• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

واٹس ایپ گروپ" اسلامیات" کے سوالات اور ان کے جوابات

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
واٹس ایپ گروپ" اسلامیات" کے سوالات اور ان کے جوابات

جوابات از: مقبول احمدسلفی

(1) غیرمسلم کو عربی پڑھا نامثلا قرآن یا نورانی قاعدہ کیساہے ؟
جواب :
غیرمسلم کو عربی زبان سکھانے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن قرآن سکھانے کی بابت علماء نے کہا ہے کہ جو اسلام کی طرف مائل ہو اور جس سے اسلام کی امید ہو اسے قرآن سکھایا جائے ۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
وَإِنْ أَحَدٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ اسْتَجَارَكَ فَأَجِرْهُ حَتَّى يَسْمَعَ كَلَامَ اللَّهِ ثُمَّ أَبْلِغْهُ مَأْمَنَهُ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَا يَعْلَمُونَ (التوبة :6(
ترجمہ: اگر مشرکوں میں سے کوئی تجھ سے پناہ طلب کرے توتواسے پناہ دے دے یہاں تک کہ وہ کلام اللہ سن لے پھر اسے اپنی جائے امن تک پہنچادے ۔ یہ اس لئے کہ یہ لوگ بے علم ہیں ۔
اگر کسی غیرمسلم کو کلام اللہ سنانے یا سکھانے کا فائدہ ہے تو اسے اللہ کا کلام سنانا اور سکھانا چاہئے ۔

(2) گجرات میں سیلاب ہونے کی وجہ سے ایک مولوی نےمسند احمد کے حوالے سے یہ دعا پڑھنے کی نصیحت کی ہے کیا یہ ہے صحیح ہے ؟ اللهمَّ إِنَّي أعوذُ بكَ مِنْ شرِّ الأعميَيْنِ : السيلُ والبعيرُ الصؤولُ .
ترجمہ: اے اللہ ! دو اندھی چیزوں کی برائیوں سے یعنی سیلاب اور بدکے ہوئے اونٹ سے حفاظت فرما۔

جواب : یہ دعا طبرانی اور مجمع الزوائد میں موجود ہے، ہیثمی نے کہا کہ اس میں عبدالرحمن بن عثمان حاطبی ضعیف ہے ۔ (مجمع الزوائد:10/147)
شیخ البانی نے ضعیف الجامع میں ضعیف اور سلسلہ ضعیفہ میں منکر کہا ہے ۔ (دیکھیں :
ضعيف الجامع:1200،السلسلة الضعيفة: 29/14)
(2) کون سی نماز کے ساتھ قضا نماز اور نوافل نہیں پڑھ سکتے ؟
جواب :
سوال کچھ گنجلک ہے مگر میرے جواب سے سوال کو متعین کیا جاسکتا ہے ۔ فرض نماز کے ساتھ فرض تو ادا ہوگا ہی ،قضا اور نفل بھی ادا کرسکتے ہیں جیسے کہ عصرکی نماز ہورہی ہے تو جس نے عصرکی نماز نہیں ادا کی ہے وہ عصر کی نیت سے جماعت میں شامل ہوگا ، جس نے ظہر کی نماز نہیں ادا کی تھی وہ ظہر کی نیت سے عصر کی نماز میں شامل ہوگا یہ اس کی قضا نماز ہوگی۔اور اگر کوئی آدمی مسافر ہونے کی حیثیت سے ظہروعصر دونوں پڑھ لی ہووہ چاہے تو عصر کی جماعت میں شامل ہوجائے نفل کا ثواب ملے گا۔ اسی طرح نفل پڑھنے والے کے پیچھے فرض نماز، قضا نمازاورنفل نماز پڑھ سکتے ہیں ۔ اس کی مثال یوں سمجھ لیں کہ تراویح کی نماز ہورہی ہے اور کسی نے عشاء کی نماز نہیں پڑھی ہے تو وہ اس میں شامل ہوکر عشاء کی فرض نماز پڑھ سکتا ہے ، مغرب کی قضا کی نیت سے بھی اس میں شامل ہوسکتے اورتراویح کی نفل میں نفل کی حیثیت کی سے شامل ہونا تو ہے ہی ۔
(4)کیا واقعی زمزم کا پانی خراب نہیں ہوتا، جو زمزم میرے پاس دو تین سال پہلے کا ہے اس کا استعمال کرسکتے ہیں ؟ اور جو زمزم میں دوسرا پانی ملادیا ہے اسے بھی سالوں بعد استعمال کرسکتے ہیں؟
جواب :
عام کنواں کا پانی چند سالوں میں بدل جاتا ہے مگر زمزم کا کنواں ہزاروں سال پرانا ہے اس کے پانی کے ذائقہ میں ذرہ برابر تبدیلی پیدا نہیں ہوئی، اول وقت سے جوں کا توں ہے۔یہ زمزم کی بہت بڑی خصوصیت ہے یہی وجہ ہے کہ کنواں سے زمزم باہر نکال کر بھی سالوں ذخیرہ کرسکتے ہیں اس میں بیکٹریا سے حفاظت کا الہی سامان موجود ہے ۔ آپ سالوں پرانے زمزم کو استعمال کرسکتے ہیں اور اسے بھی استعمال کرسکتے ہیں جس میں دوسرا پانی ملادیا گیا ہو،جس میں زمزم ملایا جائے اس میں زمزم کی خصوصیت غالب ہوجاتی ہے۔ یہاں ایک مشورہ دوں گا کہ زمزم کو خالص ہی اسٹور کریں بھلے ہی پینے کے وقت کچھ ملالیں ۔
(5) کیا زمزم کا پانی زیادہ ہو تو اس سے کھانا بنا سکتے ہیں ؟
جواب :
اس میں کوئی حرج نہیں ہے ، زمزم فضیلت والا پانی ہے اس میں شفا بھی ہے ۔ خالص پینے سے ، ملاکر پینے سے یا کھانے میں استعمال کرنے سے شفا اپنی جگہ باقی رہے گا۔
(6) تصریح کے بغیر حج کرنا کیسا ہے اور جو لوگ ذی القعدہ کے مہینے میں مکہ میں داخل ہوجاتے ہیں اور حج کے ایام میں مکہ سے ہی احرام باندھ کر حج کرتے ہیں اس سلسلے میں شریعت کا کیا حکم ہے ؟
جواب :
شوال ، ذوالقعدہ اور ذوالحجہ کو اشھر حج (حج کے مہینے) کہا جاتا ہے ، ان تین مہینوں میں کوئی آدمی مکہ کا سفر کرے اس حال میں کہ اس کا ارادہ حج کا ہے تو اسے میقات سے ہی احرام باندھنا ہوگا ۔ جو بغیر احرام کے میقات سے گزرگیا اور مکہ سے احرام باندھ کر حج کیا اسے دم دینا ہوگا۔ رہا مسئلہ تصریح کا تو یہ قانونی چیز ہے جوکوئی بغیرتصریح کے حج کرتاہے وہ سعودی قانون کی مخالفت کرتا ہے البتہ بغیر تصریح کے کیا گیا حج درست ہے ، نبی ﷺ نے اور صحابہ کرام نے بغیر تصریح کے حج کیا۔ یہ آج کا قانون ہے اور اس میں لوگوں کی بھلائی ہے لہذا قانونی اعتبار سے حج کرنا چاہئے۔
(7) میرے دادا جی ضعیف ہیں ، انہوں نے ضعیفی کی وجہ سے رمضان کا روزہ نہیں رکھا تو کیا ان کے ورثاء آپس میں تقسیم کرکے چھوٹے ہوئے روزے رکھ سکتے ہیں یا ہدیہ دینا پڑے گا؟
جواب :
جب کوئی ضعیفی کی وجہ سے رمضان کا روزہ نہ رکھ سکے تو رمضان میں ہی وہ ہرروزہ کے بدلے ایک مسکین کو کھانا دے دیا کرے ، یعنی مسکین کو کھانا دینے کا کام رمضان میں ہی ہوجانا چاہئے اب تاخیر ہوگئی ہے پھر بھی امسال انتیس یا تیس جتنے روزے ہوئے ہوں اتنے دن کے حساب سے مسکین کو کھانا دیدے ۔فدیہ نصف صاع یعنی ڈیڑھ کلو اناج چاول یا گیہوں دینا ہے ۔اس کے بدلے پیسہ دینا کفایت نہیں کرے گا ۔
(8) کپورے کھانے کا کیا حکم ہے ؟
جواب :
کپورے کھانے کی ممانعت نہیں ہے ، حلال جانور کے ساتھ اعضاء ((بوقت ذبح بہنے والاخون،شرمگاہ، کپورے(خصیتین)،غدود، اگلی شرمگاہ،مثانہ،پتہ)) کھانے کی ممانعت والی کوئی روایت صحیح نہیں ہے ، حلال جانور کا ذبح کے وقت بہنے والا خون حلال نہیں باقی سب حلال ہے ۔
(9) میت کی طرف سے قربانی کرسکتے ہیں کہ نہیں مثلا دادادادی، نانانانی وغیر ہ
جواب :
میت کی طرف سے مستقل قربانی کرنے کا ثبوت نہیں ہے اس لئے دادا دادی اور نانانانی کی طرف سے مستقل قربانی نہیں کرسکتے لیکن اپنی قربانی میں شریک کرسکتے ہیں جیساکہ نبی ﷺ نے اپنی قربانی میں اپنی امت کو شریک کیا تھا۔
(10)میرا ایک غیراہل حدیث رشتہ دار اہل حدیث سے بہت متاثرہے ،سالوں سے پورے رمضان کا عمرہ کرنے جاتا ہے وہ حرم کے اعمال کے متعلق پوچھتا رہتاہے ،ایک سوال اسے کھٹکتا ہے اس نے ایک سعودی کو دیکھا جو ہمیشہ فجر کی اذان ہوتے ہی پانی پیتا ہے اس کا کہنا ہے کہ یہ سنت رسول ہے ، کیا یہ درست ہے ؟
جواب :
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ آپ کے ساتھی کو سیدھی سچی راہ چلائے ، آمین
نبی ﷺ کا ایسا کوئی فرمان یا عمل نہیں ہے جس سے ثابت ہوتا ہو کہ رمضان میں اذان کے بعد بھی کھانا اور پینا چاہئے ،ہاں نبی ﷺ کا یہ فرمان ہے :إذا سمعَ أحدُكُمُ النِّداءَ والإناءُ على يدِهِ ، فلا يَضعهُ حتَّى يقضيَ حاجتَهُ منهُ(صحيح أبي داود:2350)
ترجمہ: جب تم میں سے کوئی اذان سنے اور برتن اسکے ہاتھ میں ہو تو وہ اسے اس وقت تک نہ رکھے جب تک اس میں سے اپنی حاجت پوری نہ کر لے ۔
اس فرمان کا مطلب یہ ہے کہ اتفاقیہ کبھی اگر سحری کھاتے ہوئے اذان ہوجائے تو برتن کا کھانا ضرورت بھر کھالینا چاہئے لیکن فجرکی اذان ہونے کے بعد سحری کھانا درست نہیں ہے اگر کسی نے جان بوجھ کر ایسا عمل کیا تو اس کا روزہ نہیں ہوگا ، اس روزہ کی قضا کرنی ہوگی ۔


 
Top