- شمولیت
- جنوری 08، 2011
- پیغامات
- 6,595
- ری ایکشن اسکور
- 21,396
- پوائنٹ
- 891
۳۶۔ہر جاندارکو پانی سے پیدا کیاگیا
۳۷۔تنازعات میں اللہ کی طرف رجو ع کرنا
۳۸۔ اللہ اور رسول ﷺ کے تابع فرمان بنو
۳۹۔اللہ حالتِ خوف کو امن سے کب بدلتا ہے
۴۰۔والدین کے کمرے میں بلااجازت نہ جاؤ
اور اللہ نے ہر جاندار ایک طرح کے پانی سے پیدا کیا۔ کوئی پیٹ کے بل چل رہا ہے تو کوئی دو ٹانگوں پر اور کوئی چارٹانگوں پر۔جو کچھ وہ چاہتا ہے پیدا کرتا ہے، وہ ہرچیز پر قادر ہے۔ہم نے صاف صاف حقیقت بتانے والی آیات نازل کردی ہیں ، آگے صراط مستقیم کی طرف ہدایت اللہ ہی جسے چاہتا ہے ، دیتا ہے۔ (النور…۴۶)
۳۷۔تنازعات میں اللہ کی طرف رجو ع کرنا
لوگ کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے اللہ اور رسول ﷺ پر اور ہم نے اطاعت قبول کی، مگر اس کے بعد ان میں سے ایک گروہ (اطاعت سے) منہ موڑ جاتا ہے۔ ایسے لوگ ہرگز مومن نہیں ہیں ۔جب ان کو بلایا جاتا ہے اللہ اور رسول ﷺکی طرف، تاکہ رسول ﷺ ان کے آپس کے مقدمے کا فیصلہ کرے تو ان میں سے ایک فریق کتراجاتا ہے۔ البتہ اگر حق ان کی موافقت میں ہو تو رسول ﷺ کے پاس بڑے اطاعت کیش بن کر آجاتے ہیں ۔ کیا ان کے دلوں کو (منافقت کا) روگ لگا ہوا ہے؟ یا یہ شک میں پڑے ہوئے ہیں ؟ یا ان کو یہ خوف ہے کہ اللہ اور اس کا رسول ﷺ ان پر ظلم کرے گا؟ اصل بات یہ ہے کہ ظالم تو یہ لوگ خود ہیں ۔(النور…۵۰)
۳۸۔ اللہ اور رسول ﷺ کے تابع فرمان بنو
ایمان لانے والوں کا کام تو یہ ہے کہ جب وہ اللہ اور رسول ﷺ کی طرف بلائے جائیں تاکہ رسول ﷺ ان کے مقدمے کا فیصلہ کرے تو وہ کہیں کہ ہم نے سُنا اور اطاعت کی۔ایسے ہی لوگ فلاح پانے والے ہیں ، اور کامیاب وہی ہیں جو اللہ اور رسول ﷺ کی فرمانبرداری کریں اور اللہ سے ڈریں اور اس کی نافرمانی سے بچیں ۔ یہ (منافق)اللہ کے نام سے کڑی کڑی قسمیں کھاکر کہتے ہیں کہ ’’آپ حکم دیں تو ہم گھروں سے نکل کھڑے ہوں ‘‘۔ ان سے کہو ’’قسمیں نہ کھاؤ، تمہاری اطاعت کا حال معلوم ہے، تمہارے کرتوتوں سے اللہ بے خبر نہیں ہے‘‘۔ کہو،’’اللہ کے مطیع بنو اور رسول ﷺ کے تابع فرمان بن کر رہو۔ لیکن اگر تم منہ پھیرتے ہو تو خوب سمجھو لو کہ رسولﷺپر جس فرض کا بار رکھا گیا ہے اس کا ذمہ دار وہ ہے اور تم پر جس فرض کا بار ڈالا گیا ہے اس کے ذمہ دار تم۔ اس کی اطاعت کروگے تو خود ہی ہدایت پاؤ گے ورنہ رسولﷺکی ذمہ داری اس سے زیادہ کچھ نہیں ہے کہ صاف صاف حکم پہنچادے‘‘۔ (النور…۵۴)
۳۹۔اللہ حالتِ خوف کو امن سے کب بدلتا ہے
اللہ نے وعدہ فرمایا ہے تم میں سے ان لوگوں کے ساتھ جو ایمان لائیں اور نیک عمل کریں کہ وہ ان کو اسی طرح زمین میں خلیفہ بنائے گا جس طرح ان سے پہلے گزرے ہوئے لوگوں کو بنا چکا ہے، ان کے لیے ان کے اس دین کو مضبوط بنیادوں پر قائم کردے گا۔ جسے اللہ تعالیٰ نے ان کے حق میں پسند کیا ہے، اور ان کی (موجودہ) حالتِ خوف کو امن سے بدل دے گا، بس وہ میری بندگی کریں اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں ۔ اور جو اس کے بعد کفر کرے تو ایسے ہی لوگ فاسق ہیں ۔نماز قائم کرو،زکوٰۃ دو اور رسول ﷺ کی اطاعت کرو، امید ہے کہ تم پر رحم کیا جائے گا۔ جو لوگ کفر کررہے ہیں ان کے متعلق اس غلط فہمی میں نہ رہو کہ وہ زمین میں اللہ کو عاجز کردیں گے۔ ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور وہ بڑا ہی بُرا ٹھکانا ہے(النور…۵۷)
۴۰۔والدین کے کمرے میں بلااجازت نہ جاؤ
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، لازم ہے کہ تمہارے لونڈی غلام اور تمہارے وہ بچے جو ابھی عقل کی حد کو نہیں پہنچے ہیں ، تین اوقات میں اجازت لے کر تمہارے پاس آیا کریں ۔ صبح کی نماز سے پہلے اور دوپہر کو جبکہ تم کپڑے اتارکر رکھ دیتے ہو، اور عشاء کی نماز کے بعد۔یہ تین وقت تمہارے لیے پردے کے وقت ہیں ۔ان کے بعد وہ بلااجازت آئیں تو نہ تم پر کوئی گناہ ہے نہ ان پر،تمہیں ایک دوسرے کے پاس بار بار آنا ہی ہوتا ہے۔ اس طرح اللہ تمہارے لیے اپنے ارشادات کی توضیح کرتاہے، اور وہ علیم و حکیم ہے۔ اور جب تمہارے بچے عقل کی حد کو پہنچ جائیں تو چاہیے کہ اسی طرح اجازت لے کر آیا کریں جس طرح ان کے بڑے اجازت لیتے رہے ہیں ، اس طرح اللہ اپنی آیات تمہارے سامنے کھولتا ہے اور وہ علیم و حکیم ہے۔ (النور…۵۹)