• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نور تھے یا بشر؟

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
شمولیت
جون 09، 2014
پیغامات
130
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
22
میرے خیال سے اب تک کے تمام اعتراضآت کا جواب ہو گیا جو آپ حضرات نے کیے تھے۔اب جو دلائل میں نے اب تک دیے ان کا جواب عبائیت فرمائیں۔
 
شمولیت
مئی 05، 2014
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
81
ماھنہہر قادری اپنا عقیدہ پڑھیں "آسان الفاظ میں ہمارا موقف یہ کہ (آپ ظاہر کے لحاظ سے بشر اور حقیقت کے لحاظ سے نور ہیں:)

اہل سنت کے ہا ں عقیدہ قطعی ہوتا ہے اور اس کے دلائل بھی قطعی ہوتے ہیں۔ عقیدہ ثابت کرنےکے لئےدلائل صرف تین ہیں ۔ قرآن کریم ،احادیث متواتر ہ ،اجماع صحابہ

اس دھاگہ میں اب تک 162 پوسٹ لکھی جا چکی ہیں جن میں 62 پوسٹیں آپ کی ہیں ۔
اور ان 62 پوسٹ میں آپ اپنے اس مذعومہ عقیدہ(آپ ظاہر کے لحاظ سے بشر اور حقیقت کے لحاظ سے نور ہیں:) کو قرآن کریم ،احادیث متواتر ہ ،اجماع صحابہ سےثابت کرنے میں ابھی تک ناکام و نامراد رہی ہیں۔

عقائد کے دلائل کو مد نظر رکھتے ہوئے صرف ایک آیت جسکا ترجمہ ہو کہ"آپ ظاہر کے لحاظ سے بشر اور حقیقت کے لحاظ سے نور ہیں" صرف ایک حدیث متواتر جسکا ترجمہ ہو کہ"آپ ظاہر کے لحاظ سے بشر اور حقیقت کے لحاظ سے نور ہیں"یا صحابہ کرام کا اجماع اس بات پر ہوا ہو کہ "آپ ظاہر کے لحاظ سے بشر اور حقیقت کے لحاظ سے نور ہیں"

نہیں ہے
باقی آپ بار بار ایک بات تکرار کے ساتھ کہ رہی ہیں کہ نبی اکرم کی بشریت میں ہمارا اور آپ کا کوئی اختلاف نہیں ہے ۔یہ آپ کا ایک بہت بڑا دھوکہ ہے فریب ہے آنکھوں میں دھول جھونکنا ہے۔
ہم اہل سنت نبی اکرم حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ذات کے اعتبار سے حقیقی بشر مانتے ہیں اور آپ اس کی انکاری ہیں پھر ہمارا اور آپ کا اتفاق کیسا؟
امید ہے کہ بات آپ کی سمجھ میں آگئی ہوگی اس لئے اصل بات کی طرف آئیں !

 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197
شمولیت
اگست 23، 2012
پیغامات
188
ری ایکشن اسکور
143
پوائنٹ
70
بڑی عجیب بات ہے۔۔
میں نے ایک قرآن کی آیت یا ایک حدیث کا مطالبہ کیا تھا لیکن وہ تو نہیں البتہ یہ سمجھ لیا گیا کہ میں نے آیت مخالفت میں لکھی ہے میں نے آیت پیش کر کے اس جیسی آیت کا مطالبہ کیا تھا اور کچھ نہیں۔
نمبر2:آپ کے ان دلائل سے یہ لگتا ہے کہ آپ لوگوں کا یہ عقیدہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ تھے تو نور لیکن بشر کی شکل میں مبعوث کئے گئے تھے۔کیونکہ دلیل وہ جبرائیل علیہ السلام کو انسانی شکل میں بھیجا جاتا رہا کو بنایا گیا۔لیکن یہاں میرا ایک سوال ہے کیا ہم جبرائیل کو بشر کہیں گے یا نور۔۔۔؟
کیونکہ اس دلیل سے یہ ہی بات نظر آ رہی ہے جبرائیل بشر بھی ہیں اور نور بھی۔
نمبر3: اگر کوئی جن انسانی شکل میں نمودار ہو جاتاہے تو وہ جن رہے گا یا انسان ہو جائے گا۔۔ !!!!بچہ بھی تھوڑا سوچ لے تو جواب سمجھ میں آجاتاہے۔جنس اصل کی طرف ہو تی ہے نہ کہ صفت کی طرف۔
آپ لوگوں کایہ عقیدہ ہرگز نہیں ہے کہ رسول اللہ ﷺ بشر تھے لوگوں کی آنکھوں میں مٹی جھونکی جاتی ہےایسی باتیں کر کہ اور اس کی صرف وجہ یہ ہی ہے کہ قرآن کی آیات اور احادیث رسول اللہ ﷺ کو بشرہی کہہ رہی ہیں ،کسی عام سے بریلوی سے بھی پوچھیں گے تو وہ فوراًجواب دے گا کہ رسول اللہ ﷺ نور تھے بشر کا تو سرے سے ہی انکار کر دیا جاتاہے۔
یہ تو اللہ کا لاکھ شکر ہے کہ قرآن کی آیات اور احادیث اس کی صراحت کر رہی ہیں نہیں تو ہم بشر ماننے والوں پر گستاخی کا فتویٰ جڑ دیا جاتا۔
نمبر4: قد جاءکم من اللہ نور وکتاب مبین، یھدی بہ اللہ من اتبع(المائدہ 15،16)۔۔۔۔۔الخ
اس سے رسول اللہ کانور ثابت کرنا بڑی صریح غلطی اور لا علمی کی ڈگری کے مترادف ہے۔نور اور کتاب کے درمیان میں واو عاطفہ ہے نہ کہ مسانفہ اگر نور الگ اور کتاب الگ ہوتا تو یھدی واحد کی ضمیر کبھی بھی نہ لائی جاتی بلکہ تثنیہ کی ضمیر "یھدیھما" لائی جاتی کیونکہ عربی گرائمر میں دو الگ چیزوں کےلئے تثنیہ کا صیغہ یا ضمیر بولی جاتی ہے۔
نمبر5:اگر اللہ تعالیٰ نے نور کا بشری شکل میں بھیجا تھا لوگوں کی ہدایت کےلئے تو پھر اللہ نے قرآن میں یہ بات فرمائی ہے۔"وَمَا مَنَعَ النَّاسَ اَنْ يُّؤْمِنُوْٓا اِذْ جَاۗءَهُمُ الْهُدٰٓى اِلَّآ اَنْ قَالُوْٓا اَبَعَثَ اللّٰهُ بَشَرًا رَّسُوْلًا" (بنی اسرائیل94)
لوگوں کے سامنے جب کبھی ہدایت آئی تو اس پر ایمان لانے سے ان کو کسی چیز نے نہیں روکا مگر ان کے اسی قول نے کہ ’’کیا اللہ نے بشر کو پیغمبر بنا کر بھیج دیا۔۔!
قُلْ لَّوْ كَانَ فِي الْاَرْضِ مَلٰۗ ىِٕكَةٌ يَّمْشُوْنَ مُطْمَىِٕنِّيْنَ لَنَزَّلْنَا عَلَيْهِمْ مِّنَ السَّمَاۗءِ مَلَكًا رَّسُوْلًا(بنی اسرائیل95)
ان سے کہو ! اگر زمین میں فرشتے اطمینان سے چل پھر رہے ہوتے تو ہم ضرور آسمان سے کسی فرشتے ہی کو ان کے لیے پیغمبر بنا کر بھیجتے۔۔
اب ان قرآن کی آیات کو کہاں کر دیں جناب۔۔۔۔۔؟؟؟
اگر رسول اللہ ﷺ ظاہری بشر ہوتے تو لوگوں کی اصلاح کر دیتے کہ مجھ پر ایمان لے آؤ میں دیکھنے میں انسان اور حقیقت میں نورہوں۔
نمبر6: رسول اللہ ﷺ نورتھے یا بشر کوئی ایک کتاب اس موضوع پر ایسی دے دیں جو 1850 سے پہلے کی لکھی ہو چلیں کتاب نہیں ایک بحث ہی دے دیں چھوٹی سی،چلیں بحث نہیں ایک عبارت ہی دے دیں جس سے کچھ یہ ثابت ہو سکے نور بشر کی بحث پہلے بھی ہوتی تھی۔
اگر نہیں ملتی تو اللہ سے ہدایت مانگیں یہ لوگوں کو بے وقوف بنایا جارہا ہے عقید ت کی آڑ لے کر۔
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197
ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سیدِ اولاد آدم ہیں، آپ آدم علیہ السلام کی نسل میں سے بشر ہیں، اور ماں باپ سے پیدا ہوئے، آپ کھاتے پیتے بھی تھے، اور آپ نے شادیاں بھی کیں، آپ بھوکے بھی رہے، اور بیمار بھی ہوئے، آپکو بھی خوشی و غمی کا احساس ہوتا تھا، اور آپکے بشر ہونے کی سب سے بڑی دلیل یہی ہے کہ آپکو بھی اللہ تعالی نے اسی طرح وفات دی جیسے وہ دیگر لوگوں کو موت دی، لیکن جس چیز سے آپ کو امتیاز حاصل ہے وہ نبوت، رسالت، اور وحی ہے۔

جیسے کہ فرمانِ باری تعالی ہے:

( قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوحَى إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ )

ترجمہ:آپ کہہ دیں: میں یقینا تمہارے جیسا ہی بشر ہوں، میری طرف وحی کی جاتی ہےکہ بیشک تمہارا الہ ایک ہی ہے۔ الكهف/110

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بشری حالت بالکل ایسے ہی تھی جیسے دیگر انبیاء اور رسولوں کی تھی۔

ایک مقام پر اللہ تعالی نے [انبیاء کی بشریت کے متعلق ] فرمایا:

( وَمَا جَعَلْنَاهُمْ جَسَداً لا يَأْكُلُونَ الطَّعَامَ وَمَا كَانُوا خَالِدِينَ )

ترجمہ:اور ہم نے ان[انبیاء] کو ایسی جان نہیں بنایا کہ وہ کھانا نہ کھاتے ہوں، اور نہ ہی انہیں ہمیشہ رہنے والا بنایا۔ الأنبياء/8

جبکہ اللہ تعالی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بشریت پر تعجب کرنے والوں کی تردید بھی کی اور فرمایا:

( وَقَالُوا مَالِ هَذَا الرَّسُولِ يَأْكُلُ الطَّعَامَ وَيَمْشِي فِي الأَسْوَاقِ )

ترجمہ:[ان کفار نے رسول کی تردید کیلئے کہاکہ ] یہ کیسا رسول ہے جو کھانا بھی کھاتا ہے، اور بازاروں میں بھی چلتا پھرتا ہے۔ الفرقان/7

چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت اور بشریت کے بارے میں جو قرآن نے کہہ دیا ہے اس سے تجاوز کرنا درست نہیں ہے، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نور کہنا، یا آپکے بارے میں عدم سایہ کا دعوی کرنا ، یا یہ کہنا کہ آپکو نور سے پیدا کیا گیا ، یہ سب کچھ اس غلو میں شامل ہے جس کے بارے میں خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا: (مجھے ایسے بڑھا چڑھا کر بیان نہ کرو جیسے عیسی بن مریم کو نصاری نے بڑھایا، بلکہ [میرے بارے میں]کہو: اللہ کا بندہ اور اسکا رسول) بخاری (6830)

اور یہ بات بھی ثابت ہوچکی ہے کہ صرف فرشتے نور سے پیدا ہوئے ہیں، آدم علیہ السلام کی نسل میں سے کوئی بھی نور سے پیدا نہیں ہوا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (فرشتوں کو نور سے پیدا کیا گیا، اور ابلیس کو دہکتی ہو آگ سے، اور آدم علیہ السلام کو اس چیز سے پیدا کیا گیا جو تمہیں بتلادی گئی ہے) مسلم (2996)

شیخ البانی رحمہ اللہ نے سلسلہ صحیحہ (458)میں کہا:

"اس حدیث میں لوگوں کی زبان زد عام ایک حدیث کا رد ہے، وہ ہے: (اے جابر! سب سے پہلے جس چیز کو اللہ تعالی نے پیدا کیا وہ تیرے نبی کا نور ہے)!اور اسکے علاوہ ان تمام احادیث کا بھی رد ہے جس میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نور سے پیدا ہوئے، کیونکہ اس حدیث میں واضح صراحت موجود ہے کہ جنہیں نور سے پیدا کیا گیا ہے وہ صرف فرشتے ہیں، آدم اور آدم کی نسل اس میں شامل نہیں ہیں، اس لئے خبردار رہو، غافل نہ بنو" انتہی۔

دائمی فتوی کمیٹی سے مندرجہ ذیل سوال پوچھا گیا:

"ہمارے ہاں پاکستان میں بریلوی فرقہ کے علماء کا نظریہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ نہیں تھا، اور اس سے آپکے بشر نہ ہونی کی دلیل ملتی ہے، تو کیا یہ بات درست ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ نہیں تھا؟

تو انہوں نے جواب دیا:

یہ باطل قول ہے، جو کہ قرآن وسنت کی صریح نصوص کے خلاف ہے، جن میں صراحت کے ساتھ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بشر تھے، اور بشر ہونے کے ناطے آپ لوگوں سے کسی بھی انداز میں مختلف نہیں تھے، اور آپکا سایہ بھی تھا جیسے ہر انسان کا ہوتا ہے، اور اللہ تعالی نے آپ کو رسالت دے کر جو کرم نوازی فرمائی اسکی بنا پر آپ کی والدین ذریعے پیدائش اور بشریت سے باہر نہیں ہوجاتے، اسی لئے تو اللہ تعالی نے فرمایا: ( قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوْحَى إِلَيَّ ) کہہ دیں : کہ میں تو تمہارے جیسا ہی بشر ہوں، میری طرف وحی کی جاتی ہے۔ اسی طرح ایک اور مقام پر رسولوں کا قول قرآن مجید میں ذکر کیا: ( قَالَتْ لَهُمْ رُسُلُهُمْ إِنْ نَحْنُ إِلاْ بَشَرٌ مِثْلُكُمْ ) انہیں رسولوں نے کہابھی: ہم تو تمہارے جیسے ہی بشر ہیں۔

جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بیان کی جانے والی روایت کہ آپکو اللہ کے نور سے پیدا کیا گیا، یہ حدیث موضوع ہے"
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197
اللهُ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِۚ مَثَلُ نُورِهِ كَمِشْكَاةٍ فِيهَا مِصْبَاحٌ ۖ الْمِصْبَاحُ فِي زُجَاجَةٍ ۖ الزُّجَاجَةُ كَأَنَّهَا كَوْكَبٌ دُرِّيٌّ يُوقَدُ مِن شَجَرَةٍ مُّبَارَكَةٍ زَيْتُونَةٍ لَّا شَرْقِيَّةٍ وَلَا غَرْبِيَّةٍ يَكَادُ زَيْتُهَا يُضِيءُ وَلَوْ لَمْ تَمْسَسْهُ نَارٌ ۚ نُّورٌ عَلَىٰ نُورٍ ۗ يَهْدِي اللَّهُ لِنُورِهِ مَن يَشَاءُ ۚ وَيَضْرِبُ اللَّهُ الْأَمْثَالَ لِلنَّاسِ ۗ وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ



الله آسمانوں اور زمین کا نُور ہے اس کے نُور کی مثال ایسی ہے جیسے طاق میں چراغ ہو چراغ شیشے کی قندیل میں ہے قندیل گویا کہ موتی کی طرح چمکتا ہوا ستارا ہے زیتون کے مبارک درخت سے روشن کیا جاتا ہے نہ مشرق کی طرف ہے اور نہ مغرب کی طرف اس کا تیل قریب ہے کہ روشن ہوجائے اگرچہ اسے آگ نے نہ چھوا ہو روشنی ہے الله جسے چاہتا ہے اپنی روشنی کی راہ دکھاتا ہے اور الله کے لیے مثالیں بیان فرماتا ہے اور الله ہر چیز کا جاننے والا ہے۔ سورة النور آیت۳۵



اس حوالے سے مسئلہ تبھی پیدا ہوتا ہے جب لوگ قران کو خود پڑھنے کی بجائے اپنے اپنے فرقے کی اندھی تقلید میں اپنے مولویوں اور پیروں کی توجیہات فتوؤں اور تفسیروں پر انحصار کرنے لگتے ہیں اورپھر سورة النور کی اس آیت میں لفظ نور سے حقیقی معنوں میں اللہ کو نور کا بنا مان کر دعوے کرتے ہیں کہ اللہ نے اپنی کچھ مخلوقات یعنی محمدﷺ یا علیؓ یا دیگر اولیا کواپنے نورسے بنایا۔


 
شمولیت
جون 09، 2014
پیغامات
130
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
22
حدیث جابر پر اعتراضآت کا جائزہ۔
پہلا اعتراض تو یہ کیا گیا کہ فلاں بزرگ نے کہا کہ یہ بے اصل ہے ۔پہلی بات تو یہ کہ کہا ان کا قول آپ کے نزدیک حجت شرعیہ ہے؟آپ کے نزدیک تو فہم صحابی بھی حجت نہیں۔دوسری اگر کچھ نے انکار کیا تو علما کی ایک کشیر تعداد نے اس کو قبول بھی کیا۔
پھر آپ اس حدیث کو بے اصل یا ضعیف کہا ہے تو اس کی وجہ بیان نہیں کی جو جرح مبہم ہے اور جرح مبہن مردود ہوتی ہے۔
باقی رہ گئی بات ظاہری بشریت کی تو میں پہلے بھی کہہ چکی ہوں کہ پہلے نورانیت پر بات ہوجائے پھر انشااللہ اس پر بھی بات ہو جائے گی
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top