- شمولیت
- جنوری 08، 2011
- پیغامات
- 6,595
- ری ایکشن اسکور
- 21,396
- پوائنٹ
- 891
۳۶۔ یوسفؑ کی عزیزِ مصرکے گھرپرورش
۳۷۔دامنِ یوسفؑ تارتار کرنے کی سازش
۳۸۔حسنِ یوسفؑ ، عورتوں کا ہاتھ کاٹ لینا
۳۹۔ قیدی یوسفؑ کا خواب کی تعبیربتلانا
۴۰۔ زنداں میں یوسفؑ کی وعظ و نصیحت
مصرکے جس شخص نے اسے خریدااس نے اپنی بیوی سے کہا ’’اس کو اچھی طرح رکھنا، بعید نہیں کہ یہ ہمارے لیے مفید ثابت ہو یا ہم اسے بیٹابنالیں ‘‘۔ اس طرح ہم نے یوسفؑ کے لیے اس سرزمین میں قدم جمانے کی صورت نکالی اور اسے معاملہ فہمی کی تعلیم دینے کا انتظام کیا۔ اللہ اپنا کام کرکے رہتا ہے، مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں ۔ اور جب وہ اپنی پوری جوانی کو پہنچا تو ہم نے اسے قوتِ فیصلہ اور علم عطا کیا، اس طرح ہم نیک لوگوں کو جزا دیتے ہیں ۔ (سورۃ یوسف…۲۲)
۳۷۔دامنِ یوسفؑ تارتار کرنے کی سازش
جس عورت کے گھر میں وہ تھا وہ اس پر ڈورے ڈالنے لگی اور ایک روز دروازے بند کرکے بولی ’’آجا‘‘۔ یوسفؑ ؑ نے کہا، ’’خدا کی پناہ، میرے رب نے تو مجھے اچھی منزلت بخشی (اور میں یہ کام کروں !) ایسے ظالم کبھی فلاح نہیں پایا کرتے‘‘۔ وہ اس کی طرف بڑھی اوریوسفؑ بھی اس کی طرف بڑھتا اگر اپنے رب کی بُرہان نہ دیکھ لیتا۔ ایسا ہوا، تاکہ ہم اس سے بدی اور بے حیائی کو دور کردیں ، درحقیقت وہ ہمارے چُنے ہوئے بندوں میں سے تھا۔ آخرکار یوسفؑ اور وہ آگے پیچھے دروازے کی طرف بھاگے اور اس نے پیچھے سے یوسفؑ کا قمیص (کھینچ کر) پھاڑ دیا۔ دروازے پر دونوں نے اُس کے شوہر کو موجود پایا۔اسے دیکھتے ہی عورت کہنے لگی، ’’کیا سزا ہے اس شخص کی جو تیری گھر والی پر نیت خراب کرے؟ اس کے سوا اور کیا سزا ہوسکتی ہے کہ وہ قید کیا جائے یا اسے سخت عذاب دیاجائے؟‘‘یوسفؑ نے کہا ’’یہی مجھے پھانسنے کی کوشش کررہی تھی‘‘۔ اُس عورت کے اپنے کنبہ والوں میں سے ایک شخص نے (قرینے کی)شہادت پیش کی کہ ’’اگر یوسفؑ کا قمیص آگے سے پھٹا ہو تو عورت سچی ہے اور یہ جھوٹا، اور اگر اس کا قمیص پیچھے سے پھٹا ہو تو عورت جھوٹی ہے اور یہ سچا‘‘۔ جب شوہرنے دیکھا کہ یوسفؑ کا قمیص پیچھے سے پھٹاہے تو اس نے کہا ’’یہ تم عورتوں کی چالاکیاں ہیں ، واقعی بڑے غضب کی ہوتی ہیں تمہاری چالیں ۔ یوسفؑ اس معاملے سے درگزر کر۔ اور اے عورت، تو اپنے قصور کی معافی مانگ، تو ہی اصل میں خطاکار تھی‘‘۔ (سورۃ یوسف…۲۹)
۳۸۔حسنِ یوسفؑ ، عورتوں کا ہاتھ کاٹ لینا
شہرکی عورتیں آپس میں چرچا کرنے لگیں کہ ’’عزیز کی بیوی اپنے نوجوان غلام کے پیچھے پڑی ہوئی ہے، محبت نے اس کو بے قابو کررکھا ہے، ہمارے نزدیک تو وہ صریح غلطی کررہی ہے‘‘۔ اس نے جو ان کی یہ مکارانہ باتیں سنیں تو اُن کو بُلاوا بھیج دیا اور ان کے لیے تکیہ دار مجلس آراستہ کی اور ضیافت میں ہر ایک کے آگے ایک ایک چُھری رکھ دی، (پھر عین اس وقت جبکہ وہ پھل کاٹ کاٹ کر کھارہی تھیں ) اُس نے یُوسفؑ کواشارہ کیا کہ ان کے سامنے نکل آ۔ جب اُن عورتوں کی نگاہ اُس پر پڑی تو وہ دنگ رہ گئیں اور اپنے ہاتھ کاٹ بیٹھیں اور بے ساختہ پکار اٹھیں ’’حاشا وللہ، یہ شخص انسان نہیں ہے، یہ تو کوئی بزرگ فرشتہ ہے‘‘۔ عزیز کی بیوی نے کہا ’’دیکھ لیا، یہ ہے وہ شخص جس کے معاملہ میں تم مجھ پر باتیں بناتی تھیں ۔ بے شک میں نے اسے رِجھانے کی کوشش کی تھی مگر یہ بچ نکلا،اگر یہ میرا کہنا نہ مانے گا تو قید کیاجائے گا اور بہت ذلیل و خوار ہوگا‘‘۔ یوسفؑ ؑ نے کہا ’’اے میرے رب! قید مجھے منظور ہے بہ نسبت اس کے کہ میں وہ کام کروں جو یہ لوگ مجھ سے چاہتے ہیں ۔ اور اگر تو نے ان کی چالوں کو مجھ سے دفع نہ کیا تومیں ان کے دام میں پھنس جاؤں گا اور جاہلوں میں شامل ہو رہوں گا‘‘۔ اس کے رب نے اس کی دعا قبول کی اور اُن عورتوں کی چالیں اس سے دفع کردیں ۔ بے شک وہی ہے جو سب کی سُنتا اور سب کچھ جانتا ہے۔پھر اُن لوگوں کو یہ سُوجھی کہ ایک مدت کے لیے اُسے قید کردیں حالانکہ وہ (اس کی پاک دامنی اور خود اپنی عورتوں کے بُرے اطوار کی) صریح نشانیاں دیکھ چکے تھے (سورۃ یوسف…۳۵)
۳۹۔ قیدی یوسفؑ کا خواب کی تعبیربتلانا
قیدخانے میں دو غلام اور بھی اس کے ساتھ داخل ہوئے۔ ایک روز ان میں سے ایک نے کہا ’’میں نے خواب دیکھا ہے کہ میں شراب کشیدکررہا ہوں ‘‘۔ دوسرے نے کہا ’’میں نے دیکھا کہ میرے سر پر روٹیاں رکھی ہیں اور پرندے ان کو کھارہے ہیں ‘‘۔دونوں نے کہا ’’ہمیں اس کی تعبیر بتایئے، ہم دیکھتے ہیں کہ آپ ایک نیک آدمی ہیں ‘‘۔یوسفؑ نے کہا ’’یہاں جو کھانا تمہیں ملا کرتا ہے اس کے آنے سے پہلے میں تمہیں ان خوابوں کی تعبیربتادوں گا۔ یہ اُن علوم میں سے ہے جو میرے رب نے مجھے عطا کیے ہیں ۔(سورۃ یوسف…۳۷)
۴۰۔ زنداں میں یوسفؑ کی وعظ و نصیحت
واقعہ یہ ہے کہ میں نے اُن لوگوں کا طریقہ چھوڑ کر جو اللہ پر ایمان نہیں لاتے اور آخرت کا انکار کرتے ہیں ، اپنے بزرگوں ،ابراہیمؑ ، اسحاقؑ اور یعقوبؑ کا طریقہ اختیار کیا ہے۔ ہمارا یہ کام نہیں ہے کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھیرائیں ۔درحقیقت یہ اللہ کا فضل ہے ہم پراور تمام انسانوں پر (کہ اس نے اپنے سوا کسی کا بندہ ہمیں نہیں بنایا) مگر اکثر لوگ شکر نہیں کرتے۔ اے زنداں کے ساتھیو! تم خود ہی سوچو کہ بہت سے متفرق رب بہتر ہیں یا وہ ایک اللہ جو سب پر غالب ہے؟ اُس کو چھوڑ کر تم جن کی بندگی کررہے ہو وہ اس کے سوا کچھ نہیں ہیں کہ بس چند نام ہیں جو تم نے اور تمہارے آباؤاجداد نے رکھ لیے ہیں ، اللہ نے اُن کے لیے کوئی سند نازل نہیں کی۔ فرمانروائی کا اقتدار اللہ کے سوا کسی کے لیے نہیں ہے۔ اُس کا حکم ہے کہ خود اُس کے سوا تم کسی کی بندگی نہ کرو۔ یہی ٹھیٹھ سیدھا طریقِ زندگی ہے، مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں ۔ اے زنداں کے ساتھیو، تمہارے خواب کی تعبیر یہ ہے کہ تم میں سے ایک تو اپنے رب (شاہ مصر) کو شراب پلائے گا، رہا دوسرا تو اسے سولی پر چڑھایا جائے گا اورپرندے اس کا سر نوچ نوچ کر کھائیں گے۔فیصلہ ہوگیا اس بات کا جو تم پوچھ رہے تھے‘‘۔پھر ان میں سے جس کے متعلق خیال تھا کہ وہ رہا ہوجائے گا اُس سے یوسفؑ نے کہا ’’اپنے رب (شاہ مصر) سے میرا ذکر کرنا‘‘۔ مگر شیطان نے اُسے ایسا غفلت میں ڈالا کہ وہ اپنے رب (شاہِ مصر) سے اس کا ذکر کرنا بھول گیا اور یوسفؑ کئی سال قیدخانے میں پڑا رہا۔ (سورۃ یوسف…۴۲)