• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پیغام قرآن: بارہویں پارے کے مضامین

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم


پیغام قرآن

بارہویں پارہ کے مضامین

مؤلف : یوسف ثانی، مدیر اعلیٰ پیغام قرآن ڈاٹ کام





یوسف ثانی بھائی کے شکریہ کے ساتھ کہ انہوں نے کمال شفقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان پیج فائلز مہیا کیں۔
احباب سے درخواست ہے کہ کہیں ٹائپنگ یا گرامر کی کوئی غلطی پائیں تو ضرور بتائیں۔ علمائے کرام سے گزارش ہے کہ ترجمے کی کسی کوتاہی پر مطلع ہوں تو ضرور یہاں نشاندہی کریں تاکہ یوسف ثانی بھائی کے ذریعے آئندہ ایڈیشن میں اصلاح کی جا سکے۔
پی ڈی ایف فائلز کے حصول کے لئے ، وزٹ کریں:
Please select from ::: Piagham-e-Quran ::: Paigham-e-Hadees


 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۲…ومآمن دآبۃ کے مضامین



۱۔ ہر جاندارکا رزق اللہ کے ذمہ ہے۔
۲۔اللہ کی رحمت سے محرومی پر ناشکری نیکی نہیں
۳۔قرآن جیسی سورتیں کوئی نہیں بنا سکتا
۴۔طالبِ دنیا کو صرف دنیا ملتی ہے آخرت نہیں
۵۔ اللہ پر جھوٹ گھڑنے والے
۶۔ اندھا، بہرا اور دیکھنے ،سُننے والابرابر نہیں
۷۔ اللہ کے عذاب کو کوئی نہیں ٹال سکتا، نوحؑ
۸۔نوحؑ کو کشتی بنانے کا حکم
۹۔نوحؑ کی کشتی میں ہر قسم کے جانوررکھے گئے
۱۰۔ نوحؑ کابیٹا کشتی میں سوارنہیں ہوا
۱۱۔بیٹے کے لیے نوحؑ کی دعا رَد ہو گئی
۱۲۔ اللہ نے عاد کی طرف ہودؑ کو بھیجا
۱۳۔ ہر جاندار اللہ کے کنٹرول میں ہے،ہودؑ
۱۴۔ قومِ عاد دور پھینک دئیے گئے
۱۵۔اللہ نے قومِ ثمود کی طرف صالحؑ کو بھیجا
۱۶۔ اہلِ ثمود نے اللہ کی اونٹنی کو مار ڈالا
۱۷۔کفر کے حامل اہلِ ثمود دور پھینک دئیے گئے
۱۸۔ ابراہیمؑ کو اسحاقؑ و یعقوبؑ کی خوشخبری
۱۹۔قومِ لوطؑ پر عذاب،ابراہیمؑ کی سفارش رَد
۲۰۔فرشتوں کا لوطؑ کے گھر مہمان بن کر آنا
۲۱۔قومِ لوطؑ پر پتھروں کی بارش کا عذاب
۲۲۔اللہ نے اہلِ مدین کی طرف شعیبؑ کو بھیجا
۲۳۔ شعیبؑ کی نصیحت، قوم کی ہٹ دھرمی
۲۴۔ مدین کی بستیاں سخت دھماکے سے تباہ
۲۵۔فرعون اور اس کے پیروکار دوزخی ہیں
۲۶۔ظالم بستیوں پر اللہ کی پکڑسخت ہوتی ہے
۲۷۔قیامت کے آنے میں دیر نہیں
۲۸۔نیکیاں برائیوں کو دور کردیتی ہیں
۲۹۔اللہ جہنم کونافرمان جن و انس سے بھردیگا
۳۰۔ پیغمبروں کے قصے، نصیحت کے لیے ہیں
۳۱۔قرآن میں واقعات و حقائق کا بیان ہے
۳۲۔خوابِ یوسفؑ :چاند ستاروں کا سجدہ کرنا
۳۳۔ یوسف ؑ کے خلاف بھائیوں کی سازش
۳۴۔ یوسفؑ کو کنویں میں پھینک کر واویلا مچانا
۳۵۔ یوسفؑ کا بِکا جانا
۳۶۔ یوسفؑ کی عزیزِ مصرکے گھرپرورش
۳۷۔دامنِ یوسفؑ تارتار کرنے کی سازش
۳۸۔حسنِ یوسفؑ ، عورتوں کا ہاتھ کاٹ لینا
۳۹۔ قیدی یوسفؑ کا خواب کی تعبیربتلانا
۴۰۔ زنداں میں یوسفؑ کی وعظ و نصیحت
۴۱۔ یوسفؑ کابادشاہ کے خواب کی تعبیر بتلانا
۴۲۔عورتوں کاکردارِیوسفؑ کی گواہی دینا
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۔ ہر جاندارکا رزق اللہ کے ذمہ ہے
زمین میں چلنے والا کوئی جاندار ایسانہیں ہے جس کا رزق اللہ کے ذمے نہ ہو اور جس کے متعلق وہ نہ جانتا ہو کہ کہاں وہ رہتا ہے، اور کہاں وہ سونپاجاتا ہے، سب کچھ ایک صاف دفترمیں درج ہے۔اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیداکیا … جبکہ اس سے پہلے اُس کا عرش پانی پر تھا… تاکہ تم کو آزماکردیکھے تم میں کون بہتر عمل کرنے والا ہے۔اب اگر اے نبی ﷺ، تم کہتے ہو کہ لوگو، مرنے کے بعد تم دوبارہ اٹھائے جاؤ گے، تو منکرین فوراً بول اٹھتے ہیں کہ یہ تو صریح جادوگری ہے۔ اور اگر ہم ایک خاص مدت تک ان کی سزا کو ٹالتے ہیں تو وہ کہنے لگتے ہیں کہ آخر کس چیز نے اسے روک رکھا ہے؟ سنو! جس روز اس سزا کا وقت آگیا تو وہ کسی کے پھیرے نہ پھر سکے گااور وہی چیز ان کو آگھیرے گی جس کا وہ مذاق اڑاہے ہیں ۔(سورۃ ھود…۸)

۲۔اللہ کی رحمت سے محرومی پر ناشکری نیکی نہیں
اگر کبھی ہم انسان کو اپنی رحمت سے نوازنے کے بعد پھر اُس سے محروم کردیتے ہیں تو وہ مایوس ہوتا ہے اور ناشکری کرنے لگتا ہے۔ اور اگر اس مصیبت کے بعد جو اس پر آئی تھی ہم اُسے نعمت کا مزا چکھاتے ہیں تو کہتا ہے میرے تو سارے دلدر پارہوگئے، پھر وہ پھولا نہیں سماتا اوراکڑنے لگتا ہے۔ اس عیب سے پاک اگر کوئی ہیں تو بس وہ لوگ جو صبر کرنے والے اور نیکوکار ہیں اور وہی ہیں جن کے لیے درگزر بھی ہے اور بڑا اجر بھی۔(سورۃ ھود…۱۱)

۳۔قرآن جیسی سورتیں کوئی نہیں بنا سکتا
تو اے پیغمبر ﷺ، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم ان چیزوں میں سے کسی چیز کو (بیان کرنے سے) چھوڑ دو جو تمہاری طرف وحی کی جارہی ہیں اور اس بات پر دل تنگ ہو کہ وہ کہیں گے ’’اس شخص پر کوئی خزانہ کیوں نہ اتارا گیا؟‘‘ یا یہ کہ ’’اس کے ساتھ کوئی فرشتہ کیوں نہ آیا؟‘‘، تم تو محض خبردار کرنے والے ہو، آگے ہر چیز کا حوالہ داراللہ ہے۔کیا یہ کہتے ہیں کہ پیغمبرﷺ نے یہ کتاب خود گھڑلی ہے؟ کہو، ’’اچھا یہ بات ہے تو اس جیسی گھڑی ہوئی دس سورتیں تم بنا لاؤ اوراللہ کے سوا اور جو جو (تمہارے معبود) ہیں اُن کو مدد کے لیے بُلاسکتے ہو توبُلالو اگر تم (اُنہیں معبود سمجھنے میں )سچے ہو۔ اب اگر وہ (تمہارے معبود) تمہاری مدد کو نہیں پہنچتے تو جان لو کہ یہ اللہ کے علم سے نازل ہوئی ہے اور یہ کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں ہے۔ پھر کیا تم (اس امر حق کے آگے) سر تسلیم خم کرتے ہو؟‘‘ (سورۃ ھود…۱۴)

۴۔طالبِ دنیا کو صرف دنیا ملتی ہے آخرت نہیں
جو لوگ بس اس دنیا کی زندگی اور اس کی خوشنمائیوں کے طالب ہوتے ہیں ان کی کار گزاری کا سارا پھل ہم یہیں ان کو دے دیتے ہیں اور اس میں ان کے ساتھ کوئی کمی نہیں کی جاتی۔ مگر آخرت میں ایسے لوگوں کے لیے آگ کے سوا کچھ نہیں ہے۔ (وہاں معلوم ہوجائے گاکہ) جو کچھ انہوں نے دنیا میں بنایا وہ سب ملیامیٹ ہوگیا اور اب ان کا سارا کیا دھرا محض باطل ہے۔(سورۃ ھود…۱۶)

۵۔ اللہ پر جھوٹ گھڑنے والے
پھر بھلا وہ شخص جو اپنے رب کی طرف سے ایک صاف شہادت رکھتا تھا، اس کے بعد ایک گواہ بھی پروردگار کی طرف سے (اُس شہادت کی تائید میں ) آگیا، اور پہلے موسٰیؑ کی کتاب رہنما اور رحمت کے طور پر آئی ہوئی بھی موجود تھی (کیا وہ بھی دنیا پرستوں کی طرح اس سے انکار کرسکتا ہے؟) ایسے لوگ تو اس پرایمان ہی لائیں گے۔ اور انسانی گروہوں میں سے جو کوئی اس کا انکار کرے تو اس کے لیے جس جگہ کا وعدہ ہے وہ دوزخ ہے۔ پس اے پیغمبرﷺ، تم اس چیز کی طرف سے کسی شک میں نہ پڑنا، یہ حق ہے تمہارے رب کی طرف سے مگر اکثر لوگ نہیں مانتے۔اور اُس شخص سے بڑھ کر ظالم اور کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹ گھڑے؟ ایسے لوگ اپنے رب کے حضور پیش ہوں گے اور گواہ شہادت دیں گے کہ یہ ہیں وہ لوگ جنہوں نے اپنے رب پر جھوٹ گھڑا تھا۔(سورۃ ھود…۱۸)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۶۔ اندھا، بہرا اور دیکھنے ،سُننے والابرابر نہیں
سنو! خدا کی لعنت ہے ظالموں پر … اُن ظالموں پر جو خدا کے راستے سے لوگوں کو روکتے ہیں ،اُس کے راستے کو ٹیڑھا کرنا چاہتے ہیں ، اور آخرت سے انکار کرتے ہیں … وہ زمین میں اللہ کو بے بس کرنے والے نہ تھے اور نہ اللہ کے مقابلہ میں کوئی ان کا حامی تھا۔ انہیں اب دوہرا عذاب دیا جائے گا۔ وہ نہ کسی کی سُن ہی سکتے تھے اور نہ خود ہی انہیں کچھ سوجھتا تھا۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو خود گھاٹے میں ڈالا اور وہ سب کچھ ان سے کھویاگیا جو انہوں نے گھڑ رکھا تھا۔ ناگزیر ہے کہ وہی آخرت میں سب سے بڑھ کر گھاٹے میں رہیں ۔ رہے وہ لوگ جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے اور اپنے رب ہی کے ہوکر رہے، تو یقینا وہ جنتی لوگ ہیں اور جنت میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ ان دونوں فریقوں کی مثال ایسی ہے جیسے ایک آدمی تو ہو اندھا، بہرا اور دوسرا ہو دیکھنے اور سُننے والا، کیا یہ دونوں یکساں ہوسکتے ہیں ؟ کیا تم (اس مثال سے) کوئی سبق نہیں لیتے؟ (سورۃ ھود…۲۴)

۷۔ اللہ کے عذاب کو کوئی نہیں ٹال سکتا، نوحؑ
(اور ایسے ہی حالات تھے جب) ہم نے نوحؑ کو اُس کی قوم کی طرف بھیجا تھا۔ (اس نے کہا) ’’میں تم لوگوں کو صاف صاف خبردار کرتا ہوں کہ اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو ورنہ مجھے اندیشہ ہے کہ تم پر ایک روز دردناک عذاب آئے گا‘‘۔ جواب میں اس کی قوم کے سردار، جنہوں نے اس کی بات ماننے سے انکار کیا تھا، بولے ’’ہماری نظر میں تو تم اس کے سوا کچھ نہیں ہو کہ بس ایک انسان ہو ہم جیسے۔ اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ ہماری قوم میں بس ان لوگوں نے جو ہمارے ہاں اراذِل تھے بے سوچے سمجھے تمہاری پیروی اختیار کرلی ہے۔ اور ہم کوئی چیز بھی ایسی نہیں پاتے جس میں تم لوگ ہم سے کچھ بڑھے ہوئے ہو، بلکہ ہم تو تمہیں جھوٹا سمجھتے ہیں ‘‘۔ اس نے کہا ’’اے برادرانِ قوم، ذرا سوچو تو سہی کہ اگر میں اپنے رب کی طرف سے ایک کھلی شہادت پر قائم تھا اور پھر اس نے مجھے کو اپنی خاص رحمت سے بھی نواز دیا مگر وہ تم کو نظر نہ آئی تو آخر ہمارے پاس کیا ذریعہ ہے کہ تم ماننا نہ چاہو اور ہم زبردستی اس کو تمہارے سر چپک دیں ؟ اور اے برادرانِ قوم، میں اس کام میں تم سے کوئی مال نہیں مانگتا، میرا اجر تو اللہ کے ذمہ ہے۔ اور میں اُن لوگوں کو دھکے دینے سے بھی رہا جنہوں نے میری بات مانی ہے، وہ آپ ہی اپنے رب کے حضور جانے والے ہیں ۔ مگر میں دیکھتا ہوں کہ تم لوگ جہالت برت رہے ہو۔ اور اے قوم، اگرمیں ان لوگوں کو دھتکار دوں تو خدا کی پکڑ سے کون مجھے بچانے آئے گا؟تم لوگوں کی سمجھ میں کیا اتنی بات بھی نہیں آتی؟ اورمیں تم سے نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں ، نہ یہ کہتا ہوں کہ میں غیب کا علم رکھتا ہوں ، نہ یہ میرا دعویٰ ہے کہ میں فرشتہ ہوں ۔ا ور میں یہ بھی نہیں کہہ سکتا کہ جن لوگوں کو تمہاری آنکھیں حقارت سے دیکھتی ہیں انہیں اللہ نے کوئی بھلائی نہیں دی۔ ان کے نفس کا حال اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ اگر میں ایساکہوں تو ظالم ہوں گا‘‘۔(سورۃ ھود…۳۱)
آخرکار اُن لوگوں نے کہاکہ ’’اے نوحؑ،تم نے ہم سے جھگڑا کیا اور بہت کرلیا۔ اب تو بس وہ عذاب لے آؤ جس کی تم ہمیں دھمکی دیتے ہو اگر سچے ہو‘‘۔ نوحؑ نے جواب دیا ’’وہ تو اللہ ہی لائے گا، اگر چاہے گا، اور تم اتنا بل بوتا نہیں رکھتے کہ اسے روک دو۔ اب اگر میں تمہاری کچھ خیرخواہی کرنا بھی چاہوں تو میری خیرخواہی کوئی فائدہ نہیں دے سکتی جبکہ اللہ ہی نے تمہیں بھٹکا دینے کا ارادہ کرلیا ہو، وہی تمہارا رب ہے اور اسی کی طرف تمہیں پلٹنا ہے‘‘۔اے نبیﷺ، کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ اس شخص نے یہ سب کچھ خود گھڑ لیا ہے؟ ان سے کہو ’’اگر میں نے یہ خود گھڑا ہے تو مجھ پر اپنے جُرم کی ذمہ داری ہے، اور جو جُرم تم کررہے ہو اس کی ذمہ داری سے میں بَری ہوں ‘‘۔ (ھود…۳۵)

۸۔نوحؑ کو کشتی بنانے کا حکم
نوحؑ پر وحی کی گئی کہ تمہاری قوم میں سے جو لوگ ایمان لاچکے، بس وہ لاچکے، اب کوئی ماننے والا نہیں ہے۔ان کے کرتوتوں پر غم کھانا چھوڑو اور ہماری نگرانی میں ہماری وحی کے مطابق ایک کشتی بنانی شروع کردو۔ اور دیکھو جن لوگوں نے ظلم کیا ہے ان کے حق میں مجھ سے کوئی سفارش نہ کرنا، یہ سارے کے سارے اب ڈوبنے والے ہیں ۔ نوحؑ کشتی بنارہا تھا اور اس کی قوم کے سرداروں میں سے جو کوئی اس کے پاس سے گزرتا تھا وہ اس کا مذاق اڑاتا تھا۔ اس نے کہا ’’اگر تم ہم پر ہنستے ہو تو ہم بھی تم پر ہنس رہے ہیں ، عنقریب تمہیں خود معلوم ہوجائے گا کہ کس پروہ عذاب آتا ہے جو اُسے رسوا کردے گا اور کس پر وہ بلا ٹوٹ پڑتی ہے جو ٹالے نہ ٹلے گی‘‘۔(ھود…۳۹)

۹۔نوحؑ کی کشتی میں ہر قسم کے جانوررکھے گئے
یہاں تک کہ جب ہمارا حکم آگیا اور وہ تنور ابل پڑا تو ہم نے کہا ’’ہر قسم کے جانوروں کا ایک ایک جوڑا کشتی میں رکھ لو، اپنے گھروالوں کو بھی … سوائے اُن اشخاص کے جن کی نشاندہی پہلے کی جاچکی ہے… اس میں سوار کرا دو اور اُن لوگوں کو بھی بٹھالو جو ایمان لائے ہیں ‘‘۔ اور تھوڑے ہی لوگ تھے جو نوحؑ کے ساتھ ایمان لائے تھے۔ نوح نے کہا ’’سوار ہوجاؤ اس میں ، اللہ ہی کے نام سے ہے اس کا چلنا بھی اور اس کا ٹھیرنا بھی، میرا رب بڑا غفور و رحیم ہے‘‘۔(ھود…۴۱)

۱۰۔ نوحؑ کابیٹا کشتی میں سوارنہیں ہوا
کشتی ان لوگوں کو لیے چلی جارہی تھی اور ایک ایک موج پہاڑ کی طرح اٹھ رہی تھی۔ نوحؑ کا بیٹا دور فاصلے پر تھا۔ نوحؑ نے پکار کر کہا ’’بیٹا ہمارے ساتھ سوار ہوجا، کافروں کے ساتھ نہ رہ‘‘۔ اس نے پلٹ کر جواب دیا ’’میں ابھی ایک پہاڑ پر چڑھا جاتا ہوں جو مجھے پانی سے بچالے گا‘‘۔ نوح نے کہا ’’آج کوئی چیز اللہ کے حکم سے بچانے والی نہیں ہے سوائے اس کے کہ اللہ ہی کسی پر رحم فرمائے‘‘۔ اتنے میں ایک موج دونوں کے درمیان حائل ہوگئی اور وہ بھی ڈوبنے والوں میں شامل ہوگیا۔(سورۃ ھود…۴۳)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۱۔بیٹے کے لیے نوحؑ کی دعا رَد ہو گئی
حکم ہوا ’’اے زمین، اپنا سارا پانی نگل جا اور اے آسمان رُک جا‘‘۔ چنانچہ پانی زمین میں بیٹھ گیا، فیصلہ چکا دیاگیا، کشتی جُودی پر ٹِک گئی،اور کہہ دیا گیا کہ دور ہوئی ظالموں کی قوم!نوحؑ نے اپنے رب کو پکارا۔ کہا ’’اے رب، میرا بیٹا گھر والوں میں سے ہے اور تیرا وعدہ سچا ہے اور تو سب حاکموں سے بڑا اور بہتر حاکم ہے‘‘۔ جواب میں ارشاد ہوا’’اے نوحؑ ، وہ تیرے گھر والوں میں سے نہیں ہے، وہ تو ایک بگڑا ہوا کام ہے، لہٰذا تو اس بات کی مجھ سے درخواست نہ کر جس کی حقیقت تو نہیں جانتا، میں تجھے نصیحت کرتا ہوں کہ اپنے آپ کو جاہلوں کی طرح نہ بنالے‘‘۔ نوحؑ نے فوراً عرض کیا ’’اے میرے رب، میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس سے کہ وہ چیز تجھ سے مانگوں جس کا مجھے علم نہیں ۔اگر تو نے مجھے معاف نہ کیا اور رحم نہ فرمایا تو میں برباد ہوجاؤں گا‘‘۔(سورۃ ھود…۴۷)
حکم ہوا ’’اے نوحؑ اترجا، ہماری طرف سے سلامتی اور برکتیں ہیں تجھ پر اور اُن گروہوں پرجو تیرے ساتھ ہیں ،اور کچھ گروہ ایسے بھی ہیں جن کو ہم کچھ مدت سامان زندگی بخشیں گے پھر انہیں ہماری طرف سے دردناک عذاب پہنچے گا‘‘۔اے نبیﷺ، یہ غیب کی خبریں ہیں جو ہم تمہاری طرف وحی کررہے ہیں ۔اس سے پہلے نہ تم ان کو جانتے تھے اور نہ تمہاری قوم۔ پس صبر کرو، انجام کار متقیوں ہی کے حق میں ہے۔(سورۃ ھود…۴۹)

۱۲۔ اللہ نے عاد کی طرف ہودؑ کو بھیجا
اور عاد کی طرف ہم نے اُن کے بھائی ہودؑ کو بھیجا۔ اس نے کہا ’’اے برادرانِ قوم، اللہ کی بندگی کرو، تمہارا کوئی خدا اس کے سوا نہیں ہے۔ تم نے محض جھوٹ گھڑرکھے ہیں ۔ اے برادران قوم، اس کام پر میں تم سے کوئی اجر نہیں چاہتا، میرا اجر تو اُس کے ذمہ ہے جس نے مجھے پیدا کیا ہے، کیا تم عقل سے ذرا کام نہیں لیتے؟ اور اے میری قوم کے لوگو، اپنے رب سے معافی چاہو، پھر اُس کی طرف پلٹو، وہ تم پر آسمان کے دہانے کھول دے گا اور تمہاری موجودہ قوت پر مزید قوت کا اضافہ کرے گا۔ مجرم بن کر (بندگی سے) منہ نہ پھیرو‘‘۔انہوں نے جواب دیا ’’اے ہودؑ، تو ہمارے پاس کوئی صریح شہادت لے کر نہیں آیا ہے اور تیرے کہنے سے ہم اپنے معبودوں کو نہیں چھوڑ سکتے،اور تجھ پر ہم ایمان لانے والے نہیں ہیں ۔ ہم تو یہ سمجھتے ہیں کہ تیرے اوپر ہمارے معبودوں میں سے کسی کی مار پڑگئی ہے‘‘۔(سورۃ ھود…۵۴)

۱۳۔ ہر جاندار اللہ کے کنٹرول میں ہے،ہودؑ
ہودؑ نے کہا ’’میں اللہ کی شہادت پیش کرتا ہوں ۔اور تم گواہ رہو کہ یہ جو اللہ کے سوا دوسروں کو تم نے خدائی میں شریک ٹھیرا رکھا ہے اس سے میں بیزار ہوں ۔ تم سب کے سب مل کر میرے خلاف اپنی کرنی میں کسر نہ اٹھا رکھو اور مجھے ذرا مہلت نہ دو، میرا بھروسہ اللہ پر ہے جو میرا رب بھی ہے اور تمہارا رب بھی۔ کوئی جاندار ایسا نہیں جس کی چوٹی اس کے ہاتھ میں نہ ہو۔ بے شک میرا رب سیدھی راہ پر ہے۔ اگر تم منہ پھیرتے ہو تو پھیر لو۔ جو پیغام دے کر میں تمہارے پاس بھیجا گیا تھا وہ میں تم کو پہنچا چکا ہوں ۔ اب میرا رب تمہاری جگہ دوسری قوم کو اٹھائے گا اور تم اُس کا کچھ نہ بگاڑ سکو گے۔یقینا میرا رب ہر چیز پرنگراں ہے‘‘۔ (سورۃ ھود…۵۷)

۱۴۔ قومِ عاد دور پھینک دئیے گئے
پھر جب ہمارا حکم آگیا تو ہم نے اپنی رحمت سے ہودؑ کو اور ان لوگوں کوجو اس کے ساتھ ایمان لائے تھے نجات دے دی اور ایک سخت عذاب سے انہیں بچالیا…یہ ہیں عاد، اپنے رب کی آیات سے انہوں نے انکارکیا، اس کے رسولوں کی بات نہ مانی اور ہرجبار دشمنِ حق کی پیروی کرتے رہے۔ آخرکار اس دنیا میں بھی ان پر پھٹکار پڑی اور قیامت کے روز بھی۔سنو! عاد نے اپنے رب سے کفر کیا۔سنو! دور پھینک دیئے گئے عاد، ہودؑ کی قوم کے لوگ۔ (سورۃ ھود…۶۰)

۱۵۔اللہ نے قومِ ثمود کی طرف صالحؑ کو بھیجا
اور ثمود کی طرف ہم نے ان کے بھائی صالحؑ کو بھیجا۔ اس نے کہا ’’اے میری قوم کے لوگو، اللہ کی بندگی کرو،اس کے سوا تمہارا کوئی خدا نہیں ہے۔ وہی ہے جس نے تم کو زمین سے پیدا کیا ہے اور یہاں تم کو بسایا ہے۔ لہٰذا تم اُس سے معافی چاہو اور اُس کی طرف پلٹ آؤ، یقینا میرا رب قریب ہے اور وہ دعاؤں کا جواب دینے والا ہے‘‘۔انہوں نے کہا ’’اے صالحؑ ، اس سے پہلے تُو ہمارے درمیان ایسا شخص تھا جس سے بڑی توقعات وابستہ تھیں ۔کیا تو ہمیں ان معبودوں کی پرستش سے روکنا چاہتا ہے جن کی پرستش ہمارے باپ دادا کرتے تھے؟ تو جس طریقے کی طرف ہمیں بُلارہا ہے اس کے بارے میں ہم کو سخت شبہ ہے جس نے ہمیں خلجان میں ڈال رکھا ہے‘‘۔(سورۃ ھود…۶۲)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۶۔ اہلِ ثمود نے اللہ کی اونٹنی کو مار ڈالا
صالحؑ نے کہا ’’اے میرے برادران ِقوم، تم نے کچھ اس بات پر بھی غور کیا کہ اگر میں اپنے رب کی طرف سے ایک صاف شہادت رکھتا تھا، اور پھر اُس نے اپنی رحمت سے بھی مجھ کو نواز دیا تو اس کے بعد اللہ کی پکڑ سے مجھے کون بچائے گا اگر میں اس کی نافرمانی کروں ؟ تم میرے کس کام آسکتے ہو سوائے اس کے کہ مجھے اور زیادہ خسارے میں ڈال دو۔ اور اے میری قوم کے لوگو، دیکھو یہ اللہ کی اونٹنی تمہارے لیے ایک نشانی ہے۔ اسے خدا کی زمین میں چرنے کے لیے آزاد چھوڑ دو۔ اس سے ذرا تعرض نہ کرنا ورنہ کچھ زیادہ دیر نہ گزرے گی کہ تم پر خدا کا عذاب آجائے گا۔مگر انہوں نے اونٹنی کو مارڈالا۔ اس پر صالحؑ نے اُن کو خبردار کردیا کہ ’’بس اب تین دن اپنے گھروں میں اور رہ بس لو۔ یہ ایسی میعاد ہے جو جھوٹی نہ ثابت ہوگی‘‘۔(سورۃ ھود…۶۵)

۱۷۔کفر کے حامل اہلِ ثمود دور پھینک دئیے گئے
آخرکار جب ہمارے فیصلے کا وقت آگیا تو ہم نے اپنی رحمت سے صالحؑ کو اور اُن لوگوں کو جو اس کے ساتھ ایمان لائے تھے بچالیا اور اس دن کی رسوائی سے ان کو محفوظ رکھا۔ بے شک تیرا رب ہی دراصل طاقتور اور بالادست ہے۔ رہے وہ لوگ جنہوں نے ظلم کیا تھا تو ایک سخت دھماکے نے اُن کو دھرلیا اور وہ اپنی بستیوں میں اس طرح بے حس و حرکت پڑے کے پڑے رہ گئے کہ گویا وہ وہاں کبھی بسے ہی نہ تھے۔سُنو! ثمود نے اپنے رب سے کفر کیا۔ سُنو! دور پھینک دیئے گئے ثمود!(سورۃ ھود…۶۸)

۱۸۔ ابراہیمؑ کو اسحاقؑ و یعقوبؑ کی خوشخبری
اور دیکھو، ابراہیمؑ کے پاس ہمارے فرشتے خوشخبری لیے ہوئے پہنچے۔ کہا تم پر سلام ہو۔ ابراہیمؑ نے جواب دیا تم پر بھی سلامتی ہو۔پھر کچھ دیر نہ گزری کہ ابراہیمؑ ایک بھنا ہوا بچھڑا (ان کی ضیافت کے لیے) لے آیا۔ مگر جب دیکھا کہ ان کے ہاتھ کھانے پر نہیں بڑھتے تو وہ ان سے مشتبہ ہوگیا اور دل میں ان سے خوف محسوس کرنے لگا۔ انہوں نے کہا ’’ڈرو نہیں ، ہم تو لوطؑ کی قوم کی طرف سے بھیجے گئے ہیں ، ابراہیمؑ کی بیوی بھی کھڑی ہوئی تھی۔ وہ یہ سن کر ہنس دی۔ پھر ہم نے اس کو اسحاقؑ کی اور اسحاقؑ کے بعد یعقوبؑ کی خوشخبری دی۔ وہ بولی ’’ہائے میری کم بختی! کیا اب میرے ہاں اولاد ہوگی جبکہ میں بڑھیا پھونس ہوگئی اور میرے میاں بھی بوڑھے ہوچکے؟ یہ تو بڑی عجیب بات ہے‘‘۔ فرشتوں نے کہا ’’اللہ کے حکم پر تعجب کرتی ہو؟ ابراہیمؑ کے گھر والو، تم لوگوں پر تو اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہیں ، اور یقینا اللہ نہایت قابل تعریف اور بڑی شان والا ہے‘‘۔ (سورۃ ھود…۷۳)

۱۹۔قومِ لوطؑ پر عذاب،ابراہیمؑ کی سفارش رَد
پھر جب ابراہیمؑ کی گھبراہٹ دور ہوگئی اور (اولاد کی بشارت سے) اس کا دل خوش ہوگیا تو اُس نے قومِ لوطؑ کے معاملہ میں ہم سے جھگڑا شروع کیا۔ حقیقت میں ابراہیمؑ بڑا حلیم اور نرم دل آدمی تھا اور ہر حال میں ہماری طرف رجوع کرتا تھا۔ (آخرکار ہمارے فرشتوں نے اس سے کہا) ’’اے ابراہیمؑ ، اس سے باز آجاؤ، تمہارے رب کا حکم ہوچکا ہے اور اب ان لوگوں پر وہ عذاب آکر رہے گا جو کسی کے پھیرے نہیں پھر سکتا‘‘۔(سورۃ ھود…۷۶)

۲۰۔فرشتوں کا لوطؑ کے گھر مہمان بن کر آنا
اور جب ہمارے فرشتے لوطؑ کے پاس پہنچے تو ان کی آمد سے وہ بہت گھبرایا اور دل تنگ ہوا اور کہنے لگا کہ آج بڑی مصیبت کا دن ہے۔ (ان مہمانوں کا آنا تھا کہ) اس کی قوم کے لوگ بے اختیار اس کے گھر کی طرف دوڑ پڑے۔ پہلے سے وہ ایسی ہی بدکاریوں کے خوگر تھے۔ لوطؑ نے ان سے کہا ’’بھائیو، یہ میری بیٹیاں موجود ہیں ، یہ تمہارے لیے پاکیزہ تر ہیں ۔ کچھ خداکا خوف کرو اورمیرے مہمانوں کے معاملہ میں مجھے ذلیل نہ کرو۔ کیا تم میں کوئی بھلا آدمی نہیں ؟‘‘ انہوں نے جواب دیا ’’تجھے تو معلوم ہی ہے کہ تیری بیٹیوں میں ہمارا کوئی حصہ نہیں ہے۔ اور تو یہ بھی جانتا ہے کہ ہم چاہتے کیا ہیں ‘‘۔ لوطؑ نے کہا ’’کاش میرے پاس اتنی طاقت ہوتی کہ تمہیں سیدھا کردیتا، یا کوئی مضبوط سہارا ہی ہوتا کہ اس کی پناہ لیتا‘‘۔ (سورۃ ھود…۸۰)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۲۱۔قومِ لوطؑ پر پتھروں کی بارش کا عذاب
تب فرشتوں نے اس سے کہاکہ ’’اے لوطؑ ، ہم تیرے رب کے بھیجے ہوئے فرشتے ہیں ، یہ لوگ تیرا کچھ نہ بگاڑ سکیں گے۔ بس تو کچھ رات رہے اپنے اہل و عیال کو لے کر نکل جا۔ اور دیکھو تم میں سے کوئی شخص پیچھے پلٹ کر نہ دیکھے۔ مگر تیری بیوی (ساتھ نہیں جائے گی)کیونکہ اس پر بھی وہی کچھ گزرنے والا ہے جو ان لوگوں پر گزرنا ہے۔ ان کی تباہی کے لیے صبح کا وقت مقرر ہے … صبح ہوتے اب دیر ہی کتنی ہے‘‘! پھر جب ہمارے فیصلہ کا وقت آپہنچا تو ہم نے اُس بستی کو تل پٹ کردیا اور اس پر پکی ہوئی مٹی کے پتھر تابڑ توڑ برسائے جن میں سے ہر پتھر تیرے رب کے ہاں نشان زدہ تھا۔ اور ظالموں سے یہ سزا کچھ دور نہیں ۔ (سورۃ ھود…۸۳)

۲۲۔اللہ نے اہلِ مدین کی طرف شعیبؑ کو بھیجا
اور مدین والوں کی طرف ہم نے اُن کے بھائی شعیبؑ کو بھیجا۔اس نے کہا ’’اے میری قوم کے لوگو، اللہ کی بندگی کرو، اُس کے سوا تمہارا کوئی خدا نہیں ہے۔ اور ناپ تول میں کمی نہ کیا کرو۔ آج میں تم کو اچھے حال میں دیکھ رہا ہوں ۔ مگر مجھے ڈر ہے کہ کل تم پر ایسا دن آئے گا جس کا عذاب سب کو گھیر لے گا۔ اور اے برادرانِ قوم، ٹھیک ٹھیک انصاف کے ساتھ پورا ناپو اور تولو اور لوگوں کو اُن کی چیزوں میں گھاٹا نہ دیا کرو اور زمین میں فسادنہ پھیلاتے پھرو۔ اللہ کی دی ہوئی بچت تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم مومن ہو۔ اور بہرحال میں تمہارے اوپر کوئی نگرانِ کار نہیں ہوں ‘‘۔(سورۃ ھود…۸۶)

۲۳۔ شعیبؑ کی نصیحت، قوم کی ہٹ دھرمی
انہوں نے جواب دیا ’’اے شعیبؑ ، کیا تیری نماز تجھے یہ سکھاتی ہے کہ ہم اُن سارے معبودوں کو چھوڑ دیں جن کی پرستش ہمارے بابا دادا کرتے تھے؟ یا یہ کہ ہم کو اپنے مال میں اپنے منشا کے مطابق تصرف کرنے کا اختیار نہ ہو؟ بس تو ہی تو ایک عالی ظرف اور راست باز آدمی رہ گیا ہے‘‘! شعیبؑ نے کہا ’’بھائیو، تم خود ہی سوچو کہ اگر میں اپنے رب کی طرف سے ایک کھلی شہادت پر تھا اور پھر اس نے مجھے اپنے ہاں سے اچھا رزق بھی عطا کیا (تو اس کے بعد میں تمہاری گمراہیوں اور حرام خوریوں میں تمہارا شریک حال کیسے ہوسکتا ہوں ؟) اورمیں ہرگز یہ نہیں چاہتا کہ جن باتوں سے میں تم کو روکتا ہوں ان کا خود ارتکاب کروں ۔ میں تو اصلاح کرنا چاہتا ہوں جہاں تک بھی میرا بس چلے۔ اور یہ جو کچھ میں کرنا چاہتا ہوں اس کا سارا انحصار اللہ کی توفیق پر ہے، اُسی پر میں نے بھروسہ کیا اور ہر معاملہ میں اسی کی طرف میں رُجوع کرتا ہوں ۔ اور اے برادرانِ قوم، میرے خلاف تمہاری ہٹ دھرمی کہیں یہ نوبت نہ پہنچادے کہ آخرکار تم پر بھی وہی عذاب آکر رہے جو نوحؑ یا ہودؑ یا صالحؑ کی قوم پر آیا تھا۔ اورلوطؑ کی قوم تو تم سے کچھ زیادہ دور بھی نہیں ہے۔دیکھو! اپنے رب سے معافی مانگو اور اُس کی طرف پلٹ آؤ، بے شک میرا رب رحیم ہے اور اپنی مخلوق سے محبت رکھتا ہے‘‘۔(سورۃ ھود…۹۰)

۲۴۔ مدین کی بستیاں سخت دھماکے سے تباہ
انہوں نے جواب دیا ’’اے شعیبؑ ، تیری بہت سی باتیں تو ہماری سمجھ ہی میں نہیں آتیں ، اور ہم دیکھتے ہیں کہ تو ہمارے درمیان ایک بے زور آدمی ہے، تیری برادری نہ ہوتی تو ہم کبھی کا تجھے سنگسار کرچکے ہوتے، تیرا بل بوتا تو اتنا نہیں ہے کہ ہم پر بھاری ہو‘‘۔شعیبؑ نے کہا ’’بھائیو، کیا میری برادری تم پراللہ سے زیادہ بھاری ہے کہ تم نے (برادری کا تو خوف کیا اور) اللہ کو بالکل پسِ پشت ڈال دیا؟ جان رکھو کہ جو کچھ تم کررہے ہو وہ اللہ کی گرفت سے باہر نہیں ہے۔ اے میری قوم کے لوگو، تم اپنے طریقے پر کام کیے جاؤ اور میں اپنے طریقے پر کرتا رہوں گا ، جلدی ہی تمہیں معلوم ہوجائے گاکہ کس پر ذلت کا عذاب آتا ہے اور کون جھوٹا ہے۔ تم بھی انتظار کرو اورمیں بھی تمہارے ساتھ چشم براہ ہوں ‘‘۔آخرکار جب ہمارے فیصلے کا وقت آگیا تو ہم نے اپنی رحمت سے شعیبؑ اور اس کے ساتھی مومنوں کو بچالیا اور جن لوگوں نے ظلم کیا تھا ان کو ایک سخت دھماکے نے ایسا پکڑا کہ وہ اپنی بستیوں میں بے حس و حرکت پڑے کے پڑے رہ گئے گویا وہ کبھی وہاں رہے بسے ہی نہ تھے۔سنو! مدین والے بھی دور پھینک دیئے گئے جس طرح ثمود پھینکے گئے تھے۔(سورۃ ھود…۹۵)

۲۵۔فرعون اور اس کے پیروکار دوزخی ہیں
اور موسٰیؑ کو ہم نے اپنی نشانیوں اور کھلی سندِ ماموریت کے ساتھ فرعون اور اس کے اعیان سلطنت کی طرف بھیجا، مگر انہوں نے فرعون کے حکم کی پیروی کی، حالانکہ فرعون کا حکم راستی پر نہ تھا۔ قیامت کے روز وہ اپنی قوم کے آگے آگے ہوگااور اپنی پیشوائی میں انہیں دوزخ کی طرف لے جائے گا۔ کیسی بدتر جائے ورُود ہے یہ جس پر کوئی پہنچے! اور اُن لوگوں پردنیا میں بھی لعنت پڑی اور قیامت کے روز بھی پڑے گی۔ کیسا بُرا صلہ ہے یہ جو کسی کو ملے!( ھود…۹۹)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۲۶۔ظالم بستیوں پر اللہ کی پکڑسخت ہوتی ہے
یہ چند بستیوں کی سرگزشت ہے جو ہم تمہیں سنارہے ہیں ۔ان میں سے بعض اب بھی کھڑی ہیں اور بعض کی فصل کٹ چکی ہے۔ ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا، انہوں نے آپ ہی اپنے اوپر ستم ڈھایا اور جب اللہ کا حکم آگیا تو ان کے وہ معبود جنہیں وہ اللہ کو چھوڑ کر پکارا کرتے تھے ان کے کچھ کام نہ آسکے اور انہوں نے ہلاکت و بربادی کے سوا اُنہیں کچھ فائدہ نہ دیا۔اور تیرا رب جب کسی ظالم بستی کو پکڑتا ہے تو پھر اس کی پکڑ ایسی ہی ہواکرتی ہے، فی الواقع اس کی پکڑ بڑی سخت اوردردناک ہوتی ہے۔حقیقت یہ ہے کہ اس میں ایک نشانی ہے ہر اس شخص کے لیے جو عذابِ آخرت کا خوف کرے۔(سورۃ ھود…۱۰۳)

۲۷۔قیامت کے آنے میں دیر نہیں
وہ ایک دن ہوگا جس میں سب لوگ جمع ہوں گے اور پھر جو کچھ بھی اس روز ہوگا سب کی آنکھوں کے سامنے ہوگا۔ہم اس کے لانے میں کچھ بہت زیادہ تاخیر نہیں کررہے ہیں ، بس ایک گنی چُنی مدت اُس کے لیے مقرر ہے۔جب وہ آئے گا تو کسی کو بات کرنے کی مجال نہ ہوگی،الاّیہ کہ خدا کی اجازت سے کچھ عرض کرے۔ پھر کچھ لوگ اس روز بدبخت ہوں گے اورکچھ نیک بخت۔ جو بدبخت ہوں گے وہ دوزخ میں جائیں گے (جہاں گرمی اور پیاس کی شدت سے) وہ ہانپیں گے اور پُھنکارے ماریں گے اور اسی حالت میں وہ ہمیشہ رہیں گے جب تک کہ زمین و آسمان قائم ہیں ، الاّیہ کہ تیرا رب کچھ اور چاہے۔ بے شک تیرا رب پورا اختیار رکھتا ہے کہ جو چاہے کرے۔ رہے وہ لوگ جو نیک بخت نکلیں گے، تو وہ جنت میں جائیں گے اور وہاں ہمیشہ رہیں گے جب تک زمین و آسمان قائم ہیں ، الاّیہ کہ تیرا رب کچھ اور چاہے۔ایسی بخشش ان کوملے گی جس کا سلسلہ کبھی منقطع نہ ہوگا۔ پس اے نبی ﷺ، تو اُن معبودوں کی طرف سے کسی شک میں نہ رہ جن کی یہ لوگ عبادت کررہے ہیں ۔ یہ تو (بس لکیرکے فقیر بنے ہوئے) اُسی طرح پُوجا پاٹ کیے جارہے ہیں جس طرح پہلے ان کے باپ دادا کرتے تھے، اور ہم ان کا حصہ انہیں بھرپور دیں گے بغیراس کے کہ اس میں کچھ کاٹ کسر ہو۔(ھود:۱۰۹)

۲۸۔نیکیاں برائیوں کو دور کردیتی ہیں
ہم اس سے پہلے موسٰیؑ کو بھی کتاب دے چکے ہیں اوراس کے بارے میں بھی اختلاف کیاگیا تھا (جس طرح آج اس کتاب کے بارے میں کیاجارہا ہے جو تمہیں دی گئی ہے)۔ اگر تیرے رب کی طرف سے ایک بات پہلے ہی طے نہ کردی گئی ہوتی تو اُن اختلاف کرنے والوں کے درمیان کبھی کا فیصلہ چکا دیاگیا ہوتا۔ یہ واقعہ ہے کہ یہ لوگ اس کی طرف سے شک اور خلجان میں پڑے ہوئے ہیں ۔اور یہ بھی واقعہ ہے کہ تیرا رب انہیں ان کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دے کر رہے گا، یقینا وہ ان کی سب حرکتوں سے باخبر ہے۔ پس اے نبیﷺ، تم، اورتمہارے وہ ساتھی جو (کفر و بغاوت سے ایمان و طاعت کی طرف) پلٹ آئے ہیں ، ٹھیک ٹھیک راہ راست پر ثابت قدم رہو جیساکہ تمہیں حکم دیاگیا ہے۔ اور بندگی کی حد سے تجاوزنہ کرو۔ جو کچھ تم کررہے ہو اس پر تمہارا رب نگاہ رکھتا ہے۔ ان ظالموں کی طرف ذرا نہ جھکنا ورنہ جہنم کی لپیٹ میں آجاؤ گے اور تمہیں کوئی ایسا ولی وسرپرست نہ ملے گا جو خدا سے تمہیں بچاسکے اورکہیں سے تم کو مدد نہ پہنچے گی۔ اور دیکھو، نماز قائم کرو دن کے دونوں سروں پر اور کچھ رات گزرنے پر۔ درحقیقت نیکیاں برائیوں کو دور کردیتی ہیں ،یہ ایک یاددہانی ہے ان لوگوں کے لیے جو خدا کو یاد رکھنے والے ہیں ۔ اور صبر کر، اللہ نیکی کرنے والوں کا اجر کبھی ضائع نہیں کرتا۔ (سورۃ ھود…۱۱۵)

۲۹۔اللہ جہنم کونافرمان جن و انس سے بھردیگا
پھر کیوں نہ ان قوموں میں جو تم سے پہلے گزر چکی ہیں ایسے اہلِ خیرموجود رہے جو لوگوں کو زمین میں فساد برپا کرنے سے روکتے؟ ایسے لوگ نکلے بھی تو بہت کم ، جن کو ہم نے ان قوموں میں سے بچالیا، ورنہ ظالم لوگ تو انہی مزوں کے پیچھے پڑے رہے جن کے سامان انہیں فراوانی کے ساتھ دیئے گئے تھے اور وہ مجرم بن کر رہے۔ تیرا رب ایسا نہیں ہے کہ بستیوں کو ناحق تباہ کردے حالانکہ ان کے باشندے اصلاح کرنے والے ہوں ۔ بے شک تیرا رب اگر چاہتا تو تمام انسانوں کو ایک گروہ بنا سکتا تھا، مگر اب تو وہ مختلف طریقوں ہی پر چلتے رہیں گے اور بے راہ رویوں سے صرف وہ لوگ بچیں گے جن پر تیرے رب کی رحمت ہے۔ اسی (آزادی انتخاب و اختیار اور امتحان) کے لیے تو اس نے انہیں پیدا کیا تھا۔اور تیرے رب کی وہ بات پوری ہوگئی جو اس نے کہی تھی کہ میں جہنم کو جنوں اور انسانوں سب سے بھردوں گا۔(ھود…۱۱۹)

۳۰۔ پیغمبروں کے قصے، نصیحت کے لیے ہیں
اور اے نبی ﷺیہ پیغمبروں کے قصے جو ہم تمہیں سناتے ہیں ، یہ وہ چیزیں ہیں جن کے ذریعہ سے ہم تمہارے دل کو مضبوط کرتے ہیں ۔ ان کے اندر تم کو حقیقت کا علم ملا اور ایمان لانے والوں کو نصیحت اور بیداری نصیب ہوئی۔ رہے وہ لوگ جو ایمان نہیں لاتے، تو ان سے کہہ دو کہ تم اپنے طریقے پر کام کرتے رہو اور ہم اپنے طریقے پر کیے جاتے ہیں ، انجام کار کا تم بھی انتظار کرو اور ہم بھی منتظر ہیں ۔ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ چھپا ہوا ہے سب اللہ کے قبضہ قدرت میں ہے اور سارا معاملہ اسی کی طرف رجوع کیاجاتا ہے۔ پس اے نبیﷺ ، تو اس کی بندگی کر اور اسی پر بھروسہ رکھ، جو کچھ تم لوگ کررہے ہو تیرا رب اس سے بے خبر نہیں ہے(ھود:۱۲۳)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۳۱۔قرآن میں واقعات و حقائق کا بیان ہے
سورۂ یُوسُفؑ :اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے۔ا َ، لَ، رَ۔ یہ اُس کتاب کی آیات ہیں جو اپنا مدعا صاف صاف بیان کرتی ہے۔ہم نے اسے نازل کیا ہے قرآن بناکر عربی زبان میں تاکہ تم (اہل عرب) اس کو اچھی طرح سمجھ سکو۔ اے نبیﷺ، ہم اس قرآن کو تمہاری طرف وحی کرکے بہترین پیرایہ میں واقعات اورحقائق تم سے بیان کرتے ہیں ، ورنہ اس سے پہلے تو (ان چیزوں سے) تم بالکل ہی بے خبر تھے۔(سورۃ یوسف…۳)

۳۲۔خوابِ یوسفؑ :چاند ستاروں کا سجدہ کرنا
یہ اُس وقت کا ذکر ہے جب یوسفؑ نے اپنے باپ سے کہا ’’اباجان، میں نے خواب دیکھا ہے کہ گیارہ ستارے ہیں اور سورج اور چاند ہیں اوروہ مجھے سجدہ کررہے ہیں ‘‘۔ جواب میں اس کے باپ نے کہا، ’’بیٹا اپنا یہ خواب اپنے بھائیوں کو نہ سُنانا ورنہ وہ تیرے درپے آزار ہوجائیں گے، حقیقت یہ ہے کہ شیطان آدمی کا کھلا دشمن ہے۔ اورایسا ہی ہوگا (جیسا تو نے خواب میں دیکھا ہے کہ) تیرا رب تجھے (اپنے کام کے لیے) منتخب کرے گا اور تجھے باتوں کی تہہ تک پہنچنا سکھائے گا اورتیرے اوپر اورآلِ یعقوبؑ پر اپنی نعمت اُسی طرح پوری کرے گا جس طرح اس سے پہلے وہ تیرے بزرگوں ابراہیمؑ، اور اسحاقؑ پر کرچکا ہے، یقینا تیرا رب علیم اور حکیم ہے‘‘۔( یوسف…۶)

۳۳۔ یوسف ؑ کے خلاف بھائیوں کی سازش
حقیقت یہ ہے کہ یُوسفؑ اور اس کے بھائیوں کے قصہ میں ان پوچھنے والوں کے لیے بڑی نشانیاں ہیں ۔ یہ قصہ یوں شروع ہوتا ہے کہ اُس کے بھائیوں نے آپس میں کہا ’’یہ یوسفؑ اور اس کا بھائی، دونوں ہمارے والد کو ہم سب سے زیادہ محبوب ہیں ، حالانکہ ہم ایک پورا جتھا ہیں ، سچی بات یہ ہے کہ ہمارے ابا جان بالکل ہی بہک گئے ہیں ۔چلو یُوسف کو قتل کردو یا اسے کہیں پھینک دو تاکہ تمہارے والد کی توجہ صرف تمہاری ہی طرف ہوجائے۔ یہ کام کرلینے کے بعد پھر نیک بن رہنا‘‘۔ اس پر ان میں سے ایک بولا ’’یوسفؑ کوقتل نہ کرو، اگر کچھ کرنا ہی ہے تو اسے کسی اندھے کنوئیں میں ڈال دو، کوئی آتا جاتا قافلہ اسے نکال لے جائے گا‘‘۔ اس قرارداد پر انہوں نے جاکر اپنے باپ سے کہا ’’اباجان، کیا بات ہے کہ آپ یوسفؑ کے معاملہ میں ہم پر بھروسہ نہیں کرتے حالانکہ ہم اس کے سچے خیرخواہ ہیں ؟ کل اسے ہمارے ساتھ بھیج دیجئے، کچھ چرچُگ لے گا اور کھیل کود سے بھی دل بہلائے گا۔ ہم اس کی حفاظت کو موجود ہیں ‘‘۔باپ نے کہا، ’’تمہارا اسے لے جانا مجھے شاق گزرتا ہے اورمجھے اندیشہ ہے کہ کہیں اسے بھیڑیا نہ پھاڑ کھائے جبکہ تم اس سے غافل ہو‘‘۔ انہوں نے جواب دیا ’’اگر ہمارے ہوتے اسے بھیڑیے نے کھالیا، جبکہ ہم ایک جتھا ہیں ، تب تو ہم بڑے ہی نکمے ہوں گے‘‘۔(سورۃ یوسف…۱۴)

۳۴۔ یوسفؑ کو کنویں میں پھینک کر واویلا مچانا
اس طرح اصرار کرکے جب وہ اسے لے گئے اور انہوں نے طے کرلیا کہ اسے ایک اندھے کنوئیں میں چھوڑ دیں ، تو ہم نے یوسفؑ کو وحی کی کہ ’’ایک وقت آئے گا جب تو ان لوگوں کو ان کی یہ حرکت جتائے گا، یہ اپنے فعل کے نتائج سے بے خبر ہیں ‘‘۔ شام کو وہ روتے پیٹتے اپنے باپ کے پاس آئے اورکہا، ’’ابا جان ، ہم دوڑ کا مقابلہ کرنے میں لگ گئے تھے اور یوسفؑ کو ہم نے اپنے سامان کے پاس چھوڑ دیا تھا کہ اتنے میں بھیڑیا آکر اسے کھاگیا۔ آپ ہماری بات کا یقین نہ کریں گے چاہے ہم سچے ہی ہوں ‘‘۔ اور وہ یوسفؑ کے قمیص پر جھوٹ موٹ کا خون لگاکر لے آئے تھے۔ یہ سُن کر ان کے باپ نے کہا ’’بلکہ تمہارے نفس نے تمہارے لیے ایک بڑے کام کو آسان بنادیا۔ اچھا، صبر کروں گا اور بخوبی صبر کروں گا،جو بات تم بتارہے ہو اس پر اللہ ہی سے مدد مانگی جاسکتی ہے‘‘۔(سورۃ یوسف…۱۸)

۳۵۔ یوسفؑ کا بِکا جانا
اُدھر ایک قافلہ آیا اور اس نے اپنے سقے کو پانی لانے کے لیے بھیجا۔سقے نے جو کنوئیں میں ڈول ڈالا تو (یوسفؑ ؑ کو دیکھ کر) پکار اٹھا ’’مبارک ہو یہاں تو ایک لڑکا ہے‘‘۔ ان لوگوں نے اُس کو مال تجارت سمجھ کر چُھپالیا، حالانکہ جو کچھ وہ کررہے تھے خدا اس سے باخبر تھا۔ آخرکار انہوں نے تھوڑی سی قیمت پر چند درہموں کے عوض اُسے بیچ ڈالا اور وہ اس کی قیمت معاملہ میں کچھ زیادہ کے امیدوار نہ تھے۔(سورۃ یوسف…۲۰)
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top