیں سزا کیوں نہیں دیتا ان کے لیے جہنم کافی سزا ہیجس میں یہ جائیں گے سو وہ برا ٹھکانہ ہے ۔اے ایمان والوجب تم سرگوشی کرو تو یہ سرگوشیاں گناہ اور ظلم اور نافرمانی پیغمبر کی نہ ہوں بلکہ نیکی اور پرہیز گاری کی باتوں پر سرگوشی کرو اور اس اللہ سے ڈرتے رہو جس کے پاس تم سب جمع کیے جاؤ گے۔بری سرگوشیاں پس شیطانی کام ہیں جس سے ایمان داروں کو رنج پہنچے اور ایمان والوں کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالی پر ہی بھروسا رکھیں۔
اس آیت میں مذموم مکالمہ جات سے روکا گیا ہے او ر اس کی ایک معروف شکل بیان کی گئی ہے کہ محفل میں سرگوشیاں اور خفیہ اندازگفتگو اختیار کرنا شرعی اور اخلاقی طور پر ممنوع ہے اور مکالمہ جات میں گفتگو اور بات چیت محفل میں ہی ہوتی ہے لہذا بیان کیا گیا کہ اگر دوران مکالمہ ایسی ضرورت ہو تو اجازت لے کر الگ بات چیت کر لیں ورنہ عمومی طور یہ انداز گفتگو دلوں میں رنجشیں اور غلط فہمیاں پیدا کرے گا جس سے مذاکرات کے عمل میں اخلاص عنقا ہو جاتا ہے ۔
مکالمہ جات کے اہم فوائد کے بارے میں کہا جا سکتا ہے کہ مکالمہ وہ واحد ذریعہ ہے جو مختلف مذاہب اور اہل افکار کو نزدیک لا سکتا ہے کیونکہ ایک دوسرے کا موقف سننے کی صورت میں حق بیان ہو گا اور کسی ایک نقطہ پر اتفاق ہوسکے گا۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
مکالمہ کے اثرات
مکالمہ جات کے اثرات حیات انسانی کے انفرادی اور اجتماعی پہلوؤں پر مرتب ہوتے ہیںجن کی تفصیل اس طر ح بیان کی جا سکتی ہے :
۱۔ دینی اثرات کے تحت حق کا بیان ، حق کا دفاع،حق کے حوالے سے شبہات اور اشکالات کا ازالہ اور صحیح عقائد کی نشرو اشاعت ہوتی ہے۔
۲۔ علمی اثرات کے تحت جو موضوعات زیر بحث ہوتے ہیں ان کے تما م ممکنہ پہلوروشن اور واضح ہو جاتے ہیں
۳۔ اجتماعی اثرات کے تحت فریقین کے مابین موجود غلط فہمیاں جو امن وسلامتی کے مخالفوں نے پیدا کی ہوتی ہیں ان کو زائل کیا جاتا ہے اور مختلف مذاہب کے افراد کے درمیان بغض و حسد کے منفی جذبات کا سد باب کرنے میں آسانی ہو جاتی ہے۔
۴۔ اخلاقی اثرات کے تحت فریقین کے مابین باہمی نظریات کے لئے ادب و احترام کے جذبات بیدار ہوتے ہیں۔
۵۔ سیاسی اثرات کے تحت کسی ایک فریق کے دوسرے فریق پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں اس کا جائزہ لیا جاتا ہے کیوںکہ مکالمہ جات کے نتیجے میں یہ بالکل فطری امر ہے کہ فریقین ایک دوسرے سے متاثر ہوں۔
۶۔ ثقافتی اثرات کے تحت یہ بیان کیا جا سکتا ہے کہ مکالمہ جات کے فریقین ایک دوسرے کی ثقافت سے کس طرح متاثر ہوسکتے ہیں اور اس میں منفی اثرات سے کس طرح بچا جا سکتا ہے (۷۶)
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
نتائج و تجاویز:
مکالمہ جات کے ممکنہ پہلوؤں کے احاطے کے بعد جو تجاویز اس عمل کو مزید بہتر بنا سکتی ہیں وہ درج ذیل ہیں :
۱۔ مکالمہ جات کے لیے دونوں فریقوں کو ایسے افراد کا انتخاب کرنا چاہیے جو مثبت افکار کے مالک ہوں۔
۲۔ مکالمہ جات کے لیے جن موضوعات پر گفت و شنید ہوان کا انتخاب پہلے سے ہو جائے اور دونوں فریق ان نقاط پر اتفاق کر لیں جن پر بات چیت کی جائے گی تاکہ تضییع اوقات نہ ہو۔
۳۔ مکالمہ جات میں جو آداب و اسالیب طے کیے جائیں ان کی سختی کے ساتھ پابندی کی جائے تاکہ اس کے مثبت نتائج مرتب ہوں ۔
۴۔ مکالمہ جات کے نتائج کی پابندی کے لیے کچھ افراد کا تعین کیا جائے جواس امر کا جائزہ لیں کہ کوئی فریق زیادتی کا مرتکب تو نہیں ہو رہا۔
۵۔ مکالمہ جات کے پس منظر میں اس بات کا خیال رہے کہ اس کا مقصد استبداد یا مخالف فریق پر غلبہ نہ ہو۔
۶۔ سرکاری سرپرستی میں ایسی تنظیمیں بنائی جائیں جن کے ارکان عوام میں سے ہوں جو امن و سلامتی کے اس عمل کو سبوتاژ نہ ہونے دیں۔
۷۔ ایسی ہر سرگرمی کی شدید مذمت کی جائے جو کسی بھی انسان کے مال و دولت اور عزت کو نقصان پہنچائے۔
۸۔ مکالمہ جات کے پس منظر میں اجتماعی فوائد کو مدنظر رکھا جائے۔
۹۔ کسی بھی قسم کی دہشت گردی کی شدت سے نفی کی جائے ۔کیوں کہ اسلام سلامتی سے تعبیر ہے جو اپنے لیے اور غیروں سب کے لیے ہے۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
حواشی
۱) محمد بن محمدبن عبدالرزاق الزبیدی ، تاج العروس من جواہر القاموس، بیت العلوم العربیۃ، شام، ۲۰۰۰م،
جلد ۳۳، ص ۳۶۹
۲) ابو الحسین احمد بن فارسبن زکریا، معجم مقاییس اللغۃ، دارالفکر،دمشق، ۱۳۹۹ھ، جلد۵،ص ۱۳۱
۳) العلم الخفاق فی علم الاشتقاق، نواب صدیق حسن خان،مطبعۃ الجوائب الکائنۃ،قسطنطنیۃ،ص ۶۳
۴) احمد بن محمد بن علی الفیومی ، المصباح المنیر، دارالعلم، بیروت، ۱۳۹۱ھ، جلد ۸،ص ۱۴۳
۵) محمد بن مکرم بن منظورالافریقی،لسان العرب،دار صادر، بیروت،الطبعۃ الاولی، ۱۳۹۸ھ، جلد۱۲،ص ۵۲۲
۶) محمد بن یوسف المعروف بابی حیان ، الاندلسی، تفسیرالبحر المحیط ، دارالفکر بیروت، ۱۴۲۰، جلد ۱، ص۱۲۶
۷) قرآن مجید ، سورہ غافر
؍۴تا۵
۸) قرآن مجید ۲
؍۳۵ تا ۳۹
۹) قرآن مجید ۲
؍ ۱۲۴ تا ۱۲۶
۱۰) قرآن مجید ۵
؍ ۱۱۰
۱۱) قرآن مجید ۱۰
؍ ۸۷ تا ۸۹
۱۲) قرآن مجید ۲۰
؍ ۳۸ تا ۸۵
۱۳) قرآن مجید ۱۱
؍۴۵تا۴۸
۱۴) قرآن مجید ۲
؍۱۸۶
۱۵) قرآن مجید ۲
؍۲۱۵
۱۶) قرآن مجید ۶
؍۱۴۳تا۱۴۵
۱۷) قرآن مجید ۳
؍۴۵تا۴۷
۱۸) قرآن مجید ۲۶
؍۶۹تا۸۲
۱۹) قرآن مجید ۲۶
؍۱۷۷تا۱۸۸
۲۰) قرآن مجید ۲۶
؍۱۶تا۴۸
۲۱) قرآن مجید ۱۱
؍۱۱۸تا۱۱۹
۲۲) قرآن مجید ۱۲
؍۱۰۳
۲۳) قرآن مجید ۲
؍۲۵۶
۲۴) قرآن مجید ۱۰
؍۹۹
۲۵) قرآن مجید ۲۹
؍۴۶
۲۶) قرآن مجید ۱۶
؍۱۲۵
۲۷) قرآن مجید ۶۰
؍۸تا۹
۲۸) قرآن مجید ۶۰
؍۷
۲۹) عبداللہ بن عبدالرحمن ابو محمد الدارمی، سنن الدارمی ، باب التوبیخ لمن یطلب العلم لغیراللہ، دارالکتاب لعربی، بیروت ، ۱۴۰۷ھ، رقم الحدیث ۳۷۸
۳۰) مسلم بن حجاج ابو الحسین القشیری ،صحیح مسلم ، باب النھی عن الحدیث بکل ماسمع ،داراحیاء التراث العربی، بیروت، مقدمہ کتاب صحیح مسلم حدیث نمبر ۷
۳۱) عبداللہ بن عبدالرحمن العقیلی المعروف بابن العقیل ، شرح ابن عقیل علی الفیۃ ابن مالک، دارالتراث ،
القاھرۃ، ۱۴۰۰ھ، جلد ۱، ص۱۴
۳۲) قرآن مجید ۱۹
؍۲۹
۳۳) تفسیراحسن البیان، صلاح الدین یوسف۔شاہ فہد قرآن کمپلیکس، مدینہ منورہ ، ۱۳۹۷ھ، ص ۸۳۸
۳۴) ماہنامہ تعمیر افکار، سیرت نمبراپریل مئی جون ۲۰۰۷م، ص ۴۳۱ تا ۴۳۸ از محمد اویس صدیقی
۳۵) ابو جعفراحمد بن محمد بن سلامۃالازدی الطحاوی، شرح مشکل الآثار،مؤسسۃ الرسالۃ، بیروت ۱۴۹۴ھ،
حدیث نمبر ۳۸۹۷
۳۶) ابدی پیغام کا آخری پیغمبر، ضیاء الدین کرمانی، امر پروسیس، کراچی، ۱۹۸۴م، ص ۱۳۸ تا ۱۴۴
۳۷) پیر محمد کرم شاہ الازہری، ضیاء النبی ﷺ، ضیاء القرآن پبلی کیشنر، لاہور۱۴۲۰ھ، جلد ۵ ص ۲۵۵ و ۲۵۶
۳۸) ابو الحسن علی بن عمر الدارقطنی، سنن الدارقطنی، دار التراث العربی،بیروت، حدیث نمبر ۳۶۲۰
۳۹) قرآن مجید ۶۰
؍۸
۴۰) قرآن مجید ۴
؍۹۰
۴۱) قرآن مجید ۲
؍۲۰۸
۴۲) قرآن مجید ۸
؍۷۱
۴۳) ابو بکر احمد بن عمروبن عبدالخالق البزار، مسند البزار، مکتبۃ العلوم والحکم،المدینۃ المنورۃ، ۲۰۰۹م،
حدیث نمبر۸۹۴۹
۴۴) محمد بن عیسی ابو عیسی الترمذی، جامع الترمذی، داراحیاء التراث العربی، بیروت،حدیث نمبر ۱۹۱۹
۴۵) صفی الرحمان المبارکپوری، الرحیق المختوم، المکتبۃ السلفیۃ، لاہور، ۲۰۰۰م، ص۵۳۵
۴۶ قرآن مجید ۷
؍۱۰۸
۴۷) تفسیراحسن البیان، صلاح الدین یوسف۔شاہ فہد قرآن کمپلیکس، مدینہ منورہ ، ۱۳۹۷ھ،ص ۳۸۱
۴۸) الدین والحکم ، بزبان ترکی ،مشیر احمد عزت ،ترجمہ حمزۃ طاہر، دارالعلم والتعلیم ، بیروت،ص ۱۲۶
۴۹) قرآن مجید ۱۶
؍۱۲۵
۵۰) قرآن مجید ۲۹
؍ ۴۶
۵۱) قرآن مجید ۲۰
؍۴۴
۵۲) قرآن مجید ۲
؍۹۱
۵۳) قرآن مجید ۳
؍۷۱
۵۴) قرآن مجید ۳۱
؍۲۴
۵۵) وھبۃ الزحیلی،التفسیر المنیر،دارالفکر المعاصر ،دمشق ۱۴۱۸ھ، جلد ۱۷ ،ص ۳۱
۵۶) قرآن مجید ۲
؍۸۵
۵۷) قرآن مجید ۷
؍۹۱
۵۸) قرآن مجید ۶۱
؍۳
۵۹) سنن ابو دائود ،ابودائود بن سلیمان ،باب ماجاء فی الکبر، دارالکتاب العربی ،بیروت، حدیث نمبر ۴۰۹۲
۶۰) قرآن مجید ۲
؍۸۷
۶۱) سنن ابو دائود ،ابودائود بن سلیمان ،باب ماجاء فی الکبر، دارالکتاب العربی ،بیروت، ۴۹۷۳
۶۲) محمد بن اسماعیل بن ابراہیم البخاری، صحیح بخاری، دارالشعب ،القاھرۃ، ۱۹۸۷م، حدیث نمبر۶۰۹۴
۶۳) قرآن مجید ۲
؍۶۱
۶۴) ابو عبداللہ احمد بن حنبل الشیبانی، مسند احمد، مؤسسۃ القرطبۃ، القاھرۃ، حدیث نمبر ۱۱۱۲۴
۶۵) قرآن مجید ۲
؍۱۱۱
۶۶) جامع البیان فی تاویل القرآن ،محمد بن جریرالطبری ،موسسۃ الرسالۃ ،جلد۲، ص۵۰۸
۶۷) ادب المفتی والستشفی ،ابوعمروعثمان بن عبدالرحمان الہشرزوری،مکتبہ العلوم والحکم ، بیروت ،جلد۲، ص۷۲۰
۶۸) قرآن مجید ۳
؍۶۵تا۶۷
۶۹) محمد بن علی الشوکانی ،فتح القدیر بین فنی الروایۃ من علم التفسیر،دارالمعرفہ بیروت،جلد ۱،ص۴۷۷
۷۰) قرآن مجید سورہ غافر ،۵۶
۷۱) قرآن مجید ۲۲
؍۳
۷۲) خلاصہ وترجمہ از الفلسفۃ القرآنیہ ،عباس محمودالعقاد، منشورات المکتبۃ العصریہ ،بیروت،ص۱۴۲تا۱۴۳
۷۳) قرآن مجید سورہ غافر
؍۳۵
۷۴) قرآن مجید سورہ غافر
؍۴تا۵
۷۵) قرآن مجید ۵۸
؍۸ تا۱۰
۷۶) خلاصہ وترجمہ الحوار فی القرآن معاملہ واھدافہ ،سناء بنت محمود عبداللہ ، رسالۃ الدکتورہ،ریاض،ص ۱۷۶
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402

کتابیات
۱) قرآن مجید
۲) خلاصہ وترجمہ الحوار فی القرآن معاملہ واھدافہ ،سناء بنت محمود عبداللہ ، رسالۃ الدکتورہ،ریاض
۳) خلاصہ وترجمہ از الفلسفۃ القرآنیہ ،عباس محمودالعقاد، منشورات المکتبۃ العصریہ ،بیروت
۴) تاج العروس من جواہر القاموس،محمد بن محمدبن عبدالرزاق الزبیدی ، بیت العلوم العربیۃ، شام، ۲۰۰۰م،
۵) معجم مقاییس اللغۃ، ابو الحسین احمد بن فارسبن زکریا،دارالفکر،دمشق، ۱۳۹۹ھ
۶) العلم الخفاق فی علم الاشتقاق، نواب صدیق حسن خان،مطبعۃ الجوائب الکائنۃ،قسطنطنیۃ
۷) المصباح المنیر، احمد بن محمد بن علی الفیومی ، دارالعلم، بیروت، ۱۳۹۱ھ
۸) لسان العرب،محمد بن مکرم بن منظورالافریقی،دار صادر، بیروت،الطبعۃ الاولی، ۱۳۹۸ھ
۹) تفسیرالبحر المحیط ، محمد بن یوسف المعروف بابی حیان ، الاندلسی، دارالفکر بیروت، ۱۴۲۰
۱۰) تفسیراحسن البیان، صلاح الدین یوسف۔شاہ فہد قرآن کمپلیکس، مدینہ منورہ ، ۱۳۹۷ھ،
۱۱) الدین والحکم ، بزبان ترکی ،مشیر احمد عزت ،ترجمہ حمزۃ طاہر، دارالعلم والتعلیم ، بیروت،
۱۲) التفسیر المنیر،وھبۃ الزحیلی،دارالفکر المعاصر ،دمشق ۱۴۱۸ھ،
۱۳) سنن ابو دائود ،ابودائود بن سلیمان ،باب ماجاء فی الکبر، دارالکتاب العربی ،بیروت،
۱۴) محمد بن اسماعیل بن ابراہیم البخاری، صحیح بخاری، دارالشعب ،القاھرۃ، ۱۹۸۷م
۱۵) ابو عبداللہ احمد بن حنبل الشیبانی، مسند احمد، مؤسسۃ القرطبۃ، القاھرۃ
۱۶) جامع البیان فی تاویل القرآن ،محمد بن جریرالطبری ،موسسۃ الرسالۃ
۱۷) ادب المفتی والستشفی ،ابوعمروعثمان بن عبدالرحمان الہشرزوری،مکتبہ العلوم والحکم ، بیروت
۱۸) محمد بن علی الشوکانی ،فتح القدیر بین فنی الروایۃ من علم التفسیر،دارالمعرفہ بیروت
۱۹) عبداللہ بن عبدالرحمن ابو محمد الدارمی، سنن الدارمی ، باب التوبیخ لمن یطلب العلم لغیراللہ، دارالکتاب لعربی، بیروت ، ۱۴۰۷ھ
۲۰) مسلم بن حجاج ابو الحسین القشیری ،صحیح مسلم ، باب النھی عن الحدیث بکل ماسمع ،داراحیاء التراث العربی، بیروت، مقدمہ کتاب صحیح مسلم
۲۱) عبداللہ بن عبدالرحمن العقیلی المعروف بابن العقیل ، شرح ابن عقیل علی الفیۃ ابن مالک، دارالتراث ،
القاھرۃ، ۱۴۰۰ھ
۲۲) ماہنامہ تعمیر افکار، سیرت نمبراپریل مئی جون ۲۰۰۷م ، از محمد اویس صدیقی
۲۳) ابو جعفراحمد بن محمد بن سلامۃالازدی الطحاوی، شرح مشکل الآثار،مؤسسۃ الرسالۃ، بیروت ۱۴۹۴ھ،
۲۴) ابدی پیغام کا آخری پیغمبر، ضیاء الدین کرمانی، امر پروسیس، کراچی، ۱۹۸۴م
۲۵) پیر محمد کرم شاہ الازہری، ضیاء النبی ﷺ، ضیاء القرآن پبلی کیشنر، لاہور۱۴۲۰ھ
۲۶) ابو الحسن علی بن عمر الدارقطنی، سنن الدارقطنی، دار التراث العربی،بیروت
۲۷) ابو بکر احمد بن عمروبن عبدالخالق البزار، مسند البزار، مکتبۃ العلوم والحکم،المدینۃ المنورۃ، ۲۰۰۹م،
۲۸) محمد بن عیسی ابو عیسی الترمذی، جامع الترمذی، داراحیاء التراث العربی، بیروت
۲۹) صفی الرحمان المبارکپوری، الرحیق المختوم، المکتبۃ السلفیۃ، لاہور، ۲۰۰۰م
 
Top