• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پہلا انسان

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
كَيْفَ تَكْفُرُوْنَ بِاللہِ وَكُنْتُمْ اَمْوَاتًا فَاَحْيَاكُمْ۝۰ۚ ثُمَّ يُمِيْتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيْكُمْ ثُمَّ اِلَيْہِ تُرْجَعُوْنَ۝۲۸ ھُوَالَّذِىْ خَلَقَ لَكُمْ مَّا فِى الْاَرْضِ جَمِيْعًا ۝۰ۤ ثُمَّ اسْتَوٰٓى اِلَى السَّمَاۗءِ فَسَوّٰىھُنَّ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ۝۰ۭ وَھُوَبِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيْمٌ۝۲۹ۧ وَاِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلٰۗىِٕكَۃِ اِنِّىْ جَاعِلٌ فِى الْاَرْضِ خَلِيْفَۃً۝۰ۭ قَالُوْٓا اَتَجْعَلُ فِيْہَا مَنْ يُّفْسِدُ فِيْہَا وَيَسْفِكُ الدِّمَاۗءَ۝۰ۚ وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَنُقَدِّسُ لَكَ۝۰ۭ قَالَ اِنِّىْٓ اَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ۝۳۰

تم کیوں کر انکار کرسکتے ہو اللہ کا۔ حالانکہ تم مردے تھے۔اس نے تمھیں جلایا۔پھر وہ تمھیں مارڈالے گا۔ پھر وہی تم کو زندہ کرے گا۔پھرتم اسی کی طرف لوٹائے جاؤگے۔۱؎ (۲۸)خداوہی ہے جس نے تمھارے لیے زمین کی سب چیزوں کو پیدا کیا۔پھر وہ آسمان کی طرف چڑھ گیا۔ سو ان کو سات آسمان ٹھیک کیا اور وہ ہرشے کو جانتا ہے۔(۲۹) اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا تھا کہ میں زمین میں ایک نائب(خلیفہ) بنانے والا ہوں۔۲؎ تو وہ بولے، کیا تو اس میں اس شخص کو رکھے گا جو وہاں فساد ڈالے اور خون بہائے اور ہم تیری خوبیاں پڑھتے اور پاکی بیان کرتے ہیں۔ میں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے ۳؎۔ (۳۰)

۱؎ ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے یہ بتایا ہے کہ زبان سے تو اللہ تعالیٰ کا انکار کیا جاسکتا ہے مگر حقیقتاً انکار ممکن نہیں جب تک موت وحیات کا ہمہ گیر قانون موجود ہے اور فنا وزیست کے واقعات سے بہرحال مفر نہیں، اس وقت تک ایک زبردست حی وقیوم خدا پر ایمان ضروری ہے ۔پھر جب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ کائنات کی تمام چیزیں انسان کے لیے پیدا کی گئی ہیں۔ آفتاب سے لے کر ذرہ تک اور ذرہ سے پہاڑ تک سب اسی کے لیے زندہ ومصروف عمل ہیں تو ہمیں واشگاف طورپر معلوم ہوجاتا ہے کہ اس سارے نظام آفادہ کے پس پردہ کوئی رحمن ورحیم کرم فرماہے۔

خَلَقَ لَـکُمْ مَّا فـِی اْلاَرْضِ جَمِیْعًا سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ انسان ساری کائنات کا مخدوم ومقصد ہے ۔

سلسلۂ انسانیت کا پہلا بطل وہ ہے جسے کائنات ارض کا مالک بنانے والا ہے ۔ اللہ کی عنایات اسے زمین کا تاج وتخت بخشنے والی ہیں۔ اس کی استعداد وقوت فرشتوں سے بھی زیادہ شاندار ہے ۔ وہ اس لیے بنایا جارہا ہے تاکہ خدا کے جلال وجمال کو دنیا کے کونوں تک پہنچائے اور ساری زمین پر خدا کی بادشاہت ہو۔ یعنی وہ خلیفۃ اللہ فی الارض ہے۔

۳؎ فرشتوںکو اعتراض ہے کہ ایسے انسان کی کیا ضرورت ہے ۔ وہ کہتے ہیں۔ جب کائنات کے روحانی نظام کو ہم چلارہے ہیں۔ تیری تسبیح وتقدیس کے کلمے ہروقت ہمارے لبوں پر نغمہ زن رہتے ہیں۔ جب تیری حمد وستائش کے بے ریا ترانے ہم ہروقت الاپتے رہتے ہیں اور جب ہماری قدوسیت وپاکیزگی کے چار دانگ عالم میں چرچے ہیں تو پھر ایک انسان کو پیدا کرکے کن چیزوں میں اضافہ ہوگا؟ وہ کہتے ہیں انسان زمین میں خود غرضی کی وجہ سے فساد پھیلائے گا۔ اپنی قوت کا ناجائز استعمال کرے گا اور نتیجہ یہ ہوگا کہ ساری زمین جنگ وجدال کا میدان بن جائے گی۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔ چپ رہو۔ مصلحت یہی ہے ۔ انی اعلم مالا تعلمون۔فرشتوں کو انسانی مستقبل کی دھندلی سی تصویر خود انسان کی ساخت سے نظرآجاتی ہے ۔ وہ جان جاتے ہیں کہ جو انسان مختلف عناصر سے بنایاجائے گا، اس کی فطرت میں اختلاف رہے گا مگر خدائے حکیم کا جواب یہ ہے کہ ہم وحدت ویکسانی کی خوبصورتی دیکھ چکے۔ اب اختلاف وتنوع کے جمال کو ملاحظہ کرنے دو اور یہ پہلے سے اللہ کے علم میں ہے اور اس لیے مقدرات میں سے ہے۔فرشتوں کویونہی بتادیا گیا ہے تاکہ وہ انسانی شرف ومجد سے آگاہ ہوجائیں۔

حل لغات
{اِسْتَویٰ} قصد کیا۔ توجہ فرمائی۔ اصلاح وتزئین کے لیے۔ {مَلَائِکَۃٌ} جمع مَلَکٌ۔ فرشتہ۔ {یَسْفِکُ} مضارع معلوم۔مصدر سَفَکٌ۔ خون بہانا۔
 
Top