• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز کی جماعت ہونے کے بعد پھر جماعت کا کرانا؟

محمد اسد

مبتدی
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
30
ری ایکشن اسکور
17
پوائنٹ
25
نماز کی جماعت ہوگئی ہے۔
اب کچھ لوگ تاخیر سے آئے ہیں اور وہ جماعت میں شامل نہیں ہوسکے تو انہوں نے مسجد کے ایک کونے میں دوسری اقامت کہہ کر جماعت شروع کر دی ہے، جبکہ جماعت ہو چکی ہے پہلے ہی اپنے وقت پر، وہ لوگ جتنے بھی ہیں دو ہیں یا چار ، انہوں نے جماعت شروع کر دی ہے۔اب اور جو بھی لوگ آتے جائیں گے وہ اس میں شامل ہوتے جائیں گے۔
میرا سوال یہ ہے کہ جماعت جو ہوچکی ہے اپنے وقت پر، اب لوگوں کا مسجد کے کسی کونے میں دوسری اقامت کہہ کر جماعت شرو ع کر دینا کیا کسی حدیث سےثابت ہے؟؟
 
شمولیت
ستمبر 13، 2014
پیغامات
393
ری ایکشن اسکور
276
پوائنٹ
71
محلے کی وہ مسجد جہاں امام اور موذن مقرر ہیں وہاں پر جماعت ثانیہ کروانا بغیر شرعی عذر کے مکروہ ہے اس کے استحباب پر دلیل موجود نہیں
ہاں اگر کسی کے پاس شرعی عذر موجود ہے مسافر ہے بیمار تھا سویا رہ گیا وقت تبدیل ہوا تھا اسے پتا نہیں چلا تو اس کیلئے جائز ہے کہ جماعت ثانیہ کروا لے اس کی دلیل انس رضی اللہ عنہ کا فعل ہے صحیح بخاری میں کتاب الاذان باب فضل الجماعۃ کہ انس رضی اللہ عنہ بیس کے قریب نوجوانوں کے ساتھ مسجد میں آئے اور پوچھا کیا آپ لوگوں نے نماز پڑھ لی ہے تو لوگوں نے کہا جی ہاں فامر بعض فتیانہ فاذن و اقام ثم تقدم فصلی بھم تو ساتھ والوں میں سے ایک کو اذان کا کہا اقامت ہوئی اور پھر امامت کروائی
لیکن جو مساجد اھل حدیث میں تساھل پسندی کے سبب عادت بن جاتی ہے کچھ لوگوں کی کہ اپنی کروا لیں گے اور باتوں میں یا بازار میں ٹائم ضائع کر دیا جاتا ہے یہ قطعا ناپسندیدہ عمل ہے فضیلت اسی نماز کی ہے جو باجماعت امام راتب کے ساتھ ادا کی جاتی ہے اور اسی پہلی نماز کے باجماعت وجوب کا قائل ہی علماء کا ایک گروہ ہے
البتہ بازار اور گزرگاہ میں موجود مساجد جہاں مسافروں کی آمد و رفت رہتی ہیں میں جماعت ثانیہ میں کوئی حرج نہیں احناف بھی اس کے قائل ہیں
 

محمد اسد

مبتدی
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
30
ری ایکشن اسکور
17
پوائنٹ
25
جی، درست فرمایا ۔میں مساجد اھل حدیث کی بات کر رہا ہوں۔
جماعت پر وقت پر نہیں آتے اور پھر دیر ہوجائے تو جماعت ِثانیہ شروع کر دیتے ہیں۔
اس میں لوگوں کی تعداد پر بھی کوئی پابندی ہے یا اگر دو لوگ بھی آجائیں تو وہ شروع کر دیتے ہیں جماعت ثانیہ۔یعنی حضرت انس رضی اللہ عنہ تو بیس نوجوانوں کے ساتھ آئے تھے۔
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
جی، درست فرمایا ۔میں مساجد اھل حدیث کی بات کر رہا ہوں۔
جماعت پر وقت پر نہیں آتے اور پھر دیر ہوجائے تو جماعت ِثانیہ شروع کر دیتے ہیں۔
اس میں لوگوں کی تعداد پر بھی کوئی پابندی ہے یا اگر دو لوگ بھی آجائیں تو وہ شروع کر دیتے ہیں جماعت ثانیہ۔یعنی حضرت انس رضی اللہ عنہ تو بیس نوجوانوں کے ساتھ آئے تھے۔
ایسے ہی ” جہلاء“ہیں جو ”طبقہء اہلِ حدیث“ پر ”کبھی نہ جانے والا“ ابدی ”دھبہ“ ہیں ۔حالانکہ ان کا نام ” نا اہلِ حدیث“ مناسب لگتا ہے۔
 
شمولیت
ستمبر 13، 2014
پیغامات
393
ری ایکشن اسکور
276
پوائنٹ
71
جی کوئی پابندی نہیں دو بندے بھی جماعت کروا سکتے ہیں
اور یہ بات ذھن نشین رکھیں کہ شرعی عذر جس کے بھی پاس ہے اسے دوسری نماز کروانے پر ناک بھوں نہیں چڑھانا چاھیئے اگر ایک جانب متساھل ہیں کچھ لوگ تو دوسری جانب متشددین بھی ہیں جنھوں دوسری نماز ایک آنکھ نہیں بھاتی اور رہا کسی کا یہ کہنا کہ وہ لوگ اھل حدیث پر دھبہ ہیں تو جناب وہ دھبہ نہیں ھمارے بھائی ہیں الحمدللہ اگر ان میں غلطی ہے تو انھیں سمجھایا جائے نہ کہ یوں کڑوی کسیلی سنائی جائیں
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
”طبقہءاہلِ حدیث“کی ایک مسجد میں”جمعہ“ کی نماز کے بعد” بے قاعدہ“ نہیں بلکہ ” باقاعدہ“ اجتماعی دعا کروائی جاتی ہے جبکہ” طبقہء اہلِ حدیث“ بعد نماز”اجتماعی دعا“ کے قائل نہیں۔ اور یہ دعا ” بیماروں“کےلیے کی جاتی ہے۔ کیا کوئی ایسی روایت موجودہے جس میں ”بیماروں “ کےلیےہر بعد نمازِ جمعہ اجتماعی دعا کاجواز ثابت ہو ؟ نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔تو پھرلاکھ سمجھانے پر بھی وہ یہی طرزِعمل رکھیں تو انہیں” دھبہ“ نہ کہیں تو کیا کہیں ؟ ویسےمعذرت کے ساتھ ”طبقہءاہلِ حدیث“مسجد کو ”سرائےخانہ“سے زیادہ ”اہمیت “ نہیں دیتے۔
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
جب ایک گروہ”طبقہءاہلِ حدیث“ سے الگ ہو کر ” جماعت المسلمین“ بن سکتاہے تو ” منکرینِ حدیث“ نہ بننے میں کیا ” رکاوٹ“ ہے۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

الامارات کی مساجد میں انتظامیہ کی طرف سے پہلی جماعت مکمل ہونے کے بعد بہت سے لوگ وقفوں سے آتے رہتے ہیں اور الگ الگ کونوں میں اپنے مذھب و فرقہ کے مطابق اپنی اپنی جماعت کرواتے ہیں یہاں لیٹ آنے کا کوئی چکر نہیں صرف پہلی جماعت کے مکمل ہونے کا انتظار ہوتا ھے، اور نہ ہی وہاں کسی کو محکمہ اوقاف یا انتظامیہ کی طرف سے کوئی پابندی یا زبردستی نہیں۔

والسلام
 
Top