• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میرے رب کی تین مٹھیاں (تین لپیں )

Adnani Salafi

رکن
شمولیت
دسمبر 18، 2015
پیغامات
47
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
32
السلام علیکم!
کیا ابن ماجہ کی یہ روایت صحیح ہے

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ الْأَلْهَانِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ الْبَاهِلِيَّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «وَعَدَنِي رَبِّي سُبْحَانَهُ أَنْ يُدْخِلَ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعِينَ أَلْفًا، لَا حِسَابَ عَلَيْهِمْ، وَلَا عَذَابَ، مَعَ كُلِّ أَلْفٍ سَبْعُونَ أَلْفًا، وَثَلَاثُ حَثَيَاتٍ مِنْ حَثَيَاتِ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ»

سیدنا ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ
فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ میرے رب نے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ میر ی امت میں سے ایسے ستر ہزار کو جنت میں داخل فرمائیں گے کہ ہر ہزار کے ساتھ ایسے ستر ہزار ہوں گے جن پر کوئی حساب ہوگا نہ عذاب، پھر (مزید میرے اعزا زکیلئے امتیوں کی جنت کیلئے ) میرے رب کی تین لپیں ہوں گی۔

اس میں ایک راوی هشام بن عَمَّار المقري ہے۔کیا وہ ضعیف ہے۔۔محدثین اس کے اختلاط کے بارے کیا کہتے ہیں۔
 
Last edited by a moderator:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
السلام علیکم!
کیا ابن ماجہ کی یہ روایت صحیح ہے
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
یہ حدیث بالکل صحیح ہے ،
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ الْأَلْهَانِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ الْبَاهِلِيَّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «وَعَدَنِي رَبِّي سُبْحَانَهُ أَنْ يُدْخِلَ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعِينَ أَلْفًا، لَا حِسَابَ عَلَيْهِمْ، وَلَا عَذَابَ، مَعَ كُلِّ أَلْفٍ سَبْعُونَ أَلْفًا، وَثَلَاثُ حَثَيَاتٍ مِنْ حَثَيَاتِ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ»
ھشام بن عمار صحیح بخاری کا راوی ہے ،
امام جمال الدين المزي (المتوفى: 742هـ)
تھذیب الکمال میں لکھتے ہیں :
رَوَى عَنه: الْبُخَارِيّ (ت) ، وأَبُو دَاوُد، والنَّسَائي، وابن ماجه، وأَبُو بكر أَحْمَد بْن عَمْرو بْن أَبي عاصم، وابنه أحمد بن هشام بن عمار، وأحمد بن يحيى بْن جابر البلاذري الكاتب،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور اس حدیث کو درج ذیل دیگرائمہ کرام نے روایت کیا ہے ،
رواه الترمذي (2437)، وابن ماجه (4286)، وأحمد (5/ 268) (22357). قال الترمذي: هذا حديث حسن غريب. وقال البوصيري في ((إتحاف الخيرة)) (8/ 93): رواه ابن ماجه والترمذي وحسنه.
وقال الذهبي في ((سير أعلام النبلاء)) (16/ 460): إسناده قوي. وقال الألباني في ((صحيح سنن ابن ماجه)): صحيح ‘‘

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور اہم قابل توجہ بات یہ اس حدیث کو امام ابن ابی شیبہؒ نے المصنف میں ھشام بن عمار کے واسطہ کے بغیر نقل کیا ہے
کیونکہ وہ ھشام کے طبقہ کے محدث تھے یعنی دونوں ایک ہی زمانہ کے تھے ، ھشام نے یہ حدیث اسماعیل بن عیاش سے روایت کی ،
اور ابن ابی شیبہ نے بھی اسماعیل بن عیاش سے روایت کی
مصنف کی سند کے ساتھ روایت یہ ہے :​
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ الْبَاهِلِيَّ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «وَعَدَنِي رَبِّي أَنْ يُدْخِلَ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعِينَ أَلْفًا , مَعَ كُلِّ أَلْفٍ سَبْعُونَ أَلْفًا , لَا حِسَابَ عَلَيْهِمْ وَلَا عَذَابَ , وَثَلَاثُ حَثَيَاتٍ مِنْ حَثَيَاتِ رَبِّي»
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور امام احمد بن حنبل نے ایک اور طریق سے اسے روایت کیا ہے :
- حَدَّثَنَا عِصَامُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنِي صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ سُلَيْمِ بْنِ عَامِرٍ الْخَبَائِرِيِّ، وَأَبِي الْيَمَانِ الْهَوْزَنِيِّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ اللَّهَ وَعَدَنِي أَنْ يُدْخِلَ مِنْ أُمَّتِي الْجَنَّةَ سَبْعِينَ أَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ» . فَقَالَ يَزِيدُ بْنُ الْأَخْنَسِ السُّلَمِيُّ وَاللَّهِ مَا أُولَئِكَ فِي أُمَّتِكَ إِلَّا كَالذُّبَابِ الْأَصْهَبِ فِي الذِّبَّانِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَإِنَّ رَبِّي قَدْ وَعَدَنِي سَبْعِينَ أَلْفًا مَعَ كُلِّ أَلْفٍ سَبْعُونَ أَلْفًا وَزَادَنِي ثَلَاثَ حَثَيَاتٍ» . قَالَ: فَمَا سِعَةُ حَوْضِكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ؟ قَالَ: «كَمَا بَيْنَ عَدَنَ إِلَى عُمَانَ وَأَوْسَعَ وَأَوْسَعَ» . يُشِيرُ بِيَدِهِ. قَالَ: «فِيهِ مَثْعَبَانِ مِنْ ذَهَبٍ وَفِضَّةٍ» . قَالَ: فَمَا حَوْضُكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ؟ قَالَ: «مَاءٌ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ، وَأَحْلَى مَذَاقَةً مِنَ الْعَسَلِ وَأَطْيَبُ رَائِحَةً مِنَ الْمِسْكِ، مَنْ شَرِبَ مِنْهُ لَمْ يَظْمَأْ بَعْدَهَا، وَلَمْ يَسْوَدَّ وَجْهُهُ أَبَدًا»
(22156 )
اس کی تخریج میں علامہ شعیب ارناؤط فرماتے ہیں :
صحيح، وهذا إسناد قوي من جهة سليم بن عامر الخبائري، رجاله رجال الصحيح،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
ان تینوں احادیث کا ترجمہ پیش ہے

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ الْبَاهِلِيَّ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «وَعَدَنِي رَبِّي أَنْ يُدْخِلَ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعِينَ أَلْفًا , مَعَ كُلِّ أَلْفٍ سَبْعُونَ أَلْفًا , لَا حِسَابَ عَلَيْهِمْ وَلَا عَذَابَ , وَثَلَاثُ حَثَيَاتٍ مِنْ حَثَيَاتِ رَبِّي» مصنف ابن ابی شیبہ
سیدنا ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ
فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ میرے رب نے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ میر ی امت میں سے ایسے ستر ہزار کو جنت میں داخل فرمائیں گے کہ ہر ہزار کے ساتھ ایسے ستر ہزار ہوں گے جن پر کوئی حساب ہوگا نہ عذاب، پھر میرے رب کی تین لپیں ہوں گی۔ مصنف ابن ابی شیبہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور ترمذی میں ہے :
حَدَّثَنَا الحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ الأَلْهَانِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «وَعَدَنِي رَبِّي أَنْ يُدْخِلَ الجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعِينَ أَلْفًا لَا حِسَابَ عَلَيْهِمْ وَلَا عَذَابَ مَعَ كُلِّ أَلْفٍ سَبْعُونَ أَلْفًا وَثَلَاثُ حَثَيَاتٍ مِنْ حَثَيَاتِهِ»: «هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ»
سیدنا ابوامامہ (رضی اللہ عنہ) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ نے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ وہ میری امت میں سے ستر ہزار آدمیوں کو بغیر حساب و کتاب و عذاب کے جنت میں داخل کرے گا پھر ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار اور ہوں گے اور میرے رب کی مٹھیوں (جیسا کہ ان کے شایان شان ہے) سے تین مٹھیاں (مزید ہوں گے) یہ حدیث حسن غریب ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور مسند احمد ؒ کی حدیث کا ترجمہ یہ ہے :
حَدَّثَنَا عِصَامُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنِي صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ سُلَيْمِ بْنِ عَامِرٍ الْخَبَائِرِيِّ، وَأَبِي الْيَمَانِ الْهَوْزَنِيِّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ اللَّهَ وَعَدَنِي أَنْ يُدْخِلَ مِنْ أُمَّتِي الْجَنَّةَ سَبْعِينَ أَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ» . فَقَالَ يَزِيدُ بْنُ الْأَخْنَسِ السُّلَمِيُّ وَاللَّهِ مَا أُولَئِكَ فِي أُمَّتِكَ إِلَّا كَالذُّبَابِ الْأَصْهَبِ فِي الذِّبَّانِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَإِنَّ رَبِّي قَدْ وَعَدَنِي سَبْعِينَ أَلْفًا مَعَ كُلِّ أَلْفٍ سَبْعُونَ أَلْفًا وَزَادَنِي ثَلَاثَ حَثَيَاتٍ» . قَالَ: فَمَا سِعَةُ حَوْضِكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ؟ قَالَ: «كَمَا بَيْنَ عَدَنَ إِلَى عُمَانَ وَأَوْسَعَ وَأَوْسَعَ» . يُشِيرُ بِيَدِهِ. قَالَ: «فِيهِ مَثْعَبَانِ مِنْ ذَهَبٍ وَفِضَّةٍ» . قَالَ: فَمَا حَوْضُكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ؟ قَالَ: «مَاءٌ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ، وَأَحْلَى مَذَاقَةً مِنَ الْعَسَلِ وَأَطْيَبُ رَائِحَةً مِنَ الْمِسْكِ، مَنْ شَرِبَ مِنْهُ لَمْ يَظْمَأْ بَعْدَهَا، وَلَمْ يَسْوَدَّ وَجْهُهُ أَبَدًا»
مسند حدیث نمبر (22156 )

حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ میری امت کے ستر ہزار آدمیوں کو بلاحساب کتاب جنت میں داخل فرمائے گا، یزید بن اخنس (رض) یہ سن کر کہنے لگے بخدا ! یہ تو آپ کی امت میں سے صرف اتنے ہی لوگ ہوں گے جیسے مکھیوں میں سرخ مکھی ہوتی ہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا میرے رب نے مجھ سے ستر ہزار کا وعدہ اس طرح کیا ہے کہ ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار ہوں گے اور اس پر میرے لئے تین لپوں کا مزید اضافہ ہوگا،
یزید بن اخنس رضی اللہ عنہ نے پوچھا اے اللہ کے نبی ! آپ کے حوض کی وسعت کتنی ہوگی ؟
نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جتنی عدن اور عمان کے درمیان ہے اس سے بھی دوگنی جس میں سونے چاندی کے دو پرنالوں سے پانی گرتا ہوگا، انہوں نے پوچھا اے اللہ کے نبی ! آپ کے حوض کا پانی کیسا ہوگا ؟ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا دودھ سے زیادہ سفید، شہد سے زیادہ شیرین اور مشک سے زیادہ مہکتا ہوا جو شخص ایک مرتبہ اس کا پانی پی لے گا وہ کبھی پیاسا نہ ہوگا اور اس کے چہرے کا رنگ کبھی سیاہ نہ ہوگا ، انتہی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top