ابو دردا
مبتدی
- شمولیت
- جنوری 24، 2014
- پیغامات
- 10
- ری ایکشن اسکور
- 5
- پوائنٹ
- 21
حضرت سلمان فارسیؓ نے فرمایا:
"جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کے ساتھ برائی اور ہلاکت کا ارادہ فرماتا ہے تو اس سے حیا نکال لیتا ہے جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ لوگ اس سے بغض رکھنے لگتے ہیں اور وہ بھی لوگوں سے بغض رکھتا ہے ۔ جب ایسا ہوجاتا ہے تو پھر اس کے اندر سے رحم کرنے اور ترس کھانے کی صفت نکال لی جاتی ہے ۔ جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ بداخلاق ، اکھڑ طبعیت اور سخت دل ہوجاتا ہے ، جب وہ ایسا ہوجاتا ہے تو اس سے امانت داری کی صفت چھین لی جاتی ہے جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ لوگوں سے خیانت کرتا ہے اور لوگ بھی اس سے خیانت کرنا شروع کردیتے ہیں ۔ جب وہ ایسا ہوجاتا ہے تو پھر اسلام کا پٹہ اسکی گردن سے نکال دیا جاتا ہے اور پھر اللہ اور اللہ کی مخلوق اس پر لعنت کرتی ہے اور وہ بھی دوسروں پر لعنت کرتا پھرتا ہے"
حیاتہ الصحابہ ۔ جلد3 صفحہ 574
"جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کے ساتھ برائی اور ہلاکت کا ارادہ فرماتا ہے تو اس سے حیا نکال لیتا ہے جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ لوگ اس سے بغض رکھنے لگتے ہیں اور وہ بھی لوگوں سے بغض رکھتا ہے ۔ جب ایسا ہوجاتا ہے تو پھر اس کے اندر سے رحم کرنے اور ترس کھانے کی صفت نکال لی جاتی ہے ۔ جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ بداخلاق ، اکھڑ طبعیت اور سخت دل ہوجاتا ہے ، جب وہ ایسا ہوجاتا ہے تو اس سے امانت داری کی صفت چھین لی جاتی ہے جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ لوگوں سے خیانت کرتا ہے اور لوگ بھی اس سے خیانت کرنا شروع کردیتے ہیں ۔ جب وہ ایسا ہوجاتا ہے تو پھر اسلام کا پٹہ اسکی گردن سے نکال دیا جاتا ہے اور پھر اللہ اور اللہ کی مخلوق اس پر لعنت کرتی ہے اور وہ بھی دوسروں پر لعنت کرتا پھرتا ہے"
حیاتہ الصحابہ ۔ جلد3 صفحہ 574