• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میلاد منانے والوں کے چند کمزور شبہات کا رد

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
حدیث من تشبہ بقوم پہ بریلوی یا واگوئی

سعیدی: (تنبیہ) جشن عید میلاد منانے والوں کو منکرین عیسائی کہتے ہیں اور دلیل میں حدیث لاتے ہیں جس نے کسی قوم کی مشابہت کی وہ انہی سے ہے اب سوال یہ ہے کہ جن دیوبندیوں اور غیر مقلدوں نے میلاد شریف منایا ہے یا اس کے اہتمام و التزام کا حکم دیا ہے اور اس کو جائز مستحب و مستحسن کہا ہے اور کافروں کی رسموں سے تشبیہ دینے پر تنقید کی ہے وہ عیسائی بنے یا نہیں الخ (ہم میلاد کیوں مناتے ہیں ص:۱۲)

محمدی: دیو بندیوں نے اگر ایسا کہا ہے یا کیا ہے تو وہ جانیں اور ان کی لکھت۔ باقی رہے غیر مقلدین اہلحدیث تو جو حوالے سید احمد بریلوی اور سید شاہ اسماعیل شہید کے لکھے ہیں اس کے متعلق پہلے لکھا جا چکا ہے اور انوار ساطعہ کے حوالہ کا کوئی اعتبار نہیں۔ نواب صدیق حسن خان کے حوالہ میں میلاد منانے کا ہرگز ذکر نہیں ہے جیسا کہ بالوضاحت پہلے بیان ہوا اور نواب وحید الزمان کے حوالہ کے متعلق بھی پہلے لکھا جا چکا ہے کہ محولہ کتاب میں ان سے منسوب عبارتیں موجود نہیں ہیں اور بالفرض ایسی عبارتیں محولہ کتاب میں اگر موجود بھی ہوں تو تب بھی کوئی بات نہیں کہ اس کتاب کے لکھتے وقت وہ اہلحدیث نہیں رہے تھے ان پر شیعیت غالب آ گئی تھی جیسا کہ پہلے بیان ہوا اور علامہ ابن تیمیہ نے میلاد پر ثواب ہرگز نہیں لکھا جیسا کہ پہلے ان کی عبارت لکھ کر واضح کیا کہ یہ ان پر جھوٹ ہے اور متحدہ عرب امارات کے چیف جسٹس ہمیں پتہ نہیں کہ وہ کون ہیں۔
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
سعیدی: مشابہت کا چکر دشمن میلاد النبی ، میلاد منانے والے مسلمانوں کو عیسائیوں اور ہندئوں سے مشابھت کا چکر دے کر ان کو میلاد شریف منانے سے روکنے کی ڈنڈی مارتے ہیں ڈنڈی مارنے والوں سے پوچھئے:
پہلی یاواگوئی کہ یہودی بھی اللہ، فرشتوں، کتابوں اور رسولوں وغیرہ کو مانتے ہیں
سعیدی:
اہل کتاب اللہ تعالیٰ کو اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اس کے رسولوں اور حشر ونشر اور جنت و دوزخ کو مانتے ہیں اور وہ اللہ تعالیٰ کی پرستش کرتے ہیں اور تم بھی مندرجہ بالا تمام باتوں کو مانتے ہو اور اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہو لہٰذا تم اہل کتاب کے مشابہ ہو کر یہودی بنے یا عیسائی ۔ بولو سرکار۔

محمدی:
اول: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام اور تابعین عظام، ائمہ اربعہ اور محدثین عظام اللہ تعالیٰ کو اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں اور حشرو نشر اور جنت و دوزخ کو مانتے ہیں اور وہ اللہ تعالیٰ کی پرستش کرتے ہیں حجرو شجر اور قبر کو سجدہ نہیں کرتے اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی طرح کا شرک نہیں کرتے اور کتاب و سنت پر عمل کرتے ہیں بدعات کے عمل کو برا سمجھتے ہیں اور ہم بھی مندرجہ بالا تمام باتوں کو مانتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں وہ میلاد نہیں مناتے تھے ہم بھی نہیں مناتے لہٰذا ہم ان پاکباز ہستیوں کے مشابہ ہو کر سچے پکے مسلمان ہوئے۔ نیز جس طرح عیسائی اللہ تعالیٰ کو مانتے ہیں ، ہم مسلمان اس طرح نہیں مانتے وہ اللہ تعالیٰ کو وحدہ لا شریک نہیں مانتے تثلیث (تین خدائوں کے مجموعہ) کو مانتے ہیں یعنی اللہ تعالیٰ ۔ روح القدس اور عیسی علیہ السلام کو۔ عیسائی اور یہودی اللہ تعالیٰ کی اولاد مانتے ہیں کہ حضرت عیسی علیہ السلام اور حضرت عزیر علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے بیٹے ہیں اور ہم مسلمان اللہ تعالیٰ کی اولاد تسلیم نہیں کرتے بلکہ ہم اس کو لم یلد ولم یولد مانتے ہیں۔ اہل کتاب خصوصاً یہود حضرت جبرئیل علیہ السلام کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں ہم مسلمان جبرئیل علیہ السلام کو اپنا دشمن تصور نہیں کرتے، آیت قل من کان عدو لجبرئیل الخ کی تفسیر میں نعیم الدین لکھتا ہے: شان نزول، یہودیوں کے عالم عبد اللہ بن صوریا نے حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ آپ کے پاس آسمان سے کون فرشتہ آتا ہے ؟ فرمایا: جبرئیل علیہ السلام ابن صوریا نے کہا کہ وہ ہمارا دشمن ہے۔ عذاب، شدت اور خسف اتارتا ہے ، کئی مرتبہ ہم سے عداوت کر چکا ہے الخ (خزائن العرفان ص:۲۱تختی خورد) اہل کتاب جس طرح کتابوں کو مانتے ہیں کہ کتاب کے بعض حصہ کو مانا اور بعض کو نہ مانا جیسا کہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے : افتومنون ببعض الکتاب وتکفرون ببعض ۔(بقرہ ص:۵۸، پ:۱) اور اہل کتاب کتابوں کے اندر رد و بدل کرتے ہیں۔ یکتبون الکتاب بایدیہم ثم یقولون ھذا من عند اللہ الخ (پ:۱، بقرہ:۷۹) خرابی ہے ان کیلئے جو کتاب اپنے ہاتھ سے لکھیں پھر کہہ دیں کہ یہ خدا کے پاس سے ہے الخ (ترجمہ احمد رضا) اور نعیم الدین۔ اس آیت کے تحت لکھتا ہے شان نزول۔ جب سید انبیاء صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ طیبہ تشریف فرما ہوئے تو علماء تورات و رؤساء یہود کو قوی اندیشہ ہوگیا کہ ان کی روزی جاتی رہے گی اور سرداری مٹ جائے گی کیونکہ تورات میں حضور کا حلیہ اور اوصاف مذکور ہیں۔ جب لوگ حضور کو اس کے مطابق پائیں گے فوراً ایمان لے آئیں گے اور اپنے علماء ورؤسا کو چھوڑ دیں گے اس اندیشہ سے انہوں نے تورات میں تحریف و تغیر کر ڈالی اور حلیہ شریف بدل دیا (خزائن العرقان ص:۱۷، تختی خورد) ہم مسلمان اس طرح کتاب کو نہیں مانتے بلکہ ہم تحریف کتاب کو کفر سمجھتے ہیں، وہ آسمانی کتابوں کو موقع بموقع تحریف و تبدیل کرتے رہتے تھے اور اسی تحریف شدہ کتاب کو کتاب اللہ سمجھتے تھے ہم مسلمان ان کی تحریف شدہ تورات ، انجیل ، زبور کو نہیں مانتے ، وہ رسولوں کو مانتے بھی تھے اور ان کو قتل بھی کرتے تھے۔ ویقتلون النبیین بغیر الحق وفریقاً تقتلون (بقرہ :۶۱) فلم تقتلون انبیاء اللہ (بقرہ :۹۱) ہم مسلمان جملہ رسولوں ، نبیوں کو اپنا خیر خواہ سمجھتے ہیں، نبی کا قتل ہمارے نزدیک کفر ہے تو پھر ہماری مشابھت یہودونصاریٰ سے کیسے ہوئی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
دوم :
ہم سب معاملات میں کتاب و سنت کی سچی تعلیم کو سامنے رکھ کر عمل کرتے ہیں، ہمارے لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃٌ حسنۃٌ (کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے لئے بہترین نمونہ ہیں) چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میلاد نہیں منایا ، ہم بھی آپ کی اور آپ کے صحابہ کرام تابعین عظام کی مشابھت و متابعت میں میلاد نہیں مناتے ، چونکہ عیسائی لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی میلاد مناتے ہیں اس لئے ہم نہ میلاد عیسوی مناتے ہیں اور نہ میلاد محمدی تو ہم بھی اگر میلاد النبی منانے لگ جائیں تو ہماری مشابھت صرف عیسائیوں کے ساتھ ہو گی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے ساتھ مشابھت نہیں ہو گی۔

سوم:
ہم اللہ تعالیٰ کو اس کے رسولوں اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں اور حشرو نشر اور جنت و دوزخ کو اس لئے مانتے ہیں کہ ہمارے راہبر و رہنما ، اسوہ حسنہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مانا ہے اور ماننے کا فرمایا ہے۔ حدیث من تشبہ بقوم فہو منہم کے حساب سے، ہم محمدی مسلمان ہوئے، اگر یہودی عیسائی ایسے کام کرتے ہیں جو حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئے ہیں تو ہمیں کیا اعتراض ہے؟۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
تمام غیرمسلم کپڑے پہنتے ہیں لہٰذا تم ان کی مشابہت سے بچتے ہوئے کپڑے نہ پہنو۔

سعیدی:سوال نمبر۲: اہل کتاب بلکہ تمام مشرکین کفار کپڑے پہنتے ہیں اور تم بھی کپڑے استعمال کرتے ہو لہٰذا تم اس مشابھت کی وجہ سے کپڑے اتار پھینکو، ننگ دھڑنگ ہو کر کافروں کی مشابھت سے بچو (ہم میلاد کیوں مناتے ہیں ص:۱۳)

محمدی: جناب! یہ حدیث اس حقیقت کو واضح کرتی ہے کہ ایک مسلمان کیلئے نبی و رسول کی واضح تعلیم موجود ہو یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل ظاہر و باہر ہو اس کی مطابقت، متابعت، مشابھت کو چھوڑ کر جو آدمی یہودونصاریٰ اور ہنود کی تعلیم اور ان کے عمل کو اپنے لئے اچھا سمجھے اور مشابھت کرے تو وہ ان جیسا ہو گا۔ لباس پہننا کپڑا استعمال کرنا تو خود خالق کائنات کا عطیہ ہے فرمایا: یا بنی آدم قد انزلنا الیکم لباسًا یواری سوآتکم و ریشا۔ (اعراف :۲۶، پ:۸) کہ اے آدم کی اولاد! بیشک ہم نے تمہاری طرف ایک لباس وہ اتارا ہے جو تمہاری شرم کی چیزیں چھپائے اور ایک وہ کہ تمہاری آرائش ہو (ترجمہ احمد رضا) اور صحابہ کرام جب نیا لباس پہنتے تو اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کرتے چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جب ایک موقعہ پر نیا لباس خریدا اور اس کو پہنا تو فرمایا: الحمد للہ الذی رزقنی من الریاش ما اتجمل بہ فی الناس واواری بہ عورتی ثم قال ھکذا سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول (احمد مشکوٰۃ ص:۳۷۷) (اللہ تعالیٰ کی ہر طرح کی حمد کہ اس نے (نیا لباس مجھے عطا فرمایا تا کہ میں پہن کر لوگوں میں جائوں اور اس سے اپنے ننگ کو چھپائوں پھر فرمایاکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی (جب نیا لباس پہنتے) اسی طرح فرمایا کرتے تھے)۔ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے متعلق حدیث میں ہے: لبس عمر بن الخطاب ثوباً جدیداً فقال الحمد للہ الخ۔(احمد، ترمذی، ابن ماجہ، مشکوٰۃ ص:۳۷۷) (کہ جب آپ رضی اللہ عنہ نیا لباس پہنتے تو فرماتے سب تعریف اس اللہ کیلئے ہے جس نے مجھے وہ چیز پہنائی جس سے میں اپنی شرمگاہ کو چھپاتا ہوں اور اپنی زندگی میں خوبصورت لباس پہنتا ہوں پھر فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا جو فرماتے تھے کہ جو نیا لباس پہنے پھر الحمد الذی الخ کہے پھر پرانے لباس کو صدقہ کر دے تو وہ موت و حیات میں اللہ تعالیٰ کی امان اور حفاظت اور اس کے پردہ میں آ جاتا ہے)۔ تو واضح ہوا کہ لباس پہننا ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم اور طریق ہے آپ خود بھی کپڑے پہنا کرتے تھے اور کپڑے پہننے کی تعلیم دیاکرتے (ابودائود ج:۲، ص:۲۱مختلف مقامات) اس لئے ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مشابھت میں اور آپ کی تعلیمات کی متابعت کرتے ہوئے کپڑے پہنتے اور ننگ کو چھپاتے ہیں اور آپ کی تعلیم پر عمل کرتے ہیں جیسا کہ تم ہمارے متعلق کپڑے پہننے کے اقراری ہو۔ ہمارے بڑے چھوٹے جوان بوڑھے، بزرگ، عامی اہلحدیث کپڑے پہنتے ہیں، لیکن تم میں جو الف ننگاننگ دھڑنگ پھر رہا ہو، اس کو تم پہنچا ہوا ولی بزرگ سمجھتے ہو۔ ملتان میں ننگ دھڑنگ ننگا بابا بگا مشہور ہے ، بریلوی لوگ اس کو ولی مجذوب کہتے رہے اوریہاں تک کہ جاہل مرد و خواتین برکت حاصل کرنے کیلئے اسے پھل فروٹ دیتے اگر وہ لے کر ننگ کو لگا کر پھینک دیتا تو وہ بھاگ کر مبارک چیز سمجھ کر اٹھا لیتے اورکھالیتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
تمام کافر مشرک عیسائی وغیرہ منہ سےکھاتے ہیں ان کی مشابہت سے بچو

سعیدی: سوال نمبر۳: تمام کافرو مشرک یہودی و عیسائی بلکہ تمام جانورو درند و پرند و چرند اور سور کتا منہ سے کھائیں اور تم بھی منہ سے کھائو اور پیو، لہٰذا اس مشابھت کی وجہ سے تمہیں کیا کہا جائے؟ میلاد کے دشمنوں کی خدمت میں مؤدبانہ اپیل ہے کہ اس مشابھت سے بچنے کیلئے آپ لوگ کھانے اور پینے کیلئے دوسرا راہ اختیا ر کر لو۔(ہم میلاد کیوں مناتے ہیں ص:۱۳)

محمدی: ہم اپنے نبی و رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، صحابہ کرام تابعین عظام کی تعلیم پر عمل کرتے ہوئے منہ سے کھاتے ہیں کیونکہ یہ تمام بزرگان دین، منہ سے کھاتے تھے لہٰذا ہم ان کی مشابھت اور متابعت و مطابقت کرتے ہوئے منہ سے کھاتے ہیں اور کھانے پینے کے جو جو طریقے ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتائے ہیں ان طریقوں سے کھاتے ہیں۔(ابودائود ج : اول ص:۲۹، ۲۸) ہم اپنے رہبر و رہنما کی تعلیم کو کیوں چھوڑ دیں۔ یہ تو تم ہو کہ نام اس کا لیتے ہو اور طور طریقے دوسروں کے اپناتے ہو، رسم و رواج دوسروں کے پکڑتے ہو لہٰذا ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے مشابہ ہوئے۔

ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس طریقہ کے خلاف جو بھی کھائے اور یہودونصاریٰ کی دیکھا دیکھی ان کے طریقوں کو اپنائے گا وہ اس حدیث کے مطابق ان جیسا ہو گا۔ ہمارے نبی اور رہبر و رہنماصلی اللہ علیہ وسلم دائیں ہاتھ سے کھاتے پیتے تھے، اور تین سانس لیتے تھے اوربائیں ہاتھ سے استنجا کرتے اور دائیں ہاتھ سے استنجاکرنے سے منع فرماتے تھے: اذا بال احدکم فلا یمس ذکرہ بیمینہ واذا اتی الخلاء فلا یتمسح بیمینہ (ابودائود ص:۷، ج: اول) جو یہ تعلیم چھوڑے اور یہودونصاریٰ کے ساتھ ان کے طور طریقہ سے رشتہ جوڑے وہ واقعی ان کے مشابہ ہو کر ان جیسا بنا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
سکھ داڑھی رکھتے ہیں ان کی مشابہت سے بچو

سعیدی: سوال :۴: بعض کافرو مشرک بالخصوص سکھ ڈاڑھی رکھتے ہیں اور تمہاری ڈاڑھیاں بھی ہیں لہٰذا اس مشابھت سے بچنے کیلئے اپنی ڈاڑھیاں صاف کرو ورنہ دنیا تمہیں…(ہم میلاد کیوں مناتے ہیں ص:۱۳)

محمدی: ہم ڈاڑھیاں رکھتے ہیں جیسا کہ تم بھی اقراری ہو، اپنے نبی کی سنت سمجھ کر اور اپنے نبی کے حکم کو بجا لا کر اور سنت الانبیاء سمجھ کر، ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ ڈاڑھیاں رکھو، ڈاڑھیوں کو کچھ نہ کہو، ڈاڑھی کو معاف کرو، اور مونچھیں منڈائو۔

لہٰذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم و عمل اور سنت کے برخلاف جو ڈاڑھی منڈائے گا وہ مجوس کی مشابھت کرتے ہوئے مجوسیوں جیسا ہو گا کہ وہ ڈاڑھی منڈاتے ہیں، ہم لوگ تو ہو گئے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مشابھت کرنے والے، مگر تم میلاد منا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مشابھت کرنے والے تو نہیں ہیں، عیسائیوں وغیرہ کے مشابہ ضرور ہوئے کہ وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی میلاد مناتے ہیں اور تم لوگ ان کی مشابھت میں میلاد النی صلی اللہ علیہ وسلم مناتے ہو جبکہ خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا میلاد نہیں منایا لہٰذا تم من تشبہ بقوم فہو منہم کے تحت ویسے ہو گئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
تمام مشرک اہل کتاب نکاح کرتے ہیں تم ان کی مشابہت سے بچو

سعیدی: سوال نمبر۵: کفارو مشرکین اور اہل کتاب اپنے اپنے دستور کے مطابق عورتوں سے نکاح کرتے ہیں اور تم بھی نکاح کرتے ہو لہٰذا آج کے بعد اپنے خود ساختہ فتویٰ کی لاج رکھتے ہوئے نکاح کرنا ترک کر دو اور اس مشابھت سے بچ جائو (ہم میلاد کیوں مناتے ہیں ص:۱۳)

محمدی: ہم نکاح قرآن و سنت کے حکم کے مطابق کرتے ہیں ، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: فانکحوا ماطاب لکم من النساء مثنی وثلث وربع الخ (نساء آیت:۳، پ:۴) تو نکاح میں لائو جو عورتیں تمہیں خوش آئیں۔ دو۔ دو۔ اور تین تین اور چار چار (ترجمہ احمد رضا) وانکحوا الایامی منکم والصالحین الخ (نور آیت :۳۲، پ:۱۸) اور نکاح کر دو اپنوں میں ان کا جو بے نکاح ہوں اور اپنے لائق بندوں (غلاموں) اور کنیزوں کا (ترجمہ احمد رضا) واحل لکم ما وراء ذلکم ان تبتغوا باموالکم الخ (نساء :۲۴، پ:۵) اور ان کے سوا جو رہیں وہ تمہیں حلال ہیں کہ اپنے مالوں (حق مہر) کے عوض تلاش کرو قید لاتے نہ پانی گراتے الخ (ترجمہ احمد رضا) وجعلنا لہم ازواجًا وذریۃ (رعد :۳۸، پ:۱۳) بیشک ہم نے تم سے پہلے رسول بھیجے اور ان کیلئے بی بیاں (بیویاں) اور بچے (اولاد) کئے (ترجمہ احمد رضا) فلما قضی زیدٌ منھا وطرا زوجنکھا الخ (احزاب :۳۷، پ:۲۲) پھر جب زید کی غرض اس سے نکل گئی تو ہم نے وہ تمہارے نکاح میں دے دی۔ (ترجمہ احمد رضا) یایھا الذین آمنوا اذا نکحتم المومنات الخ (احزاب :۴۹، پ:۲۲) اے ایمان والو! جب تم مسلمان عورتوں سے نکاح کرو الخ (ترجمہ احمد رضا) یایھا النبی انا احللنا لک ازواجک التی آتیت اجورھن الخ (احزاب:۵۰، پ:۲۲) اے غیب بتانے والے نبی ہم نے تمہارے لئے حلال فرمائیں تمہاری وہ بیبیاں جن کو تم مہر دو اور تمہارے ہاتھ کا مال کنیزیں جو اللہ نے تمہیں غنیمت میں دیں (ترجمہ احمد رضا) ان آیات سے واضح ہے کہ قرآن نے مسلمانوں کو نکاح کرنے کا حکم دیا ہے اور یہ کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو نکاح کرنے کا حکم دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نکاح نبیوں کی سنت قرار دیا ہے یہی وجہ ہے کہ ترجمہ احمد رضا کے آخر میں فہرست مضامین قرآن میں۔ ایک عنوان یہ بھی لکھا ہے : نکاح سنت انبیاء ہے۔ (فہرست القرآن ص:۸۸۹)

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تزوجوا الولود الودود ۔(مشکوٰۃ ص:۲۶۷) کہ تم بچے جننے والی اور پیار کرنے والیوں سے نکاح کرو۔ دوسری حدیث میں ہے: یا معشر الشباب من استطاع منکم الباء ۃ فلیتزوج ۔(مشکوٰۃ ص:۲۶۷) کہ اے جوانو! جو تم میں شادی کی طاقت رکھتا ہے وہ شادی کر لے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شادیاں اور نکاح کئے ہوئے تھے ، آپ کی ازواج مطہرات تھیں، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: یا ایھا النبی قل لازواجک۔ (الاحزاب:۵۹، پ:۲۲) اے نبی اپنی بیویوں اور صاحبزادیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے فرما دو الخ (ترجمہ احمد رضا) وازواجہ امھاتہم ترجمہ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات مسلمانوں کی مائیں ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
صحابہ کرام نے شادیاں کیں۔ قد سمع اللہ قول التی تجادلک فی زوجھا الخ۔(پ:۲۸، مجادلہ:۱) بیشک اللہ نے سنی اس کی بات جو تم سے اپنے شوہر کے معاملہ میں بحث کرتی ہے (ترجمہ احمد رضا) حضرت ابوبکر حضرت عمر ، حضرت عثمان حضرت علی رضوان اللہ علیہم نے شادیاں کیں تھیں۔ ابوبکر و عمراپنی بیٹیاں نبی کے نکاح میں دے کر سسرال بنے اور عثمان و علی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیوں سے نکاح کر کے داماد بنے اور حضرت جعفر بن ابی طالب نے بھی شادی کی ہوئی تھی وہ جب شہید ہو گئے تو بعد عدت حضرت ابوبکر نے اس کی بیوہ سے شادی کی جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ فوت ہوئے تو آپ کی اس بیوی نے بعد عدت حضرت علی رضی اللہ عنہ سے شادی کی۔ حضرت ابوسلمہ کے فوت ہونے کے بعد بعد از عدت ان کی بیوہ حضرت ام سلمہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح فرمایا۔

لہٰذا ہم ان پاکباز ہستیوں کی مشابہت کرتے ہوئے نکاح کرتے ہیں مگر تم میلاد النبی منا کر کس کی مشابھت کرتے ہو۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، صحابہ کرام تابعین عظام کی مشابھت تمہاری تو ہو نہیں سکتی کیونکہ انہوں نے میلاد النبی نہیں منایا تو خواہ مخواہ تمہاری مشابھت اہل کتاب سے ہو گئی کہ وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا میلاد مناتے ہیں اور تم میلاد محمد صلی اللہ علیہ وسلم مناتے ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
تمام کفار مشرکین یہود و نصاری محرمات سے نکاح نہیں کرتے ان کی مشابہت سے بچو

سعیدی: سوال نمبر۶: کفار و مشرکین یہودو نصاریٰ محرمات سے نکاح نہیں کرتے اور تم بھی ان سے نکاح نہیں کرتے لہٰذا مشابھت کے خطرے کے پیش نظر۔ اب تم ان کی مخالفت پر کمربستہ ہو کر اپنے خود ساختہ امام یزید پلید کی طرح مائوں بہنوں بیٹیوں وغیرہ سے نکاح کر کے دنیا پر ثابت کر دو کہ ہم مشابہت سے بچنے والی حدیث پر عمل کرنے کیلئے ایسا کر رہے ہیں اور اپنا جملہ اپنے گلے میں لٹکا کر اعلان کرتے پھرو۔ شرم تم کو نہیں آتی۔(ہم میلاد کیوں مناتے ہیں ص:۱۳)

محمدی : ہم کتاب و سنت کا حکم مانتے ہوئے محرمات سے نکاح حرام سمجھتے ہیں۔ حرمت علیکم امھاتکم وبناتکم واخواتکم الخ (پ:۵، النساء:۲۳) حرام ہوئیں تم پر تمہاری مائیں اور بیٹیاں اور بہنیں اور پھوپھیاں اور خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور تمہاری مائیں جنہوں نے دودھ پلایا اور دودھ کی بہنیں اور عورتوں کی مائیں اور ان کی بیٹیاں جو تمہاری گود میں ہیں الخ (ترجمہ احمد رضا) اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بعض ایسے رشتے نکاح کیلئے پیش کئے گئے کہ آپ نکاح فرما لیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان رشتوں کے ساتھ نکاح نہ کرنے کی علت اور وجہ ان کی حرمت بتائی۔ فرمایا :ان اللہ حرم من الرضاعۃ ما حرم من النسب ۔(مشکوٰۃ ص:۲۶۳مسلم) بیشک اللہ تعالیٰ نے جو رشتے نسب سے حرام فرمائے ہیں وہی رشتے دودھ سے بھی حرام فرمائے ہیں۔ صحابہ کرام نے بھی محرمات سے نکاح کرنا حرام بتایا ہے۔ قال ابن عباسٍ حرم من النسب سبعٌ ومن الصھر سبعٌ ثم قرأحرمت علیکم امھاتکم الخ۔ (بخاری ۔ مشکوٰۃ ص:۲۷۵) ہم اس تعلیم کو سامنے رکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کی مشابہت کرتے ہوئے ان محرمات سے نکاح نہیں کرتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
یزید بن معاویہ ہمارا امام نہیں

یزید نہ ہمارا امام ہے اور نہ ہم اس کو اپنا امام سمجھتے ہیں اور جو شرعی خلاف ورزی ہتک حرمت اس کی طرف منسوب کی ہے اگر یہ نسبت اس کی طرف صحیح ثابت نہ ہو سکے تو قرآنِ مجید کے فرمان کی رو سے جھوٹے پر لعنت ہے (لعنت اللہ علی الکاذبین) تو اس سزا کیلئے تیار ہو جائو کیونکہ امام محمد بن حنفیہ نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ و رد علیہم ما اتھموہ من شرب الخمر و ترک بعض الصلوات۔ (البدایہ والنہایہ ج۸ص۲۱۸طبع جدید ج۸ص ۲۳۶)۔

مگر تم جس کو اپنا امام مقتدا امام اعظم سمجھتے ہو جس کی تقلید کا دم بھرتے ہو اس کے متعلق تمہاری فقہ شریف میں یوں لکھا ہوا موجود ہے: من تزوج امرأۃً لا یحل نکاحھا فوطیھالا یجب علیہ الحد عند ابی حنیفۃ ۔(ہدایہ شریف ص:۵۱۶ج:۲کتاب الحدود باب الوطی الذی یوجب الحد الخ)
کہ امام ابوحنیفہ کے نزدیک ایسے آدمی پر حد شرعی لاگو نہیں ہو گی جس نے ایسی عورت سے نکاح و شادی کی اور اس سے ہمبستری کی جس سے نکاح کرنا حرام ہے ہاں اس کو عام سزا دی جائے گی۔ جبکہ ہمارے امام اعظم حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے شخص کی گردن اتارنے کا حکم دے کر اپنے صحابی کو روانہ فرمایا: قال بعثنی النبی صلی اللہ علیہ وسلم الی رجلٍ تزوج امرأۃ ابیہ براسہ ۔ دوسری روایت میں گردن اتارنے کے ساتھ اس کے مال پر قبضہ کرنا بھی مذکور ہے۔(مشکوٰۃ ص:۲۵۴) اب تم سعیدی صاحب! اپنے خود ساختہ امام کے مزے دار فتویٰ پر عمل کرنے کیلئے اس کے اس فتویٰ کو اپنے گلے میں لٹکا کر اپنے مقتدیوں کے سامنے اعلان کرتے پھرو کہ اے مقلدو! اے حنفیو! اے سعیدیو! تم اپنے امام ابوحنیفہ کا احسان مانو کہ اس نے قرآن و حدیث کے خلاف تم کو ایک عیاشی کا راستہ دکھا دیا ہے کہ جس کو حلال رشتے نہ ملتے ہوں تھپڑ جوتے مکے ڈنڈے کی سزا کھا کر اپنی محرمات (ماں بہن بیٹی پھوپھی خالہ وغیرہ) سے نکاح کر کے اپنی خواہش نفسانی کی آگ کو بجھا سکتے ہو۔ مزے کی بات یہ ہے کہ اس فتویٰ میں محرمات سے نکاح کے فسخ ہونے کا بیان بھی نہیں ہے۔

یہ تو گنبد کی صدا ہے جیسی کہو گے ویسی سنوگے

نہ تم الزام یوں دیتے نہ ہم فریاد یوں کرتے

نہ کھلتے راز سربستہ نہ یوں رسوائیاں ہوتیں

(نوٹ) ہم اہلحدیث اپنے غیر مقلد امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی طرف اس فتویٰ کی نسبت کو بہتان عظیم سمجھتے ہیں جو ہدایہ میں مذکور ہے۔ سعیدی صاحب کے ان سوالات کے جوابات تو ہم نے دے دئیے ہیں کہ ہمارے پاس کتاب و سنت کی پاک تعلیم موجود ہے ہم ان سب معاملات میں اپنے مرشد اعظم امام اعظم، ہادی اعظم، راہبر اعظم حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں اور حکموں اور آپ کے صحابہ کرام کے طریقوں پر عمل پیرا ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور اصحاب کی مشابھت میں آپ کے ماننے والے ہو گئے جیسا کہ ہم نے ہر مسئلہ اور معاملہ میں ثبوت پیش کیا ہے لہٰذا ہم تو سچے پکے مسلمان محمدی بن گئے۔

سعیدی صاحب! اگر تمہارے اندر طاقت ہے تو تم بھی اپنے میلاد کے ثبوت میں ایسا ثابت کرو، اگر یہ تم دکھا دو تو پھر ہم تم کو کم از کم میلاد کے معاملہ کی حد تک عیسائیوں وغیرہ کی مشابھت کا طعنہ نہیں دیں گے اور اگریہ نہ دکھا سکو اور ہرگز نہیں دکھا سکتے تو پھر تمہاری مشابھت صرف عیسائیوں ہندوئوں سے ہی رہ جائے گی۔ تب تم حدیث من تشبہ بقومٍ فھو منہم کے زمرہ میں ضرور شمار ہوں گے۔

ہم میلاد کیوں نہیں مناتے؟
 
Top