• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

چند سوالوں کے مختصر جواب

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
سوال (1) : نئے گھر میں داخل ہونے کی دعا کیا ہے ؟ اور نئے گھر میں کیسے داخل ہوا جائے ؟
جواب : نئے گھر میں داخل ہونے کی کوئی خصوصی دعا نہیں ہے اور نہ ہی کوئی خاص طریقہ ثابت ہے ، گھر میں داخل ہوتے وقت سلام کرنا چاہئے خواہ نیا ہو یا پرانا ۔ اللہ کا فرمان ہے :
فإذَا دَخَلْتُمْ بُيُوتاً فَسَلِّمُوا على أنْفُسِكُمُ تَحِيَّةً مِنْ عِنْدِ اللَّهِ مُبَارَكَةً طَيِّبَةً(النور:61)
ترجمہ: پس جب تم گھروں میں داخل ہونے لگو تو اپنے گھر والوں کو سلام کر لیا کرو،(سلام) اللہ تعالی کی طرف سے نازل شدہ دعائے خیر ہے جو بابرکت اورپاکیزہ ہے۔
گھر میں داخل ہونے کی یہ دعا :
"اللَّهمَّ إنِّي أسألُكَ خيرَ المولجِ وخيرَ المخرَجِ بسمِ اللَّهِ ولجنا وبسمِ اللَّهِ خرجنا وعلى اللَّهِ ربِّنا توَكَّلنا ثمَّ ليسلِّم على أَهلِهِ" ضعیف ہے کیونکہ اس کی سند میں انقطاع پایا جاتا ہے وہ شریح بن عبید اور ابومالک رضی اللہ عنہ کے درمیان ہے ۔ (ضعیف ابو داؤد: 5096)

سوال (2): کیا عبقری کی پیش کردہ یہ حدیث صحیح ہے ؟ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہٗ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اپنی اولاد کو بددعا نہ دیا کرو جو کوئی اپنی اولاد کو مرنے کی بددعا دے گا وہ محتاجی میں مبتلا کردیا جائے گا۔(عبقری میگزین مارچ 2012ءصفحہ 19)
جواب : میں آپ کو نصیحت کرنا چاہتا ہوں کہ عبقری کی نشریات سے بچیں ،اس میں موضوع ومن گھڑت چیزیں زیادہ پیش کی جاتی ہیں ، مذکورہ روایت مجھے کسی مستند حدیث کی کتاب میں نہیں ملی ، نہ ہی عبقری نے حوالہ دیا ہے جبکہ اسے عبقری کے فیس بوک صفحہ سے 19755 لوگوں نے شیئر کیا ہے ۔ لوگ کیسے آنکھ بند کرکے شیئر کرتے ہیں مجھے حیرت ہے ۔مجھے شیعہ کتاب میں جعفر صادق کی طرف منسوب یہ قول ملا ہے : أيّما رَجلٍ دعا على ولده أورثه الفقر(جو آدمی اپنی اولاد کے لئے بددعا کرے گا تواسے محتاجگی لاحق ہوگی) حوالہ :بحار الانوار
صحیح حدیث میں اولاد کو بددعا دینے سے منع کیا گیا ہے کیونکہ وہ قبول ہوجاتی ہے ۔

سوال (3) :کیا نکاح کے موقع پر نکاح خواں کو اجرت دینا چاہیے یا پھر شریعت میں جائز نہیں؟
جواب : علماء نے نکاح پہ اجرت لینا جائزکہا ہے جیساکہ تعلیم پہ جائز ہے ،صحیح بخاری میں موجودمندرجہ ذیل فرمان سے استدلال کیا جاتا ہے : إنَّ أحقَّ ما أخَذْتُمْ عليهِ أجرًا كتابُ اللهِ(صحيح البخاري:5737)
ترجمہ: سب سے زیادہ جس چیز پر تم اجرت لینے کا حق رکھتے ہو وہ اللہ کی کتاب ہے۔

سوال (4):ہم ایسی چیزوں سے کیسے بچیں جیلاٹن وغیرہ ہم چاہ کر بھی کوشش کے باوجود بھی ان سے بچ نہیں سکتے ہیں ہماری خوراک میں یا روزمرہ کی استعمال والی چیزوں میں اس کی مقدار کم یا زیادہ موجود ہو سکتی ہے جس کی ہمیں خبر نہ ہو۔ استعمال کی چیزیں کھانے پینے کے علاوہ جیسے شیمپو صابن وغیرہ اس کے بارے میں کیا کریں ؟
جواب : میرے خیال سے شیمپو وغیرہ میں ممکن ہے سبزی وغیرہ کی جیلاٹین مکس ہو جیساکہ بعض تیلوں میں مچھلی کی جیلاٹین پائی جاتی ہےتو یہ جائز ہے لیکن اگر تحقیق سے معلوم ہوجائے کہ کسی خوراک یا دوا میں حرام جانور کی جیلاٹین ہے یا حلال جانور کو غیرشرعی طریقے پر ذبح کرکے جیلاٹین مکس کیا گیا ہو تو اس کا استعمال ممنوع ہے اور الحمدللہ مارکیٹ میں ایسی چیزوں کی کمی نہیں جوجیلاٹین سے پاک ہیں ہم انہیں استعمال کریں ، اللہ تعالی نے ہمیں حرام چیزوں کی خبر دیدی باقی جتنی بچتی ہیں سب حلال ہیں(ماکولات ومشروبات سے متعلق) جن سے علاج کرسکتے ہیں اور بطور غذاء استعمال کرسکتے ہیں ۔

سوال (5): اکیس سال کی لڑکی کا نکاح ہوا ،ابھی رخصتی نہیں ہوئی اور دوسرے ہی دن دولہا ایکسیڈنٹ میں انتقال کر گیا یعنی ابھی حق مہر ادا نہیں ہوا تو کیا ایسی لڑکی بھی عدت گزارے گی ؟
جواب : ایسی لڑکی کے لئے عدت وفات یعنی چار ماہ دس دن ہےجو اپنے ہی میکے میں گزارے گی ۔ عدت کی دلیل یہ حدیث ہے :
عَن ابنِ مسعودٍ ، أنَّهُ سُئِلَ عن رجُلٍ تزوَّجَ امرأةً ، ولم يفرِضْ لَها صداقًا ولم يَدخُلْ بِها حتَّى ماتَ ، فقالَ ابنُ مَسعودٍ: لَها مثلُ صَداقِ نسائِها ، لا وَكْسَ ، ولا شَططَ ، وعلَيها العدَّةُ ، ولَها الميراثُ ، فقامَ مَعقلُ بنُ سنانٍ الأشجعيُّ ، فقالَ: قَضى رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ في بَرْوَعَ بنتِ واشقٍ امرأةٍ منَّا مثلَ ما قضَيتَ ، ففرحَ بِها ابنُ مَسعودٍ(صحيح الترمذي:1145)
ترجمہ: ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،ان سے ایک ایسے شخص کے بارے میں پوچھا گیا جس نے ایک عورت سے شادی کی لیکن اس نے نہ اس کا مہر مقرر کیا اور نہ اس سے صحبت کی یہاں تک کہ وہ مر گیا، تو ابن مسعود رضی الله عنہ نے کہا: اس عورت کے لیے اپنے خاندان کی عورتوں کے جیسا مہر ہو گا۔ نہ اس سے کم اور نہ اس سے زیادہ۔ اسے عدت بھی گزارنی ہو گی اور میراث میں بھی اس کا حق ہو گا۔ تو معقل بن سنان اشجعی نے کھڑے ہو کر کہا: بروع بنت واشق جو ہمارے قبیلے کی عورت تھی، کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی فیصلہ فرمایا تھا جیسا آپ نے کیا ہے۔ تو اس سے ابن مسعود رضی الله عنہ خوش ہوئے۔
عدت کی مدت کی دلیل اللہ کا یہ فرمان ہے :
وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا(البقرة: 234)
ترجمہ: اور تم میں سے جو لوگ فوت ہوجائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں وہ عورتیں اپنے آپ کو چار مہینے اور دس دن عدت میں رکھیں ۔

سوال (6) ماں اپنے بچوں کو کتنے سال تک دودھ پلا سکتی ہیں اور دو سال جو مدت رضاعت ہے اس سے زائد پلا سکتی ہیں یا نہیں ؟
جواب : اس میں سائل نے خود ہی جواب دے دیا ہے کہ مدت رضاعت دوسال ہے جو اللہ کے اس فرمان میں موجودہے :
وَالْوَالِدَاتُ يُرْضِعْنَ أَوْلَادَهُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ ۖ لِمَنْ أَرَادَ أَن يُتِمَّ الرَّضَاعَةَ(البقرۃ :2339
ترجمہ : مائیں اپنی اولاد کو دو سال کامل دودھ پلائیں جن کا ارادہ دودھ پلانے کی مدت بالکل پوری کرنے کا ہو۔
دو سال سے زیادہ دودھ پلانا جائز ہے اگر اسے ماں کے دودھ کی حاجت ہو۔ اس کی متعدد مثالیں ہوسکتی ہیں مثلا بچہ لاغر ہو اور ماں کے دودھ سے اسے فائدہ پہنچتا ہویا اسی طرح دانہ پانی نہ کھاتا پیتا ہو وغیرہ ۔ اللہ کا فرمان ہے : لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ (البقرة:279 )
ترجمہ: نہ تم کسی پر زیادتی کرواور نہ ہی تم پر کوئی زیادتی کرے ۔

سوال (7) :ائمہ کرام کے سلسلے میں اہل حدیث کا موقف کیاہے اور انکے مسائل کہاں تک لیتے ہیں؟
جواب : ائمہ اربعہ کسی کے مقلد نہیں تھے وہ کتاب وسنت پر عمل کرنے والے تھے اور قرآن وحدیث کی روشنی میں فتوی دیا کرتے تھے ۔ اگر کبھی کسی امام کو معلوم ہوجاتا کہ فلاں فتوی قرآن یا حدیث کے خلاف ہے تو فورا رجوع کرلیتے اور اپنے طلبہ کو بھی ایسی ہی نصیحت کرتے کہ اگر میری بات حدیث کے خلاف ہوجائے تو میری بات چھوڑ دو اور حدیث کو لے لو لہذا ہمیں بھی ایسا ہی طریقہ اختیار کرنا چاہئے کہ چاروں ائمہ میں سے کسی کی کوئی بات قرآن وحدیث کے خلاف ہو اسے چھوڑ دینا چاہئے اور جو باتیں قرآن وحدیث کے مطابق ہیں اسے اختیار کرنا چاہئے۔یہی اہل حدیث کا موقف ہے ۔

سوال (8) ایک شخص دوسرے ملک سے آیا ہے عمرے کے ویزے پر تو اب وہ دوبارہ مکہ میں رہتے ہوئے عمرہ کرنا چاہتا ہے اس کے کیا احکامات ہیں ؟
جواب : حدیث میں عمرے کی فضیلت بیان کی گئی ہے کہ دو عمروں کے درمیان کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں ، اس لحاظ سے بعض علماء نے ایک سفر میں بھی ایک سے زائد بار عمرے کی اجازت دی ہے۔ دوسرے عمرہ کا طریقہ بھی وہی ہے جو پہلے عمرے کا ہے البتہ جب احرام باندھے تو میقات پہ جانے کی ضرورت نہیں حدود حرم سے باہر جاکر کہیں سے بھی احرام باندھ سکتے ہیں ۔ اگر کوئی ایک سفر میں ایک ہی عمرہ پر اکتفا کرتا ہے اور بقیہ اوقات کو طواف، عبادت ، تلاوت ، دعا اور ذکر میں لگاتا ہے تو یہ بہت بہتر ہے ۔

سوال (9) کیا پیشاب والی جگہ پہ نہا سکتے ہیں اور کیا وہاں کپڑا دھو سکتے ہیں ؟
جواب : پیشاب والی جگہ اگر پکی ہو اور پیشاب بہ جاتا ہو تو وہاں نہا بھی سکتے اور کپڑا بھی دھو سکتے ہیں لیکن جگہ اگر گیلی ہو تو نہ وہاں نہایا جائے گا اور نہ ہی کپڑا دھلا جائے کیونکہ پیشاب اڑ کر بدن اور کپڑے کو ناپاک کرے گا۔

سوال (10) : مرد کی قبر پہ ایک اور عورت کی قبر پہ دو پتھر کیوں رکھا جاتا ہے ؟
جواب : قبر پہ علامت کے طور پر پتھر رکھنا تو جائز ہے جیساکہ رسول اللہ ﷺ کے عمل سے ثابت ہے مگر پتھر رکھنے میں عورت ومرد کے درمیان فرق کرنے کی شرعا کوئی حیثیت نہیں ، یہ لوگوں کا اپنا رواج ہے ۔

واللہ اعلم
کتبہ : مقبول احمد سلفی
 
Top