• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ڈاکٹر ذاکر نائیک سے خوف کیوں؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,785
پوائنٹ
1,069
محترم ڈاکٹر ذاکر نائک حفظہ اللہ کےمشہور ادارہ اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن پر پابندی کا تجزیہ

ڈاکٹر عبد المنان محمد شفیق

علامہ اقبال نے کیا خوب کہا ہے:

ستیزہ کار رہا ہے ازل سے تا امروز چراغ مصطفوی سے شرار بو لہبی

عالمی اور ہندستانی میڈیا کی خبروں کے مطابق بروز منگل 15-2-1438ھ / 15-11-2016 ع کو انڈیا کی بھگوا بی جی پی حکومت نے ڈاکٹر ذاکر نائک کے مشہور عالمی ادارہ اسلامک ریسرچ فاونڈیشن پر پانچ سال کے لیے پابندی عائد کردی ۔ اس خبر سے مجھے کوئی تعجب نہیں ہوا اور نہ ہی یہ کوئی تعجب کی بات ہے ۔ کیونکہ موجودہ دور میں اسلام و مسلمانوں کی جو ذلت و رسوائی ہے۔ بے وقعتی و بے وزنی ہے اس سے ہر خاص و عام واقف ہے۔ اس کو دیکھتے ہوئے مجھے تو اس پابندی کی پوری توقع تھی ۔کیونکہ آج کل کوئی بھی غیر مسلم ملک اسلام و مسلمانوں کے خلاف کوئی بھی کاروائی کرنا یا قانون بنانا چاہتا ہے تو وہ بنا کسی جھجک , بنا کسی لاگ و لپیٹ اور خوف و ڈر کے یہ قدم اٹھاتا ہے ۔ اور افسوس و صد افسوس کی بات یہ ہے کو کوئی بھی نام نہاد مسلم ملک اس کے خلاف ایک لفظ نہیں بولتا ہے چہ جائیکہ اس کے خلاف کوئی ایکشن لے۔اور یہ ممکن بھی نہیں ہے کیونکہ کوئی بھی ملک اس پوزیشن میں نہیں ہے اور ہر ملک اسلام و مسلمانوں کا مفاد دیکھنے و ترجیح دینے کے بجائے اپنے مفادات کو دیکھتا اور اپنی مصلحتوں کو ترجیح دیتا ہے۔مثلا پاکستانی حکومت و تنظیمیں چینی مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر خاموش ہیں کیونکہ پاکستان کے مفادات چینی حکومت سے وابستہ ہیں۔

اسی طرح مثال کے طور پر اور یہ ایک المیہ ہے کہ ایک چھوٹا سا ملک برما ہزاروں سال سے آباد اراکانی مسلمانوں کو اجنبی و بیگانہ بتاکر کھلم کھلا ان کا قتل ہی نہیں بلکہ ان کی نسل کشی کر رہا ہے۔ اور یہ کام مکمل طور سے سرکاری سر پرستی میں ہو رہا ہے ۔ چوری چپکے سے نہیں بلکہ على الاعلان اور کھلم کھلا پوری دنیا خصوصا مسلمانوں کو چیلنج کرتے ہوئے انجام دیا جا رہا ہے۔ یہی نہیں بلکہ برما ڈنکے کی چوٹ پر ان کو کسی دوسرے ملک میں بسانے کی بات کرتا ہے وغیرہ ۔لیکن یہ امت اس قدر بے حس و بے شرم ہو چکی ہے کہ 57 نام نہاد اسلامی ممالک ایک چہوٹے سے ملک برما کو اس نسل کشی سے باز رکھنے پر مجبور نظر آرہے ہیں ۔ رمضان 1436 و 1437 ھ میں چین میں مسلمانوں کے روزہ رکھنے پر پابندی عائد کی گئی ۔یہ تو حال فی الحال کی بات ہے ورنہ اس ملک نے مسلمانوں پر مظالم کے جو پہاڑ توڑے ہیں ان کو پڑھ کے کلیجہ منہ کو آجاتا ہے۔ لیکن کسی بھی ملک نے اس کے خلاف ایک لفظ بھی نہیں کہا کوئی ایکشن لینا تو دور کی بات ہے۔

اسی طرح مغربی ممالک ایک کے بعد ایک اسلام و مسلمانوں کے خلاف قانون بناتے جارہے ہیں ۔ مثلا سب سے پہلے فرانس نے اسلامی پردہ پر پابندی عائدکی ۔ اس کے بعد تو کئی یورپی ممالکمثلا سوئزر لینڈ و ہالینڈ وغیرہ نے بھی یہ قانون بنایا ۔ لیکن کسی نے اس کے خلاف احتجاج نہیں کیا۔بلکہ بعض ممالک کے سفراء نے اپنے لوگوں کو ان ملکوں کا سفر نہ کرنے اور ان کا بائیکاٹ کرنے کا مشورہ دینے کے بجائے یہ اچھا و بہترین مشورہ دیا کہ ان ملکوں میں آکر ان ممالک کے قانون کی پابندی کریں اور پردہ نہ کریں ۔واہ رے بے غیرتی و بے حمیتی۔

ایک شاعر نے کیا خوب کہا ہے:

مگر یہ راز آخر کھل گیا سارے زمانے پر حمیت نام ہے جس کا گئی تیمور کے گھر سے

اور علامہ اقبال کا یہ شعر اس زمانہ کے مسلمانوں کی کتنی صحیح عکاسی کرہا ہے۔

وائے ناکامی متاع کارواں جاتا رہا کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا

یہ تو اس دور کی چند مثالیں ہیں ۔ جن سے مسلمانوں کی ذلت و رسوائی کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے ۔اور جب کوئی ایک ملک مسلمانوں کے خلاف کوئی ایکشن لیتا ہے اور مسلمانوں کی بے حسی و بے شرمی ملاحظہ کرتا ہے تو اس سے دوسرے اسلام و مسلمان دشمن ملکوں و طاقتوں کو شہ ملتی ہے ۔ ان کی ہمت افزائی ہوتی ہے ۔ لہذا وہ بھی مسلمانوں کے خلاف پوری آزادی کے ساتھ اور بنا کسی خوف و ڈر کے ایکشن لیتے ہیں۔اور جو کچھ فی الحال انڈیا میں مسلمانوں کے خلاف ہو رہا وہ اس کی جیتی جاگتی تصویر ہے۔اور ڈاکٹر ذاکر نائک کے مشہور اسلامی ادارہ پر پابندی بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔

ڈاکٹر ذاکر نائک کے مشہور ادارہ پر پابندی لگانے کی صرف یہ ایک وجہ نہیں ہے ۔ بلکہ اس کے بہت سارے دیگر وجوہات و اسباب بھی ہیں۔یہ ظاہر ہے کہ ڈاکٹر ذاکر یا ان کے ادارہ کا دھشت گردی سے ذرہ برابر بھی کوئی تعلق نہیں ہے۔نہ ہی کوئی دھشت گردان سے متاثر ہوا ہے کیونکہ کسی کو بھی ڈاکٹر صاحب یا ان کے ادارہ نے دھشت گردی پر اکسایا نہیں ہے بلکہ انہوں نے ہمیشہ دھشت گردی کی مذمت کی ہے ۔ اور اس کو اسلامی تعلیمات کے خلاف بتلایا ہے۔اور مان لیجیے کہ اگر کوئی ڈاکٹر صاحب کی کسی تقریر و تحریر سے غلط تاثر یا اس کی باطل تاویل کرکے کر کوئی دھشت گردانہ کام انجام دیتا ہے تو اس میں ڈاکٹر صاحب یا ان کے ادارہ کا کیا قصور ہے ؟ یہ تو سراسر اس کی غلطی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ سرکاری طور پر لاکھ کوشسوں کے باوجودآج تک اس کو ثابت نہیں کیا جا سکا بلکہ مہاراشٹر پولس نے توکلین چٹ دیا ۔پھر بھی اس ادارہ پر پابندی کا کیا معنى ہے۔

میرے خیال میں ڈاکٹر ذاکر نائک کو بدنام کرنے , ان کے اور ان کے ادارہ کے خلاف گھیرا تنگ کرنے , ان کے عام اجلاس پر پابندی عائد کرنے اوران کے ادارہ کو پابہ زنجیر کرنے کی جو خاص وجہیں ہیں وہ یہ ہیں :۔۔۔

1۔ غیر مسلموں کا بہت بڑی تعداد میں اسلام قبول کرنا:ہر کوئی جانتا ہے کہ ڈاکٹر ذاکر نایک کی مقارنہ ادیان کے میدان میں غیر معمولی صلاحیتوں اور ان کی انتھک محنتوں و شب وروز کی کوشسوں کی وجہ سے غیر مسلموں کی ایک بہت بڑی تعداد مشرف با اسلام ہو رہی تھی ۔ اور یہ لوگ اسلام کی حقانیت و صداقت کو جاننے اور کامل طور سے مطمئن ہونے کے بعد اپنی ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے اپنی مرضی سے بنا کسی لالچ و طمع کے دنیا کی نگاہوں کے سامنے حلقہ بگوش اسلام ہو رہے تھے۔ جس سے پوری دنیا کے غیر مسلموں میں اسلام کے بارے میں ایک اچھا پیغام جا رہا تھا ۔اسلام کی مسخ شدہ و بدنام صورت لوگوں کے سامنے اپنی شاندار و اصل شکل و صورت میں نمایاں ہور ہی تھی جس سے اسلام و مسلمان دشمنوں کا بوکھلانا ایک طبعی امر ہے ۔بھلا وہ اس چیز کو کیسے برداشت کر سکتے تھے ۔ ان کے چھاتیوں پر تو مونگ دلا جار رہا تھا۔لہذا بین الاقوامی سازش کرکے اس ادارہ پر پابندی عائد کی گی جس میں گمراہ مسلمانوں کا بھی ہاتھ ہے۔

میری نظر میں ان کے ادارہ پر پابندی لگانے کی یہ ایک خاص وجہ ہے۔ کیونکہ متعصب , تنگ نظر اور انتہا پسند غیر مسلم جماعتوں و تنظیموں کواسلام کی نشر و اشاعت قطعا راس نہیں آتی ہے ۔

2۔ ہندستان میں عوام کے سامنے مذاہب کی حقیقت کا عیاں ہونا اور امن کی فضاء کا پروان چڑھنا: اس ادارہ پر پاندی لگانے کی ایک دوسری خاص وجہ میری نظر میں ہندستان کے تناظر میں یہ ہے کہ ان کے ذریعہ انڈیا میں ہندو و اسلام مذہب کی حقیقت اور اصلی تعلیمات لوگوں کے سامنے آرہے تھے ۔ جس سے مختلف مذاہب کے لوگوں کے درمیان میل جول, امن و محبت بڑھ رہی رہی تھی ۔ مختلف مذاہب کے لوگ ایک دوسرے کے قریب آرہے تھے۔ تشدد کے بجائے امن , نفرت کے بجائے محبت, انتہا پسندی کے بجائے اعتدال پسندی کا ماحول پروان چڑھ رہا تھا۔بھلا مذہب و سیاست کے ٹھیکیداروں کو یہ سب کیسے گورا ہو سکتا تھا کیونکہ ان کو تو اپنی دکانوں کے بند ہونے کا خطرہ تھا۔اگر امن ہوجاتا تو ہندستانی کرپٹ ,بدنام ,خونوں کے سوداگر سیاست داں اپنی سیاست کیسے کرتے؟ ہندوؤں و مسلمانوں کو آپس میں کیسے لڑاتے؟ اپنی سیاست کس طرح چمکاتے اور ہندستان کے بھولے بھالے عوام کو بیوقوف بنا کے اپنا الو کیسے سیدھا کرتے؟ اگر لوگوں کو اسلام و ہندو مذہب کی حقیقت کا پتہ چل جاتا تو مذہب کے ٹھیکیداروں کی دکانیں کیسے چلتی؟ ان کے پیٹ کس طرح پلتے ؟ ان کے غیر شرعی ناجائز کاروبار کس طرح پروان چڑھتے؟

اسی وجہ سے ان باطل طاقتوں نے مناسب یہی سمجھا کہ اب مزید تاخیر کی بالکل گنجائش نہیں ہے۔اور اس سے پہلے کہ اس عظیم اسلامی ادارہ کے ذریعہ ان کا خاتمہ ہو, ان کی تباہی و بربادی ہو اس مشہور ادارہ کو ہی نیست و نابود , تباہ و برباد کر دیا جائے اور اس کا خاتمہ کر دیاجائے جس سے نہ رہے گی بانس اور نہ بجے گی بانسری۔ لہذا اس پر پابندی لگا دی گئی اور اس کو جکڑ دیا گیا۔

اسی وجہ سے سب سے پہلے اس ادارہ کے تحت ممبئی میں ہونے والے دس روزہ عظیم الشان اجلاس کو روکا گیا۔ پھربنا کسی تحقیق کے بلا وجہ جھوٹ میں دہشت گردی سے نام جوڑا گیا۔اور اسی کی آڑ میں باہر سے چندہ لینے پر پابندی لگائی گئی ۔اور اب آخر میں ادارہ ہى بند کر دیا گیا۔انا للہ و انا الیہ راجعون۔

لیکن آخر میں میرا یہی کہنا ہےجیسا کہ اللہ جل جلالہ کا فرمان ہے :

یریدون لیطفئوا نور اللہ بأفواہہم واللہ متم نورہ ولو کرہ الکافرون ( صف /۸)

یعنی وہ لوگ اپنے منہ کی پھونکوں سے اللہ کے نور کو بجھانا چاہتے ہیں اور اللہ کا فیصلہ یہ ہے کہ وہ اپنے نور کو پورا پھیلا کر رہے گا خواہ کافروں کو یہ کتنا ہی ناگوار ہو۔

اور اسی معنی کی آیت بہت معمولی فرق کے ساتھ سورہ توبہ میں ہے۔ دیکھیے آیت نمبر 32

اللہ تعالى محترم ڈاکٹر صاحب کا حامی و ناصر ہو ۔ و آخر دعوانا أن الحمد للہ رب العالمین
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
اسامہ بن لادن کی شخصیت اور اس کے کردار پہ آپ کی وہی بات قبول کی جاسکتی ہے جو امریکہ اور غیر مسلم طاقتوں کے موقف سے ہم آہنگ ہو۔
http://daleel.pk/2016/07/14/1351
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

حاليہ تاريخ کے اوراق کا سرسری جائزہ ليں اور اس بات کا خود تجزيہ کريں کہ کتنی بار القائدہ نے دنيا بھر ميں دہشت گردی کے بڑے بڑے واقعات کی ذمہ داری از خود قبول کی ہے۔ اپنی سوچ کا محور ان ہزاروں کی تعداد ميں بے گناہ عورتوں، مردوں اور بچوں پر رکھيں جن ميں زيادہ تر مسلمان تھے اور جن کی زندگياں دہشت گردی کی اس آگ کی نذر ہو گئيں جس کا آغاز اسامہ بن لادن نے کيا تھا۔ اس کے بعد بھی کيا اسامہ بن لادن کو بے گناہ، مسيحا يا رہنما سمجھنے کی توجيہہ پيش کی جا سکتی ہے؟

امريکی حکومت نے ہميشہ اسامہ بن لادن کو 911 کے حادثے کے ضمن ميں ايک منصوبہ ساز کی حیثيت سے مورد الزام ٹھہرايا ہے۔ يہ فيصلہ کسی قياس يا محض اندازے کی بنياد پرنہيں تھا۔ اسامہ بن لادن نے امريکہ کے خلاف باقاعدہ جنگ کا آغاز کر رکھا تھا اور پوری دنيا ميں امريکيوں کو نشانہ بنايا جا رہا تھا۔

يہ بھی ياد رہے کہ اسامہ بن لادن نے بذات خود بھی 911 کے حادثے ميں اپنے رول کو تسليم کيا ہے۔
يہ بات بھی توجہ طلب ہے کہ 911 کے واقعے سے پہلے ہی اقوام متحدہ کی سيکورٹی کونسل کی قرارداد اور عالمی وارنٹ گرفتاری ريکارڈ پر موجود ہے

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
کتنی بار القائدہ نے دنيا بھر ميں دہشت گردی کے بڑے بڑے واقعات کی ذمہ داری از خود قبول کی ہے۔ اپنی سوچ کا محور ان ہزاروں کی تعداد ميں بے گناہ عورتوں، مردوں اور بچوں پر رکھيں جن ميں زيادہ تر مسلمان تھے اور جن کی زندگياں دہشت گردی کی اس آگ کی نذر ہو گئيں جس کا آغاز اسامہ بن لادن نے کيا تھا۔ اس کے بعد بھی کيا اسامہ بن لادن کو بے گناہ، مسيحا يا رہنما سمجھنے کی توجيہہ پيش کی جا سکتی ہے؟
قاعدہ جو بھی تھی ، جیسی بھی تھی ، یہ سب کچھ خبروں میں بیان ہے ، تو یہ بیانات بھی انہیں خبروں میں موجود ہیں کہ قاعدہ سے لیکر داعش تک ، ان سب کو کھڑے کرنے والے بھی امریکہ والے ہی ہیں ، تاکہ دہشت گردی کو ختم کرنے کے نام پر ، پوری دنیا میں مداخلت کی جائے ۔ یہ ایک عربی اخبار ( الیوم السابع ) سے آرٹیکل ہے ، جس کا عنوان یہ ہے کہ قاعدہ اور داعش کی صورت میں پھونکا گیا صور ، امریکہ کے ہی کان پھاڑنے لگا ، ساتھ یہ بھی کہا گیا ہے کہ 911 کے لیے امریکہ نے ہی اسامہ بن لادن کو 6 ارب روپے دیے تھے ۔
لنک
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,785
پوائنٹ
1,069
ذاکر نائیک سے ذاکر " نالائق " تک


13438857_200194200431381_4656948986742188393_n (1).jpg
.
برس گزرے دو طالب علم میرے مکتبے میں داخل ہوۓ ، کچھ کتب کا پوچھ رہے تھے -عمر بھائی ان کو جواب دے رہے تھے - میں نے دیکھا کہ ان کے ہاتھ میں ایک سی ڈی ہے ، جس پر لکھا تھا :
"ذاکر نالائق " کا رد "
میں حیران سا ہو کر رہ گیا - ان سے پوچھا کس کی ہے ؟- انہوں نے ایک معروف دیوبندی بزرگ کا نام بتایا - حیرت یہ تھی کہ ذاکر "نالائق " تو گھر کا وہ "نالائق " بچہ تھا جس نے اس گھر کی آبادی میں اضافہ ہی کیا ، دعوت و تبلیغ کے جس میدان کو ہم بھولے ہوے تھے اس نے ہم یاد دلایا - ہماری دعوت تبلیغ کا ہدف اپنے مسلمان گروہ بنے ہووے تھے - ہر دم ہمیں یہی فکر رہتی تھی کہ بریلوی ہی تو وہابی کر لیں اہل حدیث ہے تو اسے مقلد بنا لیں ، مقلد ہے تو تقلید چھڑا لیں ...لیکن کم ہی کسی کو خیال آیا ہو گا کہ ہندو ہے تو مسلمان بنا لیں ، عیسائی ہے مواحد کر لیں -
پھر ذاکر نائیک کا نام سنا ، کہ قران کی آیات ہوں یا بائبل کے ابواب ، گیتا ہو یا وید کے منتر سب کے حوالے یوں زبانی فر فر دیتا ہے ، مناظر ہے ایسا کمال کہ مخالف کو راہ فرار نہیں ملتی - لیکن ہم سے اس کا کام گوارہ نہ ہوا - لے دے کے ایک دو تقریروں میں اس کے چند جملے ملے جس میں اس نے اپنے فقہی رجحانات کا اشارہ دے دیا ...بس یہی اس کا ناقابل معافی جرم تھا ...ہر طرف سے اس پر تنقید ہونے لگی ...اور وہ ذاکر نائیک سے " ذاکر نالائق " ہو گیا -
ہندوستانی فرقہ بندی نے حکومت کے لیے اس کا شکار آسان کر دیا ، اور وہ شکار ہو گیا ...ہم نے آج سے برس پہلے ایک بار لکھا تھا کہ جب ذاکر نائیک کا شکار ہو جائے گا اس کے بعد اس کے مخالفین کی باری آئے گی -
میں خوش ہونے والے دوستوں سے ایک آسان سا سوال کرتا ہوں کہ جب حلب پر روسی بم گرتے ہیں ، جب برما میں مسلمان کٹتے ہیں ، جب افغانستان کا امریکہ نے توڑا بورا کیا تھا ، اور کرپٹ بمبنگ ہوئی تھی ، جب عراق میں علماء چن چن مارے گئے ....ان میں سے مقلد کون تھے اور غیر مقلد کون ...کیا بم پر اور گولی پر نام لکھا تھا ، فرقہ لکھا تھا ، مذہب لکھا تھا .....کچھ بھی تو نہ لکھا تھا ....لیکن مسلمان ضرور لکھا تھا ....

ابو بکر قدوسی
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,785
پوائنٹ
1,069
الیاس گھمن کیا کہتے ہے ڈاکٹر ذاکر نائک کے بارے میں


جن مولویوں کے ہاتھوں آج تک ایک آدمی بھی اسلام میں داخل نہ ہوا وہ ڈاکٹر صاحب کے خلاف گند اگلتے نہیں تھکتے۔ خود پسندی کے علاوہ اس بیان میں اور کیا ہے۔ میں میں اور میں۔ شیطان کے کہنے پر مثبت کام کو چھوڑ کر اپنی عزت گنوانے کا خود اہتمام کرتے ہیں۔ تعصب کے تعفن سے نیک بات نہیں نکل سکتی۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,785
پوائنٹ
1,069
ڈاکٹر ذاکر نائیک کی یہ ویڈیو دیکھ کر آپ رونا شروع کر دیں گے۔ایک عورت نے ایسے سوالات کیے اور اسلام کے بارے میں ایسی باتیں کیں، کہ سارے لوگ آب دیدہ ہو گئے ۔

ضرور دیکھیں۔​


آج اگر مسلمان الله کا شکر اداکرتے اور سوچتے کہ الله نے ہمیں ایک مسلمان کے گهر میں پیدا کیا هے الله نے ہمیں اسلام سے نوازا هے الله نے همارے لئے نبی کریم صلی الله علیہ وسلم جیسے امت سے محبت کرنے والا اور انکو دعوت دینے رسول بهیجا. اور اسی رسول صلی الله علیہ وسلم کےهاتهہ ایک قرآن بهیجا.تاکہ یہ مسلمان قرآن سے مستفید هو لیکن افسوس کا مقام هے کہ همارے لوگ فرقوں میں اور اندهی تقلید میں بٹ چکے هیں...
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,785
پوائنٹ
1,069
اسلام کے ہیرو اور مسلمانوں کے ایک عظیم مجاہد ڈاکٹر ذاکر نائیک کی آپ بیتی سن کر آپ کی آنکھوں سے بھی آنسو نکل آئیں گے۔
آخر کار ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اپنے دل کی بات کر ہی ڈالی۔
اے اللہ اسلام کے اس عظیم مجاہد کے دشمنوں کو یا تو ہدایت دے دے یا ذلیل کر دے۔
اس ویڈیو کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں اور ڈاکٹر ذاکر نائیک کے مخالفین کو سختی سے جواب دیں۔
شکریہ


کچھ کم عقل نام نہاد مسلمان آج بہت زیادہ خوش ہوں گے۔ اگر آج مسلمان ایک مٹھی کی طرح مضبوط ہوتے تو مسلمانوں کے ایک بہت بڑے ادارے جس نے ہزاروں لوگوں کو مسلمان کیا اس پر پابندی نہ لگائی جاتی۔!
لیکن! مسلمانوں کو فلموں، ڈراموں، گانوں اور عجیب و غریب فیشن سے وقت ہی نہیں ملتا کہ اپنے کردار پر بھی توجہ دے دی جائے تا کہ آنے والی نسلیں کم سے کم مراسی یا بھانڈ نہیں بلکہ حقیقی مسلمان تو پیدا ہو سکیں۔!
آج کیا اوقات ہے ہم مسلمانوں کی؟ ! کبھی سوچا ہے؟ ہر فرد اس کا ذمہ دار ہے آپ بھی اور میں بھی ! اور افراد سے مل کر ہی معاشرے بنتے ہیں۔ جب افراد ہی بے حس ہوں تو معاشرے بھی بے حس ہی بن جاتے ہیں جنہیں فیشن اور فحاشی میں، دوستی اور رشتوں میں، اپنے اور پرائے میں، پاکیزگی اور گندگی میں فرق ہی نہیں محسوس ہوتا !۔
افسوس ہے بہت افسوس ہے۔ مسلمان اپنے ایک زبردست ادارے کے حق میں زبان بھی نہیں کھول سکے۔
 
شمولیت
جولائی 07، 2014
پیغامات
155
ری ایکشن اسکور
51
پوائنٹ
91
ڈاکٹر ذاکر نائیک جیسی نابغہ روزگار شخصیت روز روز پیدا نہیں ہوا کرتی ہیں۔ ان میں جو صلاحیتیں تھیں، اللہ ان سے وہ کام لے رہا ہے اور لے چکا ہے سوال یہ ہے کہ اس وقت عالم اسلام کے مسلمانوں کی کیا ذمہ داری ہےِ؟ کیا یہی ذمہ داری ہے کہ جو کام( تحقیق اور انتھک محنت کرکے مذاہب عالم کا تقابل کرنا ، اور دعوت اسلام کو عام کرنا ) ہمارے پاس کی بات نہیں اور ہم یہ صلاحیت نہیں رکھتے۔ لیکن اگر کوئی کررہا ہے اس کے کام روڑے اٹکا سکتے ہیں۔ اللہ ایسے لوگوں کو ہدایت دے جو مسلمان بھی ہیں اور نشرِ اسلام ہی کے لئے رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ ہندو گورنمٹ کی پابندیاں لگانے کی کبھی جرأت نہ ہوتی ، اگر مسلمان حقِ مسلمانیت نبھاتے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,785
پوائنٹ
1,069
15193515_916438548456617_2954292564467885643_n.jpg



اللہ سبحان و تعالیٰ ڈاکٹر صاحب کی حفاظت فرمائے - آًمین یا رب العالمین
 
Top