ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,378
- پوائنٹ
- 635
درج ذیل سطور میں مولانا وحید الدین خان کی مذکورہ کتاب سے چند اقتباسات نقل کرنے کے بعد ان کی فکر کی ظلمتوں کی نشاندہی کی کوشش کی گئی ہے۔ مولانا موصوف کی درفنطنی ملاحظہ فرمائیے:
’ شتم رسول کا مسئلہ‘ کے آغاز کلام میں لکھتے ہیں:
’’موجودہ زمانہ کے مسلمان نہ صرف یہ کہ دعوت کا کام نہیں کر رہے ہیں بلکہ وہ مسلسل دعوت کو قتل کرنے میں مشغول ہیں۔ دوسری قوموں کو سیاسی حریف سمجھنا، ان کے مقابلہ میں احتجاجی اور مطالباتی مہم چلانا، ایسے جھگڑے کرنا جس کے نتیجہ میں داعی اور مدعو کے درمیان تعلقات خراب ہوجائیں۔ وہ دعوت و نصیحت کے قائل ہیں۔ مگر ساری دنیا کے مسلمان ہر روز انہی دعوت کش سرگرمیوں میں مشغول رہتے ہیں۔ اصاغر تو درکنار ان کے اکابر بھی سوچ نہیں پاتے کہ وہ ایسا کرکے اپنے خلاف خدا کے غضب کو بھڑکا رہے ہیں۔
’ شتم رسول کا مسئلہ‘ کے آغاز کلام میں لکھتے ہیں:
’’موجودہ زمانہ کے مسلمان نہ صرف یہ کہ دعوت کا کام نہیں کر رہے ہیں بلکہ وہ مسلسل دعوت کو قتل کرنے میں مشغول ہیں۔ دوسری قوموں کو سیاسی حریف سمجھنا، ان کے مقابلہ میں احتجاجی اور مطالباتی مہم چلانا، ایسے جھگڑے کرنا جس کے نتیجہ میں داعی اور مدعو کے درمیان تعلقات خراب ہوجائیں۔ وہ دعوت و نصیحت کے قائل ہیں۔ مگر ساری دنیا کے مسلمان ہر روز انہی دعوت کش سرگرمیوں میں مشغول رہتے ہیں۔ اصاغر تو درکنار ان کے اکابر بھی سوچ نہیں پاتے کہ وہ ایسا کرکے اپنے خلاف خدا کے غضب کو بھڑکا رہے ہیں۔