• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پیغام قرآن: سترہویں پارے کے مضامین

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۳۶۔کافروں کے لئے آگ کے لباس تیار ہیں
یہ دو فریق ہیں جن کے درمیان اپنے رب کے معاملے میں جھگڑا ہے۔ان میں سے وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ان کے لیے آگ کے لباس کاٹے جاچکے ہیں ، ان کے سروں پر کھولتا ہوا پانی ڈالا جائے گا جس سے ان کی کھالیں ہی نہیں پیٹ کے اندر کے حصے تک گل جائیں گے،اور ان کی خبر لینے کے لیے لوہے کے گرز ہوں گے۔جب کبھی وہ گھبراکر جہنم سے نکلنے کی کوشش کریں گے پھر اسی میں دھکیل دیئے جائیں گے کہ چکھو اب جلنے کی سزا کا مزہ(الحج:۲۲)

۳۷۔مومنوں کے لئے آراستہ ریشمی لباس
(دوسری طرف) جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے ان کو اللہ ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی۔وہاں وہ سونے کے کنگنوں اور موتیوں سے آراستہ کیے جائیں گے اور ان کے لباس ریشم کے ہوں گے۔ ان کو پاکیزہ بات قبول کرنے کی ہدایت بخشی گئی اور انہیں خدائے ستودہ صفات کا راستہ دکھایاگیا۔( الحج۲۴)

۳۸۔ کعبہ میں سب کے حقوق برابرہیں
جن لوگوں نے کفرکیا اور جو (آج) اللہ کے راستے سے روک رہے ہیں اور اس مسجد حرام کی زیارت میں مانع ہیں جسے ہم نے سب لوگوں کے لیے بنایا ہے، جس میں مقامی باشندوں اور باہر سے آنے والوں کے حقوق برابر ہیں (ان کی روش یقینا سزا کی مستحق ہے)۔ اس (مسجد حرام) میں جو بھی راستی سے ہٹ کر ظلم کا طریقہ اختیار کرے گا اسے ہم دردناک عذاب کا مزا چکھائیں گے۔ (الحج۲۵)

۳۹۔ کعبہ کی تعمیر کا مقصد
یاد کرو وقت جبکہ ہم نے ابراہیمؑ کے لیے اس گھر (خانہ کعبہ) کی جگہ تجویز کی تھی (اس ہدایت کے ساتھ) کہ میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرو، اور میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور قیام و رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے پاک رکھو، اور لوگوں کو حج کے لیے اذنِ عام دے دو کہ وہ تمہارے پاس ہر دور دراز مقام سے پیدل اور اونٹوں پر سوار آئیں ، تاکہ وہ فائدے دیکھیں جو یہاں ان کے لیے رکھے گئے ہیں ، اور چند مقرر دنوں میں ان جانوروں پر اللہ کا نام لیں جو اس نے انہیں بخشے ہیں ، خود بھی کھائیں اور تنگ دست محتاج کو بھی دیں ، پھر اپنا میل کچیل دور کریں اور اپنی نذریں پوری کریں ،اور اس قدیم گھر کا طواف کریں ۔یہ تھا (تعمیرِ کعبہ کا مقصد) اور جو کوئی اللہ کی قائم کردہ حرمتوں کا احترام کرے تو یہ اس کے رب کے نزدیک خود اسی کے لیے بہتر ہے۔(الحج۳۰)

۴۰۔ جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا
اور تمہارے لیے مویشی جانور حلال کیے گئے، ماسوا ان چیزوں کے جو تمہیں بتائی جاچکی ہیں ۔ پس بتوں کی گندگی سے بچو، جھوٹی باتوں سے پرہیز کرو،یکسو ہوکر اللہ کے بندے بنو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو۔ اورجو کوئی اللہ کے ساتھ شرک کرے تو گویا وہ آسمان سے گرگیا، اب یا تو اسے پرندے اُچک لے جائیں گے یا ہوا اس کو ایسی جگہ لے جاکر پھینک دے گی جہاں اس کے چیتھڑے اڑجائیں گے۔یہ ہے اصل معاملہ، اور جو اللہ کے مقرر کردہ شعائر کا احترام کرے تو یہ دلوں کے تقویٰ سے ہے۔ تمہیں ایک وقت مقرر تک ان (ہَدِی کے جانوروں ) سے فائدہ اٹھانے کا حق ہے، پھر ان (کے قربان کرنے) کی جگہ اسی قدیم گھر کے پاس ہے۔(الحج…۳۳)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۴۱۔ہر امت کے لئے قربانی کا قاعدہ مقرر ہے
ہر امت کے لیے ہم نے قربانی کا ایک قاعدہ مقرر کردیا ہے تاکہ (اس امت کے) لوگ ان جانوروں پر اللہ کا نام لیں جو اس نے ان کو بخشے ہیں ۔ (ان مختلف طریقوں کے اندر مقصد ایک ہی ہے) پس تمہارا خدا ایک ہی خدا ہے اور اُسی کے تم مطیعِ فرمان بنو۔ اور اے نبی ﷺ، بشارت دے دے عاجزانہ روش اختیار کرنے والوں کو، جن کا حال یہ ہے کہ اللہ کا ذکر سنتے ہیں تو ان کے دل کانپ اٹھتے ہیں ، جو مصیبت بھی ان پر آتی ہے اس پر صبر کرتے ہیں ، نماز قائم کرتے ہیں ، اور جو کچھ رزق ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں ۔ (الحج۳۵)

۴۲۔اللہ کو قربانی کا گوشت نہیں ، تقویٰ پہنچتا ہے
اور (قربانی کے) اونٹوں کو ہم نے تمہارے لیے شعائر اللہ میں شامل کیا ہے، تمہارے لیے ان میں بھلائی ہے، پس انہیں کھڑا کرکے ان پر اللہ کا نام لو، اور جب (قربانی کے بعد) ان کی پیٹھیں زمین پر ٹک جائیں تو ان میں سے خود بھی کھاؤ اور ان کو بھی کھلاؤ جو قناعت کیے بیٹھے ہیں اور ان کو بھی جو اپنی حاجت پیش کریں ۔ ان جانوروں کو ہم نے اس طرح تمہارے لیے مسخر کیا ہے تاکہ تم شکریہ ادا کرو۔ نہ ان کے گوشت اللہ کو پہنچتے ہیں نہ خون، مگر اسے تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے۔ اس نے ان کو تمہارے لیے اس طرح مسخر کیا ہے تاکہ اس کی بخشی ہوئی ہدایت پر تم اس کی تکبیر کرو۔ اور اے نبی ﷺ، بشارت دے دے نیکوکار لوگوں کو۔یقینا اللہ مدافعت کرتا ہے ان لوگوں کی طرف سے جو ایمان لائے ہیں یقینا اللہ کسی خائن کافرِ نعمت کو پسند نہیں کرتا۔(الحج۳۸)

۴۳۔ظلم کے خلاف جنگ کی اجازت ہے
اجازت دے دی گئی ان لوگوں کو جن کے خلاف جنگ کی جارہی ہے، کیونکہ وہ مظلوم ہیں ، اور اللہ یقینا ان کی مدد پر قادر ہے۔یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے گھروں سے ناحق نکال دیئے گئے صرف اس قصور پر کہ وہ کہتے تھے’’ہمارا رب اللہ ہے‘‘۔ اگر اللہ لوگوں کو ایک دوسرے کے ذریعے دفع نہ کرتا رہے تو خانقاہیں اور گرجا اور معبد اور مسجدیں ، جن میں اللہ کا کثرت سے نام لیاجاتا ہے، سب مسمارکرڈالی جائیں ۔ اللہ ضرور ان لوگوں کی مدد کرے گا جو اس کی مدد کریں گے۔ اللہ بڑا طاقتور اور زبردست ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں اگر ہم زمین میں اقتدار بخشیں تو وہ نماز قائم کریں گے،زکوٰۃ دیں گے، نیکی کا حکم دیں گے اور بُرائی سے منع کریں گے۔ اور تمام معاملات کا انجام کار اللہ کے ہاتھ میں ہے۔(الحج۴۱)

۴۴۔کتنے ہی عالیشان قصر کھنڈر بن چکے ہیں
اے نبی ﷺ، اگر وہ (یعنی کفار) تمہیں جھٹلاتے ہیں تو ان سے پہلے قومِ نوحؑ اور عاد اور ثمود اور قومِ ابراہیمؑ اور قومِ لوطؑ اور اہل مدین بھی جھٹلا چکے ہیں اور موسٰیؑ بھی جھٹلائے جاچکے ہیں ۔ان سب منکرین حق کو میں نے پہلے مہلت دی پھر پکڑ لیا۔اب دیکھ لو کہ میری عقوبت کیسی تھی۔ کتنی ہی خطاکار بستیاں ہیں جن کو ہم نے تباہ کیا ہے اور آج وہ اپنی چھتوں پر الٹی پڑی ہیں ، کتنے ہی کنوئیں بیکار اور کتنے ہی قصر کھنڈر بنے ہوئے ہیں ۔ کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں ہیں کہ ان کے دل سمجھنے والے یاان کے کان سننے والے ہوتے؟ حقیقت یہ ہے کہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں مگر وہ دل اندھے ہوجاتے ہیں جوسینوں میں ہیں ( الحج:۴۶)

۴۵۔اللہ کا ایک دن ہزار برس کے برابر ہے
یہ لوگ عذاب کے لیے جلدی مچارہے ہیں ۔اللہ ہرگز اپنے وعدے کے خلاف نہ کرے گا، مگر تیرے رب کے ہاں کا ایک دن تمہارے شمار کے ہزار برس کے برابر ہوا کرتاہے۔ کتنی ہی بستیاں ہیں جو ظالم تھیں ، میں نے ان کو پہلے مہلت دی، پھر پکڑلیا، اور سب کو واپس تو میرے ہی پاس آنا ہے۔(الحج:۴۸)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۴۶۔قرآن کو نیچا دکھانیوالے دوزخ کے یار ہیں
اے نبی ﷺ، کہہ دو کہ ’’لوگو، میں تو تمہارے لیے صرف وہ شخص ہوں جو (بُرا وقت آنے سے پہلے) صاف صاف خبردار کردینے والا ہو‘‘۔ پھر جو ایمان لائیں گے اور نیک عمل کریں گے ان کے لیے مغفرت ہے اور عزت کی روزی۔اور جو ہماری آیات کو نیچا دکھانے کی کوشش کریں گے وہ دوزخ کے یار ہیں ۔اور اے نبی ﷺ، تم سے پہلے ہم نے نہ کوئی رسولؑ ایسا بھیجا ہے نہ نبیؑ (جس کے ساتھ یہ معاملہ نہ پیش آیا ہو کہ) جب اس نے تمنا کی، شیطان اس کی تمنا میں خلل انداز ہوگیا۔ اس طرح جو کچھ بھی شیطان خلل اندازیاں کرتا ہے، اللہ ان کو مٹا دیتا ہے اور اپنی آیات کو پختہ کردیتا ہے، اللہ علیم ہے اورحکیم۔ (وہ اس لیے ایسا ہونے دیتا ہے) تاکہ شیطان کی ڈالی ہوئی خرابی کو فتنہ بنادے ان لوگوں کے لیے جن کے دلوں کو (نفاق کا) روگ لگا ہوا ہے اور جن کے دل کھوٹے ہیں …حقیقت یہ ہے کہ یہ ظالم لوگ عناد میں بہت دور نکل گئے ہیں … اور علم سے بہرہ مند لوگ جان لیں کہ یہ حق ہے تیرے رب کی طرف سے اور وہ اس پر ایمان لے آئیں اور ان کے دل اس کے آگے جھک جائیں ، یقینا اللہ ایمان لانے والوں کو ہمیشہ سیدھا راستہ دکھا دیتا ہے۔(الحج۵۴)

۴۷۔قیامت کی گھڑی یا منحوس دن کا عذاب
انکار کرنے والے تو اس کی طرف سے شک ہی میں پڑے رہیں گے یہاں تک کہ یا تو ان پر قیامت کی گھڑی اچانک آجائے، یا ایک منحوس دن کا عذاب نازل ہوجائے۔ اس روز بادشاہی اللہ کی ہوگی، اور وہ ان کے درمیان فیصلہ کردے گا۔جو ایمان رکھنے والے اور عمل صالح کرنے والے ہوں گے وہ نعمت بھری جنتوں میں جائیں گے، اور جنہوں نے کفر کیا ہو گا اور ہماری آیات کو جھٹلایا ہوگا ان کے لیے رسواکن عذاب ہوگا۔ (الحج۵۷)

۴۸۔ ہجرت کے دوران مارے جانے والے
اور جن لوگوں نے اللہ کی راہ میں ہجرت کی ، پھر قتل کردیئے گئے یا مرگئے، اللہ ان کو اچھا رزق دے گا۔اوریقینا اللہ ہی بہترین رازق ہے۔ وہ انہیں ایسی جگہ پہنچائے گا جس سے وہ خوش ہوجائیں گے۔ بیشک اللہ علیم اور حلیم ہے۔یہ تو ہے ان کا انجام، اور جو کوئی بدلہ لے، ویسا ہی جیسا اس کے ساتھ کیاگیا، اور پھر اس پر زیادتی بھی کی گئی ہو، تو اللہ اس کی مدد ضرور کرے گا۔ اللہ معاف کرنے والا اور درگزر کرنے والا ہے۔(الحج۶۰)

۴۹۔ رات سے دن اوردن سے رات نکلنا
اس لیے کہ رات سے دن اوردن سے رات نکالنے والا اللہ ہی ہے اور وہ سمیع و بصیر ہے۔ یہ اس لیے کہ اللہ ہی حق ہے اور وہ سب باطل ہیں جنہیں اللہ کو چھوڑ کر یہ لوگ پکارتے ہیں اوراللہ ہی بالادست اور بزرگ ہے۔ کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ آسمان سے پانی برساتا ہے اور اس کی بدولت زمین سرسبز ہوجاتی ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ وہ لطیف و خبیر ہے۔ اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے، بے شک وہی غنی وحمید ہے۔ (الحج۶۴)

۵۰۔ کشتی ایک قاعدے کے تحت تیرتی ہے
کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اس نے وہ سب کچھ تمہارے لیے مسخرکررکھا ہے جو زمین میں ہے، اور اسی نے کشتی کو قاعدے کا پابند بنایا ہے کہ وہ اس کے حکم سے سمندر میں چلتی ہے، اور وہی آسمان کو اس طرح تھامے ہوئے کہ اس کے اِذن کے بغیر وہ زمین پر نہیں گرسکتا؟ واقعہ یہ ہے کہ اللہ لوگوں کے حق میں بڑا شفیق اور رحیم ہے۔ وہی ہے جس نے تمہیں زندگی بخشی ہے، وہی تم کو موت دیتا ہے اور وہی پھر تم کو زندہ کرے گا۔ سچ یہ ہے کہ انسان بڑا ہی منکرِ حق ہے۔(الحج۶۶)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۵۱۔ سب کچھ ایک کتاب میں درج ہے
ہر امت کے لیے ہم نے ایک طریقِ عبادت مقرر کیا ہے جس کی وہ پیروی کرتی ہے، پس اے نبی ﷺ، وہ اس معاملہ میں تم سے جھگڑا نہ کریں ۔ تم اپنے رب کی طرف دعوت دو۔یقینا تم سیدھے راستے پر ہو۔اور اگر وہ تم سے جھگڑیں تو کہہ دو کہ ’’جو کچھ تم کررہے ہو اللہ کو خوب معلوم ہے، اللہ قیامت کے روز تمہارے درمیان ان سب باتوں کا فیصلہ کردے گا جن میں تم اختلاف کرتے رہے ہو‘‘۔ کیا تم نہیں جانتے کہ آسمان و زمین کی ہرچیز اللہ کے علم میں ہے؟ سب کچھ ایک کتاب میں درج ہے۔ اللہ کے لیے یہ کچھ بھی مشکل نہیں ہے۔ (الحج۷۰)

۵۲۔ منکرینِحق کے لیے آگ کا وعدہ
یہ لوگ اللہ کو چھوڑ کر ان کی عبادت کررہے ہیں جن کے لیے نہ تو اس نے کوئی سند نازل کی ہے اور نہ یہ خود ان کے بارے میں کوئی علم رکھتے ہیں ۔ ان ظالموں کے لیے کوئی مددگار نہیں ہے۔ اور جب ان کو ہماری صاف صاف آیات سنائی جاتی ہیں توتم دیکھتے ہو کہ منکرین ِحق کے چہرے بگڑنے لگتے ہیں ، اور ایسامحسوس ہوتا ہے کہ ابھی وہ ان لوگوں پر ٹوٹ پڑیں گے جو انہیں ہماری آیات سناتے ہیں ۔ ان سے کہو ’’میں بتاؤں تمہیں کہ اس سے بدتر چیز کیا ہے؟ آگ، اللہ نے اسی کا وعدہ ان لوگوں کے حق میں کررکھا ہے جو قبولِ حق سے انکار کریں ، اور وہ بہت ہی بُراٹھکانا ہے‘‘۔(الحج۷۲)

۵۳۔ جھوٹے معبود مکھی سے بھی چیز نہیں چھڑا سکتے
لوگو، ایک مثال دی جاتی ہے ، غور سے سنو۔ جن معبودوں کو تم خدا کو چھوڑ کر پکارتے ہو وہ سب مل کر ایک مکھی بھی پیدا کرنا چاہیں تو نہیں کرسکتے بلکہ اگر مکھی ان سے کوئی چیز چھین لے جائے تو وہ اسے چھڑا بھی نہیں سکتے۔ مدد چاہنے والے بھی کمزور اور جن سے مدد چاہی جاتی ہے وہ بھی کمزور۔ ان لوگوں نے اللہ کی قدر ہی نہ پہچانی جیسا کہ اس کے پہچاننے کا حق ہے۔واقعہ یہ ہے کہ قوت اور عزت والا تواللہ ہی ہے(الحج۷۴)

۵۴۔ انسان اور فرشتے دونوں پیغام رساں ہیں
حقیقت یہ ہے کہ اللہ (اپنے فرامین کی ترسیل کے لیے) ملائکہ میں سے بھی پیغام رساں منتخب کرتا ہے اور انسانوں میں سے بھی۔ وہ سمیع اور بصیر ہے، جو کچھ لوگوں کے سامنے ہے اسے بھی وہ جانتا ہے اور جوکچھ ان سے اوجھل ہے اس سے بھی وہ واقف ہے، اور سارے معاملات اسی کی طرف رجوع ہوتے ہیں ۔ (الحج۷۶)

۵۵۔مومنوں کا نام پہلے بھی مسلم ہی تھا
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، رکوع اور سجدہ کرو، اپنے رب کی بندگی کرو، اور نیک کام کرو، اسی سے توقع کی جاسکتی ہے کہ تم کو فلاح نصیب ہو۔ اللہ کی راہ میں جہاد کروجیسا کہ جہاد کرنے کا حق ہے۔ اس نے تمہیں اپنے کام کے لیے چن لیا ہے اور دین میں تم پر کوئی تنگی نہیں رکھی۔ قائم ہوجائو اپنے باپ ابراہیمؑ کی ملت پر۔ اللہ نے پہلے بھی تمہارا نام ’’مسلم‘‘ رکھا تھا اور اس (قرآن) میں بھی (تمہارایہی نام ہے) تاکہ رسول ﷺ تم پر گواہ ہو اور تم لوگوں پر گواہ۔ پس نماز قائم کرو، زکوٰۃ دواور اللہ سے وابستہ ہوجاؤ۔وہ ہے تمہارا مولیٰ، بہت ہی اچھا ہے وہ مولیٰ اور بہت ہی اچھا ہے وہ مددگار۔ (الحج۷۸)

--------------------------------٭--------------------------------
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top