• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مکڑی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
چھ مختلف غدوں کی پیداوار کی جس تناسب سے آمیزش کی جاتی ہے وہ انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔مثلاً جس وقت چپچپا دھاگا بنایا جارہا ہو تو وہ مادہ جو چپچپاہٹ کی صفت بخشتا ہے اگر کافی مقدار میں استعمال نہ کیا جائے تو دھاگا کیڑے پکڑنے کی صلاحیت کھو دے گا۔اور اگر بہت زیادہ مقدار میں استعمال کیا جائے تو جالے کے استعمال کی مدت گھٹ جائے گی۔دھاگے کو کار آمد بنانے کے لئے دیگر غدوں کی پیداوار کو صحیح درجے پر کام میں لانا لازمی ہے۔
یہ سارے عمل کامیابی کے سا تھ مکمل ہوجانے کا حاصل مکڑی کا جالا ہے جس کی تمام خصوصیات ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہیں اور مختلف کام سر انجام دیتی ہیں۔مکڑی کا دھاگا اسقدر مضبوط ہوتا ہے کہ ماہرِ حیوانیات Vollrath نے اسے ان الفاظ میں بیان کیا ہے :’’مکڑی کا ریشم Kevlar (ایک مصنوعی لچکدار ریشہ) سے زیادہ مضبوط اور لچک دار ہے اور Kevlar مضبوط ترین مصنوعی ریشہ ہے۔‘‘۲۳
مکڑی کے ریشموں کی صرف یہی خاص صفات نہیں۔Kevlar (ایک قسم کا پلاسٹک جو اپنی مضبوطی کی بناء پر گولی روک کوٹ کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے) کے برعکس مکڑی کا ریشم قابلِ بازگردانی (recyclable) ہوتا ہے اور بار باراستعمال میں لایا جا سکتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
یہاں سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ دنیا کی یہ بہترین ترین شے، جو فولاد سے زیادہ مضبوط اور ربڑ سے زیادہ لچکدار ہے ، مکڑی کے جسم میں تیار ہوتی ہے۔کپڑے کے بڑے سے بڑے کارخانے ، کپڑا بننے کے سب سے ترقی یافتہ مراکز اور جدید ترین ٹیکنالوجی سے مکمل طور پر آراستہ جوہر پر تحقیقات کرنے والی لیبارٹریاں بھی مکڑی کے ریشم جیسی کوئی شے تیار نہیں کر سکیں۔تو پھر مکڑی نے ایسی بے مثال کیمیائی ساخت کی منصوبہ بندی کیسے کی ؟ منصوبہ بندی کرنے کے بعد ریشم بنانے کے لئے ضروری خام مال کا منبع کس طرح معلوم کیااو ر چھ بنیادی اجزائے ترکیبی کے بارے میں کیسے فیصلہ کیا؟ان اجزائے ترکیبی کے درمیان تناسب قائم کرنے کے لئے کن آلاتِ پیمائش کا استعمال کیا ؟
اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ سب کچھ اتفاق سے عمل میں نہیں آگیا ہو گا جیسا کے عموماً ارتقاء پرست خیال کرتے ہیں۔مکڑی اپنے جسم میں ایک نیا نظام پیدا نہیں کر سکتی۔اُس کے لئے یہ ممکن نہیں کہ پہلے وہ اپنی ضروریات کو پہچانے اور پھر ا نہیں اپنے جسم کے اندر تلاش کرے۔ایسا کوئی بھی تصور عالمِ سائنس اور استدلال سے کوسوں دور ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207

کسی بھی ایسے نظام کا، جو تمام ریشم ان کی مختلف صفات سمیت پیدا کرتا ہے، ازخود پیدا ہوجانا قطعاًممکن نہیں۔یہ محض ایک احمقانہ دعویٰ ہے۔
یقیناًآسمانوں اور زمین کے خالق اللہ تعالیٰ نے مکڑی اور اس غیر معمولی نظام کو بھی پیدا کیا۔یہ اللہ تعالیٰ ہی ہے جو ہر چیز بے عیب اور صحیح طریقے سے پیدا کرتا ہے اور وہ ہر تخلیق سے با خبر ہے۔

الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضِ وَلَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَلَمْ يَكُن لَّهُ شَرِ‌يكٌ فِي الْمُلْكِ وَخَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ فَقَدَّرَ‌هُ تَقْدِيرً‌ا ﴿٢﴾
’۔۔۔جس کے ساتھ بادشاہی میں کوئی شریک نہیں ہے۔ جس نے ہر چیز کو پیدا کیا پھر اس کی ایک تقدیر مقرر کی۔‘(سورۃ الفرقان:۲)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
ہرمقصد کے لئے موزوں ترین دھاگے
یہ بات ہر ایک کومعلوم نہیں کہ مکڑیاں اپنے جالے تانتے وقت ایک سے زیادہ قسم کے دھاگے استعمال کرتی ہیں۔اصل میں مکڑیاں اپنے جسم میں مختلف قسم کے دھاگے مختلف مقاصد کے لئے پیدا کرتی ہیں۔جب ہم مکڑیوں کی زندگی پر غور کرتے ہیں تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ یہ کتنی اہم خاصیت ہے۔کیونکہ یہ اشد ضروری ہے کہ وہ دھاگے جن پر مکڑی چلتی پھرتی ہے اور وہ جن سے وہ اپنا شکار پکڑتی یا اُسے مضبوطی سے لپیٹتی ہے ،ایک دوسرے سے مختلف ہوں۔مثلاً وہ دھاگا جس پر مکڑی چلتی ہے اگر اُسی دھاگے جتنا چپچپا ہوتا جسے وہ شکار پکڑنے کے کے لئے استعمال کرتی ہے تو مکڑی بھی اس پر چپک جاتی اور یوں اس کی موت واقع ہو جاتی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
آئیے ایک مثال پر غور کرتے ہیں۔سب مکڑیاں مختلف اقسام کے ریشم پیدا کرکے انہیں استعمال کرتی ہیں لیکن گول جالا بننے والی Araneidمکڑیاں ان ریشموں کو متعدد مقاصد کے لئے استعمال کرتی ہیں اور یہ سب سے معروف ریشمی ڈھانچہ یعنی گول یا کروی جالاorb-webبنتی ہیں۔یہ مکڑیاں کم از کم سات قسم کے ریشم پیدا کرتی ہیں۔ان میں سب سے پہلا وہ ریشم ہے جو گول جالے کا چوکھٹا اور نصف قطر تشکیل دیتا ہے اور وہ تار (dragline)بھی جس کے ذریعے مکڑی نیچے آتی ہے۔دوسرا ریشم چپچپا ہوتا ہے جو گول جالے کے پھانسنے والے مرغولے(spirals)بنانے کے کام آتا ہے۔ علاوہ ازیں مکڑی مرغولے دار ریشمی دھاگے کو ڈھانپنے کے لئے ایک گوند تیار کرتی ہے ۔ اس کے علاوہ ایسے اضافی ریشے بھی پید ا کرتی ہے جن سے بظاہرجالے کے چوکھٹے اور نیچے آنے والی تارکو مزیدتقویت ملتی ہے۔ یہ مکڑی کویاکا ریشم (cocoon silk)، مقبوض شکار کو لپیٹنے کا ریشم اور چوکھٹے اور نیچے آنے والی تار کے ریشموں کو سطح سے جوڑنے کے لئے بھی مختلف ریشم تیار کرتی ہے۔۲۴
جس طرح تمام ریشم اپنی مضبوطی اور لچک کے نقطۂ نظر سے مختلف صفات کے حامل ہیں اسی طرح یہ مختلف موٹائیاں اورچپچپاہٹ کے درجے بھی ظاہر کرتے ہیں۔ مثال کے طورپر نیچے آنے کے لئے استعمال ہونے والی تار (dragline)جو مکڑی کی زندگی میں بہت بڑا کردار ادا کرتی ہے، گو چپچپاہٹ کی صفت سے محروم ہوتی ہے تاہم یہ مضبوط اور لچک دار ہوتی ہے۔یہ تار مکڑی کے وزن سے دو یا تین گنا زیادہ وزن باآسانی سہہ سکتی ہے۔اسی ریشم کی بدولت مکڑی اپنے شکار کو اٹھا کرآسانی سے اوپر اور نیچے حرکت کر سکتی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
جیساکہ ہم نے دیکھا زندہ رہنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ مکڑی مختلف اقسام کے ریشم پیدا کر سکے اور ساتھ ساتھ اسے یہ بھی معلوم ہو کہ ہر ایک ریشم کہاں کہاں استعمال میں لانا ہے۔ان میں سے کسی ایک کی بھی کمی کا مطلب مکڑی کی موت ہوگی۔
اگر یہ تمام ریشم مکڑی کے اندر بیک وقت موجود نہ ہوں تومکڑی کے لئے زند ہ بچ جاناممکن نہیں۔ایک ایسی مکڑی کا تصور کریں جسے حیرت انگیز ڈیزائن کے بے عیب جالے تو بننے آتے تھے مگر اس کے جالے چپچپے نہ تھے۔ ایسی صورت میں مکڑی کا جالا بالکل بے کار ہو جاتا۔مکڑی کو اس بات کا بھی اختیار نہیں کہ وہ ہزاروں برس انتظار کرے تاکہ عملِ ارتقاء اسے چپچپے جالے بننا سکھا دے کیونکہ اس علم کے بغیر مکڑی چند دنوں میں ہی مر جائے گی۔یا پھر ایک ایسی مکڑی تصور میں لائیں جو ہر قسم کا ریشم تو پیدا کر سکتی تھی لیکن جالا بننے سے قاصر تھی۔یقیناً اس کے تیار کردہ ریشم کارآمدنہ ہوتے اور یوں مکڑی پھر مر جاتی ۔اگر مکڑ ی سارے ریشم تیارکرنے کے قابل بھی ہوتی مگر انڈوں کی حفاظت کے لئے کویا ریشم cocoon silk نہ پیدا کر سکتی تو اس صورت میں بھی مکڑی معدوم ہو جاتی۔جیساکہ اوپر ثابت کیا گیا، مکڑیوں کو کبھی وقت ہی نہیں ملا کہ وہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ تمام خصوصیات حاصل کر لیں جن کی وہ مالک ہیں،جیسا کہ ارتقاء پرستوں کا دعویٰ ہے۔
مکڑیاں جن صفات کی مالک ہیں ان میں سے ذرہ برابر صفات بھی درجہ بہ درجہ رونما نہیں ہو سکتی تھیں جیسا کہ نظریہ ارتقاء دعویٰ کرتا ہے۔ زمین پر اوّلین مکڑی کے وجود سے ہی تمام مکڑیاں مکمل شکل میں وجود رکھنے پر پابند تھیں۔ تمام حقائق اس بات کا ثبوت ہیں کہ مکڑیاں ایک ہی وقت میں نمودار ہوئیں یا دوسرے الفاظ میں انہیں اللہ تعالیٰ نے تخلیق کیا۔مکریوں میں تخلیق کے اس معجزے کے ذریعے اللہ تعالیٰ ہمارے سامنے اپنی لامحدو د طاقت اور علم ظاہر کررہا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
ریشمی دھاگوں کی لچک
مکڑی کا دھاگا مختلف خصوصیات ظاہر کرتا ہے اور اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ مکڑی دھاگے کو کس کام کیلئے استعمال کرے گی۔مثال کے طور پر چپچپے دھاگے ،نیچے آنے کے لئے استعمال ہونے والے دھاگوں سے مختلف غدوں میں پیدا ہوتے ہیں اور یہ زیادہ پتلے اور لچکدار ہوتے ہیں۔بعض حالات میں یہ چپچپے دھاگے۶۰۰۔ ۵۰۰ فی صد تک کھینچ جاتے ہیں۔
مکڑیاں پمپ اور صمامہ نظام (pump-and-valve system)کی مالک ہیں جس کی مدد سے وہ دھاگے بنا لیتی ہیں۔غدوی نالیاں اپنے اندر سے نکلنے والے مادے کو گاڑھا کر کے انتہائی لزج دار اور گاڑھا (viscous)بنا دیتی ہیں یعنی ایک ایسا سیال بلور جس میں سالمے متوازی خطوط میں ڈھلے ہوتے ہیں۔تیز دھار نکالنے والی ٹونٹیاں، نمودار ہونے والے دھاگے پر چیرتا ہوا قوی دباؤ ڈالتی ہیں جس کی وجہ سے بیشتر الفا زنجیریں(alpha chains) ایک مستحکم، ثالث ڈھانچے، جسے beta-pleated sheetsکہتے ہیں ،کی صورت اختیار کر لیتی ہیں۔
یہ لحمیاتی بلور ربڑ نما ماحول (matrix)میں گڑھے ہوتے ہیں جو ایسی امینو ترش زنجیروں پر مشتمل ہوتا ہے جو beta-pleated sheets سے منسلک نہیں ہوتیں۔ اِس کے بجائے (امینو ترش زنجیروں کی)یہ بلدار لڑیاں شدید ناکارگی کی حالت میں ایک دوسرے سے الجھی ہوئی ہوتی ہیں۔یہی بے ترتیبی ربڑ کی طرح ریشم کو بھی غیر معمولی لچک عطا کرتی ہے۔دھاگا کھینچنے سے لحمیاتی لڑیاں الجھاؤ یا بے ترتیبی سے باہر آجاتی ہیں اور اس کھنچاؤکے خلاف مزاحمت کرتی ہیں۔جبکہ دھاگا چھوڑنے پر یہ لڑیاں ایک بار پھر بے ترتیبی سے سمٹ جاتی ہیں۔۲۵
چپچپے دھاگوں کی لچک اُڑتے ہوئے کیڑوں کو رفتہ رفتہ روک دیتی ہے۔اس طرح جالا ٹوٹ جانے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔چپچپے دھاگوں میں استعمال ہونے والا چپچپا مادہ غدّ وں کے ایک دوسرے گروہ میں پیدا ہوتا ہے جو مختلف کام سر انجام دیتے ہیں۔یہ مادہ اسقدر چپچپا ہوتا ہے کہ جالے میں پھنس جانے والے کیڑوں کے لئے فرار ہوجانا نا ممکن ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
مکڑی کے دھاگے فولود سے زیادہ مضبوط ہوتے ہیں۔
مکڑی کا ریشم ایک ناحل پذیر لحمیہ (scleroprotein)ہے جو عضوِ تارکش میں سے مائع کی صورت میں خارج کیا جاتا ہے۔ یہ نا حل پذیر لحمیہ ایک ایسا لحمیہ ہے جو ہوا کے ساتھ مل کر سخت ہو جاتا ہے اور مضبوط ، لچک دار ساخت اختیار کر لیتا ہے۔اسی لحمیے کی بدولت ریشم نہایت مضبوط ہوتا ہے۔ مکڑ ی کا ریشم اس قدر مضبوط اور لچک دار ثابت ہوا ہے کہ انسانی تناسب سے ماہی جال سے ملتا جلتا مکڑی کا جالا ایک ہوائی جہاز کو روک لے گا۔ ۲۶
ریشم کی مضبوطی اس کی لچک میں توازن قائم رکھتی ہے۔ ریشم چونکہ نباتی گوند میں جڑے شیشے کے ریشوں کی مانند ایک مرکب شے ہے اسی لئے یہ مضبوط ہوتا ہے۔ اس کے بلور اور میٹرکس ٹوٹنے کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں۔ کھینچا ہوا دھاگا عموماً اس لئے ٹوٹ جاتا ہے کیونکہ سطح پر موجود باریک تڑقن اس میں پچر (wedge)کی طرح شگاف ڈالتی جاتی ہے۔ریشے کی سطح پر پڑنے والی قوتیں شگاف پر مرکوز ہوتی ہیں جس کی وجہ سے شگاف تیزی کے ساتھ گہراہوتا جاتا ہے۔ تاہم ایسے شگاف صرف اُسی صورت میں ہی بڑھ سکتے ہیں جبکہ ان کا کسی قسم کی مزاحمت سے ٹکراؤ نہ ہو۔ مکڑی کے ریشم کے ربڑ میٹرکس میں موجود بلور ایسی رکاوٹ مہیا کرتے ہیں جو چیرتے ہوئے دباؤ کو واپس موڑ کر کمزور دیتے ہیں۔۲۷
تناؤ یا کھنچاؤ کی حالت میں کسی بھی چیز کی سطح پرمعمولی سا ضرر بھی خطر ناک ثابت ہو سکتا ہے۔ لیکن مکڑی کے دھاگے میں (بُنائی کے وقت لی گئی) احتیاتی تدبیر اس خطرے سے بچاتی ہے۔باغ کی مکڑی جب اپنا ریشم بنتی ہے تو اس وقت اسے ایک سیال مادے کی تہ سے اس طرح ڈھک دیتی ہے کہ سطح ریشم پر ممکنہ تڑقنیں نمودار نہیں ہو پاتیں۔یہ طریقہ جسے مکڑیاں لاکھوں برسوں سے استعمال کرتی آرہی ہیں دورِجدید کی صنعتی تاروں کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے جو بھاری وزن اٹھانے کے کام آتی ہیں اور ان کا مضبوط ہونا نہایت ضروری ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207

اب تک ایک ظاہری تعمیری معجزے کی محض تکنیکی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔ لیکن اب ہمیں ٹھہر کر سوچنا ہوگا۔ ان تکنیکی تشریحات کی تہ میں کونسی حقیقت کار فرما ہے؟یہ بات تو واضح ہے کہ مکڑی لحمیات سے اور جوہر کی بلوری حالتوں سے بے خبر ہے۔ وہ علم کیمیا، طبیعیات اور انجینئری کے متعلق بھی کچھ نہیں جانتی۔یہ مخلوق سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سے بھی محروم ہے۔ لیکن جہاں تک اس کی خصوصیات کا تعلق ہے، ان کی ’اتفاق‘ کے ذریعے تشریح ناممکن ہے۔پھر اس صورت میں وہ کون ہے جو یہ تمام منصوبہ بندیاں کرتا اور سارے حساب و شمار سر انجام دیتا ہے؟ مکڑی کے جالے اور ریشم، اس کے شکار کرنے اور رہن سہن کے طریقوں کا ہم جوں جوں مطالعہ کرتے جاتے ہیں ، یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ مکڑی نے یہ بے عیب تکنیکی عمل خودہی سر انجام نہیں دیا ہوگا۔
ہرایک مکڑی جسے ہم کسی بھی وقت کسی پوشیدہ کونے یا باغ میں پودوں کے درمیان دیکھتے ہیں اپنی کیمیائی ، طبیعیاتی اور تعمیراتی صلاحیتوں سمیت اللہ تعالیٰ کے فنِ تخلیق کا واضح ثبوت ہے۔اس جاندار نامیے کے ذریعے اللہ تعالیٰ اپنی لا محدود دانائی اور زبر دست قوتِ تخلیق ہم پر منکشف کرتا ہے۔ اللہ ہی مکڑی کا ہر عمل القا کرتا ہے۔ اس حقیقت کا اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں اعلان کیا ہے۔

سَبَّحَ لِلَّـهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضِ ۖ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ﴿١﴾ لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضِ ۖ يُحْيِي وَيُمِيتُ ۖ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ‌ ﴿٢﴾
’ اللہ کی تسبیح کی ہے ہر اس چیز نے جو زمین اور آسمانوں میں ہے اور وہی زبردست اور دانا (حکمت والا) ہے۔زمین اور آسمانوں کی سلطنت کا مالک وہ ہی ہے،زندگی بخشتا ہے اور موت دیتا ہے۔اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔‘ (سورۃ الحدید: ۲۔۱)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
باغ کی مکڑی کی جالا بننے کی حیرت انگیز تراکیب
باغ کی مکڑیاں اپنے جالوں کو مضبوط بنانے کے لئے آڑ استعمال کرتی ہیں۔ مکڑی اپنے جالے کے ( مرکز سے) بعید ترین مرغولے دار دھاگے کو چار یا چھ مقامات پر سہارا دے کر اسے مستحکم کرتی ہے اور اس کے بعد اُڑتے ہوئے کیڑوں کو پکڑنے کے لئے جالے کو عموداً معلق کر دیتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ مکڑی مرکز سے بعید ترین مرغولے دار دھاگے کو تاننے کے لئے اس کے نچلے حصے پر ایک دوسرے چھوٹے دھاگے کے ذریعے ایک وزنی شے لٹکا دیتی ہے۔یہ وزنی شے جو ہوا میں لٹکتی رہتی ہے اور دھاگے کو مضبوط بناتی ہے ، چھوٹا پتھر ، لکڑی کا ٹکڑا یا گھونگے کا خول بھی ہو سکتی ہے۔ سائنسدانوں نے یہ مشاہدہ کیا ہے کہ جب جال سے لٹکتے اس وزن کو بنا چھوڑے اور جھولنے سے روک کر آہستہ سے اوپر اٹھاتے ہیں تو آشیانے میں منتظر مکڑی ایکدم نموار ہو کر اسے چیک کرتی ہے۔ اس کے بعدمکڑی دھاگے کو چھوٹا کر تی تاکہ وزنے شے پھر سے جھولنے لگے۔ان مشاہدات سے حاصل ہونے والے نتائج نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ مکڑی یہ سارے کام جالے کو مضبوط بنانے کے لئے سر انجام دیتی ہے۔۲۸
 
Top