• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نسب کی بجائے صرف قبیلہ بدلنا

علی رضا

رکن
شمولیت
مئی 21، 2018
پیغامات
19
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
46
السلام علیکم و رحمتہ
شیخ @اسحاق سلفی صاحب

http://forum.mohaddis.com/threads/قبیلہ-بدلنا.38058/

اس تھریڈ پر آپ نے ایک بھائی کے سوال کا جواب دیا ہے تو میرا سوال بھی اسی کے متعلق ہے کہ اگر باپ دادا کا نام نہ تبدیل کیا جائے اور صرف قبیلہ تبدیل کیا جائے تو کیا یہ بھی سخت گناہ ہی ہے؟
مطلب کہ فرض کریں کہ ایک شخص کا نام احسن ولد سلیم ہے اور قبیلہ یا ذات کا نام بٹ ہے اور وہ اپنی ذات بدل کر اعوان رکھ لیتا ہے جبکہ باپ کا نام سلیم ہی رہے گا اور اپنے باپ دادا کی ولدیت ہی استعمال کرے صرف ذات کو بٹ سے اعوان کرے تو کیا یہ بھی گناہ ہے؟
براہ مہربانی رہنمائی کریں
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
اگر باپ دادا کا نام نہ تبدیل کیا جائے اور صرف قبیلہ تبدیل کیا جائے تو کیا یہ بھی سخت گناہ ہی ہے؟
مطلب کہ فرض کریں کہ ایک شخص کا نام احسن ولد سلیم ہے اور قبیلہ یا ذات کا نام بٹ ہے اور وہ اپنی ذات بدل کر اعوان رکھ لیتا ہے جبکہ باپ کا نام سلیم ہی رہے گا اور اپنے باپ دادا کی ولدیت ہی استعمال کرے صرف ذات کو بٹ سے اعوان کرے تو کیا یہ بھی گناہ ہے؟
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
اگر والد کا نام نہ بدلے ،بلکہ قبیلہ و قوم اور بتائے تو یہ بھی باپ بدلنے کے مترادف ہے
کیونکہ اس کا اصلی باپ دوسری قوم کا ہے ،
حدیث شریف میں ۔۔ باپ اور قبیلہ دونوں میں کسی ایک کو بدلنے پر وعید وارد ہے
صحیح بخاری شریف میں واضح حدیث ہے کہ :
"عن ابي ذر رضي الله عنه، ‏‏‏‏‏‏انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم، ‏‏‏‏‏‏يقول:‏‏‏‏ "ليس من رجل ادعى لغير ابيه وهو يعلمه إلا كفر ومن ادعى قوما ليس له فيهم فليتبوا مقعده من النار".
(صحیح بخاری 3508 )صحیح مسلم 61 ،الادب المفرد 433)
الادب المفرد میں اس حدیث کے الفاظ ہیں :
عن أبي ذر، سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " من ادعى لغير أبيه وهو يعلم فقد كفر، ومن ادعى قوما ليس هو منهم فليتبوأ مقعده من النار، ومن دعا رجلا بالكفر، أو قال: عدو الله، وليس كذلك إلا حارت عليه "
[قال الشيخ الألباني] : صحيح
ترجمہ :​
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے ”جس شخص نے بھی جان بوجھ کر اپنے باپ کے سوا کسی اور کو اپنا باپ بنایا تو اس نے کفر کیا اور جس شخص نے بھی اپنا نسب کسی ایسی قوم سے ملایا جس سے اس کا کوئی (نسبی) تعلق نہیں ہے تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے "
اس حدیث کی شرح میں امام ابن حجر عسقلانیؒ لکھتے ہیں :
" وفي الحديث تحريم الانتفاء من النسب المعروف والادعاء إلى غيره وقيد في الحديث بالعلم ۔۔۔۔۔۔"

یعنی اس حدیث میں کسی معروف نسب سے تعلق کا دعویٰ کرکے انتفاء و اغراض مقاصد حاصل کرنا حرام ہے "
یعنی اپنے قبیلہ و خاندان کے علاوہ کسی اور مشہور و معروف خاندان سے نسبت ظاہر کرکے اغراض و مقاصد حاصل کرنا حرام ہے ۔
 
Top