• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پیغام قرآن: سولہویں پارے کے مضامین

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۳۶۔پہاڑ دھول بن کر اڑ جائیں گے
یہ لوگ تم سے پوچھتے ہیں کہ آخر اس دن یہ پہاڑ کہاں چلے جائیں گے؟ کہو کہ میرا رب ان کو دھول بناکر اُڑا دے گا اور زمین کو ایسا ہموار چٹیل میدان بنا دے گا کہ اس میں تم کوئی بَل اور سلوَٹ نہ دیکھو گے۔… اس روز سب لوگ منادی کی پکار پرسیدھے چلے آئیں گے، کوئی ذرا اکڑ نہ دکھا سکے گااور آوازیں رحمن کے آگے دب جائیں گی، ایک سرسراہٹ کے سوا تم کچھ نہ سنوگے۔ اس روز شفاعت کارگر نہ ہوگی، الاّیہ کہ کسی کو رحمن اس کی اجازت دے اور اس کی بات سننا پسند کرے… وہ لوگوں کا اگلا پچھلا سب حال جانتا ہے اور دوسروں کو اس کا پوراعلم نہیں ہے ، لوگوں کے سراس حیّ و قیوم کے آگے جُھک جائیں گے۔ نامراد ہوگا جو اس وقت کسی ظلم کا بارِ گناہ اٹھائے ہوئے ہو۔اور کسی ظلم و حق تلفی کا خطرہ نہ ہوگا اس شخص کو جونیک عمل کرے اوراس کے ساتھ وہ مومن بھی ہو۔ (سورۃ طٰہٰ…۱۱۲)

۳۷۔قرآن میں طرح طرح کی تنبیہات ہیں
اور اے نبی ﷺ، اسی طرح ہم نے اسے قرآنِ عربی بناکر نازل کیا ہے اور اس میں طرح طرح سے تنبیہات کی ہیں شاید کہ یہ لوگ کج روی سے بچیں یا ان میں کچھ ہوش کے آثار اس کی بدولت پیدا ہوں ۔پس بالا و برتر ہے اللہ، بادشاہِ حقیقی۔ اوردیکھو، قرآن پڑھنے میں جلدی نہ کیا کرو جب تک کہ تمہاری طرف اس کی وحی تکمیل کو نہ پہنچ جائے، اور دُعا کرو کہ اے پروردگار مجھے مزید علم عطا کر۔ہم نے اس سے پہلے آدمؑ کو ایک حکم دیا تھا، مگر وہ بھول گیا اور ہم نے اُس میں عزم نہ پایا۔ (سورۃ طٰہٰ…۱۱۵)

۳۸۔قیامت میں گمراہوں کو اندھا اٹھا یا جائے گا
یاد کرو وہ وقت جبکہ ہم نے فرشتوں سے کہا تھا کہ آدمؑ کو سجدہ کرو۔ وہ سب توسجدہ کرگئے، مگر ایک ابلیس تھا کہ انکار کربیٹھا۔ اس پر ہم نے آدمؑ سے کہاکہ ’’دیکھو، یہ تمہارا اور تمہاری بیوی کا دشمن ہے، ایسا نہ ہو کہ یہ تمہیں جنت سے نکلوادے اور تم مصیبت میں پڑجاؤ۔ یہاں تو تمہیں یہ آسائشیں حاصل ہیں کہ نہ بھوکے ننگے رہتے ہو، نہ پیاس اور دھوپ تمہیں ستاتی ہے‘‘۔ لیکن شیطان نے اس کو پُھسلایا، کہنے لگا ’’آدمؑ، بتاؤں تمہیں وہ درخت جس سے ابدی زندگی اور لازوال سلطنت حاصل ہوتی ہے؟‘‘ آخرکار دونوں (میاں بیوی) اس درخت کا پھل کھاگئے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ فوراً ہی ان کے ستر ایک دوسرے کے آگے کُھل گئے اور لگے دونوں اپنے آپ کو جنت کے پتوں سے ڈھانکنے۔آدمؑ نے اپنے رب کی نافرمانی کی اور راہِ راست سے بھٹک گیا۔ پھر اُس کے رب نے اسے برگزیدہ کیا اور اس کی توبہ قبول کرلی اور اسے ہدایت بخشی اور فرمایا ’’تم دونوں (فریق،یعنی انسان اور شیطان) یہاں سے اتر جاؤ۔ تم ایک دوسرے کے دشمن رہو گے۔ اب اگر میری طرف سے تمہیں کوئی ہدایت پہنچے تو جو کوئی میری اس ہدایت کی پیروی کرے گا وہ نہ بھٹکے گانہ بدبختی میں مبتلا ہوگا۔ اور جو میرے ’’ذکر‘‘ (درسِ نصیحت) سے منہ موڑے گا اس کے لیے دنیا میں تنگ زندگی ہوگی اور قیامت کے روز ہم اسے اندھا اٹھائیں گے‘‘۔… وہ کہے گا، ’’پروردگار، دنیا میں تو میں آنکھوں والا تھا، یہاں مجھے اندھا کیوں اٹھایا؟‘‘ اللہ تعالیٰ فرمائے گا ’’ہاں ، اسی طرح تو ہماری آیات کو، جبکہ وہ تیرے پاس آئی تھی، تُو نے بُھلادیا تھا۔ اسی طرح آج تو بھلایاجارہا ہے‘‘… اس طرح ہم حد سے گزرنے والے اور اپنے رب کی آیات نہ ماننے والے کو (دنیا میں ) بدلہ دیتے ہیں ، اور آخرت کا عذاب زیادہ سخت اورزیادہ دیرپا ہے۔پھر کیا ان لوگوں کو (تاریخ کے اس سبق سے) کوئی ہدایت نہ ملی کہ ان سے پہلے کتنی ہی قوموں کو ہم ہلاک کرچکے ہیں جن کی (برباد شدہ) بستیوں میں آج یہ چلتے پھرتے ہیں ؟ درحقیقت اس میں بہت سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو عقلِ سلیم رکھنے والے ہیں ۔(سورۃ طٰہٰ…۱۲۸)

۳۹۔دنیا کی شان و شوکت آزمائش ہے
اگر تیرے رب کی طرف سے پہلے ایک بات طے نہ کردی گئی ہوتی اور مہلت کی ایک مدت مقررنہ کی جاچکی ہوتی تو ضرور ان کا بھی فیصلہ چکا دیا جاتا۔ پس اے نبیﷺ، جو باتیں یہ لوگ بناتے ہیں ان پر صبر کرو، اور اپنے رب کی حمد و ثناکے ساتھ اس کی تسبیح کرو سورج نکلنے سے پہلے اور غروب ہونے سے پہلے، اور رات کے اوقات میں بھی تسبیح کرو اور دن کے کناروں پر بھی، شاید کہ تم راضی ہوجاؤ۔اور نگاہ اٹھاکر بھی نہ دیکھو دنیوی زندگی کی اس شان و شوکت کو جو ہم نے ان میں سے مختلف قسم کے لوگوں کو دے رکھی ہے۔ وہ تو ہم نے انہیں آزمائش میں ڈالنے کے لیے دی ہے، اور تیرے رب کا دیا ہوا رزقِ حلال ہی بہتر اور پائندہ تر ہے۔ اپنے اہل و عیال کو نماز کی تلقین کرو اور خود بھی اس کے پابند رہو۔ ہم تم سے کوئی رزق نہیں چاہتے۔ رزق تو ہم ہی تمہیں دے رہے ہیں ۔ اور انجام کی بھلائی تقویٰ ہی کے لیے ہے۔(سورۃ طٰہٰ…۱۳۲)

۴۰۔ ہر ایک انجام کار کے انتظار میں ہے
وہ کہتے ہیں کہ یہ شخص اپنے رب کی طرف سے کوئی نشانی (معجزہ) کیوں نہیں لاتا؟ اور کیا ان کے پاس اگلے صحیفوں کی تمام تعلیمات کا بیان واضح نہیں آگیا؟ اگر ہم اس کے آنے سے پہلے ان کو کسی عذاب سے ہلاک کردیتے تو پھر یہی لوگ کہتے کہ اے ہمارے پروردگار، تو نے ہمارے پاس کوئی رسول کیوں نہ بھیجا کہ ذلیل و رسوا ہونے سے پہلے ہی ہم تیری آیات کی پیروی اختیار کرلیتے؟ اے نبی ﷺ ،ان سے کہو، ہر ایک انجام کار کے انتظار میں ہے، پس اب منتظر رہو، عنقریب تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ کون سیدھی راہ چلنے والے ہیں اور کون ہدایت یافتہ ہیں ۔ (طٰہٰ…۱۳۵)


----------------------------٭----------------------------
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top